الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
من كتاب البيوع
خرید و فروخت کے ابواب
49. باب في إِنْظَارِ الْمُعْسِرِ:
محتاج قرض دار کو مہلت دینے کا بیان
حدیث نمبر: 2623
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عثمان بن عمر، اخبرنا يونس، عن الزهري، عن عبد الله بن كعب، عن ابيه انه تقاضى من ابن ابي حدرد دينا كان له عليه في المسجد، فارتفعت اصواتهما حتى سمعها النبي صلى الله عليه وسلم وهو في بيته، فخرج إليهما، فنادى:"يا كعب". قال: لبيك يا رسول الله. فقال: "ضع من دينك فاوما إليه اي الشطر". قال: قد فعلت. قال:"قم فاقضه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ، أَخْبَرَنَا يُونُسُ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ كَعْبٍ، عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ تَقَاضَى مِنَ ابْنِ أَبِي حَدْرَدٍ دَيْنًا كَانَ لَهُ عَلَيْهِ فِي الْمَسْجِدِ، فَارْتَفَعَتْ أَصْوَاتُهُمَا حَتَّى سَمِعَهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ فِي بَيْتِهِ، فَخَرَجَ إِلَيْهِمَا، فَنَادَى:"يَا كَعْبُ". قَالَ: لَبَّيْكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ. فَقَالَ: "ضَعْ مِنْ دَيْنِكَ فَأَوْمَأَ إِلَيْهِ أَيْ الشَّطْرَ". قَالَ: قَدْ فَعَلْتُ. قَالَ:"قُمْ فَاقْضِهِ".
عبداللہ بن کعب نے اپنے والد سیدنا کعب بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت کیا کہ انہوں نے عبداللہ بن ابی حدرد سے مسجدِ نبوی میں اپنے قرض کا تقاضہ کیا، دونوں کی آوازیں کچھ اونچی ہوگئیں یہاں تک کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جو اپنے حجرے میں تھے انہوں نے بھی سن لیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس باہرتشریف لائے اور آواز دی: اے کعب! عرض کیا: حاضر ہوں یا رسول اللہ، اشارہ فرمایا کہ آدھا قرض معاف کر دو۔ سیدنا کعب رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: میں نے آدھا قرض معاف کر دیا۔ فرمایا: ابن ابی حدرد! اٹھو اور آدھا قرض ادا کر دو۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2629]»
اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 457]، [مسلم 1558/21]، [أبوداؤد 3595]، [نسائي 5423]، [ابن ماجه 2429]، [أحمد 390/6]، [طبراني 67/19، 127]

وضاحت:
(تشریح حدیث 2622)
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اگر قرض دار تنگی اور محتاجی میں ہے تو اس کے ساتھ نرمی برتی جائے، اور جتنی رعایت دے سکتے ہوں دے دیں، یہ رضائے الٰہی کا باعث ہے جیسا کہ آگے آ رہا ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.