الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
من كتاب الفرائض
وراثت کے مسائل کا بیان
55. باب جَرِّ الْوَلاَءِ:
حق ولاء اپنی طرف کھینچنے کا بیان
حدیث نمبر: 3197
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث موقوف) حدثنا محمد بن عيينة، عن علي بن مسهر، عن اشعث، عن الشعبي، عن علي، وعمر، وزيد، قالوا: "الوالد يجر ولاء ولده".(حديث موقوف) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ مُسْهِرٍ، عَنْ أَشْعَثَ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، عَنْ عَلِيٍّ، وَعُمَرَ، وَزَيْدٍ، قَالُوا: "الْوَالِدُ يَجُرُّ وَلَاءَ وَلَدِهِ".
امام شعبی رحمہ اللہ سے مروی ہے سیدنا علی، سیدنا عمر اور سیدنا زید رضی اللہ عنہم نے کہا: باپ اپنے بیٹے کا ولاء (اپنی طرف) کھینچ لے گا۔

تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف لضعف أشعث وهو: ابن سوار، [مكتبه الشامله نمبر: 3208]»
اشعث بن سوار کی وجہ سے یہ اثر ضعیف ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 11583]، [عبدالرزاق 16276، 16277 بسند منقطع]

وضاحت:
(تشریح حدیث 3196)
ولاء غلام کی میراث کے سلسلے میں حق یہ ہے کہ اس کا نسبی وارث نہ ہو تو غلام کا مالک اس کے کل مال کا وارث ہوگا۔
اس باب میں ذکر ہے کہ بیٹے کے ولاء کا باپ اور باپ کا دادا وارث ہو سکتا ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف لضعف أشعث وهو: ابن سوار
حدیث نمبر: 3198
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مقطوع) حدثنا محمد بن عيينة، عن علي بن مسهر، عن اشعث، عن الشعبي، قال: "الجد يجر الولاء".(حديث مقطوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ مُسْهِرٍ، عَنْ أَشْعَثَ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، قَالَ: "الْجَدُّ يَجُرُّ الْوَلَاءَ".
شعبی رحمہ اللہ نے کہا: دادا ولاء کو کھینچ لے گا۔

تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف من أجل أشعث، [مكتبه الشامله نمبر: 3209]»
اس اثر کی بھی سند اشعث کی وجہ سے ضعیف ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 11583، 11594]، [عبدالرزاق 16286 بسند صحيح]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف من أجل أشعث
حدیث نمبر: 3199
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مقطوع) حدثنا محمد بن عيينة، عن علي بن مسهر، عن اشعث، عن ابن سيرين، عن شريح، قال: "الوالد يجر ولاء ولده".(حديث مقطوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ مُسْهِرٍ، عَنْ أَشْعَثَ، عَنْ ابْنِ سِيرِينَ، عَنْ شُرَيْحٍ، قَالَ: "الْوَالِدُ يَجُرُّ وَلَاءَ وَلَدِهِ".
محمد بن سیرین رحمہ اللہ سے مروی ہے قاضی شریح نے کہا: والد اپنے بیٹے کا ولاء کھینچ لے گا۔

تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، [مكتبه الشامله نمبر: 3210]»
اس روایت کی سند بھی ضعیف ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 11587، 11589، عن جابر الجعفي وهو ضعيف] و [عبدالرزاق 16278، 16279] و [البيهقي 307/10]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف
حدیث نمبر: 3200
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مقطوع) حدثنا ابو نعيم، حدثنا زكريا، عن عامر:"في مملوك توفي وله اب حر، وله بنون من امراة حرة، لمن ولاء ولده؟ قال: لموالي الجد".(حديث مقطوع) حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا، عَنْ عَامِرٍ:"فِي مَمْلُوكٍ تُوُفِّيَ وَلَهُ أَبٌ حُرٌّ، وَلَهُ بَنُونَ مِنْ امْرَأَةٍ حُرَّةٍ، لِمَنْ وَلَاءُ وَلَدِهِ؟ قَالَ: لِمَوَالِي الْجَدِّ".
امام عامر شعبی رحمہ اللہ سے مروی ہے: ایک غلام مر گیا اور اس کا آزاد باپ اور اس کے بیٹے (یعنی مرنے والے کے بیٹے) آزاد عورت سے موجود ہیں تو ولاء کس کے لئے ہو گا؟ انہوں نے کہا: ایسی صورت میں دادا کے جو مالکان ہیں ولاء ان کا ہو گا۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح إلى الشعبي، [مكتبه الشامله نمبر: 3211]»
اس اثر کی سند شعبی رحمہ اللہ تک صحیح ہے، اور ابونعیم کا نام فضل بن دکین ہے، اور زکریا: ابن ابی زائدہ ہیں۔ دیکھئے: [البيهقي 307/10]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح إلى الشعبي
حدیث نمبر: 3201
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مقطوع) حدثنا ابو نعيم، حدثنا إسرائيل، عن مغيرة، عن إبراهيم:"في مكاتب مات وقد ادى نصف مكاتبته، وله ولد من امراة حرة، قال: ما اراه إلا قد جر ولاء ولده".(حديث مقطوع) حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ، عَنْ مُغِيرَةَ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ:"فِي مُكَاتَبٍ مَاتَ وَقَدْ أَدَّى نِصْفَ مُكَاتَبَتِهِ، وَلَهُ وَلَدٌ مِنْ امْرَأَةٍ حُرَةٍ، قَالَ: مَا أُرَاهُ إِلَّا قَدْ جَرَّ وَلَاءَ وَلَدِهِ".
مغیرہ سے مروی ہے ابراہیم رحمہ اللہ نے کہا: ایک غلام مکاتب فوت ہو گیا، جس نے آدھی قسط ادا کر دی تھی اور آزاد بیوی سے اس کا ایک لڑکا موجود تھا، انہوں نے کہا: میرا خیال ہے وہ اپنے بیٹے کا ولاء کھینچ لے گا۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح إلى إبراهيم، [مكتبه الشامله نمبر: 3212]»
اس روایت کی سند ابراہیم رحمہ اللہ تک صحیح ہے۔ دیکھئے: [عبدالرزاق 16287]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح إلى إبراهيم
حدیث نمبر: 3202
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث موقوف) حدثنا حدثنا سليمان بن حرب، حدثنا شعبة، عن الحكم، عن إبراهيم، قال:"كان شريح لا يرجع عن قضاء يقضي به، فحدثه الاسود: ان عمر، قال: إذا تزوج المملوك الحرة، فولدت اولادا احرارا، ثم عتق بعد ذلك، رجع الولاء لموالي ابيهم"، فاخذ به شريح.(حديث موقوف) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ الْحَكَمِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ:"كَانَ شُرَيْحٌ لَا يَرْجِعُ عَنْ قَضَاءٍ يَقْضِي بِهِ، فَحَدَّثَهُ الْأَسْوَدُ: أَنَّ عُمَرَ، قَالَ: إِذَا تَزَوَّجَ الْمَمْلُوكُ الْحُرَّةَ، فَوَلَدَتْ أَوْلَادًا أَحْرَارًا، ثُمَّ عُتِقَ بَعْدَ ذَلِكَ، رَجَعَ الْوَلَاءُ لِمَوَالِي أَبِيهِمْ"، فَأَخَذَ بِهِ شُرَيْحٌ.
حکم سے مروی ہے ابراہیم رحمہ اللہ نے کہا: قاضی شریح جو فیصلہ کرتے اس سے رجوع نہ کرتے تھے، ان سے اسود نے بیان کیا کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: جب غلام کی شادی آزاد عورت سے ہو جائے، پھر عورت سے اولاد ہوئی جو آزاد تھی، پھر بعد میں باپ بھی آزاد ہو گیا تو ولاء کاحق انہوں نے ان کے باپ کو آزاد کرنے والوں کو دیا، چنانچہ قاضی شریح نے اس کو مان لیا۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 3213]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 11589]، [البيهقي 307/10]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 3203
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث موقوف) حدثنا حدثنا يعلى، عن الاعمش، عن إبراهيم، قال: قال عمر:"المملوك يكون تحته الحرة، يعتق الولد بعتق امه، فإذا عتق الاب، جر الولاء".(حديث موقوف) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا يَعْلَى، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: قَالَ عُمَر:"الْمَمْلُوكِ يَكُونُ تَحْتَهُ الْحُرَّةُ، يُعْتَقُ الْوَلَدُ بِعِتْقِ أُمِّهِ، فَإِذَا عُتِقَ الْأَبُ، جَرَّ الْوَلَاءَ".
ابراہیم رحمہ اللہ سے مروی ہے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: جس غلام کے عقد میں آزاد بیوی ہو تو اس کا بیٹا بھی ماں کے ساتھ آزاد ہو گا، اور جب باپ آزاد کر دیا جائے گا تو وہ ولاء کو کھینچ لے گا۔

تخریج الحدیث: «رجاله ثقات غير أنه منقطع إبراهيم النخعي لم يدرك عمر، [مكتبه الشامله نمبر: 3214]»
اس اثر کے رجال ثقات ہیں، لیکن ابراہیم نخعی رحمہ اللہ کا لقاء سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے ثابت نہیں۔ تخریج دیکھئے: [ابن أبى شيبه 11581، 11582]، [عبدالرزاق 16276، 16277]، [البيهقي 306/10]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: رجاله ثقات غير أنه منقطع إبراهيم النخعي لم يدرك عمر
حدیث نمبر: 3204
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مقطوع) حدثنا مسلم، حدثنا عبد الوارث، عن كثير بن شنظير، عن عطاء:"في الحرة تحت العبد، قال: اما ما ولدت منه وهو عبد، فولاؤهم لاهل نعمتها، وما ولدت منه وهو حر، فولاؤهم لاهل نعمته".(حديث مقطوع) حَدَّثَنَا مُسْلِمٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، عَنْ كَثِيرِ بْنِ شِنْظِيرٍ، عَنْ عَطَاءٍ:"فِي الْحُرَّةِ تَحْتَ الْعَبْدِ، قَالَ: أَمَّا مَا وَلَدَتْ مِنْهُ وَهُوَ عَبْدٌ، فَوَلَاؤُهُمْ لِأَهْلِ نِعْمَتِهَا، وَمَا وَلَدَتْ مِنْهُ وَهُوَ حُرٌّ، فَوَلَاؤُهُمْ لِأَهْلِ نِعْمَتِهِ".
عطاء سے آزاد عورت جو غلام کے عقد میں ہو، کے بارے میں مروی ہے: اس کی غلامی کی حالت میں جو اولاد ہو گی ان کا ولاء عورت کے محسنین کے لئے ہو گا اور جو اولاد اس غلام کی آزادی کے بعد پیدا ہوئی ان کا ولاء غلام کی اہل نعمت (آزاد کرنے والے محسنین) کے لئے ہو گا۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح إلى عطاء، [مكتبه الشامله نمبر: 3215]»
اس اثر کی سند صحیح ہے۔ مسلم: ابن ابراہیم، اور عبدالوارث: ابن سعید ہیں۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 11597]، [عبدالرزاق 16290]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح إلى عطاء
حدیث نمبر: 3205
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث موقوف) حدثنا حدثنا جعفر بن عون، عن الاعمش، عن إبراهيم، قال: قال عمر: "إذا كانت الحرة تحت المملوك، فولدت له غلاما، فإنه يعتق بعتق امه، وولاؤه لموالي امه، فإذا اعتق الاب، جر الولاء إلى موالي ابيه".(حديث موقوف) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: قَالَ عُمَرُ: "إِذَا كَانَتْ الْحُرَّةُ تَحْتَ الْمَمْلُوكِ، فَوَلَدَتْ لَهُ غُلَامًا، فَإِنَّهُ يُعْتَقُ بِعِتْقِ أُمِّهِ، وَوَلَاؤُهُ لِمَوَالِي أُمِّهِ، فَإِذَا أُعْتِقَ الْأَبُ، جَرَّ الْوَلَاءَ إِلَى مَوَالِي أَبِيهِ".
ابراہیم رحمہ اللہ سے مروی ہے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: آزاد عورت اگر غلام کے نکاح میں ہو اور اس غلام سے لڑکا پیدا ہو تو اس کی ماں کی آزادی کے ساتھ وہ لڑکا بھی آزاد کر دیا جائے گا، اور اس کا ولاء اس کی ماں کے مالکان کے لئے ہو گا، پھر جب غلام آزاد ہو گا تو اس کا ولاء اس کے باپ کے موالی کی طرف چلا جائے گا۔

تخریج الحدیث: «إسناده منقطع، [مكتبه الشامله نمبر: 3216]»
اس اثر کی سند میں انقطاع ہے۔ دیکھئے: [البيهقي 306/10]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده منقطع
حدیث نمبر: 3206
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث موقوف) حدثنا حدثنا الحكم بن المبارك، حدثنا محمد بن سلمة، عن ابن إسحاق، عن العلاء بن عبد الرحمن، عن ابيه، قال: "كانت امي مولاة للحرقة، وكان ابي يعقوب مكاتبا لمالك بن اوس بن الحدثان النصري، ثم إن ابي ادى كتابته، فدخل الحرقي على عثمان، يسال الحق يعني: العطاء، وعنده مالك بن اوس، فقال: ذاك مولاي، فاختصما إلى عثمان، فقضى به للحرقي".(حديث موقوف) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا الْحَكَمُ بْنُ الْمُبَارَكِ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ ابْنِ إِسْحَاق، عَنْ الْعَلَاءِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: "كَانَتْ أُمِّي مَوْلَاةً لِلْحُرَقَةِ، وَكَانَ أَبِي يَعْقُوبُ مُكَاتَبًا لِمَالِكِ بْنِ أَوْسِ بْنِ الْحَدَثَانِ النَّصْرِيِّ، ثُمَّ إِنَّ أَبِي أَدَّى كِتَابَتَهُ، فَدَخَلَ الْحُرَقِيُّ عَلَى عُثْمَانَ، يَسْأَلُ الْحَقَّ يَعْنِي: الْعَطَاءَ، وَعِنْدَهُ مَالِكُ بْنُ أَوْسٍ، فَقَالَ: ذَاكَ مَوْلَايَ، فَاخْتَصَمَا إِلَى عُثْمَانَ، فَقَضَى بِهِ لِلْحُرَقِيِّ".
علاء بن عبدالرحمٰن سے مروی ہے ان کے والد نے کہا: میری ماں حرقہ (قبیلے) کی آزاد کردہ لونڈی تھیں اور میرے والد یعقوب مالک بن اوس بن حدثان نصری کے مکاتب غلام تھے، پھر میرے والد نے مکاتبہ کی مقررہ رقم ادا کر دی تو حرقی سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کے پاس آیا، اس وقت اوس بن مالک بھی ان کے پاس بیٹھے تھے، حرقی نے میرے حق کا مطالبہ کیا یعنی ولاء (عطاء) کا، اس نے کہا: یہ میرا آزاد کردہ ہے۔ ان دونوں نے سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ سے فیصلہ مانگا تو انہوں نے حرقی کے حق میں فیصلہ دیا، یعنی ماں کے موالی کے حق میں فیصلہ دیا، باپ کے موالی کے حق میں نہیں۔

تخریج الحدیث: «رجاله ثقات غير أن محمد بن إسحاق قد عنعن وهو مدلس، [مكتبه الشامله نمبر: 3217]»
اس اثر کے رواۃ سب ثقہ ہیں، صرف محمد بن اسحاق مدلس ہیں، اور صیغہ عن سے روایت کی ہے۔ «وانفرد به الدارمي» ۔

وضاحت:
(تشریح احادیث 3197 سے 3206)
ماں باپ دونوں عبد ہوں تو ان کا لڑکا باپ کے مولی کے تابع ہوگا، اور اگر باپ غلام ماں آزاد ہو تو بچہ بھی آزاد مانا جائے گا، لیکن اگر بچے کی پیدائش کے بعد باپ بھی آزاد ہو گیا تو اس بچے کا ولاء باپ کے موالی کے لئے جائے گا، جر الولاء کی کچھ شروط اور تفصیل ہے جو «التحقيقات الرضية فى المباحث الفرضية للشيخ الفوزان» ملاحظہ کر سکتے ہیں۔
دیکھے: ص: 120-122۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: رجاله ثقات غير أن محمد بن إسحاق قد عنعن وهو مدلس

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.