الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
من كتاب البيوع
خرید و فروخت کے ابواب
44. باب في الرَّهْنِ:
گروی رکھنے کا بیان
حدیث نمبر: 2618
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا يزيد بن هارون، حدثنا هشام، عن عكرمة، عن ابن عباس، قال: "توفي رسول الله صلى الله عليه وسلم وإن درعه لمرهونة عند رجل من اليهود بثلاثين صاعا من شعير".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: "تُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَإِنَّ دِرْعَهُ لَمَرْهُونَةٌ عِنْدَ رَجُلٍ مِنَ الْيَهُودِ بِثَلَاثِينَ صَاعًا مِنْ شَعِيرٍ".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب وفات پائی (اس وقت) آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زرہ ایک یہودی کے پاس 30 صاع جو کے بدلے گروی رکھی ہوئی تھی۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2624]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [ترمذي 1214]، [نسائي 4665]، [ابن ماجه 3239]، [أحمد 236/1]، [أبويعلی 2695]

وضاحت:
(تشریح حدیث 2617)
رہن کہتے ہیں گروی رکھنے کو، یعنی کوئی چیز کسی کے پاس رکھ کر اس سے قرض لینا اور قرض ادا کرنے کے بعد اپنی چیز واپس لے لینا، جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جَو خریدی اور اس کے عوض اپنی زرہ رہن رکھ دی، جیسا کہ [بخاري 2200] اور [مسلم 1603] میں ہے۔
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ گروی رکھنا جائز ہے، اور ادھار غلہ لینا بھی جائز ہوا، اور یہ بھی معلوم ہوا کہ اس قسم کے دنیاوی معاملات غیر مسلموں سے بھی کئے جا سکتے ہیں۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک یہودی سے غلہ ادھار لیا، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اچھی طرح معلوم تھا کہ ان کے یہاں ہر قسم کا کاروبار ہوتا ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.