الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
من كتاب البيوع
خرید و فروخت کے ابواب
68. باب في الْحِمَى:
احاطہ بندی کا بیان
حدیث نمبر: 2647
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا عبد الله بن الزبير، حدثنا الفرج بن سعيد، قال: اخبرني عمي ثابت بن سعيد، عن ابيه سعيد، عن جده ابيض بن حمال: انه سال رسول الله صلى الله عليه وسلم عن حمى الاراك، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "لا حمى في الاراك"، فقال: اراكة في حظاري؟، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:"لا حمى في الاراك". قال فرج: يعني ابن ابيض: بحظاري: الارض التي فيها الزرع المحاط عليها.(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الزُّبَيْرِ، حَدَّثَنَا الْفَرَجُ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَمِّي ثَابِتُ بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِيهِ سَعِيدٍ، عَنْ جَدِّهِ أَبْيَضَ بْنِ حَمَّالٍ: أَنَّهُ سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ حِمَى الْأَرَاكِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "لَا حِمَى فِي الْأَرَاكِ"، فَقَالَ: أَرَاكَةٌ فِي حِظَارِي؟، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:"لَا حِمَى فِي الْأَرَاكِ". قَالَ فَرَجٌ: يَعْنِي ابْنُ أَبْيَضُ: بِحِظَارِي: الْأَرْضَ الَّتِي فِيهَا الزَّرْعُ الْمُحَاطُ عَلَيْهَا.
سیدنا ابیض بن جمال رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پیلو کی حد بندی کی اجازت چاہی تو رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پیلو میں روک (حد بندی) نہیں ہوسکتی۔ انہوں نے عرض کیا: یہ پیلو وہ ہیں جو میرے کھیت کے اندر ہیں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پیلو میں احاطہ بندی نہیں ہے۔
فرج (ابن سعید) بن ابیض نے کہا: حظاری سے مراد وہ زمین ہے جس میں کھیتی کو گھیر دیا گیا ہو (یعنی باڑھ یا کھائی وغیرہ بنا کر روک لگا دی گئی ہو)۔

تخریج الحدیث: «إسناده حسن، [مكتبه الشامله نمبر: 2653]»
اس حدیث کی سند حسن ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 3066]، [الآحاد و المثاني لابن أبى عاصم 2472]

وضاحت:
(تشریح حدیث 2646)
پیلو کی گھیرا بندی سے اس لئے منع کیا کہ مسواک وغیرہ کے لئے لوگوں کو اس کی ضرورت پڑتی ہے، اور اس سے مراد وہ درخت ہیں جو پہلے سے کھیت میں موجود ہوں، احاطہ بندی سے مقصود یہ تھا کہ ایسی روک لگ جائے جس سے لوگ آکر نہ کاٹیں اور اپنے مویشی نہ چرائیں، غالباً نمک، پانی، گھاس اور آگ کی طرح اس کو بھی عام مسلمانوں کی ملکیت میں شمار کیا گیا۔
واللہ اعلم۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده حسن

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.