(مرفوع) حدثنا احمد بن عبدة ، انبانا حماد بن زيد ، حدثنا ثابت ، عن ابي رافع ، عن ابي هريرة ، ان امراة سوداء كانت تقم المسجد ففقدها رسول الله صلى الله عليه وسلم، فسال عنها بعد ايام، فقيل له: إنها ماتت، قال:" فهلا آذنتموني؟ فاتى قبرها فصلى عليها". (مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ ، أَنْبَأَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، حَدَّثَنَا ثَابِتٌ ، عَنْ أَبِي رَافِعٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّ امْرَأَةً سَوْدَاءَ كَانَتْ تَقُمُّ الْمَسْجِدَ فَفَقَدَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسَأَلَ عَنْهَا بَعْدَ أَيَّامٍ، فَقِيلَ لَهُ: إِنَّهَا مَاتَتْ، قَالَ:" فَهَلَّا آذَنْتُمُونِي؟ فَأَتَى قَبْرَهَا فَصَلَّى عَلَيْهَا".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک کالی عورت مسجد میں جھاڑو دیا کرتی تھی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے نہیں دیکھا، کچھ روز کے بعد اس کے متعلق پوچھا تو آپ سے عرض کیا گیا کہ اس کا انتقال ہو گیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پھر مجھے خبر کیوں نہ دی، اس کے بعد آپ اس کی قبر پہ آئے، اور اس پر نماز جنازہ پڑھی“۔
It was narrated from Abu Hurairah that a black woman used to sweep the mosque. The Messenger of Allah (ﷺ) noticed she was missing and he asked about her after a few days. He was told that she had died. He said:
“Why did you not tell me?” Then he went to her grave and offered the funeral prayer for her.
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا هشيم ، حدثنا عثمان بن حكيم ، حدثنا خارجة بن زيد بن ثابت ، عن يزيد بن ثابت ، وكان اكبر من زيد، قال: خرجنا مع النبي صلى الله عليه وسلم، فلما ورد البقيع فإذا هو بقبر جديد، فسال عنه، فقالوا: فلانة، قال: فعرفها، وقال:" الا آذنتموني بها؟"، قالوا: كنت قائلا صائما فكرهنا ان نؤذيك، قال:" فلا تفعلوا لا اعرفن ما مات فيكم ميت ما كنت بين اظهركم إلا آذنتموني به، فإن صلاتي عليه له رحمة"، ثم اتى القبر، فصففنا خلفه فكبر عليه اربعا. (مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ حَكِيمٍ ، حَدَّثَنَا خَارِجَةُ بْنُ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ ثَابِتٍ ، وَكَانَ أَكْبَرَ مِنْ زَيْدٍ، قَالَ: خَرَجْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمَّا وَرَدَ الْبَقِيعَ فَإِذَا هُوَ بِقَبْرٍ جَدِيدٍ، فَسَأَلَ عَنْهُ، فَقَالُوا: فُلَانَةُ، قَالَ: فَعَرَفَهَا، وَقَالَ:" أَلَا آذَنْتُمُونِي بِهَا؟"، قَالُوا: كُنْتَ قَائِلًا صَائِمًا فَكَرِهْنَا أَنْ نُؤْذِيَكَ، قَالَ:" فَلَا تَفْعَلُوا لَا أَعْرِفَنَّ مَا مَاتَ فِيكُمْ مَيِّتٌ مَا كُنْتُ بَيْنَ أَظْهُرِكُمْ إِلَّا آذَنْتُمُونِي بِهِ، فَإِنَّ صَلَاتِي عَلَيْهِ لَهُ رَحْمَةٌ"، ثُمَّ أَتَى الْقَبْرَ، فَصَفَفْنَا خَلْفَهُ فَكَبَّرَ عَلَيْهِ أَرْبَعًا.
یزید بن ثابت رضی اللہ عنہ (وہ زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کے بڑے بھائی) کہتے ہیں کہ ہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نکلے، جب آپ مقبرہ بقیع پہنچے تو وہاں ایک نئی قبر دیکھی، آپ نے اس کے بارے میں پوچھا تو لوگوں نے کہا: فلاں عورت کی ہے، آپ نے اس کو پہچان لیا اور فرمایا: ”تم لوگوں نے اس کی خبر مجھ کو کیوں نہ دی؟“، لوگوں نے کہا: آپ دوپہر میں آرام فرما رہے تھے، اور روزے سے تھے، ہم نے آپ کو تکلیف دینا مناسب نہ سمجھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اب ایسا نہ کرنا، آئندہ مجھے یہ معلوم نہ ہونے پائے کہ پھر تم لوگوں نے ایسا کیا ہے، جب تم لوگوں میں سے کوئی شخص مر جائے تو جب تک میں تم میں زندہ ہوں مجھے خبر کرتے رہو، اس لیے کہ اس پر میری نماز اس کے لیے رحمت ہے، پھر آپ اس کی قبر کے پاس آئے، اور ہم نے آپ کے پیچھے صف باندھی، آپ نے اس پر چار تکبیریں کہیں ۱؎۔
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/الجنائز 94 (2024)، (تحفة الأشراف: 11824)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/388) (صحیح)»
Kharijah bin Zaid bin Thabit narrated that Yazid bin Thabit, who was older than Zaid, said:
“We went out with the Prophet (ﷺ) and when we reached Al-Baqi’, we saw a new grave. He asked about it and they said: ‘(It is) so-and-so (a woman).’ He recognized the name and said: ‘Why did you not tell me about her?’ They said: ‘You were taking a nap and you were fasting, and we did not like to disturb you.’ He said: ‘Do not do that; I do not want to see it happen again that one of you dies, while I am still among you, and you do not tell me, for my prayer for him is a mercy.’ Then he went to the grave and we lined up in rows behind him, and he said four Takbir (i.e. for the funeral prayer).”
عامر بن ربیعہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک کالی عورت کا انتقال ہو گیا، اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کے انتقال کی خبر نہیں دی گئی، پھر جب آپ کو خبر ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم لوگوں نے مجھے اس کے انتقال کی خبر کیوں نہیں دی“؟ اس کے بعد صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے کہا: اس پہ صف باندھو، پھر آپ نے اس عورت کی نماز جنازہ پڑھی۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 5040، ومصباح الزجاجة: 543)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/444) (حسن صحیح)»
It was narrated from ‘Abdullah bin ‘Amir bin Rabi’ah, from his father, that a black woman died and the Prophet (ﷺ) was not told about that. Then he was informed of it, and he said:
“Why did you not tell me?” Then he said to his Companions: “Line up in rows to pray for her,” and he offered the funeral prayer for her.
(مرفوع) حدثنا علي بن محمد ، حدثنا ابو معاوية ، عن ابي إسحاق الشيباني ، عن الشعبي ، عن ابن عباس ، قال: مات رجل وكان رسول الله صلى الله عليه وسلم يعوده، فدفنوه بالليل، فلما اصبح اعلموه، فقال:" ما منعكم ان تعلموني"، قالوا: كان الليل، وكانت الظلمة فكرهنا ان نشق عليك، فاتى قبره فصلى عليه". (مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق الشَّيْبَانِيِّ ، عَنِ الشَّعْبِيِّ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: مَاتَ رَجُلٌ وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعُودُهُ، فَدَفَنُوهُ بِاللَّيْلِ، فَلَمَّا أَصْبَحَ أَعْلَمُوهُ، فَقَالَ:" مَا مَنَعَكُمْ أَنْ تُعْلِمُونِي"، قَالُوا: كَانَ اللَّيْلُ، وَكَانَتِ الظُّلْمَةُ فَكَرِهْنَا أَنْ نَشُقَّ عَلَيْكَ، فَأَتَى قَبْرَهُ فَصَلَّى عَلَيْهِ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ایک ایسے شخص کا انتقال ہو گیا، جس کی عیادت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کیا کرتے تھے، لوگوں نے اسے رات میں دفنا دیا، جب صبح ہوئی اور لوگوں نے (اس کی موت کے بارے میں) آپ کو بتایا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم لوگوں نے مجھے اطلاع کیوں نہیں دی“؟ لوگوں نے کہا کہ رات تھی اور تاریکی تھی، ہم نے آپ کو تکلیف دینا اچھا نہیں سمجھا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کی قبر کے پاس آئے، اور اس کی نماز جنازہ پڑھی“۔
It was narrated that Ibn ‘Abbas said:
“A man died whom the Messenger of Allah (ﷺ) used to visit, and they buried him at night. When morning came, they told him. He said: ‘What kept you from telling me?’ They said: ‘It was night and it was dark, and we did not like to cause you any inconvenience.’ Then he went to the grave and offered the funeral prayer for him.”
بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک میت کی اس کے دفن کر دئیے جانے کے بعد نماز جنازہ پڑھی۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 1943، ومصباح الزجاجة: 544) (صحیح)» (سابقہ حدیث سے تقویت پاکر یہ صحیح ہے کیونکہ ابو سنان مہران، اور محمد بن حمید متکلم فیہ راوی ہیں)
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک کالی عورت مسجد میں جھاڑو دیا کرتی تھی، ایک رات اس کا انتقال ہو گیا، جب صبح ہوئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کے مرنے کی اطلاع دی گئی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم لوگوں نے مجھے خبر کیوں نہ دی“؟ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے صحابہ کے ساتھ نکلے اور اس کی قبر پر کھڑے ہو کر تکبیر کہی، اور لوگ آپ کے پیچھے تھے، آپ نے اس کے لیے دعا کی پھر آپ لوٹ آئے ۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 4069، ومصباح الزجاجة: 545) (صحیح)» (سابقہ حدیث تقویت پاکر یہ حدیث صحیح ہے، ورنہ اس کی سند میں ابن لہیعہ ضعیف ہیں)
وضاحت: ۱؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ قبر پر نماز جنازہ صحیح ہے، سنن ترمذی میں ایک حدیث ہے کہ آپ ﷺ نے ام سعد کی قبر پر نماز جنازہ پڑھی، ان کے دفن پر ایک مہینہ گزر چکا تھا، نیز یہ حدیث عام ہے خواہ اس میت پر لوگ نماز جنازہ پڑھ چکے ہوں یا کسی نے نہ پڑھی ہو، ہر طرح اس کی قبر پر نماز جنازہ پڑھنا صحیح ہے۔
It was narrated that Abu Sa’eed said:
“There was a black woman who used to sweep the mosque, and she passed away at night. The following morning the Messenger of Allah (ﷺ) was told of her death. He said: ‘Why did you not call me?’ Then he went out with his Companions and stood at her grave, and said Takbir over her, with the people behind him, and he supplicated for her, then he went away.’”