الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
من كتاب الرقاق
دل کو نرم کرنے والے اعمال کا بیان
76. باب في الْعَدْلِ بَيْنَ الرَّعِيَّةِ:
رعایا کے درمیان عدل و انصاف کا بیان
حدیث نمبر: 2831
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا ابو نعيم، حدثنا ابو الاشهب: جعفر بن حيان، عن الحسن: ان عبيد الله بن زياد عاد معقل بن يسار في مرضه الذي مات فيه، فقال له معقل: إني محدثك بحديث سمعته من رسول الله صلى الله عليه وسلم لو علمت ان بي حياة ما حدثتك، إني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: "ما من عبد يسترعيه الله رعية، يموت يوم يموت، وهو غاش لرعيته، إلا حرم الله عليه الجنة".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا أَبُو الْأَشْهَبِ: جَعْفَرُ بْنُ حَيَّانَ، عَنِ الْحَسَنِ: أَنَّ عُبَيْدَ اللَّهِ بْنَ زِيَادٍ عَادَ مَعْقِلَ بْنَ يَسَارٍ فِي مَرَضِهِ الَّذِي مَاتَ فِيهِ، فَقَالَ لَهُ مَعْقِلٌ: إِنِّي مُحَدِّثُكَ بِحَدِيثٍ سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَوْ عَلِمْتُ أَنَّ بِي حَيَاةً مَا حَدَّثْتُكَ، إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: "مَا مِنْ عَبْدٍ يَسْتَرْعِيهِ اللَّهُ رَعِيَّةً، يَمُوتُ يَوْمَ يَمُوتُ، وَهُوَ غَاشٌّ لِرَعِيَّتِهِ، إِلَّا حَرَّمَ اللَّهُ عَلَيْهِ الْجَنَّةَ".
عبید الله بن زیاد سیدنا معقل بن یسار رضی اللہ عنہ کی عیادت کے لئے اس بیماری میں آئے جس میں ان کی وفات ہوئی تو سیدنا معقل رضی اللہ عنہ نے کہا: میں آپ کو ایک حدیث بیان کرتا ہوں جو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے اور اگر مجھے معلوم ہوتا کہ ابھی میری زندگی باقی ہے تو میں بیان نہ کرتا، میں نے سنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: کوئی بندہ ایسا نہیں جس کو اللہ تعالیٰ رعیت کا حاکم بناتا ہے اور وہ اس حال میں مرے کہ اپنی رعایا کے حقوق میں خیانت کرتا ہو تو الله تعالیٰ جنت کو اس پر حرام کر دے گا۔

تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري في الأحكام، [مكتبه الشامله نمبر: 2838]»
یہ حدیث صحیح متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 7151]، [مسلم 142]، [ابن حبان 4495]

وضاحت:
(تشریح حدیث 2830)
سیدنا معقل بن یسار رضی اللہ عنہ جلیل القدر صحابی اصحاب الشجرہ میں سے ہیں، اور عبیداللہ بن زیاد ظالم و سفاک حکمراں تھا جس کو سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے حاکم بنایا تھا، اور سیدنا معقل رضی اللہ عنہ نے مرتے وقت یہ حدیث ان سے بیان کی کیونکہ وہ جانتے تھے کہ یہ حدیث اس حاکم کو فائدہ نہ د ے گی، یا ہو سکتا ہے لوگ یہ حدیث سن کر عبیداللہ کی اطاعت نہ کریں اور فتنہ برپا ہو، یا وہ انہیں ایذا پہنچائے۔
پھر انہوں نے خیال کیا کہ حدیث کا چھپانا بہتر نہیں اور نیک بات کو بتلا دینا ضروری ہے چاہے وہ مانے یا نہ مانے۔
حقوق میں خیانت کرنے سے مراد یہ ہے کہ حاکم کے لئے اپنی رعیت کے دین اور دنیا دونوں کی اصلاح ضروری ہے، پھر اگر اس نے لوگوں کا دین خراب کیا اور حدودِ شرعیہ کو ترک کیا، یا ان کی جان اور مال پر ناحق زیادتی کی، یا اور کسی قسم کی نا انصافی کی، یا ان کی حق تلفی کی تو اس نے اپنے فرضِ منصبی میں خیانت کی، اب وہ جہنمی ہوا، اگر اس کو حلال جانتا تھا تو ہمیشہ کے لئے جنّت سے محروم ہوا، ورنہ اوّل وہلہ میں جب سارے دوسرے جنتی جنت میں جائیں گے وہ جنت میں جانے سے محروم رہے گا۔
(نووی)۔
واللہ اعلم۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: أخرجه البخاري في الأحكام

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.