الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
من كتاب الرقاق
دل کو نرم کرنے والے اعمال کا بیان
61. باب الْمُؤْمِنِ يُؤْجَرُ في كُلِّ شَيْءٍ:
مومن کے لئے ہر چیز میں اجر و ثواب ہے
حدیث نمبر: 2812
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا ابو حاتم البصري هو روح بن اسلم البصري، حدثنا حماد بن سلمة، اخبرنا ثابت، عن عبد الرحمن بن ابي ليلى، عن صهيب، قال: بينما رسول الله صلى الله عليه وسلم جالس إذ ضحك، فقال:"الا تسالوني مما اضحك؟"، فقالوا: مم تضحك؟، قال: "عجبا من امر المؤمن كله له خير: إن اصابه ما يحب، حمد الله عليه، فكان له خير، وإن اصابه ما يكره فصبر، كان له خير، وليس كل احد امره له خير إلا المؤمن".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا أَبُو حَاتِمٍ الْبَصْرِيُّ هُوَ رَوْحُ بِنُ أَسْلَمَ الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، أَخْبَرَنَا ثَابِتٌ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ صُهَيْبٍ، قَالَ: بَيْنَمَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَالِسٌ إِذْ ضَحِكَ، فَقَالَ:"أَلَا تَسْأَلُونِي مِمَّا أَضْحَكُ؟"، فَقَالُوا: مِمَّ تَضْحَكُ؟، قَالَ: "عَجَبًا مِنْ أَمْرِ الْمُؤْمِنِ كُلُّهُ لَهُ خَيْرٌ: إِنْ أَصَابَهُ مَا يُحِبُّ، حَمِدَ اللَّهَ عَلَيْهِ، فَكَانَ لَهُ خَيْرٌ، وَإِنْ أَصَابَهُ مَا يَكْرَهُ فَصَبَرَ، كَانَ لَهُ خَيْرٌ، وَلَيْسَ كُلُّ أَحَدٍ أَمْرُهُ لَهُ خَيْرٌ إِلَّا الْمُؤْمِنَ".
سیدنا صہیب رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف فرما تھے کہ اچانک ہنس پڑے اور فرمایا: کیا تم مجھ سے پوچھو گے نہیں کہ میں کیوں ہنسا؟ صحابہ نے عرض کیا: آپ کس چیز سے ہنس رہے ہیں؟ فرمایا: مومن کا ہر کام عجیب (پسندیدہ) ہے، اگر اس کو ایسی چیز ملتی ہے جسے وہ پسند کرتا ہے تو وہ الله کا شکر ادا کرتا ہے تو اس کے لئے اچھائی ہے یعنی اس کو ثواب ملتا ہے، اور اگر اسے ایسی چیز پہنچتی ہے جسے وہ ناپسند کرتا ہے تو وہ صبر کرتا ہے اور اس کے لئے بھلائی ہوتی ہے، اور مومن کے سوا کسی کو یہ چیز حاصل نہیں۔

تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف من أجل روح بن أسلم. ولكن الحديث صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2819]»
اس روایت کی سند ضعیف ہے، لیکن دوسری سند سے حدیث صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 2999]، [ابن حبان 2896]، [أبويعلی 4019]

وضاحت:
(تشریح حدیث 2811)
اس حدیث میں مؤمن کی صفت بیان کی گئی ہے کہ وہ خوشی و ناخوشی ہر حال میں راضی برضائے الٰہی رہتا ہے، خوشی نصیب ہو تو شکر کر کے ثواب کا مستحق ہوتا ہے، مصیبت و پریشانی آتی ہے تو صبر کر کے ثواب کا مستحق ہوتا ہے، اور کسی حال میں خسارے میں نہیں رہتا۔
الله تعالیٰ ہمیں صبر و شکر کی توفیق بخشے، آمین۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف من أجل روح بن أسلم. ولكن الحديث صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.