الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
من كتاب البيوع
خرید و فروخت کے ابواب
37. باب في بَيْعِ الْمُدَبَّرِ:
مدبر غلام کی بیع کا بیان
حدیث نمبر: 2609
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا هاشم بن القاسم، حدثنا شعبة، عن عمرو بن دينار، قال: سمعت جابر بن عبد الله الانصاري، قال: اعتق رجل منا عبدا له عن دبر. قال: "فدعا به رسول الله صلى الله عليه وسلم فباعه". قال جابر: وإنما مات عام اول. قيل لعبد الله: تقول به؟. قال: قوم يقولون.(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ الْأَنْصَارِيَّ، قَالَ: أَعْتَقَ رَجُلٌ مِنَّا عَبْدًا لَهُ عَنْ دُبُرٍ. قَالَ: "فَدَعَا بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَبَاعَهُ". قَالَ جَابِرٌ: وَإِنَّمَا مَاتَ عَامَ أَوَّلَ. قِيلَ لعَبْدِ اللَّهِ: تَقُولُ بِهِ؟. قَالَ: قَوْمُ يَقُولُونَ.
سیدنا جابر بن عبداللہ انصاری رضی اللہ عنہما نے کہا: ہم میں سے ایک شخص نے اپنے غلام کو اپنے مرنے کے بعد آزاد کرنے کے لئے کہا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس غلام کو بلایا اور اسے فروخت کردیا۔ سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نے کہا: وہ پہلے سال میں مرگیا۔
امام دارمی رحمہ اللہ سے کہا گیا: آپ غلام مدبر کی بیع کے قائل ہیں؟ انہوں نے کہا: علماء یہی کہتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح والحديث متفق عليه، [مكتبه الشامله نمبر: 2615]»
اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 2141]، [مسلم 997/59]، [أبوداؤد 3957]، [نسائي 2545]، [أبويعلی 1825]، [ابن حبان 3342]، [الحميدي 1256]

وضاحت:
(تشریح حدیث 2608)
«عَنْ دُبُرٍ» کا مطلب یہ ہے: اس غلام کی آزادی اپنی موت پر موقوف رکھی اور کہا: جس دن میں مروں تم آزاد ہو۔
لہٰذا غلام مدبر وہ ہے جس کو مالک کہہ دے کہ تو میرے مرنے کے بعد آزاد ہے۔
امام شافعی رحمہ اللہ اور اہلِ حدیث کے یہاں اس کی بیع جائز ہے جیسا کہ حدیث میں مذکور ہے، وہ شخص مر گیا تھا، اس کی کچھ جائیداد نہ تھی، صرف یہی غلام مدبر تھا اور وہ شخص قرضدار تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہی مدبر غلام آٹھ سو درہم میں بیچ کر اس کا قرض ادا کر دیا۔
اکثر روایات میں ہے کہ اس شخص کی زندگی ہی میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کا قرض ادا کرنے کے لئے ان کے اس مدبر غلام کو نیلام فرمایا اور ان کے قرض خواہوں کو فارغ کر دیا تھا، اور یہ شخص سیدنا ابن الزبیر رضی اللہ عنہ کے دورِ امارت کے آغاز میں فوت ہوا، اس سے اندازہ کیا جا سکتا ہے کہ قرض کا معاملہ کتنا خطرناک ہے کہ اس کے لئے غلام مدبر کو بھی نیلام کیا جا سکتا ہے، حالانکہ وہ غلام اپنے مالک کے مرنے کے بعد آزاد ہو جاتا ہے۔
امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ اور دیگر علماء کے نزدیک مدبر کی بیع جائز نہیں۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح والحديث متفق عليه

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.