الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
من كتاب الفرائض
وراثت کے مسائل کا بیان
12. باب قَوْلِ عُمَرَ في الْجَدِّ:
دادا کے بارے میں سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کا بیان
حدیث نمبر: 2947
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مقطوع) اخبرنا محمد بن عيينة، عن علي بن مسهر، عن عاصم، عن الشعبي، قال: "إن اول جد ورث في الإسلام عمر.(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ مُسْهِرٍ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، قَالَ: "إِنَّ أَوَّلَ جَدٍّ وَرِثَ فِي الْإِسْلَامِ عُمَرُ.
شعبی رحمہ اللہ نے کہا: اسلام میں سب سے پہلے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ ہیں جنہوں نے دادا کی حیثیت سے میراث لی۔

تخریج الحدیث: «إسناده جيد إلى الشعبي، [مكتبه الشامله نمبر: 2956]»
اس روایت کی سند جید ہے۔ دیکھئے: [مصنف عبدالرزاق 19041]

وضاحت:
(تشریح حدیث 2946)
اس کا مطلب یہ ہے کہ عملی طور پر باقاعدہ دادا کی حیثیت سے میراث سب سے پہلے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے لی۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده جيد إلى الشعبي
حدیث نمبر: 2948
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث موقوف) حدثنا حدثنا ابو نعيم، حدثنا حسن، عن عاصم، عن الشعبي، قال: "اول جد ورث في الإسلام عمر، فاخذ ماله، فاتاه علي، وزيد، فقالا: ليس لك ذاك، إنما انت كاحد الاخوين".(حديث موقوف) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا حَسَنٌ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، قَالَ: "أَوَّلُ جَدٍّ وَرِثَ فِي الْإِسْلَامِ عُمَر، فَأَخَذَ مَالَهُ، فَأَتَاهُ عَلِيٌّ، وَزَيْدٌ، فَقَالَا: لَيْسَ لَكَ ذَاكَ، إِنَّمَا أَنْتَ كَأَحَدِ الْأَخَوَيْنِ".
شعبی رحمہ اللہ نے کہا: اسلام میں پہلے دادا جو وارث ہوئے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ انہوں نے اپنا حصہ لے لیا تو سیدنا علی اور سیدنا زید رضی اللہ عنہما ان کے پاس آئے اور کہا کہ ایسے نہیں، آپ بھی دو بھائیوں کی طرح ہیں۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح إلى الشعبي، [مكتبه الشامله نمبر: 2957]»
اس اثر کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 11277]، [البيهقي 247/6]، تفصیل کے لئے [فتح الباري 20/12]

وضاحت:
(تشریح حدیث 2947)
اگر کوئی میت دادا اور بھائی چھوڑ جائے تو سیدنا عمر، سیدنا عبداللہ و سیدنا زید رضی اللہ عنہم کے نزدیک دادا کو ثلث، باقی ثلثين بھائیوں کے لئے اور سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے نزدیک سدس دادا کو باقی پانچ اسداس بھائیوں کے لئے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح إلى الشعبي
حدیث نمبر: 2949
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث موقوف) حدثنا عبيد الله بن موسى، عن عيسى الخياط، عن الشعبي، قال: كان عمر "يقاسم بالجد مع الاخ والاخوين، فإذا زادوا اعطاه الثلث، وكان يعطيه مع الولد السدس.(حديث موقوف) حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى، عَنْ عِيسَى الْخياط، عَنْ الشَّعْبِيِّ، قَالَ: كَانَ عُمَرُ "يُقَاسِمُ بِالْجَدِّ مَعَ الْأَخِ وَالْأَخَوَيْنِ، فَإِذَا زَادُوا أَعْطَاهُ الثُّلُثَ، وَكَانَ يُعْطِيهِ مَعَ الْوَلَدِ السُّدُسَ.
شعبی رحمہ اللہ نے کہا: سیدنا عمر رضی اللہ عنہ دادا کو ایک یا دو بھائی کے ساتھ تقسیم میں شریک کرتے تھے، اگر بھائی زیادہ ہوتے تو دادا کو ثلث دیتے اور اولاد کے ساتھ سدس دیتے۔

تخریج الحدیث: «في اسناده عيسى بن أبي عيسى: ميسرة وهو متروك وباقي رجاله ثقات، [مكتبه الشامله نمبر: 2958]»
اس اثر کی سند میں عیسیٰ بن ابی عیسیٰ: میسرہ، متروک ہیں لیکن دوسری صحیح سند سے بھی یہ اثر مروی ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 11265]، [ابن منصور 59]، [البيهقي 249/2]، [المحلی 284/9]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: في اسناده عيسى بن أبي عيسى: ميسرة وهو متروك وباقي رجاله ثقات
حدیث نمبر: 2950
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث موقوف) حدثنا حدثنا مسلم بن إبراهيم، حدثنا وهيب، حدثنا هشام بن عروة، عن ابيه، عن مروان بن الحكم: ان عمر بن الخطاب لما طعن، استشارهم في الجد، فقال: "إني كنت رايت في الجد رايا، فإن رايتم ان تتبعوه، فاتبعوه، فقال له عثمان: إن نتبع رايك فإنه رشد، وإن نتبع راي الشيخ، فنعم ذو الراي كان.(حديث موقوف) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ مَرْوَانَ بْنِ الْحَكَمِ: أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ لَمَّا طُعِنَ، اسْتَشَارَهُمْ فِي الْجَدِّ، فَقَالَ: "إِنِّي كُنْتُ رَأَيْتُ فِي الْجَدِّ رَأْيًا، فَإِنْ رَأَيْتُمْ أَنْ تَتَّبِعُوهُ، فَاتَّبِعُوهُ، فَقَالَ لَهُ عُثْمَانُ: إِنْ نَتَّبِعْ رَأْيَكَ فَإِنَّهُ رَشَدٌ، وَإِنْ نَتَّبِعْ رَأْيَ الشَّيْخِ، فَنِعْمَ ذُو الرَّأْيِ كَانَ.
مروان بن الحکم سے مروی ہے کہ سیدنا عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ جب نیزے سے زخمی ہوئے تو دادا کے بارے میں صحابہ سے مشورہ کیا اور کہا کہ دادا کے بارے میں میری ایک رائے تھی، اگر تم چاہو تو پیروی کرنا، سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے کہا: اگر ہم آپ کی رائے کی پیروی کریں تو یہ راہِ ہدایت ہے اور اگر شیخ (سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ) کی رائے مانیں تو وہ بھی بہت اچھی رائے والے تھے۔

تخریج الحدیث: «إسناده جيد، [مكتبه الشامله نمبر: 2959]»
اس اثر کی سند جید ہے۔ دیکھئے: [عبدالرزاق 19051، 19052]، [الحاكم 340/4]، [البيهقي 246/6]، [المحلی 283/9]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده جيد

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.