الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔
كِتَاب الْفَضَائِلِ انبیائے کرام علیہم السلام کے فضائل 23. باب عَرَقِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْبَرْدِ وَحِينَ يَأْتِيهِ الْوَحْيُ: باب: نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے نزول وحی کے وقت سردی کے موسم میں پسینہ آنے کا بیان۔
ام المومنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر سردی کے دن میں وحی اترتی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیشانی سے پسینہ بہہ نکلتا (وحی کی سختی سے)۔
ام المومنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، حارث بن ہشام نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: آپ پر وحی کیونکر آتی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کبھی تو ایسی آتی ہے جیسے گھنٹی کی جھنکار وہ مجھ پر نہایت سخت ہوتی ہے پھر موقوف ہو جاتی ہے جبکہ میں یاد کر لیتا ہوں اور کبھی ایک فرشتہ آتا ہے مرد کی صورت میں اور جو وہ کہتا ہے اس کو یاد کر لیتا ہوں۔“
سیدنا عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر جب وحی اترتی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر سختی ہوتی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ مبارک راکھ کی طرح ہو جاتا۔ (دوسری روایت میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ وحی اترتے وقت سرخ ہوتا۔ نووی رحمہ اللہ نے کہا: شاید مراد سرخی سے وہی ہے جو کدورت کے ساتھ ہو اور «تَرَبََّدْ» کے بھی معنی ہیں یا پہلے «تَرَبََّدْ» ہوتا ہے پھر سرخی تو دونوں روایتوں میں کوئی مخالفت نہیں ہے)۔
سیدنا عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر جب وحی اترتی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سر جھکا لیتے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب بھی اپنے سروں کو جھکا لیتے۔ جب وحی ختم ہو جاتی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنا سر اٹھاتے۔
|