الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 

مسند الشهاب کل احادیث 1499 :حدیث نمبر
مسند الشهاب
احادیث 1 سے 200
75. الظُّلْمُ ظُلُمَاتٌ يَوْمَ الْقِيَامَةِ
ظلم قیامت کے دن اندھیروں کا باعث ہے۔
حدیث نمبر: 109
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
109 - اخبرنا ابو محمد عبد الرحمن بن عمر التجيبي، ثنا احمد بن بهزاد، ثنا هشام، ثنا ابن رجاء، ثنا عبد العزيز بن ابي سلمة، عن عبد الله بن دينار، عن ابن عمر، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «الظلم ظلمات يوم القيامة» 109 - أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عُمَرَ التُّجِيبِيُّ، ثنا أَحْمَدُ بْنُ بُهْزَادَ، ثنا هِشَامٌ، ثنا ابْنُ رَجَاءٍ، ثنا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الظُّلْمُ ظُلُمَاتٌ يَوْمَ الْقِيَامَةِ»
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ظلم قیامت کے دن اندھیروں کا باعث ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه البخاري 2447، ومسلم: 2579»
حدیث نمبر: 110
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
110 - واخبرنا ابو الحسن علي بن موسى السمسار بدمشق، انا ابو زيد محمد بن احمد المروزي، انا محمد بن يوسف الفربري، ثنا محمد بن إسماعيل البخاري، ثنا احمد بن يونس، ثنا عبد العزيز بن الماجشون، انا عبد الله بن دينار، عن ابن عمر، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: «الظلم ظلمات يوم القيامة» 110 - وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ عَلِيُّ بْنُ مُوسَى السِّمْسَارُ بِدِمَشْقَ، أنا أَبُو زَيْدٍ مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ الْمَرْوَزِيُّ، أنا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ الْفَرَبْرِيُّ، ثنا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ الْبُخَارِيُّ، ثنا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، ثنا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ الْمَاجِشُونَ، أنا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «الظُّلْمُ ظُلُمَاتٌ يَوْمَ الْقِيَامَةِ»
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: ظلم قیامت کے دن اندھیروں کا باعث ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه البخاري 2447، ومسلم: 2579»

وضاحت:
تشریح:
مطلب یہ ہے کہ قیامت کے دن ظالم نور سے محروم ہوگا اسے ہر طرف سے اندھیرے گھیرے ہوں گے اور وہ اپنی منزل نہیں پا سکے گا۔ دوسری طرف مؤمن ان اندھیروں سے محفوظ ہوگا اسے ایسا نور ملے گا جو اس کے آگے اور دائیں دوڑ رہا ہوگا چنانچہ وہ اس کی روشنی میں اپنی منزل تک جا پہنچے گا۔ اللہ تعالیٰ ٰ نے مومنوں کے نور کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا:
﴿نُورُهُمْ يَسْعَىٰ بَيْنَ أَيْدِيهِمْ وَبِأَيْمَانِهِمْ﴾ (التحريم: 8)
ان کا نور ان کے آگے اور ان کے دائیں دوڑ رہا ہو گا۔
اس حدیث کا ایک مطلب یہ بھی ہو سکتا ہے کہ اندھیروں سے آخرت کے وہ شدائد تکالیف ومشکلات اور عذاب مراد ہوں جن سے قیامت کے دن ظالم کا واسطہ پڑناہے۔ قرآن مجید میں بھی بعض جگہ ظلمات (اندھیرے) کے معنی شدائد مراد لیے گئے ہیں جیسا کہ فرمان باری تعالیٰ ٰ ہے:
﴿قُلْ مَن يُنَجِّيكُم مِّن ظُلُمَاتِ الْبَرِّ وَالْبَحْرِ﴾ (الانعام: 63)
فرما دیجیے: کون ہے جو تمہیں خشکی اور ترکی کی مصیبتوں سے نجات دیتا ہے؟
بہر حال ظالم کے لیے آخرت میں بڑا مہنگا سودا ہے، اللہ تعالیٰ ظلم سے محفوظ رکھے۔ ظلم کی کئی اقسام میں کفر، شرک بھی ظلم ہے، گناہ و بدکاری بھی ظلم ہے، کسی کو ستانا اور کسی کا حق مارنا بھی ظلم ہے۔ آگے پھر ان کے درجات بھی مختلف ہیں چنانچہ بدترین ظلم کفر و شرک ہے اس کے بعد دوسروں کا حق مارنا ہے۔ جیسا ظلم روز قیامت ویسی ہی تاریکی۔ انسان جو کچھ بوئے گا آخرت میں وہی کاٹے گا۔
اس حدیث میں مظلوم کے لیے بھی دلاسا اور تسلی ہے وہ یہ کہ اگر مظلوم چاہتا ہے کہ ظالم کو کڑی سے کڑی اور سخت سے سخت سزا ملے تو وہ دنیا میں صبر کرے کیونکہ آخرت کی سزا سے بڑی سزا کہیں نہیں، مظلوم دنیا میں صبر کرے ظالم اپنے ظلم کی آخرت میں ضرور سزا بھگتے گا۔

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.