الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
من كتاب الرقاق
دل کو نرم کرنے والے اعمال کا بیان
15. باب في الاِسْتِغْفَارِ:
استغفار کا بیان
حدیث نمبر: 2758
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا محمد بن يوسف، حدثنا إسرائيل، حدثنا ابو إسحاق، عن عبيد بن عمرو ابي المغيرة، عن حذيفة، قال: كان في لساني ذرب على اهلي، ولم يكن يعدهم إلى غيرهم، فسالت النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: "اين انت من الاستغفار؟ إني لاستغفر الله كل يوم مائة مرة". قال قال ابو إسحاق: فحدثت ابا بردة , وابا بكر ابني ابي موسى، قالا: قال النبي صلى الله عليه وسلم: "استغفر الله كل يوم مائة مرة استغفر الله واتوب إليه"..(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاق، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ عَمْرٍو أَبِي الْمُغِيرَةِ، عَنْ حُذَيْفَةَ، قَالَ: كَانَ فِي لِسَانِي ذَرَبٌ عَلَى أَهْلِي، وَلَمْ يَكُنْ يَعْدُهُمْ إِلَى غَيْرِهِمْ، فَسَأَلْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: "أَيْنَ أَنْتَ مِنَ الِاسْتِغْفَارِ؟ إِنِّي لَأَسْتَغْفِرُ اللَّهَ كُلَّ يَوْمٍ مِائَةَ مَرَّةٍ". قَالَ قَالَ أَبُو إِسْحَاق: فَحَدَّثْتُ أَبَا بُرْدَةَ , وَأَبَا بَكْرٍ ابْنَيْ أَبِي مُوسَى، قَالَا: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "أَسْتَغْفِرُ اللَّهَ كُلَّ يَوْمٍ مِائَةَ مَرَّةٍ أَسْتَغْفِرُ اللَّهَ وَأَتُوبُ إِلَيْهِ"..
سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ نے کہا: میری زبان گھر والوں کیلئے بے لگام تھی (جو زبان پر آتا بک دیتے) لیکن ان کے علاوہ کسی اور سے بد کلامی نہ کرتے تھے۔ سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے اس بارے میں (ندامت سے) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم استغفار سے کہاں ہو؟ یعنی استغفار کیوں نہیں کرتے؟ میں تو خود الله تعالیٰ سے ہر دن سو بار مغفرت طلب کرتا ہوں۔
ابواسحاق نے کہا: میں نے سیدنا ابوبردہ اور سیدنا ابوبکر ابنی ابی موسیٰ رضی اللہ عنہما سے یہ حدیث بیان کی تو دونوں نے کہا: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں ہر دن اللہ سے سو مرتبہ مغفرت طلب کرتا ہوں اور کہتا ہوں: «استغفر اللّٰھ و أتوب إليه» ۔

تخریج الحدیث: «إسناده جيد، [مكتبه الشامله نمبر: 2765]»
اس حدیث کی سند جید ہے۔ دیکھئے: [ابن حبان 926]، [موارد الظمآن 2458]، [ابن السني فى عمل اليوم 362]، [منحة المعبود للطيالسي 251/1، 1239]، دوسرا جملہ [بخاري شريف 6307] میں بھی ہے اور اس میں ستر بار کا ذکر ہے۔

وضاحت:
(تشریح حدیث 2757)
استغفار: مغفرت طلب کرنے کو کہتے ہیں۔
توبہ و استغفار ہر شخص کو ہمیشہ کرتے رہنا چاہیے۔
یہ ہمارے پیغمبر سید الانبیاء و المرسلین ہیں جن کے اگلے پچھلے سب گناہ معاف، جو بخشے بخشائے، پھر بھی ستر بار اور سو سو بار استغفار کرتے تھے۔
الله تعالیٰ کا بھی فرمان ہے: «‏‏‏‏ ﴿اسْتَغْفِرُوا رَبَّكُمْ﴾ [نوح: 10] » ایک جگہ فرمایا: « ﴿وَمَا كَانَ اللّٰهُ لِيُعَذِّبَهُمْ وَأَنْتَ فِيهِمْ وَمَا كَانَ اللّٰهُ مُعَذِّبَهُمْ وَهُمْ يَسْتَغْفِرُونَ﴾ [الأنفال: 33] » ترجمہ: اور اللہ تعالیٰ ایسا نہ کرے گا کہ انہیں آپ کے ہوتے ہوئے عذاب دے، اور الله تعالیٰ انہیں اس حال میں بھی عذاب نہ دے گا کہ وہ استغفار کرتے ہوں۔
یعنی جو لوگ استغفار کرتے رہیں عذاب میں مبتلا نہ ہوں گے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده جيد

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.