الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
من كتاب البيوع
خرید و فروخت کے ابواب
3. باب في الرِّبَا الذي كَانَ في الْجَاهِلِيَّةِ:
اس سود کا بیان جو زمانہ جاہلیت میں تھا
حدیث نمبر: 2570
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا حجاج بن منهال، حدثنا حماد بن سلمة، اخبرنا علي بن زيد، عن ابي حرة الرقاشي، عن عمه، قال: كنت آخذا بزمام ناقة رسول الله صلى الله عليه وسلم في اوسط ايام التشريق اذود الناس عنه، فقال: "الا إن كل ربا في الجاهلية موضوع، الا وإن الله قد قضى ان اول ربا يوضع ربا عباس بن عبد المطلب، لكم رءوس اموالكم لا تظلمون ولا تظلمون".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَبِي حُرَّةَ الرَّقَاشِيِّ، عَنْ عَمِّهِ، قَالَ: كُنْتُ آخِذًا بِزِمَامِ نَاقَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي أَوْسَطِ أَيَّامِ التَّشْرِيقِ أَذُودُ النَّاسَ عَنْهُ، فَقَالَ: "أَلَا إِنَّ كُلَّ رِبًا فِي الْجَاهِلِيَّةِ مَوْضُوعٌ، أَلَا وَإِنَّ اللَّهَ قَدْ قَضَى أَنَّ أَوَّلَ رِبًا يُوضَعُ رِبَا عَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ، لَكُمْ رُءُوسُ أَمْوَالِكُمْ لَا تَظْلِمُونَ وَلَا تُظْلَمُونَ".
ابوحرة رقاشی نے اپنے چچا سے روایت کیا، وہ کہتے ہیں: میں ایامِ تشریق میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اونٹنی کی نکیل تھامے ہوئے تھا اور لوگوں کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے دور ہٹا رہا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے: سنو لوگو! جاہلیت کا ہر قسم کا سود لغو اور معاف ہے۔ سنو! بیشک الله تعالیٰ نے فیصلہ صادر فرمایا ہے کہ پہلا سود عباس بن عبدالمطلب کا معاف کیا جاتا ہے۔ تمہارے لئے تمہارے اصل مال ہیں (یعنی اصل مال لے لو) نہ تم ظلم کرو اور نہ تم پر ظلم کیا جائے۔

تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، [مكتبه الشامله نمبر: 2576]»
اس روایت کی سند ضعیف ہے لیکن صحیح شواہد کے پیشِ نظر حدیث صحیح ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 3334]، [ترمذي 3087]، [ابن ماجه 3055]، [أبويعلی 1569]، [مجمع الزوائد 5692، 6660]

وضاحت:
(تشریح حدیث 2569)
زمانۂ جاہلیت میں سود کا لین دین کیا جاتا تھا جس کو الله تعالیٰ کے حکم سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع میں حرام قرار دے دیا۔
انسان اگر کسی کو قرض دے تو اپنا اصل مال اس سے واپس لے، اس کے ساتھ سود نہ لے کیوں کہ سود حرام ہے۔
اس کی تفصیل آگے احادیث میں آ رہی ہے۔
الله تعالیٰ کا فرمان ہے: «‏‏‏‏ ﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللّٰهَ وَذَرُوا مَا بَقِيَ مِنَ الرِّبَا إِنْ كُنْتُمْ مُؤْمِنِينَ﴾ [البقرة: 278] » اے لوگو جو ایمان لائے ہو! اللہ سے ڈرو اور سود میں سے جو باقی ہے چھوڑ دو، اگر تم مومن ہو۔
اور یہ آخری آیات میں سے ہے جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی حیاتِ مبارکہ کے آخری ایام میں نازل ہوئی۔
اسی طرح ارشادِ باری تعالیٰ ہے: « ﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَأْكُلُوا الرِّبَا أَضْعَافًا مُضَاعَفَةً﴾ [آل عمران: 130] » اے مومنو! بڑھا چڑھا کر سود نہ کھاؤ۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.