الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 

مسند الشهاب کل احادیث 1499 :حدیث نمبر
مسند الشهاب
احادیث 1 سے 200
52. السَّعِيدُ مَنْ وُعِظَ بِغَيْرِهِ، وَالشَّقِيُّ مَنْ شَقِيِّ فِي بَطْنِ أُمِّهِ
نیک بخت وہ ہے جو دوسروں سے نصیحت پکڑے اور بد بخت وہ ہے جو اپنی ماں کے پیٹ میں بد بخت ہو
حدیث نمبر: 76
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
76 - اخبرنا ابو القاسم حمزة بن عبد الله الطرابلسي، ثنا الميانجي، ثنا ابو جعفر محمد بن صالح بن ذريح، ثنا عثمان بن ابي شيبة، ثنا جرير بن عبد الحميد، عن إدريس بن يزيد الاودي، عن ابي إسحاق، عن ابي الاحوص، عن عبد الله بن مسعود، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يخطبنا فيقول: «السعيد من وعظ بغيره، والشقي من شقي في بطن امه» 76 - أَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ حَمْزَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الطَّرَابُلُسِيُّ، ثنا الْمَيَانَجِيُّ، ثنا أَبُو جَعْفَرٍ مُحَمَّدُ بْنُ صَالِحِ بْنِ ذَرِيحٍ، ثنا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، ثنا جَرِيرُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِيدِ، عَنْ إِدْرِيسَ بْنِ يَزِيدَ الْأَوْدِيِّ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُنَا فَيَقُولُ: «السَّعِيدُ مَنْ وُعِظَ بِغَيْرِهِ، وَالشَّقِيُّ مَنْ شَقِيَ فِي بَطْنِ أُمِّهِ»
سیدنا عبد الله بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں خطبہ دیا کرتے تو آپ فرمایا کرتے: نیک بخت وہ ہے جو دوسروں سے نصیحت پکڑے اور بد بخت وہ ہے جو اپنی ماں کے پیٹ میں بد بخت ہو۔

تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، أخرجه السنة لابن ابي عاصم: 178» ابواسحاق مدلس کا عنعنہ ہے۔

وضاحت:
فائدہ:
سیدنا عامر بن واثلہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کو یہ فرماتے سنا: بدبخت وہ ہے جو اپنی ماں کے پیٹ میں بدبخت ہو اور نیک بخت وہ ہے جو دوسروں سے نصیحت پکڑے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ میں سے ایک شخص آیا جن کا نام سیدنا حذیفہ بن اسید غفاری رضی اللہ عنہ تھا تو عامر نے انہیں ابن مسعود کا یہ قول سنایا اس پر وہ کہنے لگے عمل کے بغیر کوئی شخص بدبخت کیسے ہو سکتا ہے؟ تو انہیں ایک شخص نے کہا: کیا آپ اس پر تعجب کرتے ہیں؟ بے شک میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا: جب نطفہ پر بیالیس راتیں گزر جاتی ہیں تو اللہ تعالیٰ ٰ اس کے پاس ایک فرشتہ بھیجتا ہے وہ اس کی صورت بناتا ہے، اس کے کان، آنکھیں، کھال، گوشت اور اس کی ہڈیاں (وغیرہ) بناتا ہے پھر کہتا ہے: اے رب! یہ مذکر ہے یا مؤنث؟ تو تمہارا رب جو چاہتا ہے حکم فرماتا ہے اور فرشتہ لکھ لیتا ہے، پھر فرشتہ کہتا ہے: اے رب! اس کی مدت حیات (کیا ہے)؟ تو تمہارا رب جو چاہتا ہے حکم فرماتا ہے اور فرشتہ لکھ لیتا ہے، پھر فرشتہ کتاب ہاتھ میں لے کر نکل جاتا ہے، اس میں اللہ کے حکم پر کوئی زیادتی ہوتی ہے اور نہ کوئی کمی۔ (مسلم: 2645)
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ ٰ نے رحم مادر پر ایک فرشتہ مقرر کر دیا ہے، وہ کہتا ہے: اے رب! یہ نطفہ قرار پایا ہے، اے رب! اب یہ جما ہوا خون بن گیا ہے۔ اے رب! اب یہ گوشت کی بوٹی! بن گیا ہے۔ پھر جب اللہ تعالیٰ ٰ چاہتا ہے کہ یہ اپنی بناوٹ پوری کرے تو فرشتہ پوچھتا ہے: اے رب! یہ لڑکا ہے یا لڑکی؟ اس کی روزی کیا ہوگی؟ نیک بخت ہے یا بدبخت؟ اسے موت کب آئے گی؟ اسی طرح یہ سب باتیں ماں کے پیٹ ہی میں لکھ دی جاتی ہیں۔ (بخاری: 6596)

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.