الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
من كتاب الفرائض
وراثت کے مسائل کا بیان
9. باب في الْمَمْلُوكِينَ وَأَهْلِ الْكِتَابِ:
غلاموں اور اہل کتاب کا بیان
حدیث نمبر: 2931
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث موقوف) حدثنا محمد بن عيينة، عن علي بن مسهر، عن اشعث، عن الشعبي: ان عليا، وزيدا كانا "لا يحجبان بالكفار، ولا بالمملوكين، ولا يورثانهم شيئا". وكان عبد الله "يحجب بالكفار وبالمملوكين، ولا يورثهم"..(حديث موقوف) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ مُسْهِرٍ، عَنْ أَشْعَثَ، عَنْ الشَّعْبِيِّ: أَنَّ عَلِيًّا، وَزَيْدًا كَانَا "لَا يَحْجُبَانِ بِالْكُفَّار، وَلا بِالْمَمْلُوكِينَ، وَلَا يُوَرِّثَانِهِمْ شَيْئًا". وَكَانَ عَبْدُ اللَّهِ "يَحْجُبُ بِالْكُفَّارِ وَبِالْمَمْلُوكِينَ، وَلَا يُوَرِّثُهُمْ"..
شعبی نے کہا کہ سیدنا علی اور سیدنا زید رضی اللہ عنہما کفار اور غلاموں کی وجہ سے کسی وارث کو محروم نہ کرتے تھے، اور نہ کفار و غلاموں کو کسی چیز کا وارث بناتے تھے۔ اور سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کفار اور مملوکین کی وجہ سے محروم تو کر دیتے تھے لیکن ان کو ورثہ نہیں دیتے تھے۔

تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف لضعف أشعث وهو: ابن سوار، [مكتبه الشامله نمبر: 2939]»
اس اثر کی سند اشعث بن سوار کی وجہ سے ضعیف ہے، لیکن صحیح سند سے بھی مروی ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 11193]، [عبدالرزاق 19102، 19103، 19108]، [ابن منصور 148]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف لضعف أشعث وهو: ابن سوار
حدیث نمبر: 2932
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث موقوف) حدثنا حدثنا سليمان بن حرب، حدثنا شعبة، عن الحكم، عن إبراهيم: ان عليا، وزيدا، قالا: "المملوكون، واهل الكتاب لا يحجبون ولا يرثون. وقال عبد الله: "يحجبون ولا يرثون"..(حديث موقوف) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ الْحَكَمِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ: أَنَّ عَلِيًّا، وَزَيْدًا، قَالَا: "الْمَمْلُوكُونَ، وَأَهْلُ الْكِتَابِ لا يَحْجُبُونَ وَلا يَرِثُونَ. وَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ: "يَحْجُبُونَ وَلَا يَرِثُونَ"..
ابراہیم نے کہا: سیدنا علی و سیدنا زید رضی اللہ عنہما نے کہا: مملوکین اور اہلِ کتاب نہ محروم کریں گے نہ وارث ہوں گے، اور سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا کہ محروم تو کر دیں گے لیکن وارث نہ ہوں گے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح إلى إبراهيم، [مكتبه الشامله نمبر: 2940]»
اس روایت کی سند صحیح ہے، جیسا کہ اوپر گذر چکا ہے۔ نیز دیکھئے: [ابن أبى شيبه 11193]، [ابن منصور 148]

وضاحت:
(تشریح احادیث 2930 سے 2932)
مثال کے طور پر ایک آدمی کا انتقال ہو اور اس نے اپنی ماں چھوڑی جو کہ مملوکہ ہے یا کافرہ، اور دادی چھوڑی، تو سیدنا علی و سیدنا زید رضی اللہ عنہما کے قول کے مطابق ماں دادی کو محروم بھی نہیں کرے گی اور نہ خود وراث ہوگی، بلکہ دادی کو وراثت میں سے اس کا حصہ ملے گا۔
اور سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ کے نزدیک ماں کی موجودگی میں چاہے وہ کافرہ یا مملوکہ ہی کیوں نہ ہو دادی محروم ہوگی اور وہ ماں وارث نہ ہوگی، اور سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے ایک قول یہ مروی ہے کہ اگر وارث ماں اور کوئی بھی اگر مملوک (غلام) ہو تو اسے آزاد کرانے کے بعد وراثت میں سے حصہ دیا جائے گا۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح إلى إبراهيم

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.