الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔
كِتَاب الْفَضَائِلِ انبیائے کرام علیہم السلام کے فضائل 9. باب إِثْبَاتِ حَوْضِ نَبِيِّنَا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَصِفَاتِهِ: باب: حوض کوثر کا بیان۔
سیدنا جندب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ فرماتے تھے: ”میں تمہارا پیش خیمہ ہوں گا حوض پر۔“ (یعنی آگے جا کر تمہارے آنے کا منتظر رہوں گا، اور تمہارے پلانے کا سامان درست کروں گا۔)
سیدنا جندب رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کی مثل روایت کرتے ہیں۔
سیدنا ابوحازم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں تمہارا پیش خیمہ ہوں گا حوض کوثر پر، جو وہاں آئے گا وہ اس حوض میں سے پیئے گا اور جو پیئے گا اس میں سے پھر کبھی پیاسا نہ ہو گا، اور میرے سامنے کچھ لوگ آئیں گے جن کو میں پہچانتا ہوں اور وہ مجھ کو پہچانتے ہیں، پھر وہ روک دیئے جائیں گے میرے پاس آنے سے۔“
میں کہوں گا: ”یہ میرے لوگ ہیں۔“ جواب ملے گا، تم نہیں جانتے جو جو انہوں نے کیا تمہارے بعد میں کہوں گا: ”تو دور ہو، دور ہو جس نے اپنا دین بدل دیا میرے بعد۔“
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے مذکورہ حدیث بیان کرتے ہیں۔ جیسا کہ یعقوب نے حدیث بیان کی۔
سیدنا عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میرا حوض ایک مہینہ کی راہ ہے، اس کے چاروں کونے برابر ہیں، (یعنی طول اور عرض یکساں ہے) اس کا پانی چاندی سے زیادہ سفید ہے اور اس کی بو مشک سے بہتر ہے، اس پر جو آبخورے رکھے ہیں، ان کی گنتی آسمان کے تاروں کے برابر ہے جو اس میں سے پئے گا پھر کبھی پیاسا نہ ہو گا۔“
سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہا: ”سیدہ اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہا نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں حوض پر رہوں گا، دیکھوں گا تم میں سے کون کون وہاں آتے ہیں، اور کچھ لوگ میرے پاس آنے سے روکے جائیں گے، میں کہوں گا: اے پروردگار! یہ لوگ میرے ہیں، میری امت کے ہیں، جواب ملے گا تم کو معلوم نہیں جو کام انہوں نے تمہارے بعد کئے، اللہ کی قسم تمہارے بعد ذرا نہ ٹھہرے، ایڑیوں پر لوٹ گئے۔“ (اسلام سے پھر گئے ان لوگوں میں خارجی بھی داخل ہیں، جو سیدنا علی مرتضی رضی اللہ عنہ کے ساتھ سے الگ ہو گئے، اور مسلمانوں کو کافر سمجھنے لگے اور وہ لوگ بھی داخل ہیں جنہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی وصیت پر عمل نہ کیا، اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اہل بیت کو ستایا اور شہید کیا۔ معاذ اللہ) ابن ابی ملیکہ جو اس حدیث کے روای ہیں کہتے تھے: «اللَّهُمَّ إِنَّا نَعُوذُ بِكَ أَنْ نَرْجِعَ عَلَى أَعْقَابِنَا، أَوْ أَنْ نُفْتَنَ عَنْ دِينِنَا» یااللہ! ہم تیری پناہ مانگتے ہیں ایڑیوں پر لوٹ جانے سے یا دین میں فتنہ ہونے سے۔
ام المومنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، میں نے سنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے اصحاب میں بیٹھے تھے، فرماتے تھے: ”میں حوض کوثر پر تمہارا انتظار کروں گا کہ کون کون تم میں سے آتے ہیں۔ اللہ کی قسم بعض لوگ میرے پاس آنے سے روکے جائیں گے، میں کہوں گا: اے رب! یہ میرے لوگ ہیں اور میری امت کے لوگ ہیں، پروردگار فرمائے گا: تجھ کو معلوم نہیں انہوں نے جو کام کئے تیرے بعد، ہمیشہ پھرتے رہے دین سے۔“
ام المومنین سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، میں لوگوں سےحوض کوثر کا ذکر سنتی تھی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نہیں سنا تھا، ایک دن لڑکی میری کنگھی کر رہی تھی، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”اے لوگو!“ یہ سن کر میں نے لڑکی سے کہا: سرک جا میرے پاس سے۔ وہ بولی: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مردوں کو بلایا ہے نہ کہ عورتوں کو۔ میں نے کہا: لوگوں میں میں داخل ہوں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تمہارا پیش خیمہ ہوں گا حوض پر تو تم ہوشیار رہو کوئی تم میں سے ایسا نہ ہو میرے پاس آئے پھر ہٹایا جائے جیسے بھٹکا ہوا اونٹ ہٹایا جاتا ہے، میں کہوں گا یہ کیوں ہٹائے جاتے ہیں؟ جواب ملے گا تمہیں معلوم نہیں انہوں نے نئی نئی باتیں نکالیں تمہارے بعد (طرح طرح کی بدعتیں اعتقاد اور عمل میں) میں کہوں گا: تو دور ہو۔“
سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، انہوں نے سنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی آواز کو منبر پر، اور وہ کنگھی کرا رہی تھیں، انہوں نے کنگھی کرنے والی سے کہا: بس کر۔ اخیر تک۔
سیدنا عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، ایک روز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نکلے اور احد کے شہیدوں پر نماز پڑھی جیسے جنازے کی نماز پڑھتے ہیں، پھر منبر کی طرف آئے اور فرمایا: ”میں تمہارا پیش خیمہ ہوں گا، اور گواہ ہوں گا اور قسم اللہ کی میں حوض کو اس وقت دیکھ رہا ہوں، اور مجھ کو زمین کے خزانوں کی کنجیاں ملیں یا زمین کی کنجیاں اور اللہ کی قسم! مجھے یہ ڈر نہیں کہ تم میرے بعد مشرک ہو جاؤ گے بلکہ یہ ڈر ہے کہ تم دنیا کے لالچ میں آ کر ایک دوسرے سے حسد کرنے لگو۔“
سیدنا عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے احد کے شہیدوں پر نماز پڑھی پھر منبر پر چڑھے جیسے کوئی رخصت کرتا ہے زندوں اور مردوں کو اور فرمایا: ”میں تمہارا پیش خیمہ ہوں گا حوض پر اور اس حوض کی چوڑائی اتنی ہے جیسے ایلہ سے جحفہ (یہ دونوں مقام کے نام ہیں ایلہ مدینہ سے پندرہ منزل پر اور جحفہ سات منزل پر ہے) مجھے یہ ڈر نہیں کہ تم میرے بعد مشرک ہو جاؤ گے لیکن میں ڈرتا کہ دنیا کے لالچ میں پڑ کر آپس میں لڑنے نہ لگو، پھر تباہ ہو جاؤ جیسے تم سے پہلے لوگ تباہ ہوئے۔“ عقبہ رضی اللہ عنہ نے کہا: یہ آخری بار میرا دیکھنا تھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو منبر پر۔
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں تمہارا پیش رو ہوں گا حوض کوثر پر اور چند لوگوں کے واسطے مجھ سے جھگڑا ہو گا، پھر میں غالب ہوں گا اور عرض کروں گا: اے مالک میرے! یہ تو میرے اصحاب ہیں۔ جواب ملے گا تم نہیں جانتے، انھوں نے جو نئی باتیں کیں تمہارے بعد۔“
اعمش نے بھی اسی سند کے ساتھ روایت کیا ہے اور اس میں «اَصْحَابِي، اَصْحَابِي» کے الفاظ کا ذکر نہیں ہے۔
سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ، نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اعمش کی روایت کی طرح نقل کرتے ہیں اور شعبہ رضی اللہ عنہ کی روایت میں «عَنْ مُغِيْرَة» کی جگہ «سَمِعْتُ اَبَا وَاَئِلٍ» کے الفاظ ذکر کیے گئے ہیں۔
سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ، نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اعمش اور مغیرہ دو کی حدیث کی طرح روایت نقل کرتے ہیں۔
سیدنا حارثہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے سنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”حوض میرا اتنا بڑا ہے جیسے صنعاء سے مدینہ۔“ (ایک مہینہ کی مسافت) مستورد نے کہا: تم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے برتنوں کا ذکر نہیں سنا، حارثہ نے کہا: نہیں۔ مستورد نے کہا: ”تم برتن دیکھو گے وہاں ستاروں کی طرح۔“
سیدنا حارثہ بن وہب خزاعی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسی طرح اپنے حوض کے بارے میں بیان فرماتے تھے۔ اور پھر حوض کی روایت مذکورہ حدیث کی طرح نقل کی اور اس میں مستورد کے قول کا ذکر نہیں ہے۔
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تمہارے سامنے ایک حوض ہو گا، جس کے دونوں کناروں میں اتنا فاصلہ ہو گا جیسا جرباء اور اذرح میں ہے۔“
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تمہارے سامنے ایک حوض ہو گا۔ (جس کا فاصلہ) جرباء اور اذرح کے فاصلہ جتنا ہو گا۔“ اور ابن مثنی کی روایت میں «حَوْضِیْ» ”میرے حوض“ کے الفاظ ہیں۔
ترجمہ وہی جو اوپر گزرا۔ اس روایت میں اتنا زیادہ ہے سیدنا عبیداللہ رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے نافع سے پوچھا جرباء اور اذرح کیا ہیں؟ انہوں نے کہا: دو گاؤں ہیں شام میں، ان دونوں میں تین دن کی راہ کا فاصلہ ہے یا تین رات کا۔
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے حدیث بیان کرتے ہیں جیسا کہ عبیداللہ نے حدیث بیان کی۔
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تمہارے سامنے ایک حوض ہے اتنا بڑا جیسے جرباء سے اذرح، اس میں کوزے ہیں آسمان کے تاروں کی طرح جو وہاں آئے گا اور اس میں سے پیئے گا وہ کبھی پیاسا نہ ہو گا۔“
سیدنا ابوذر غفاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! حوض کے برتن کیسے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قسم اس کی جس کے ہاتھ میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جان ہے۔ اس حوض کے برتن آسمان کے تاروں سے زیادہ ہیں اور کس رات کے تارے، اس رات کے جو اندھیری بے بدلی کے ہو، وہ جنت کے برتن ہیں جو اس میں پیئے گا پھر کبھی پیاسا نہ ہو گا، اخیر تک۔ یعنی ہمیشہ تک (کیونکہ وہاں اخیر نہیں ہے) اس حوض میں بہشت کے دو پرنالے بہتے ہیں جو اس میں سے پیئے پیاسا نہ ہو۔ اس کا طول اور عرض برابر ہے، جتنا فاصلہ ایلہ سے عمان تک ہے۔ (یہ دونوں شام کے شہر ہیں) اس کا پانی دودھ سے زیادہ سفید ہے اور شہد سے زیادہ مٹیھا ہے۔“
سیدنا ثوبان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں اپنے حوض کے کنارے پر لوگوں کو ہٹاتا ہوں گا، یمن والوں کے لیے میں اپنی لکڑی سے ماروں گا۔ یہاں تک کہ یمن والوں پر اس کا پانی بہہ آئے گا۔“ (اس سے یمن والوں کی بڑی فضیلت نکلی، انہوں نے دنیا میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی مدد کی اور دشمنوں سے بچایا۔ پس نبی صلی اللہ علیہ وسلم بھی آخرت میں ان کی مدد کریں گے اور سب سے پہلے حوض کوثر سے وہ پئیں گے)، پھر پوچھا گیا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس حوض کا عرض کتنا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جیسے یہاں سے عمان۔“، پھر پوچھا گیا: اس کا پانی کیسا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دودھ سے زیادہ سفید ہے اور شہد سے زیادہ میٹھا ہے، دو پرنالے اس میں پانی چھوڑتے ہیں جن کو جنت سے پانی کی مدد ہوتی ہے، ایک پرنالہ سونے کا ہے اور ایک چاندی کا۔“
قتادہ نے ہشام سے اسی طرح کی حدیث بیان کی ہے اور اس میں یہ ہے کہ میں قیامت کے دن حوض کوثر کے کنارے پر ہوں گا۔
سیدنا ثوبان رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے حدیث حوض بیان کرتے ہیں۔ (محمد بن بشار کہتے ہیں) کہ میں نے یحییٰ بن حماد سے کہا کہ تو نے یہ حدیث ابوعوانہ سے سنی ہے؟ وہ کہنے لگے: (ہاں!) اور میں نے یہ حدیث شعبہ رضی اللہ عنہ سے بھی سنی ہے۔ تو میں نے کہا! وہ بھی مجھ سے بیان کرو تو انہوں نے وہ بھی مجھ سے بیان کر دی۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں اپنے حوض سے لوگوں کو ہٹاؤں گا (یعنی کافروں کو) جیسے دنیا میں اجنبی اونٹ ہٹائے جاتے ہیں۔“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مذکورہ حدیث کی طرح حدیث بیان فرمائی۔
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میرے حوض کی مقدار اتنی ہے جیسے ایلہ اور یمن کا صنعاء اور اس میں برتن تعداد میں آسمان کے تاروں کے برابر ہیں۔“
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”حوض پر چند آدمی ایسے آئیں گے جو دنیا میں میرے ساتھ رہے، جب میں ان کو دیکھ لوں گا، اور وہ میرے سامنے کر دیئے جائیں گے تو اٹکائے جائیں گے میرے پاس آنے سے۔ میں کہوں گا: اے پروردگار! یہ تو میرے اصحاب ہیں، میرے اصحاب ہیں۔ جواب ملے گا، تم نہیں جانتے، جو انہوں نے گل کھلایا تمہارے بعد۔“
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی طرح حدیث بیان فرمائی اور اس میں یہ الفاظ زیادہ ہیں کہ ”اس کے برتن تاروں کے برابر ہیں شمار میں۔“
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میرے حوض کے دونوں کناروں میں اتنا فاصلہ ہے جتنا صنعاء اور مدینہ کے بیچ میں ہے۔“
سیدنا انس رضی اللہ عنہ، نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے مذکورہ حدیث کی طرح روایت نقل کرتے ہیں سوائے اس کے کہ اس میں دونوں راویوں کو شک ہے کہ یوں کہا: جتنا مدینہ اور صنعاء ہے یا مدینہ اور عمان میں ہے۔ اور ابوعوانہ کی روایت میں «لا بتي حوضي» کے الفاظ ہیں۔
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو اس حوض پر چاندی اور سونے کے کوزے دیکھے گا جتنے آسمان کے تارے ہیں۔“
سیدنا انس رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہی روایت نقل کرتے ہیں اور اس میں یہ زائد ہے کہ ”وہ آسمان کے تاروں سے بھی زیادہ ہیں۔“
سیدنا جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں تمہارا پیش خیمہ ہوں گا حوض پر، اس کے دونوں کناروں میں اتنا فاصلہ ہے جیسے صنعاء اور ایلہ میں اور اس کے آبخورے تاروں کی طرح ہیں۔“
سیدنا عامر بن سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، میں نے جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کے پاس اپنے غلام نافع کے ساتھ ایک خط بھیجا جس میں لکھا تھا بیان کرو مجھ سے جو تم نے سنا ہو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے۔ انہوں نے جواب میں لکھا میں نے سنا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”میں تمہارا پیش خیمہ ہوں گا حوض پر۔“
|