الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
من كتاب البيوع
خرید و فروخت کے ابواب
4. باب في آكِلِ الرِّبَا وَمُؤْكِلِهِ:
سود کھانے اور کھلانے والے پر لعنت کا بیان
حدیث نمبر: 2571
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا ابو نعيم، حدثنا سفيان، عن ابي قيس، عن هزيل، عن عبد الله، قال:"لعن رسول الله صلى الله عليه وسلم آكل الربا ومؤكله".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي قَيْسٍ، عَنْ هُزَيْلٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ:"لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ آكِلَ الرِّبَا وَمُؤْكِلَهُ".
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سود کھانے والے اور کھلانے والے پر لعنت کی ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح أبو قيس هو: عبد الرحمن بن مروان، [مكتبه الشامله نمبر: 2577]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 1597]، [أبوداؤد 3333]، [ترمذي 1206]، [ابن ماجه 2277]، [أبويعلی 4981]۔ ابوقیس کا نام عبدالرحمٰن بن مروان ہے۔

وضاحت:
(تشریح حدیث 2570)
ربا اردو زبان میں سود کو کہتے ہیں، یعنی اصل مال سے زیادہ لینا جو معروف و مشہور ہے، اور «آكِلَ الرِّبَا» میں سود لینے اور دینے والا دونوں شامل ہیں۔
یہاں «آكِلَ الرِّبَا» سے مراد سودخور اور «مُؤْكِلَهُ» سے مراد سود دینے والا ہے۔
اس حدیث سے سود لینے اور دینے کی حرمت ثابت ہوئی جس پر تمام علماء کا اجماع ہے، اور یہ نصِ قرآنی سے حرام ہے جس کا ذکر پچھلی حدیث کی شرح میں کیا جا چکا ہے۔
یہ ایسی لعنت ہے جس میں دنیا بھر کے بہت سے لوگ گرفتار اور مبتلا ہیں، اس لعنت سے بچنے اور چھٹکارا پانے کے لئے ہر مسلمان کو کوشش اور دعا کرنی چاہے، الله تعالیٰ ہم کو اس سے محفوظ رکھے، آمین۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح أبو قيس هو: عبد الرحمن بن مروان

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.