الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
كِتَاب الْفَضَائِلِ
انبیائے کرام علیہم السلام کے فضائل
The Book of Virtues
38. باب وُجُوبِ امْتِثَالِ مَا قَالَهُ شَرْعًا دُونَ مَا ذَكَرَهُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ مَعَايِشِ الدُّنْيَا عَلَى سَبِيلِ الرَّأْيِ:
باب: احکام شرعیہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم پر عمل کرنے کا وجوب اور احکام دنیویہ میں عمل کا اختیار۔
Chapter: The Obligation To Obey What He Says With Regard To Matters Of Religion, But Not What He Says With Regard To Worldly Matters
حدیث نمبر: 6126
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا قتيبة بن سعيد الثقفي ، وابو كامل الجحدري ، وتقاربا في اللفظ، وهذا حديث قتيبة، قالا: حدثنا ابو عوانة ، عن سماك ، عن موسى بن طلحة ، عن ابيه ، قال: " مررت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم، بقوم على رءوس النخل، فقال: ما يصنع هؤلاء؟ فقالوا يلقحونه، يجعلون الذكر في الانثى، فيلقح، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ما اظن يغني ذلك شيئا، قال: فاخبروا بذلك، فتركوه، فاخبر رسول الله صلى الله عليه وسلم بذلك، فقال: إن كان ينفعهم ذلك، فليصنعوه، فإني إنما ظننت ظنا، فلا تؤاخذوني بالظن، ولكن إذا حدثتكم عن الله شيئا، فخذوا به، فإني لن اكذب على الله عز وجل ".حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ الثَّقَفِيُّ ، وَأَبُو كَامِلٍ الْجَحْدَرِيُّ ، وَتَقَارَبَا فِي اللَّفْظِ، وَهَذَا حَدِيثُ قُتَيْبَةَ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ سِمَاكٍ ، عَنْ مُوسَى بْنِ طَلْحَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: " مَرَرْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِقَوْمٍ عَلَى رُءُوسِ النَّخْلِ، فَقَالَ: مَا يَصْنَعُ هَؤُلَاءِ؟ فَقَالُوا يُلَقِّحُونَهُ، يَجْعَلُونَ الذَّكَرَ فِي الْأُنْثَى، فَيَلْقَحُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَا أَظُنُّ يُغْنِي ذَلِكَ شَيْئًا، قَالَ: فَأُخْبِرُوا بِذَلِكَ، فَتَرَكُوهُ، فَأُخْبِرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِذَلِكَ، فَقَالَ: إِنْ كَانَ يَنْفَعُهُمْ ذَلِكَ، فَلْيَصْنَعُوهُ، فَإِنِّي إِنَّمَا ظَنَنْتُ ظَنًّا، فَلَا تُؤَاخِذُونِي بِالظَّنِّ، وَلَكِنْ إِذَا حَدَّثْتُكُمْ عَنِ اللَّهِ شَيْئًا، فَخُذُوا بِهِ، فَإِنِّي لَنْ أَكْذِبَ عَلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلّ ".
‏‏‏‏ سیدنا طلحہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ گزرا کچھ لوگوں پر جو کجھور کے درختوں کے پاس تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ لوگ کیا کرتے ہیں؟ لوگوں نے عرض کیا، پیوند لگاتے ہیں، یعنی نر کو مادہ میں رکھتے ہیں وہ گابہہ ہو جاتی ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں سمجھتا ہوں اس میں کچھ فائدہ نہیں ہے۔ یہ خبر ان لوگوں کو ہوئی انہوں نے پیوند کرنا چھوڑ دیا۔ بعد اس کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ خبر پہنچی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر اس میں ان کو فائدہ ہے تو وہ کریں، میں نے تو ایک خیال کیا تھا تو مت مؤاخذہ کرو میرے خیال پر لیکن جب میں اللہ کی طرف سے کوئی حکم بیان کروں تو اس پر عمل کرو، اس لیے کہ میں اللہ تعالیٰ پر جھوٹ بولنے والا نہیں۔
حدیث نمبر: 6127
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الله بن الرومي اليمامي ، وعباس بن عبد العظيم العنبري ، واحمد بن جعفر المعقري ، قالوا: حدثنا النضر بن محمد ، حدثنا عكرمة وهو ابن عمار ، حدثنا ابو النجاشي ، حدثني رافع بن خديج ، قال: " قدم نبي الله صلى الله عليه وسلم المدينة، وهم يابرون النخل، يقولون يلقحون النخل، فقال: ما تصنعون؟ قالوا: كنا نصنعه، قال: لعلكم لو لم تفعلوا كان خيرا، فتركوه، فنفضت او فنقصت، قال: فذكروا ذلك له، فقال: إنما انا بشر، إذا امرتكم بشيء من دينكم، فخذوا به، وإذا امرتكم بشيء من راي، فإنما انا بشر "، قال عكرمة: او نحو هذا، قال المعقري: فنفضت، ولم يشك.حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الرُّومِيِّ الْيَمَامِيُّ ، وَعَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْعَظِيمِ الْعَنْبَرِيُّ ، وَأَحْمَدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْمَعْقِرِيُّ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا النَّضْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ وَهُوَ ابْنُ عَمَّارٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو النَّجَاشِيِّ ، حَدَّثَنِي رَافِعُ بْنُ خَدِيجٍ ، قَالَ: " قَدِمَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ، وَهُمْ يَأْبُرُونَ النَّخْلَ، يَقُولُونَ يُلَقِّحُونَ النَّخْلَ، فَقَالَ: مَا تَصْنَعُونَ؟ قَالُوا: كُنَّا نَصْنَعُهُ، قَالَ: لَعَلَّكُمْ لَوْ لَمْ تَفْعَلُوا كَانَ خَيْرًا، فَتَرَكُوهُ، فَنَفَضَتْ أَوْ فَنَقَصَتْ، قَالَ: فَذَكَرُوا ذَلِكَ لَهُ، فَقَالَ: إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ، إِذَا أَمَرْتُكُمْ بِشَيْءٍ مِنْ دِينِكُمْ، فَخُذُوا بِهِ، وَإِذَا أَمَرْتُكُمْ بِشَيْءٍ مِنْ رَأْيٍ، فَإِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ "، قَالَ عِكْرِمَةُ: أَوْ نَحْوَ هَذَا، قَالَ الْمَعْقِرِيُّ: فَنَفَضَتْ، وَلَمْ يَشُكَّ.
‏‏‏‏ سیدنا رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ میں تشریف لائے اور لوگ پیوند لگاتے تھے کجھور میں یعنی گابہہ کرتے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم کیا کرتے ہو؟ انہوں نے کہا: ہم ایسا کرتے چلے آئے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر تم یہ کام نہ کرو تو شاید بہتر ہو گا۔ انہوں نے گابہہ کرنا چھوڑ دیا، کجھور کم ہو گئی، لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ بیان کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں تو آدمی ہوں جب میں کوئی دین کی بات تم کو بتلاؤں تو اس پر چلو اور جب کوئی بات میں اپنی رائے سے کہوں تو آخر میں آدمی ہوں۔ (اور آدمی کی رائے ٹھیک بھی پڑتی ہے اور غلط بھی ہوتی ہے)۔
حدیث نمبر: 6128
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وعمرو الناقد كلاهما، عن الاسود بن عامر ، قال ابو بكر: حدثنا اسود بن عامر، حدثنا حماد بن سلمة ، عن هشام بن عروة ، عن ابيه ، عن عائشة ، وعن ثابت ، عن انس ، " ان النبي صلى الله عليه وسلم، مر بقوم يلقحون، فقال: لو لم تفعلوا لصلح، قال: فخرج شيصا، فمر بهم، فقال: ما لنخلكم، قالوا: قلت كذا وكذا، قال: انتم اعلم بامر دنياكم ".حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَعَمْرٌو النَّاقِدُ كِلَاهُمَا، عَنْ الْأَسْوَدِ بْنِ عَامِرٍ ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، وَعَنْ ثَابِتٍ ، عَنْ أَنَسٍ ، " أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مَرَّ بِقَوْمٍ يُلَقِّحُونَ، فَقَالَ: لَوْ لَمْ تَفْعَلُوا لَصَلُحَ، قَالَ: فَخَرَجَ شِيصًا، فَمَرَّ بِهِمْ، فَقَالَ: مَا لِنَخْلِكُمْ، قَالُوا: قُلْتَ كَذَا وَكَذَا، قَالَ: أَنْتُمْ أَعْلَمُ بِأَمْرِ دُنْيَاكُمْ ".
‏‏‏‏ سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کچھ لوگوں پر گزرے جو گابہہ کر رہے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر نہ کرو تو بہتر ہو گا۔ (انہوں نے نہ کیا) آخر کھجور خراب نکلی آپ صلی اللہ علیہ وسلم ادھر سے گزرے اور لوگوں سے پوچھا، تمہارے درختوں کو کیا ہوا؟ انہوں نےکہا: آپ نے ایسا فرمایا تھا (کہ گابہہ نہ کرو ہم نے نہ کیا اس وجہ سے خراب کھجور نکلی) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم اپنے دنیا کے کاموں کو مجھ سے زیادہ جانتے ہو۔

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.