الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
من كتاب البيوع
خرید و فروخت کے ابواب
5. باب في التَّشْدِيدِ في أَكْلِ الرِّبَا:
سود خوری کی سخت سزا کا بیان
حدیث نمبر: 2572
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا احمد بن عبد الله بن يونس، حدثنا ابن ابي ذئب، عن سعيد المقبري، عن ابي هريرة: ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: "لياتين زمان لا يبالي المرء بما اخذ المال، بحلال ام بحرام".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يُونُسَ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: "لَيَأْتِيَنَّ زَمَانٌ لَا يُبَالِي الْمَرْءُ بِمَا أَخَذَ الْمَالَ، بِحَلَالٍ أَمْ بِحَرَامٍ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لوگوں پر ایک زمانہ ایسا آئے گا کہ انسان اس کی پرواہ نہیں کرے گا کہ اس نے مال کہاں سے حاصل کیا ہے؟ حلال طریقے سے یا حرام طریقے سے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وابن أبي ذئب هو: محمد بن عبد الرحمن، [مكتبه الشامله نمبر: 2578]»
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [بخاري 2083]، [نسائي 4466]، [ابن حبان 6726]، [دلائل النبوة للبيهقي 264/6]، [شرح السنة 2032]

وضاحت:
(تشریح حدیث 2571)
یعنی انسان کو ہر طرح سے پیسہ جوڑنے کی فکر ہوگی کہ کہیں سے بھی مل جائے، اور کسی طرح بھی ملے، خواہ شرعاً وہ جائز ہو یا ناجائز۔
ایک حدیث میں آیا ہے کہ ایک زمانہ ایسا آئے گا کہ جو سود نہ کھائے گا اس پر بھی سود کا غبار پڑ جائے گا۔
آج کے دور میں یہ پیشین گوئی سچ ثابت ہو رہی ہے، اور یہ بلا عام ہوگئی ہے۔
بینک کے معاملات کے بنا چارہ نہیں، سود نہ بھی لیں تو غبار تو پہنچ رہا ہے۔
العیاذ باللہ۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح وابن أبي ذئب هو: محمد بن عبد الرحمن

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.