الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
من كتاب الفرائض
وراثت کے مسائل کا بیان
29. باب في مِيرَاثِ أَهْلِ الشِّرْكِ وَأَهْلِ الإِسْلاَمِ:
مشرک اور مسلم کی میراث کا بیان
حدیث نمبر: 3021
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث موقوف) اخبرنا يزيد بن هارون، حدثنا يحيى: ان سليمان بن يسار اخبره، عن محمد بن الاشعث: ان عمة له توفيت يهودية باليمن، فذكر ذلك لعمر بن الخطاب فقال: "يرثها اقرب الناس إليها من اهل دينها".(حديث موقوف) أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، حَدَّثَنَا يَحْيَى: أَنَّ سُلَيْمَانَ بْنَ يَسَارٍ أَخْبَرَهُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْأَشْعَثِ: أَنَّ عَمَّةً لَهُ تُوُفِّيَتْ يَهُودِيَّةً بِالْيَمَنِ، فَذَكَرَ ذَلِكَ لِعُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ فَقَالَ: "يَرِثُهَا أَقْرَبُ النَّاسِ إِلَيْهَا مِنْ أَهْلِ دِينِهَا".
محمد بن اشعث سے مروی ہے کہ ان کی یہودیہ پھوپھی یمن میں فوت ہو گئیں، انہوں نے اس کا تذکرہ سیدنا عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ سے کیا تو انہوں نے کہا: جو ان کا قریبی رشتہ دار ان کے مذہب پر ہو گا وہی ان کا وارث ہو گا۔ (یعنی تم مسلمان ہو، اس یہودیہ پھوپھی کے وارث نہ ہو گے، ان کا یہودی رشتے دار ہی ان کا وارث ہو گا۔)

تخریج الحدیث: «إسناده جيد، [مكتبه الشامله نمبر: 3031]»
اس اثر کی سند جید ہے۔ دیکھئے: [الموطأ: ميراث أهل الملل فى الفرائض 12]، [ابن أبى شيبه 11490]، [عبدالرزاق 9859، 19307]، [البيهقي 218/3]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده جيد
حدیث نمبر: 3022
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث موقوف) حدثنا محمد بن يوسف، حدثنا سفيان، عن قيس بن مسلم، عن طارق بن شهاب، قال: ماتت عمة الاشعث بن قيس وهي يهودية، فاتى عمر بن الخطاب، فقال: "اهل دينها يرثونها".(حديث موقوف) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ قَيْسِ بْنِ مُسْلِمٍ، عَنْ طَارِقِ بْنِ شِهَابٍ، قَالَ: مَاتَتْ عَمَّةُ الْأَشْعَثِ بْنِ قَيْسٍ وَهِيَ يَهُودِيَّة، فَأَتَى عُمَرَ بْنَ الْخَطَّاب، فَقَالَ: "أَهْلُ دِينِهَا يَرِثُونَهَا".
طارق بن شہاب نے کہا: اشعث بن قیس کی پھوپھی وفات پا گئیں جو کہ یہودی تھیں، وہ سیدنا عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ کے پاس آئے تو انہوں نے جواب دیا: جو ان کے دین پر ہیں (یعنی یہودی ہیں صرف) وہی ان کے وارث ہوں گے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 3032]»
اس اثر کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 11484]، [عبدالرزاق 9860]، [البيهقي 219/6]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 3023
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث موقوف) حدثنا محمد بن يوسف، حدثنا سفيان، عن حماد، عن إبراهيم، قال: قال عمر بن الخطاب: "اهل الشرك لا نرثهم، ولا يرثونا".(حديث موقوف) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ حَمَّادٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ: "أَهْلُ الشِّرْكِ لَا نَرِثُهُمْ، وَلَا يَرِثُونَا".
ابراہیم رحمہ اللہ نے کہا: سیدنا عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ نے کہا: ہم مشرکین کے وارث نہیں ہیں، نہ وہ ہمارے وارث ہوں گے۔

تخریج الحدیث: «إسناده رجاله ثقات غير أنه منقطع، [مكتبه الشامله نمبر: 3033]»
اس اثر کے رجال ثقات ہیں، لیکن اس کی سند میں انقطاع ہے، ابراہیم رحمہ اللہ ( «لم يدرك عمر رضي الله عنه» ) اور حماد: ابن ابی سلیمان ہیں۔ تخریج کے لئے دیکھئے: [عبدالرزاق 9856، 19294]، [ابن منصور 141]۔ یہ روایت آگے مرفوع آرہی ہے جس سے ثابت ہوتا ہے کہ مسلمان مشرک کا وارث نہیں ہوگا، اور نہ مشرک مسلمان کا وراث بنے گا۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده رجاله ثقات غير أنه منقطع
حدیث نمبر: 3024
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو نعيم، حدثنا حسن، عن عيسى الخياط، عن الشعبي:"ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، وابا بكر، وعمر، قالوا: لا يتوارث اهل دينين".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا حَسَنٌ، عَنْ عِيسَى الْخياط، عَنْ الشَّعْبِيِّ:"أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَبَا بَكْرٍ، وَعُمَرَ، قَالُوا: لَا يَتَوَارَثُ أَهْلُ دِينَيْنِ".
شعبی رحمہ اللہ نے کہا: بیشک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور سیدنا ابوبکر و سیدنا عمر رضی اللہ عنہما دو (مختلف) دین کے لوگوں کو آپس میں وارث نہیں مانتے تھے۔

تخریج الحدیث: «لم يحكم عليه المحقق، [مكتبه الشامله نمبر: 3034]»
اس اثر کی سند میں حسن: ابن صالح ہیں اور عیسیٰ بن ابی عیسیٰ الخیاط متروک ہیں۔ اس اثر کو عبدالرزاق نے [مصنف 9871] پر ذکر کیا ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: لم يحكم عليه المحقق
حدیث نمبر: 3025
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث موقوف) حدثنا ابو نعيم، حدثنا زهير، عن مطرف، عن عامر، عن عمر، قال: "لا يتوارث اهل ملتين".(حديث موقوف) حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، عَنْ مُطَرِّفٍ، عَنْ عَامِرٍ، عَنْ عُمَرَ، قَالَ: "لَا يَتَوَارَثُ أَهْلُ مِلَّتَيْنِ".
عامر (الشعبی) رحمہ اللہ نے کہا: سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: دو (مختلف) ملتوں کے لوگ ایک دوسرے کے وارث نہ ہوں گے۔

تخریج الحدیث: «رجاله ثقات غير أنه منقطع، [مكتبه الشامله نمبر: 3035]»
اس اثر کے رجال ثقات ہیں، لیکن سند میں انقطاع ہے کیوں کہ عامر الشعبی کی ملاقات سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے ثابت نہیں۔ دیکھئے: [عبدالرزاق 9864]، لیکن اس کا شاہد صحیحین میں موجود ہے جیسا کہ آگے (3033) میں آرہا ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: رجاله ثقات غير أنه منقطع
حدیث نمبر: 3026
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث موقوف) اخبرنا ابو نعيم، حدثنا شريك، عن الاشعث، عن الحسن، عن جابر، قال: "لا نرث اهل الكتاب ولا يرثونا، إلا ان يموت للرجل عبده او امته".(حديث موقوف) أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ، عَنْ الْأَشْعَثِ، عَنْ الْحَسَنِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: "لَا نَرِثُ أَهْلَ الْكِتَابِ وَلَا يَرِثُونَا، إِلَّا أَنْ يَمُوتَ لِلرَّجُلِ عَبْدُهُ أَوْ أَمَتُهُ".
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اہل کتاب کے نہ ہم وارث ہوں گے نہ وہ ہمارے وارث ہوں گے۔ سوائے اس کے کہ کسی آدمی کا غلام یا اس کی لونڈی فوت ہو جائے۔ (یعنی مسلم غیر مسلم کا وارث نہیں لیکن کسی کا غیر مسلم غلام یا لونڈی فوت ہوئے تو اس کا مال آقا کو ملے گا۔)

تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف وهو موقوف على جابر، [مكتبه الشامله نمبر: 3036]»
اس روایت کی سند میں ضعف ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 11495] و [مجمع الزوائد 7245 موقوفًا على جابر]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف وهو موقوف على جابر
حدیث نمبر: 3027
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن عيسى، حدثنا شريك، عن الاشعث، عن الحسن، عن جابر، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "لا نرث اهل الكتاب ولا يرثونا، إلا الرجل يرث عبده، او امته".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ، عَنْ الْأَشْعَثِ، عَنْ الْحَسَنِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "لَا نَرِثُ أَهْلَ الْكِتَابِ وَلَا يَرِثُونَا، إِلَّا الرَّجُلُ يَرِثُ عَبْدَهُ، أَوْ أَمَتَهُ".
اس حدیث کا ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔

تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، [مكتبه الشامله نمبر: 3037]»
تخریج بھی وہی ہے جو اوپر گذری۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف
حدیث نمبر: 3028
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث موقوف) حدثنا سليمان بن حرب، حدثنا حماد بن سلمة، عن داود، عن الشعبي، عن مسروق، قال:"كان معاوية يورث المسلم من الكافر، ولا يورث الكافر من المسلم، قال: قال مسروق: وما حدث في الإسلام قضاء احب إلي منه، قيل لابي محمد: تقول بهذا؟ قال: لا.(حديث موقوف) حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ دَاوُدَ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، عَنْ مَسْرُوقٍ، قَالَ:"كَانَ مُعَاوِيَةُ يُوَرِّثُ الْمُسْلِمَ مِنْ الْكَافِرِ، وَلَا يُوَرِّثُ الْكَافِرَ مِنْ الْمُسْلِمِ، قَالَ: قَالَ مَسْرُوقٌ: وَمَا حَدَثَ فِي الْإِسْلَامِ قَضَاءٌ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْهُ، قِيلَ لِأَبِي مُحَمَّدٍ: تَقُولُ بِهَذَا؟ قَالَ: لا.
مسروق رحمہ اللہ نے کہا: سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ مسلمان کو کافر کا وارث مانتے تھے لیکن کافر کو مسلم کا وارث نہیں مانتے تھے، شعبی رحمہ اللہ نے کہا: مسروق نے کہا: اسلام میں اس سے زیادہ اچھا مجھے اور کوئی فیصلہ نہ لگا۔ امام دارمی رحمہ اللہ سے پوچھا گیا: کیا آپ بھی یہی فرماتے ہیں؟ کہا: نہیں (یعنی دونوں کے درمیان توارث جائز نہیں جیسا کہ آگے صحیح حدیث میں آرہا ہے۔)

تخریج الحدیث: «رجاله ثقات غير أننا لم نعرف لمسروق رواية عن معاوية، [مكتبه الشامله نمبر: 3038]»
اس اثر کے رواۃ ثقات ہیں۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 11497]، [ابن منصور 145، 147 بسند صحيح]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: رجاله ثقات غير أننا لم نعرف لمسروق رواية عن معاوية
حدیث نمبر: 3029
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث موقوف) حدثنا يزيد بن هارون، عن داود بن ابي هند، عن عامر: ان المعزلة بنت الحارث توفيت باليمن وهي يهودية، فركب الاشعث بن قيس، وكانت عمته، إلى عمر في ميراثها، فقال عمر:"ليس ذاك لك، يرثها اقرب الناس منها من اهل دينها، لا يتوارث ملتان".(حديث موقوف) حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ أَبِي هِنْدٍ، عَنْ عَامِرٍ: أَنَّ الْمُعْزِلَةَ بِنْتَ الْحَارِثِ تُوُفِّيَتْ بِالْيَمَنِ وَهِيَ يَهُودِيَّةٌ، فَرَكِبَ الْأَشْعَثُ بْنُ قَيْسٍ، وَكَانَتْ عَمَّتَهُ، إِلَى عُمَرَ فِي مِيرَاثِهَا، فَقَالَ عُمَرُ:"لَيْسَ ذَاكَ لَكَ، يَرِثُهَا أَقْرَبُ النَّاسِ مِنْهَا مِنْ أَهْلِ دِينِهَا، لَا يَتَوَارَثُ مِلَّتَانِ".
عامر الشعبی رحمہ اللہ نے کہا: معزلہ بنت حارث یہودیہ یمن میں فوت ہوئیں تو اشعث بن قیس جن کی وہ پھوپھی تھیں سوار ہو کر اس کی میراث کے بارے میں پوچھنے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے پاس آئے، سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: تم ان کی میراث نہیں پا سکتے ہو، ان کے دین والا ان کا قریبی رشتے دار ہی ان کا وارث ہو گا (کیوں کہ) دو ملتوں کے لوگ آپس میں ایک دوسرے کے وارث نہیں بنتے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 3039]»
اس اثر کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [سنن سعيد بن منصور 144]۔ نیز دیکھئے: رقم (3024، 3025) کی تخریج۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 3030
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث موقوف) حدثنا سليمان بن حرب، حدثنا حماد بن زيد، حدثنا انس بن سيرين، قال: قال عمر بن الخطاب: "لا يتوارث ملتان شتى، ولا يحجب من لا يرث".(حديث موقوف) حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ سِيرِينَ، قَالَ: قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ: "لَا يَتَوَارَثُ مِلَّتَانِ شَتَّى، وَلَا يَحْجُبُ مَنْ لَا يَرِثُ".
انس بن سیرین نے کہا: سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: دو مختلف ملتوں کے لوگ وارث نہ ہوں گے، اور جو وارث نہ ہو محروم بھی نہ کرے گا۔

تخریج الحدیث: «رجاله ثقات غير أنه منقطع أنس بن سيرين لم يدرك ابن الخطاب، [مكتبه الشامله نمبر: 3040]»
اس اثر کی سند میں انقطاع ہے، انس نے امیر المومنین سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کو پایا ہی نہیں، رجال اس سند کے ثقات ہیں۔ دیکھئے: [ابن منصور 138]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: رجاله ثقات غير أنه منقطع أنس بن سيرين لم يدرك ابن الخطاب
حدیث نمبر: 3031
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا نصر بن علي، حدثنا عبد الاعلى، عن معمر، عن الزهري، عن علي بن حسين، عن عمرو بن عثمان، عن اسامة بن زيد ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: "لا يرث المسلم الكافر، ولا الكافر المسلم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ حُسَيْنٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ عُثْمَانَ، عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: "لَا يَرِثُ الْمُسْلِمُ الْكَافِرَ، وَلَا الْكَافِرُ الْمُسْلِمَ".
سیدنا اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مسلمان کافر کا وارث نہیں ہو سکتا اور نہ کافر مسلمان کا وارث ہو سکتا ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 3041]»
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [بخاري 6764]، [مسلم 1614]، [أبوداؤد 2909]، [ترمذي 2108]، [ابن ماجه 2729]، [أبويعلی 4757]، [ابن حبان 6033]، [الحميدي 551]۔ نیز آگے بھی یہ حدیث آرہی ہے۔

وضاحت:
(تشریح احادیث 3020 سے 3031)
یعنی باپ مسلمان ہو اور بیٹا کافر تو باپ بیٹے کا وارث نہیں ہوگا، اور بیٹا کافر باپ مسلمان ہو تب بھی بیٹا باپ کا وارث نہ ہوگا۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 3032
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مقطوع) حدثنا جعفر بن عون، عن سعيد، عن ابي معشر، عن إبراهيم، قال: "إذا مات الميت وجبت الحقوق لاهلها، ولم يجعل لمن اسلم او اعتق قبل ان يقسم الميراث شيئا".(حديث مقطوع) حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي مَعْشَرٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: "إِذَا مَاتَ الْمَيِّتُ وَجَبَتْ الْحُقُوقُ لِأَهْلِهَا، وَلَمْ يَجْعَلْ لِمَنْ أَسْلَمَ أَوْ أُعْتِقَ قَبْلَ أَنْ يُقْسَمَ الْمِيرَاثُ شَيْئًا".
ابراہیم رحمہ اللہ نے کہا: جب آدمی مر جائے تو وارث کا حق (وراثت) واجب ہو جاتا ہے، اور جو میراث کی تقسیم سے پہلے مسلمان ہو یا آزاد ہو اس کے لئے میراث میں سے انہوں نے کچھ نہیں رکھا۔

تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف جعفر بن عون لم يذكر فيمن سمع سعيد بن أبي عروبة قبل الاختلاط، [مكتبه الشامله نمبر: 3042]»
اس اثر کی سند ضعیف ہے، لیکن دوسری صحیح سند سے بھی مروی ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 11675]، [عبدالرزاق 9889]

وضاحت:
(تشریح حدیث 3031)
یعنی آدمی کے مرنے کے بعد اس کا وارث جو کا فر تھا، تقسیم سے پہلے اگر مسلمان ہو جائے تب بھی وارث نہ ہوگا، اسی طرح غلام موت کے بعد تقسیم سے پہلے آزاد ہو تو اسے بھی وراثت نہ ملے گی کیوں کہ مرنے والے کی حیات میں وہ اس کے خلافِ مذہب اور مانعِ ارث تھے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف جعفر بن عون لم يذكر فيمن سمع سعيد بن أبي عروبة قبل الاختلاط
حدیث نمبر: 3033
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا محمد بن يوسف، حدثنا سفيان، عن عبد الله بن عيسى، عن الزهري، عن علي بن حسين، عن اسامة بن زيد، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "لا يرث المسلم الكافر، ولا الكافر المسلم".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عِيسَى، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ حُسَيْنٍ، عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "لَا يَرِثُ الْمُسْلِمُ الْكَافِرَ، وَلَا الْكَافِرُ الْمُسْلِمَ".
سیدنا اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مسلمان کافر کا وارث نہیں ہو سکتا ہے اور نہ کافر مسلمان کا وارث ہو سکتا ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح والحديث متفق عليه، [مكتبه الشامله نمبر: 3043]»
اس حدیث کی تخریج (3031) پرگذر چکی ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح والحديث متفق عليه
حدیث نمبر: 3034
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عمرو بن عون، حدثنا سفيان، عن الزهري، عن علي بن حسين، عن عمرو بن عثمان، عن اسامة بن زيد، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: "لا يرث المسلم الكافر، ولا الكافر المسلم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ حُسَيْنٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ عُثْمَانَ، عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: "لَا يَرِثُ الْمُسْلِمُ الْكَافِرَ، وَلَا الْكَافِرُ الْمُسْلِمَ".
اس حدیث کا ترجمہ اور تخریج وہی ہے جو اوپر گزری۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 3044]»
اس حدیث کا ترجمہ اور تخریج وہی ہے جو اوپر گذری۔

وضاحت:
(تشریح احادیث 3032 سے 3034)
ان تمام آثار اور احادیث سے ثابت ہوا کہ مسلم غیرمسلم کا اور غیرمسلم مسلمان کا وارث نہ ہوگا۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.