الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
من كتاب الفرائض
وراثت کے مسائل کا بیان
7. باب في بِنْتٍ وَابْنَةِ ابْنٍ وَأُخْتٍ لأَبٍ وَأُمٍّ:
بیٹی، پوتی اور حقیقی بہن کے حصے کا بیان
حدیث نمبر: 2924
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن يوسف، حدثنا سفيان الثوري، عن ابي قيس الاودي، عن هزيل بن شرحبيل، قال: جاء رجل إلى ابي موسى الاشعري، وإلى سلمان بن ربيعة فسالهما عن بنت، وبنت ابن، واخت لام واب، فقالا: للابنة النصف، وما بقي فللاخت، وات ابن مسعود فإنه سيتابعنا، فجاء الرجل إلى عبد الله، فساله عن ذلك، فقال: لقد ضللت إذا، وما انا من المهتدين، وإني اقضي بما"قضى به رسول الله صلى الله عليه وسلم: للابنة النصف، ولابنة الابن السدس، وما بقي فللاخت".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ، عَنْ أَبِي قَيْسٍ الْأَوْدِيِّ، عَنْ هُزَيْلِ بْنِ شُرَحْبِيلَ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ، وَإِلَى سَلْمَانَ بْنِ رَبِيعَةَ فَسَأَلَهُمَا عَنْ بِنْتٍ، وَبِنْتِ ابْنٍ، وَأُخْتٍ لِأُمٍّ وَأَبٍ، فَقَالَا: لِلِابْنَةِ النِّصْفُ، وَمَا بَقِيَ فَلِلْأُخْتِ، وَأْتِ ابْنَ مَسْعُودٍ فَإِنَّهُ سَيُتَابِعُنَا، فَجَاءَ الرَّجُلُ إِلَى عَبْدِ اللَّهِ، فَسَأَلَهُ عَنْ ذَلِكَ، فَقَالَ: لَقَدْ ضَلَلْتُ إِذًا، وَمَا أَنَا مِنْ الْمُهْتَدِينَ، وَإِنِّي أَقْضِي بِمَا"قَضَى بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لِلِابْنَةِ النِّصْفُ، وَلِابْنَةِ الِابْنِ السُّدُسُ، وَمَا بَقِيَ فَلِلْأُخْتِ".
ہزیل بن شرحبیل نے کہا: ایک آدمی ابوموسیٰ اشعری اور سلمان بن ربیعہ کے پاس آیا اور ان دونوں سے بیٹی، پوتی اور حقیقی بہن کے وراثت میں حصے کے بارے میں پوچھا تو دونوں نے کہا: بیٹی کو نصف ملے گا اور باقی کا سب بہن کے لئے ہے (کیونکہ بیٹی کی موجودگی پوتی کے لئے حاجب ہے)، پھر انہوں نے کہا: سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ کے پاس جاؤ، امید ہے وہ بھی ہماری تائید کریں گے، چنانچہ وہ آدمی سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے پاس گیا اور اس بارے میں فتویٰ پوچھا تو انہوں نے کہا: اگر میں ایسا فتویٰ دوں تو گمراہ ہو جاؤں اور ہدایت یافتہ لوگوں میں سے نہ ہوں گا، میں تو ویسا فیصلہ دیتا ہوں جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فیصلہ دیا کہ بیٹی کا نصف حصہ، پوتی کو سدس (چھاحصہ) اور جو کچھ بچے گا وہ بہن کا ہوگا۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2932]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [بخاري 6736]، [أبوداؤد 2890]، [ترمذي 2093]، [ابن ماجه 2721]، [أبويعلی 5108]، [ابن حبان 6034]، [البيهقي 230/6]

وضاحت:
(تشریح حدیث 2923)
سیدنا ابوموسی اور سیدنا سلمان بن ربیعہ رضی اللہ عنہما نے بیٹی کی موجودگی میں پوتی کو محروم گردانا، لیکن ایسا ہی قضیہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لایا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے « ﴿فَإِنْ كَانَتَا اثْنَتَيْنِ فَلَهُمَا الثُّلُثَانِ﴾ [النساء: 176] » کے تحت دو ثلث پورا کرنے کے لئے پوتی کو سدس دیا اور جو بچا وہ حقیقی بہن کو دیا، سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے یہ فیصلہ سنا تھا اس لئے وہی فیصلہ دیا۔
صورتِ مسئلہ اس طرح ہے:
بیٹی . . . . نصف . . . . 3
پوتی . . . . . سدس . . . . . 1
بہن . . . . . ما بقی . . . . . 2
اس حدیث سے سلف صالحین صحابہ و تابعین کا ایک دوسرے کا احترام کرنا اور ان کی رائے ماننا، اپنی رائے مسلط نہ کرنا، نیز نزاع اور اختلاف کے وقت سنّتِ رسول کی پیروی اور ان کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے فیصلے کو ماننا ثابت ہوا، «اللهم أرزقنا اتباع نبيك صلى اللّٰه عليه وسلم.»

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.