الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 

مسند الشهاب کل احادیث 1499 :حدیث نمبر
مسند الشهاب
احادیث 1 سے 200
81. الْجَنَّةُ تَحْتَ ظِلَالِ السُّيُوفِ
جنت تلواروں کے سائے تلے ہے
حدیث نمبر: 118
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
118 - اخبرنا ابو عبد الله محمد بن جعفر المقرئ، انا محمد بن عبد الله النيسابوري، ثنا احمد بن عمرو البزار، ثنا محمد بن عبد الملك القرشي، ثنا جعفر بن سليمان الضبعي، ثنا ابو عمران الجوني، عن ابي بكر بن ابي موسى، عن ابيه، قال: سمعت، رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: «الجنة تحت ظلال السيوف» 118 - أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّهِ مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُقْرِئُ، أنا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ النَّيْسَابُورِيُّ، ثنا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرٍو الْبَزَّارُ، ثنا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ الْقُرَشِيُّ، ثنا جَعْفَرُ بْنُ سُلَيْمَانَ الضُّبَعِيُّ، ثنا أَبُو عِمْرَانَ الْجَوْنِيُّ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ أَبِي مُوسَى، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: سَمِعْتُ، رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «الْجَنَّةُ تَحْتَ ظِلَالِ السُّيُوفِ»
سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا: جنت تلواروں کے سائے تلے ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه البخاري 2818، ومسلم: 1902، من حديث عبدالله بن ابي اوفي»

وضاحت:
تشریح:
یہ حدیث مبارک کنایہ و استعارہ کی قبیل سے ہے اس میں جہاد فی سبیل اللہ کی ترغیب دلائی گئی ہے کیونکہ انسانی فطرت ہے کہ وہ راحت وسکون کے لیے سائے کی تلاش میں رہتا ہے اور یہ حقیقت ہے کہ ابدی و دائمی سایہ جنت کا سایہ ہے تو جو کوئی اس ابدی سائے میں آنا چاہتا ہے وہ جہاد کرے کیونکہ جہاد حصول جنت کا بڑا اہم ذریعہ اور سبب ہے۔
میدان جنگ میں جب ایک شخص دوسرے کے بالمقابل آتا ہے تو ان میں سے ہر ایک دوسرے کی تلوار کے سائے میں آ جاتا ہے، چنانچہ جو مجاہد اسی حالت میں قتل ہو گیا وہ سیدھا جنت میں جائے گا اور اگر غازی بنا تو بھی اس کے لیے جنت ہے لہٰذا فرمایا کہ جنت تلواروں کے سائے میں ہے۔
یہاں ایک ایمان افروز واقعہ ملاحظہ کیجیے، سیدنا ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ (میدان جہاد میں) دشمن کے سامنے تھے اور فرما رہے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بے شک جنت کے دروازے تلواروں کے سائے تلے ہیں۔ یہ سن کر ایک خستہ حال شخص کھڑا ہوا اور کہنے لگا: ابوموسیٰ! کیا تم نے یہ حدیث خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے؟ انہوں نے کہا: ہاں۔ یہ سن کر وہ شخص اپنے ساتھیوں کے پاس گیا اور کہنے لگا: میں تم کو السلام علیکم کہتا ہوں پھر اس نے اپنی تلوار کی نیام توڑ کر پھینک دی اور تلوار لے کر دشمنوں میں گھس گیا حتیٰ کہ قتل کر دیا گیا۔ «اللهم ارزقنا شهادة فى سبيلك»

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.