الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
من كتاب الرقاق
دل کو نرم کرنے والے اعمال کا بیان
89. باب في ذَبْحِ الْمَوْتِ:
موت کے ذبح کئے جانے کا بیان
حدیث نمبر: 2846
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا حجاج بن منهال، عن حماد بن سلمة، عن عاصم، عن ابي صالح، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم , قال: "يؤتى بالموت بكبش اغبر، فيوقف بين الجنة والنار، فيقال: يا اهل الجنة، فيشرئبون وينظرون، ويقال: يا اهل النار، فيشرئبون وينظرون، ويرون ان قد جاء الفرج، فيذبح ويقال: خلود لا موت".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: "يُؤْتَى بِالْمَوْتِ بِكَبْشٍ أَغْبَرَ، فَيُوقَفُ بَيْنَ الْجَنَّةِ وَالنَّارِ، فَيُقَالُ: يَا أَهْلَ الْجَنَّةِ، فَيَشْرَئِبُّونَ وَيَنْظُرُونَ، وَيُقَالُ: يَا أَهْلَ النَّارِ، فَيَشْرَئِبُّونَ وَيَنْظُرُونَ، وَيَرَوْنَ أَنْ قَدْ جَاءَ الْفَرَجُ، فَيُذْبَحُ وَيُقَالُ: خُلُودٌ لَا مَوْتَ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت کے دن موت کو خاکی رنگ کے مینڈھے کی شکل میں لایا جائے گا اور جنت و جہنم کے درمیان اسے کھڑا کر دیا جائے گا، پھر پکارا جائے گا: اے جنت والو! تو وہ اونچی گردن کر کے دیکھنے لگیں گے، پھر کہا جائے گا: اسے جہنم کے مکینوں! چنانچہ وہ بھی گردنیں اونچی کر کے دیکھیں گے اور سمجھیں گے کہ اب چھٹکارے کا وقت آ گیا، اس وقت (اس مینڈھے یعنی موت) کو ذبح کر دیا جائے گا اور کہا جائے گا: اب ہمیشہ زندہ رہنا ہے، موت نہیں آئے گی۔

تخریج الحدیث: «إسناده حسن، [مكتبه الشامله نمبر: 2853]»
اس روایت کی سند حسن ہے، لیکن حدیث کی اصل صحیحین میں موجود ہے۔ دیکھئے: [بخاري 6548]، [مسلم 2850]۔ اور وہاں یہ اضافہ بھی ہے کہ موت کو ذبح کر دیئے جانے کے بعد جنتی لوگوں کی خوشی و مسرت میں اور اضافہ ہوگا اور جہنمیوں کے حزن و ملال میں مزید اضافہ ہو جائے گا۔ مذکورہ حدیث کے حوالہ کے لئے دیکھئے: [أبويعلي 1175]، [ابن حبان 7450]، [الموارد 2615]

وضاحت:
(تشریح حدیث 2845)
موت کا مینڈھے کی صورت میں لایا جانا اور اس کا ذبح کیا جانا اس حدیث سے ثابت ہوا، جس پر ایمان واجب ہے، اور اسی لئے قرآن پاک میں کہا گیا: « ﴿وَإِنَّ الدَّارَ الْآخِرَةَ لَهِيَ الْحَيَوَانُ﴾ [العنكبوت: 64] » نیز اہلِ جنت و جہنم میں جانے والوں کے لئے جگہ جگہ «خَالِدِيْنَ فِيْهَا» آیا ہے جس سے ہمیشہ کی زندگی مراد ہے۔
واللہ اعلم۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده حسن

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.