الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
من كتاب البيوع
خرید و فروخت کے ابواب
12. باب في النَّهْيِ عَنْ الاِحْتِكَارِ:
ذخیرہ اندوزی کی ممانعت کا بیان
حدیث نمبر: 2579
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا احمد بن خالد، حدثنا محمد بن إسحاق، عن محمد بن إبراهيم، عن سعيد بن المسيب، عن معمر بن عبد الله بن نافع بن نضلة العدوي، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: "لا يحتكر إلا خاطئ مرتين".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاق، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ مَعْمَرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نَافِعِ بْنِ نَضْلَةَ الْعَدَوِيِّ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: "لَا يَحْتَكِرُ إِلَّا خَاطِئٌ مَرَّتَيْنِ".
سیدنا معمر بن عبداللہ بن نافع بن نضلہ عدوی رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دومرتبہ فرمایا: خطاء کار کے سوا ذخیرہ اندوزی کوئی نہیں کرتا۔

تخریج الحدیث: «رجاله ثقات غير أن محمد بن إسحاق قد عنعن وهو مدلس. أما الحديث فهو صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2585]»
اس روایت کے رواة ثقات ہیں، صرف محمد بن اسحاق مدلس ہیں اور ”عن“ سے روایت کیا ہے، لیکن حدیث صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 1605]، [ابن ماجه 2154]، [ابن حبان 4936]، [عبدالرزاق 14889]، [ابن قانع فى معجم الصحابة رقم 1065]

وضاحت:
(تشریح حدیث 2578)
«لَا يَحْتَكَر:» احتکار سے ماخوذ ہے، یعنی غلے کو روک لینا، فروخت نہ کرنا، اس انتظار میں کہ بھاؤ چڑھے تب بیچیں گے اور عوام کو اس کی شدید ضرورت ہو، فروخت کرنے والا اس سے مستغنیٰ ہو، اور «خَاطِءٌ» سے مراد نافرمان، گناہ گار، خطار کار ہے۔
اس حدیث میں ذخیرہ اندوزی کی ممانعت ہے، وہ اس طرح سے کہ ایک آدمی کوئی چیز خرید کر لے کہ جب نرخ بڑھیں گے تو اس وقت اسے فروخت کروں گا، حالانکہ عوام میں اس کی بہت مانگ ہو۔
حدیث کے الفاظ عام ہیں مگر جمہور نے اس سے مراد صرف انسانوں اور حیوانوں کے خورد و نوش کی چیزیں لی ہیں، دوسری اشیاء اس نہی سے مستثنیٰ ہیں۔
احتکار ایسی شکل میں بلاشبہ حرام ہے کہ روز مرہ کی استعمال کی قلت پیدا ہو جائے، اور جن کے پاس یہ چیزیں ہوں وہ انہیں چھپا کر رکھ لیں، احتکار تجارت پیشہ حضرات کے لئے حرام ہے۔
زمیندار اپنی پیداوار کو روک لے تو اس کے لئے گنجائش ہے مگر جب غلے کی قلت شدت اختیار کر جائے تو پھر اس کے لئے بھی غلہ کو روک لینا جائز نہ ہوگا۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: رجاله ثقات غير أن محمد بن إسحاق قد عنعن وهو مدلس. أما الحديث فهو صحيح
حدیث نمبر: 2580
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا محمد بن يوسف، عن إسرائيل، عن علي بن سالم، عن علي بن زيد بن جدعان، عن سعيد بن المسيب، عن عمر، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: "الجالب مرزوق، والمحتكر ملعون".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ سَالِمٍ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدِ بْنِ جُدْعَانَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: "الْجَالِبُ مَرْزُوقٌ، وَالْمُحْتَكِرُ مَلْعُونٌ".
سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: باہر سے مال لانے والا روزی دیا جائے گا اور ذخیرہ کر کے رکھنے والے پر لعنت کی جائے گی۔

تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، [مكتبه الشامله نمبر: 2586]»
اس حدیث کی سند علی بن زید بن جدعان کی وجہ سے ضعیف ہے۔ دیکھئے: [ابن ماجه 2153]، [عبد بن حميد 33]، [البيهقي 30/6]، [الحاكم 11/2]

وضاحت:
(تشریح حدیث 2579)
ذخیرہ اندوزی کرنے کی ممانعت اور بھی دیگر کئی احادیثِ صحیحہ میں آئی ہے، اور مذکورہ بالا حدیث میں احتکار کرنے والے پرلعنت ہے۔
امام نووی رحمہ اللہ نے کہا: جو احتکار حرام ہے وہ غلہ و اناج کا احتکار ہے ان شروط کے ساتھ جو اوپر ذکر کی گئی ہیں، یعنی غلہ کی قلت ہو یا ملتا ہی نہ ہو اور لوگوں کو اس کی ضرورت ہو، اور پھر بند کر کے رکھے کہ اور گرانی ہو جائے گی تب بیچیں گے تو یہ حرام ہے، کیونکہ اپنے ذرا سے فائدے کے لئے لوگوں کو تکلیف و ایذا دیتا ہے، اور لوگوں کو تکلیف دینا بہت بڑا گناہ ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.