الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
من كتاب الفرائض
وراثت کے مسائل کا بیان
36. باب مَنْ قَالَ لاَ يُوَرَّثُ:
ان لوگوں کا بیان جو دیت کے وارث نہیں ہوں گے
حدیث نمبر: 3075
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث موقوف) حدثنا جعفر بن عون، حدثنا إسماعيل، عن عامر، قال:"كان علي لا يورث الإخوة من الام، ولا الزوج، ولا المراة، من الدية شيئا". قال عبد الله: بعضهم يدخل بين إسماعيل، وعامر رجلا.(حديث موقوف) حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل، عَنْ عَامِرٍ، قَالَ:"كَانَ عَلِيٌّ لَا يُوَرِّثُ الْإِخْوَةَ مِنْ الْأُمِّ، وَلَا الزَّوْجَ، وَلَا الْمَرْأَةَ، مِنْ الدِّيَةِ شَيْئًا". قَالَ عَبْد اللَّهِ: بَعْضُهُمْ يُدْخِلُ بَيْنَ إِسْمَاعِيل، وَعَامِرٍ رَجُلًا.
عامر (شعبی) رحمہ اللہ نے کہا: سیدنا علی رضی اللہ عنہ اخیافی بھائی (یعنی مادری بھائی)، خاوند اور بیوی کو دیت میں سے کچھ بھی ورثہ نہ دیتے تھے۔ امام دارمی رحمہ اللہ نے کہا: بعض روایات میں عامر شعبی اور اسماعیل کے درمیان ایک راوی اور مذکور ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح إلى علي، [مكتبه الشامله نمبر: 3085]»
اس اثر کی سند میں اسماعیل: ابن ابی خالد ہیں اور سیدنا علی رضی اللہ عنہ تک سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [ابن منصور 305]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح إلى علي
حدیث نمبر: 3076
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مقطوع) حدثنا سليمان بن حرب، عن حماد بن سلمة، عن زياد الاعلم، عن الحسن، قال: "لا تورث الإخوة من الام من الدية".(حديث مقطوع) حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ، عَنْ زِيَادٍ الْأَعْلَمِ، عَنْ الْحَسَنِ، قَالَ: "لَا تُوَرَّثُ الْإِخْوَةُ مِنْ الْأُمِّ مِنْ الدِّيَةِ".
حسن رحمہ اللہ نے کہا: اخیافی بھائی دیت کے وارث نہ ہوں گے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح إلى الحسن، [مكتبه الشامله نمبر: 3086]»
اس اثر کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [ابن منصور 306]

وضاحت:
(تشریح احادیث 3074 سے 3076)
ان آثار سے معلوم ہوا کہ صرف وارث قوی حقیقی بھائی یا بیٹا ہی دیت میں سے حصہ پائے گا۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح إلى الحسن

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.