الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
كِتَاب الْفَضَائِلِ
انبیائے کرام علیہم السلام کے فضائل
The Book of Virtues
21. باب طِيبِ رَائِحَةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلِينِ مَسِّهِ وَالتَّبَرُّكِ بِمَسْحِهِ:
باب: آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بدن کی خوشبو اور نرمی کا بیان۔
Chapter: His Good Fragrance And Soft Touch, And Seeking Blessing From His Touch
حدیث نمبر: 6052
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عمرو بن حماد بن طلحة القناد ، حدثنا اسباط وهو ابن نصر الهمداني ، عن سماك ، عن جابر بن سمرة ، قال: " صليت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم صلاة الاولى، ثم خرج إلى اهله، وخرجت معه، فاستقبله ولدان، فجعل يمسح خدي احدهم واحدا واحدا، قال: واما انا، فمسح خدي، قال: فوجدت ليده بردا، او ريحا، كانما اخرجها من جؤنة عطار ".حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ حَمَّادِ بْنِ طَلْحَةَ الْقَنَّادُ ، حَدَّثَنَا أَسْبَاطٌ وَهُوَ ابْنُ نَصْرٍ الْهَمْدَانِيُّ ، عَنْ سِمَاكٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، قَالَ: " صَلَّيْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةَ الْأُولَى، ثُمَّ خَرَجَ إِلَى أَهْلِهِ، وَخَرَجْتُ مَعَهُ، فَاسْتَقْبَلَهُ وِلْدَانٌ، فَجَعَلَ يَمْسَحُ خَدَّيْ أَحَدِهِمْ وَاحِدًا وَاحِدًا، قَالَ: وَأَمَّا أَنَا، فَمَسَحَ خَدِّي، قَالَ: فَوَجَدْتُ لِيَدِهِ بَرْدًا، أَوْ رِيحًا، كَأَنَّمَا أَخْرَجَهَا مِنْ جُؤْنَةِ عَطَّارٍ ".
‏‏‏‏ سیدنا جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ظہر کی نماز پڑھی پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے گھر جانے کو نکلے۔ میں بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نکلا، سامنے کچھ بچے آئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہر ایک بچہ کے رخسار پر ہاتھ پھیرا اور میرے بھی رخسار پر ہاتھ پھیرا میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ میں وہ ٹھنڈک اور وہ خوشبو دیکھی جیسے خوشبو ساز کے ڈبہ میں سے ہاتھ نکالا۔
حدیث نمبر: 6053
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا قتيبة بن سعيد ، حدثنا جعفر بن سليمان ، عن ثابت ، عن انس . ح وحدثني زهير بن حرب واللفظ له، حدثنا هاشم يعني ابن القاسم ، حدثنا سليمان وهو ابن المغيرة ، عن ثابت ، قال انس : " ما شممت عنبرا قط، ولا مسكا، ولا شيئا اطيب من ريح رسول الله صلى الله عليه وسلم، ولا مسست شيئا قط ديباجا، ولا حريرا، الين مسا من رسول الله صلى الله عليه وسلم ".وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، عَنْ ثَابِتٍ ، عَنْ أَنَسٍ . ح وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ وَاللَّفْظُ لَهُ، حَدَّثَنَا هَاشِمٌ يَعْنِي ابْنَ الْقَاسِمِ ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ وَهُوَ ابْنُ الْمُغِيرَةِ ، عَنْ ثَابِتٍ ، قَالَ أَنَسٌ : " مَا شَمَمْتُ عَنْبَرًا قَطُّ، وَلَا مِسْكًا، وَلَا شَيْئًا أَطْيَبَ مِنْ رِيحِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَلَا مَسِسْتُ شَيْئًا قَطُّ دِيبَاجًا، وَلَا حَرِيرًا، أَلْيَنَ مَسًّا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم ".
‏‏‏‏ سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے نہ عنبر نہ مشک نہ اور کوئی خوشبو ایسی سونگھی جیسی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے جسم مبارک کی خوشبو تھی، اور میں نے نہ دیباج نہ حریر نہ اور کوئی چیز ایسی نرم چھوئی جیسی نرمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مبارک جسم میں تھی۔
حدیث نمبر: 6054
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني احمد بن سعيد بن صخر الدارمي ، حدثنا حبان ، حدثنا حماد ، حدثنا ثابت ، عن انس ، قال: " كان رسول الله صلى الله عليه وسلم ازهر اللون، كان عرقه اللؤلؤ، إذا مشى تكفا، ولا مسست ديباجة، ولا حريرة، الين من كف رسول الله صلى الله عليه وسلم، ولا شممت مسكة، ولا عنبرة، اطيب من رائحة رسول الله صلى الله عليه وسلم ".وحَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ سَعِيدِ بْنِ صَخْرٍ الدَّارِمِيُّ ، حَدَّثَنَا حَبَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، حَدَّثَنَا ثَابِتٌ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ: " كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَزْهَرَ اللَّوْنِ، كَأَنَّ عَرَقَهُ اللُّؤْلُؤُ، إِذَا مَشَى تَكَفَّأَ، وَلَا مَسِسْتُ دِيبَاجَةً، وَلَا حَرِيرَةً، أَلْيَنَ مِنْ كَفِّ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَلَا شَمِمْتُ مِسْكَةً، وَلَا عَنْبَرَةً، أَطْيَبَ مِنْ رَائِحَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ".
‏‏‏‏ سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا رنگ مبارک سفید چمکتا ہوا تھا۔ (نووی رحمہ اللہ نے کہا: یہ رنگ سب رنگوں سے عمدہ ہے) اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا پسینہ مبارک موتی کی طرح تھا اور جب چلتے تو آگے جھکے ہوئے زور ڈال کر (یا ادھر ادھر جھکے جاتے تھے، جیسے کشتی جھکی جاتی ہے، زہری نے کہا: یہ معنی غلط ہیں کیوں کہ یہ مغرور کی صفت ہے۔ قاضی رحمہ اللہ نے کہا: مغرور کی صفت جب ہے کہ بناوٹ کرے اور جو خلقی ہو تو مذموم نہیں ہے) اور میں نے دیباج اور حریر بھی اتنا نرم نہیں پایا جیسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہتھیلی نرم تھی، اور میں نے مشک اور عنبر میں یہ خوشبو نہ پائی جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے جسم مبارک میں تھی۔

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.