الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
من كتاب الرقاق
دل کو نرم کرنے والے اعمال کا بیان
84. باب: «لِكُلِّ نَبِيٍّ دَعْوَةٌ» :
ہر نبی کو ایک دعا کا حق تھا
حدیث نمبر: 2840
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا الحكم بن نافع، اخبرنا شعيب، عن الزهري، قال: حدثني ابو سلمة بن عبد الرحمن، ان ابا هريرة، قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم: "لكل نبي دعوة، واريد إن شاء الله تعالى ان اختبئ دعوتي شفاعة لامتي يوم القيامة".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا الْحَكَمُ بْنُ نَافِعٍ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "لِكُلِّ نَبِيٍّ دَعْوَةٌ، وَأُرِيدُ إِنْ شَاءَ اللَّهُ تَعَالَى أَنْ أَخْتَبِئَ دَعْوَتِي شَفَاعَةً لِأُمَّتِي يَوْمَ الْقِيَامَةِ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر نبی کے لئے ایک دعا ہوتی ہے، میرا ارادہ ہے کہ اگر اللہ تعالیٰ چاہے تو میں اپنی دعا کو چھپا رکھوں قیامت کے دن اپنی امت کی شفاعت کے لئے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح والحديث متفق عليه، [مكتبه الشامله نمبر: 2847]»
اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 6304]، [مسلم 198]، [ابن حبان 6461]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح والحديث متفق عليه
حدیث نمبر: 2841
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا الحكم بن نافع، اخبرنا شعيب، عن الزهري، قال: اخبرني عمرو بن ابي سفيان بن اسيد بن جارية مثل ذلك , عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا الْحَكَمُ بْنُ نَافِعٍ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ أَبِي سُفْيَانَ بْنِ أَسِيدِ بْنِ جَارِيَةَ مِثْلَ ذَلِكَ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
اس سند سے بھی سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مثلِ سابق مروی ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وهو مكرر سابقه، [مكتبه الشامله نمبر: 2848]»
ترجمہ و تخریج اوپر گذر چکی ہے۔

وضاحت:
(تشریح احادیث 2839 سے 2841)
ان دونوں حدیثوں سے پیغمبرِ اسلام محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی اپنی امت سے رحمت و شفقت اور محبت کا اندازہ کیا جا سکتا ہے کہ رب العالمین کی طرف سے ایک دعا کا اختیار ملا جو شرفِ قبولیت حاصل کر چکی ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کا علم بھی ہے، لیکن نہ اپنی ذات کے لئے نہ اپنے اہل و عیال کے لئے کچھ مانگتے ہیں بلکہ اس دعا کا حق بھی امت کے حق میں محفوظ رکھ لیتے ہیں، فداه ابی و امی، اللہ تعالیٰ ہمیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی شفاعت حاصل کرنے کا اہل بنائے۔
(آمین)۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح وهو مكرر سابقه

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.