الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
من كتاب الرقاق
دل کو نرم کرنے والے اعمال کا بیان
72. باب في الْبِرِّ وَالإِثْمِ:
نیکی اور بدی کا بیان
حدیث نمبر: 2824
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا ابو المغيرة، حدثنا صفوان هو: ابن عمرو، قال: حدثني يحيى بن جابر القاضي، عن النواس بن سمعان، قال: سالت رسول الله صلى الله عليه وسلم عن البر والإثم، فقال: "البر حسن الخلق، والإثم ما حاك في نفسك وكرهت ان يعلمه الناس".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ، حَدَّثَنَا صَفْوَانُ هُوَ: ابْنُ عَمْرٍو، قَالَ: حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ جَابِرٍ الْقَاضِي، عَنِ النَّوَّاسِ بْنِ سَمْعَانَ، قَالَ: سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْبِرِّ وَالْإِثْمِ، فَقَالَ: "الْبِرُّ حُسْنُ الْخُلُقِ، وَالْإِثْمُ مَا حَاكَ فِي نَفْسِكَ وَكَرِهْتَ أَنْ يَعْلَمَهُ النَّاسُ".
سیدنا نواس بن سمعان رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نیکی اور بدی (گناہ) کے بارے میں پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نیکی اچھے اخلاق کا نام ہے اور گناہ وہ ہے جو دل میں کھٹکے اور لوگوں کا اس پر مطلع ہونا تمہیں ناگوار گذرے۔

تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف لانقطاعه، [مكتبه الشامله نمبر: 2831]»
اس روایت کی سند میں انقطاع کے سبب ضعف ہے، لیکن یہ حدیث صحیح سند سے بھی مروی ہے۔ دیکھئے: [مسلم 2553]، [ابن حبان 397]، [معجم الصحابة لابن قانع 1138]، [المعرفة و التاريخ للفسوي 339/2]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف لانقطاعه
حدیث نمبر: 2825
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا إسحاق بن عيسى، عن معن بن عيسى، عن معاوية بن صالح، عن عبد الرحمن بن جبير بن نفير، عن ابيه، عن النواس بن سمعان، قال: سالت النبي صلى الله عليه وسلم فذكر بنحوه.(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ عِيسَى، عَنْ مَعْنِ بْنِ عِيسَى، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ صَالِحٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ النَّوَّاسِ بْنِ سَمْعَانَ، قَالَ: سَأَلْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَ بِنَحْوِهِ.
اس سند سے بھی سیدنا نواس بن سمعان رضی اللہ عنہ سے مذکور بالا حدیث مروی ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وهو مكرر سابقه، [مكتبه الشامله نمبر: 2832]»
ترجمہ اور تخریج وہی ہے جو اوپر مذکور ہے۔

وضاحت:
(تشریح احادیث 2823 سے 2825)
اسلام میں حسنِ اخلاق کی بڑی فضیلت ہے، یہاں نیکی کی تعریف میں حسنِ اخلاق کا ذکر کر کے بڑے بلیغ انداز میں اچھے کاموں کی تعلیم دی دی گئی ہے، اور خندہ پیشانی و مسکراہٹ بھرے چہرے سے ملنا، لوگوں کو تکلیف نہ پہنچانا بلکہ ان کو آرام و سہولت پہنچانے کی سعی کرنا، لوگوں کے کام آنا اور نیکی کے کاموں میں تعاون کرنا، کشادہ دستی سے کام لینا، الله اور رسول کی اطاعت و پیروی، یہ سب نیکیاں اور خوبیاں ہیں جو انسان کی زندگی میں نکھار پیدا کرتی ہیں، اور برائی و بدی کی تعریف میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ برائی یہ ہے کہ ایک تو انسان کے دل میں کھٹک پیدا ہو، یعنی اطمینان و سرور کے بجائے قلق و اضطراب اور گھبراہٹ ہو، دوسرے یہ کہ کسی کا اس سے باخبر ہونا وہ پسند نہ کرے یہ برائی کی بہت جامع تعریف ہے، جس میں صغیرہ کبیرہ سب گناه آجاتے ہیں۔
اس حدیث میں اس امر پر بھی دلیل ہے کہ انسانی فطرت (اگر برے ماحول اور صحبتِ بد کی وجہ سے مسخ نہ ہوئی ہو تو) انسان کی صحیح بات کی طرف رہنمائی کرتی ہے اور برائیوں سے روکتی ہے۔
(شرح رياض الصالحین، حافظ صلاح الدین حفظہ الله)۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح وهو مكرر سابقه

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.