الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
كِتَاب الرِّقَاقِ
کتاب: دل کو نرم کرنے والی باتوں کے بیان میں
The Book of Ar-Riqaq (Softening of The Hearts)
51. بَابُ صِفَةِ الْجَنَّةِ وَالنَّارِ:
باب: جنت و جہنم کا بیان۔
(51) Chapter. The description of Paradise and the Fire.
حدیث نمبر: Q6546
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
وقال ابو سعيد: قال النبي صلى الله عليه وسلم: اول طعام ياكله اهل الجنة: زيادة كبد حوت عدن خلد عدنت بارض اقمت ومنه المعدن في مقعد صدق في منبت صدق.وَقَالَ أَبُو سَعِيدٍ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَوَّلُ طَعَامٍ يَأْكُلُهُ أَهْلُ الْجَنَّةِ: زِيَادَةُ كَبِدِ حُوتٍ عَدْنٌ خُلْدٌ عَدَنْتُ بِأَرْضٍ أَقَمْتُ وَمِنْهُ الْمَعْدِنُ فِي مَقْعَدِ صِدْقٍ فِي مَنْبِتِ صِدْقٍ.
اور ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ سب سے پہلے کھانا جسے اہل جنت کھائیں گے وہ مچھلی کی کلیجی کی بڑھی ہوئی چربی ہو گی۔ «عدن» ‏‏‏‏ کے معنی ہمیشہ رہنا۔ عرب لوگ کہتے ہیں «عدنت بأرض» یعنی میں نے اس جگہ قیام کیا اور اسی سے «معدن» آتا ہے «في معدن صدق‏.‏» (یا «مقعد صدق‏.‏» جو سورۃ القمر میں ہے) یعنی سچائی پیدا ہونے کی جگہ۔
حدیث نمبر: 6546
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عثمان بن الهيثم، حدثنا عوف، عن ابي رجاء، عن عمران، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" اطلعت في الجنة، فرايت اكثر اهلها الفقراء، واطلعت في النار، فرايت اكثر اهلها النساء".(مرفوع) حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ الْهَيْثَمِ، حَدَّثَنَا عَوْفٌ، عَنْ أَبِي رَجَاءٍ، عَنْ عِمْرَانَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" اطَّلَعْتُ فِي الْجَنَّةِ، فَرَأَيْتُ أَكْثَرَ أَهْلِهَا الْفُقَرَاءَ، وَاطَّلَعْتُ فِي النَّارِ، فَرَأَيْتُ أَكْثَرَ أَهْلِهَا النِّسَاءَ".
ہم سے عثمان بن ہثیم نے بیان کیا، کہا ہم سے عوف بن ابی جمیلہ نے بیان کیا، ان سے ابورجاء عمران عطاردی نے، ان سے عمران بن حصین رضی اللہ عنہما نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان کیا کہ میں نے جنت میں جھانک کر دیکھا تو وہاں رہنے والے اکثر غریب لوگ تھے اور میں نے جہنم میں جھانک کر دیکھا (شب معراج میں) تو وہاں عورتیں تھیں۔

Narrated `Imran: The Prophet said, "I looked into paradise and saw that the majority of its people were the poor, and I looked into the Fire and found that the majority of its people were women."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 76, Number 554

حدیث نمبر: 6547
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا إسماعيل، اخبرنا سليمان التيمي، عن ابي عثمان، عن اسامة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" قمت على باب الجنة، فكان عامة من دخلها المساكين، واصحاب الجد محبوسون، غير ان اصحاب النار قد امر بهم إلى النار، وقمت على باب النار، فإذا عامة من دخلها النساء".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ التَّيْمِيُّ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ، عَنْ أُسَامَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" قُمْتُ عَلَى بَابِ الْجَنَّةِ، فَكَانَ عَامَّةُ مَنْ دَخَلَهَا الْمَسَاكِينَ، وَأَصْحَابُ الْجَدِّ مَحْبُوسُونَ، غَيْرَ أَنَّ أَصْحَابَ النَّارِ قَدْ أُمِرَ بِهِمْ إِلَى النَّارِ، وَقُمْتُ عَلَى بَابِ النَّارِ، فَإِذَا عَامَّةُ مَنْ دَخَلَهَا النِّسَاءُ".
ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا، کہا ہم سے اسماعیل بن ابراہیم نے بیان کیا، کہا ہم سے سلیمان تیمی نے بیان کیا، انہیں ابوعثمان نہدی نے، انہیں اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں جنت کے دروازے پر کھڑا ہوا تو وہاں اکثر داخل ہونے والے محتاج لوگ تھے اور محنت مزدوری کرنے والے تھے اور مالدار لوگ ایک طرف روکے گئے ہیں، ان کا حساب لینے کے لیے باقی ہے اور جو لوگ دوزخی تھے وہ تو دوزخ کے لیے بھیج دئیے گئے اور میں نے جہنم کے دروازے پر کھڑے ہو کر دیکھا تو اس میں اکثر داخل ہونے والی عورتیں تھیں۔

Narrated Usama: The Prophet said, "I stood at the gate of Paradise and saw that the majority of the people who had entered it were poor people, while the rich were forbidden (to enter along with the poor, because they were waiting the reckoning of their accounts), but the people of the Fire had been ordered to be driven to the Fire. And I stood at the gate of the Fire and found that the majority of the people entering it were women."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 76, Number 555

حدیث نمبر: 6548
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا معاذ بن اسد، اخبرنا عبد الله، اخبرنا عمر بن محمد بن زيد، عن ابيه، انه حدثه، عن ابن عمر، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إذا صار اهل الجنة إلى الجنة، واهل النار إلى النار، جيء بالموت حتى يجعل بين الجنة والنار، ثم يذبح، ثم ينادي مناد: يا اهل الجنة، لا موت، ويا اهل النار، لا موت، فيزداد اهل الجنة فرحا إلى فرحهم، ويزداد اهل النار حزنا إلى حزنهم".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ أَسَدٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا عُمَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّهُ حَدَّثَهُ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا صَارَ أَهْلُ الْجَنَّةِ إِلَى الْجَنَّةِ، وَأَهْلُ النَّارِ إِلَى النَّارِ، جِيءَ بِالْمَوْتِ حَتَّى يُجْعَلَ بَيْنَ الْجَنَّةِ وَالنَّارِ، ثُمَّ يُذْبَحُ، ثُمَّ يُنَادِي مُنَادٍ: يَا أَهْلَ الْجَنَّةِ، لَا مَوْتَ، وَيَا أَهْلَ النَّارِ، لَا مَوْتَ، فَيَزْدَادُ أَهْلُ الْجَنَّةِ فَرَحًا إِلَى فَرَحِهِمْ، وَيَزْدَادُ أَهْلُ النَّارِ حُزْنًا إِلَى حُزْنِهِمْ".
ہم سے معاذ بن اسد نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو عبداللہ نے خبر دی، انہوں نے کہا ہم کو عمر بن محمد بن زید نے خبر دی، انہیں ان کے والد نے، ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب اہل جنت جنت میں چلے جائیں گے اور اہل دوزخ دوزخ میں چلے جائیں گے تو موت کو لایا جائے گا اور اسے جنت اور دوزخ کے درمیان رکھ کر ذبح کر دیا جائے گا۔ پھر ایک آواز دینے والا آواز دے گا کہ اے جنت والو! تمہیں اب موت نہیں آئے گی اور اے دوزخ والو! تمہیں بھی اب موت نہیں آئے گی۔ اس بات سے جنتی اور زیادہ خوش ہو جائیں گے اور جہنمی اور زیادہ غمگین ہو جائیں گے۔

Narrated Ibn `Umar: Allah's Apostle said, "When the people of Paradise have entered Paradise and the people of the Fire have entered the Fire, death will be brought and will be placed between the Fire and Paradise, and then it will be slaughtered, and a call will be made (that), 'O people of Paradise, no more death ! O people of the Fire, no more death ! ' So the people of Paradise will have happiness added to their previous happiness, and the people of the Fire will have sorrow added to their previous sorrow."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 76, Number 556

حدیث نمبر: 6549
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(قدسي) حدثنا معاذ بن اسد، اخبرنا عبد الله، اخبرنا مالك بن انس، عن زيد بن اسلم، عن عطاء بن يسار، عن ابي سعيد الخدري، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن الله تبارك وتعالى يقول لاهل الجنة:" يا اهل الجنة"، فيقولون: لبيك ربنا وسعديك، فيقول:" هل رضيتم"، فيقولون: وما لنا لا نرضى، وقد اعطيتنا ما لم تعط احدا من خلقك، فيقول:" انا اعطيكم افضل من ذلك"، قالوا: يا رب، واي شيء افضل من ذلك، فيقول:" احل عليكم رضواني فلا اسخط عليكم بعده ابدا".(قدسي) حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ أَسَدٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ اللَّهَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى يَقُولُ لِأَهْلِ الْجَنَّةِ:" يَا أَهْلَ الْجَنَّةِ"، فَيَقُولُونَ: لَبَّيْكَ رَبَّنَا وَسَعْدَيْكَ، فَيَقُولُ:" هَلْ رَضِيتُمْ"، فَيَقُولُونَ: وَمَا لَنَا لَا نَرْضَى، وَقَدْ أَعْطَيْتَنَا مَا لَمْ تُعْطِ أَحَدًا مِنْ خَلْقِكَ، فَيَقُولُ:" أَنَا أُعْطِيكُمْ أَفْضَلَ مِنْ ذَلِكَ"، قَالُوا: يَا رَبِّ، وَأَيُّ شَيْءٍ أَفْضَلُ مِنْ ذَلِكَ، فَيَقُولُ:" أُحِلُّ عَلَيْكُمْ رِضْوَانِي فَلَا أَسْخَطُ عَلَيْكُمْ بَعْدَهُ أَبَدًا".
ہم سے معاذ بن اسد نے بیان کیا، کہا ہم کو عبداللہ بن مبارک نے خبر دی، کہا ہم کو امام مالک بن انس نے خبر دی، انہیں زید بن اسلم نے، انہیں عطاء بن یسار نے اور ان سے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ اہل جنت سے فرمائے گا کہ اے جنت والو! جنتی جواب دیں گے ہم حاضر ہیں اے ہمارے پروردگار! تیری سعادت حاصل کرنے کے لیے۔ اللہ تعالیٰ پوچھے گا کیا اب تم لوگ خوش ہوئے؟ وہ کہیں گے اب بھی بھلا ہم راضی نہ ہوں گے کیونکہ اب تو، تو نے ہمیں وہ سب کچھ دے دیا جو اپنی مخلوق کے کسی آدمی کو نہیں دیا۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ میں تمہیں اس سے بھی بہتر چیز دوں گا۔ جنتی کہیں گے اے رب! اس سے بہتر اور کیا چیز ہو گی؟ اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ اب میں تمہارے لیے اپنی رضا مندی کو ہمیشہ کے لیے دائمی کر دوں گا یعنی اس کے بعد کبھی تم پر ناراض نہیں ہوں گا۔

Narrated Abu Sa`id Al-Khudri: Allah's Apostle said, "Allah will say to the people of Paradise, 'O the people of Paradise!' They will say, 'Labbaik, O our Lord, and Sa`daik!' Allah will say, 'Are you pleased?" They will say, 'Why should we not be pleased since You have given us what You have not given to anyone of Your creation?' Allah will say, 'I will give you something better than that.' They will reply, 'O our Lord! And what is better than that?' Allah will say, 'I will bestow My pleasure and contentment upon you so that I will never be angry with you after for-ever.' "
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 76, Number 557

حدیث نمبر: 6550
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثني عبد الله بن محمد، حدثنا معاوية بن عمرو، حدثنا ابو إسحاق، عن حميد، قال: سمعت انسا، يقول: اصيب حارثة يوم بدر وهو غلام فجاءت امه إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقالت: يا رسول الله: قد عرفت منزلة حارثة مني فإن يك في الجنة اصبر واحتسب، وإن تكن الاخرى ترى ما اصنع، فقال:" ويحك اوهبلت اوجنة واحدة؟ هي إنها جنان كثيرة، وإنه لفي جنة الفردوس".(مرفوع) حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ عَمْرٍو، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ، عَنْ حُمَيْدٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسًا، يَقُولُ: أُصِيبَ حَارِثَةُ يَوْمَ بَدْرٍ وَهُوَ غُلَامٌ فَجَاءَتْ أُمُّهُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ: قَدْ عَرَفْتَ مَنْزِلَةَ حَارِثَةَ مِنِّي فَإِنْ يَكُ فِي الْجَنَّةِ أَصْبِرْ وَأَحْتَسِبْ، وَإِنْ تَكُنْ الْأُخْرَى تَرَى مَا أَصْنَعُ، فَقَالَ:" وَيْحَكِ أَوَهَبِلْتِ أَوَجَنَّةٌ وَاحِدَةٌ؟ هِيَ إِنَّهَا جِنَانٌ كَثِيرَةٌ، وَإِنَّهُ لَفِي جَنَّةِ الْفِرْدَوْسِ".
مجھ سے عبداللہ بن محمد مسندی نے بیان کیا، کہا ہم سے معاویہ بن عمرو نے بیان کیا، کہا ہم سے ابواسحاق ابراہیم بن محمد نے بیان کیا، ان سے حمید طویل نے بیان کیا، کہا کہ میں نے انس رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ حارثہ بن سراقہ رضی اللہ عنہ بدر کی لڑائی میں شہید ہو گئے۔ وہ اس وقت نوعمر تھے تو ان کی والدہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آئیں اور عرض کیا: یا رسول اللہ! آپ کو معلوم ہے کہ حارثہ سے مجھے کتنی محبت تھی، (آپ مجھے بتائیں) اگر وہ جنت میں ہے تو میں صبر کر لوں گی اور صبر پر ثواب کی امیدوار رہوں گی اور اگر کوئی اور بات ہے تو آپ دیکھیں گے کہ میں اس کے لیے کیا کرتی ہوں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ افسوس کیا تم پاگل ہو گئی ہو؟ جنت ایک ہی نہیں ہے، بہت سی جنتیں ہیں اور وہ (حارثہ) جنت الفردوس میں ہے۔

Narrated Anas: Haritha was martyred on the day (of the battle) of Badr while he was young. His mother came to the Prophet saying, "O Allah's Apostle! You know the relation of Haritha to me (how fond of him I was); so, if he is in Paradise, I will remain patient and wish for Allah's reward, but if he is not there, then you will see what I will do." The Prophet replied, "May Allah be merciful upon you! Have you gone mad? (Do you think) it is one Paradise? There are many Paradises and he is in the (most superior) Paradise of Al-Firdaus."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 76, Number 558

حدیث نمبر: 6551
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا معاذ بن اسد، اخبرنا الفضل بن موسى، اخبرنا الفضيل، عن ابي حازم، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" ما بين منكبي الكافر مسيرة ثلاثة ايام للراكب المسرع".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ أَسَدٍ، أَخْبَرَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَا الْفُضَيْلُ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مَا بَيْنَ مَنْكِبَيِ الْكَافِرِ مَسِيرَةُ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ للرَّاكِبِ الْمُسْرِعِ".
ہم سے معاذ بن اسد نے بیان کیا، کہا ہم کو فصل بن موسیٰ نے خبر دی، کہا ہم کو فصیل نے خبر دی، انہیں حازم نے، انہیں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کافر کے دونوں شانوں کے درمیان تیز چلنے والے کے لیے تین دن کی مسافت کا فاصلہ ہو گا۔

Narrated Abu Huraira: The Prophet said, "The width between the two shoulders of a Kafir (disbeliever) will be equal to the distance covered by a fast rider in three days."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 76, Number 558

حدیث نمبر: 6552
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) وقال إسحاق بن إبراهيم: اخبرنا المغيرة بن سلمة، حدثنا وهيب، عن ابي حازم، عن سهل بن سعد، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" إن في الجنة لشجرة يسير الراكب في ظلها مائة عام لا يقطعها".(مرفوع) وَقَالَ إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ: أَخْبَرَنَا الْمُغِيرَةُ بْنُ سَلَمَةَ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِنَّ فِي الْجَنَّةِ لَشَجَرَةً يَسِيرُ الرَّاكِبُ فِي ظِلِّهَا مِائَةَ عَامٍ لَا يَقْطَعُهَا".
اور اسحاق بن ابراہیم نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو مغیرہ بن سلمہ نے خبر دی، انہوں نے کہا ہم سے وہیب نے بیان کیا، ان سے ابوحازم نے بیان کیا، ان سے سہل بن سعد رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جنت میں ایک درخت ہے جس کے سایہ میں سوار سو سال تک چلنے کے بعد بھی اسے طے نہیں کر سکے گا۔

Narrated Sahl bin Sa'd: Allah's Apostle said, "In Paradise there is a tree so big that in its shade a rider may travel for one hundred years without being able to cross it."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 76, Number 559

حدیث نمبر: 6553
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) قال ابو حازم: فحدثت به النعمان بن ابي عياش، فقال: حدثني ابو سعيد، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" إن في الجنة لشجرة يسير الراكب الجواد المضمر السريع مائة عام ما يقطعها".(مرفوع) قَالَ أَبُو حَازِمٍ: فَحَدَّثْتُ بِهِ النُّعْمَانَ بْنَ أَبِي عَيَّاشٍ، فَقَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو سَعِيدٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِنَّ فِي الْجَنَّةِ لَشَجَرَةً يَسِيرُ الرَّاكِبُ الْجَوَادَ الْمُضَمَّرَ السَّرِيعَ مِائَةَ عَامٍ مَا يَقْطَعُهَا".
ابوحازم نے بیان کیا کہ پھر میں نے یہ حدیث نعمان بن ابی عیاش سے بیان کی تو انہوں نے کہا کہ مجھ سے ابوسعید رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جنت میں ایک درخت ہو گا جس کے سایہ میں عمدہ اور تیز رفتار گھوڑے پر سوار شخص سو سال تک چلتا رہے گا اور پھر بھی اسے طے نہ کر سکے گا۔

Narrated Abu Sa'id: The Prophet said: There is a tree in Paradise (so huge) that a fast (or a trained) rider may travel: for one hundred years without being able to cross it.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 76, Number 559

حدیث نمبر: 6554
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا قتيبة، حدثنا عبد العزيز، عن ابي حازم، عن سهل بن سعد: ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" ليدخلن الجنة من امتي سبعون الفا او سبع مائة الف لا يدري ابو حازم، ايهما قال متماسكون آخذ بعضهم بعضا، لا يدخل اولهم حتى يدخل آخرهم، وجوههم على صورة القمر ليلة البدر".(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ: أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَيَدْخُلَنَّ الْجَنَّةَ مِنْ أُمَّتِي سَبْعُونَ أَلْفًا أَوْ سَبْعُ مِائَةِ أَلْفٍ لَا يَدْرِي أَبُو حَازِمٍ، أَيُّهُمَا قَالَ مُتَمَاسِكُونَ آخِذٌ بَعْضُهُمْ بَعْضًا، لَا يَدْخُلُ أَوَّلُهُمْ حَتَّى يَدْخُلَ آخِرُهُمْ، وُجُوهُهُمْ عَلَى صُورَةِ الْقَمَرِ لَيْلَةَ الْبَدْرِ".
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالعزیز بن ابی حازم نے بیان کیا، ان سے ابوحازم بن دینار نے، ان سے سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میری امت میں ستر ہزار یا سات لاکھ آدمی جنت میں جائیں گے۔ راوی کو شک ہوا کہ سہل سے کون سی تعداد بیان ہوئی تھی، (وہ جنت میں اس طرح داخل ہوں گے کہ) وہ ایک دوسرے کو تھامے ہوئے ہوں گے۔ ان کا پہلا ابھی اندر داخل نہ ہونے پائے گا کہ جب تک آخری بھی داخل نہ ہو جائے۔ ان کے چہرے چودھویں رات کے چاند کی طرح روشن ہوں گے۔

Narrated Sahl bin Sa`d: Allah's Apostle said, "Seventy thousand or seven hundred thousand of my followers will enter Paradise. (Abu Hazim, the sub-narrator, is not sure as to which of the two numbers is correct.) They will be holding on to each other, the first will not entering the last one does, their faces like the moon on a full moon night."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 76, Number 560

حدیث نمبر: 6555
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن مسلمة، حدثنا عبد العزيز، عن ابيه، عن سهل، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" إن اهل الجنة ليتراءون الغرف في الجنة كما تتراءون الكوكب في السماء".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ سَهْلٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِنَّ أَهْلَ الْجَنَّةِ لَيَتَرَاءَوْنَ الْغُرَفَ فِي الْجَنَّةِ كَمَا تَتَرَاءَوْنَ الْكَوْكَبَ فِي السَّمَاءِ".
ہم سے عبداللہ بن مسلمہ نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالعزیز بن ابی حازم نے بیان کیا، ان سے ان کے والد حازم نے بیان کیا، ان سے سہل بن سعد رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جنت والے (اپنے اوپر کے درجوں کے) بالاخانوں کو اس طرح دیکھیں گے جیسے تم آسمان میں ستاروں کو دیکھتے ہو۔

Narrated Sahl: The Prophet said, "The people of Paradise will see the Ghuraf (special abodes) in Paradise as you see a star in the sky."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 76, Number 561

حدیث نمبر: 6556
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) قال ابي: فحدثت به النعمان بن ابي عياش، فقال: اشهد لسمعت ابا سعيد، يحدث، ويزيد فيه:" كما تراءون الكوكب الغارب في الافق الشرقي والغربي".(مرفوع) قَالَ أَبِي: فَحَدَّثْتُ بِهِ النُّعْمَانَ بْنَ أَبِي عَيَّاشٍ، فَقَالَ: أَشْهَدُ لَسَمِعْتُ أَبَا سَعِيدٍ، يُحَدِّثُ، وَيَزِيدُ فِيهِ:" كَمَا تَرَاءَوْنَ الْكَوْكَبَ الْغَارِبَ فِي الْأُفُقِ الشَّرْقِيِّ وَالْغَرْبِيِّ".
راوی (عبدالعزیز) نے بیان کیا کہ پھر میں نے یہ حدیث نعمان بن ابی عیاش سے بیان کی تو انہوں نے کہا کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ میں نے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کو یہ حدیث بیان کرتے سنا اور اس میں وہ اس لفظ کا اضافہ کرتے تھے کہ جیسے تم مشرقی اور مغربی کناروں میں ڈوبتے ستاروں کو دیکھتے ہو۔

Abu Sa`id added: "As you see a glittering star remaining in the eastern horizon and the western horizon."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 76, Number 561

حدیث نمبر: 6557
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(قدسي) حدثني محمد بن بشار، حدثنا غندر، حدثنا شعبة، عن ابي عمران، قال: سمعت انس بن مالك رضي الله، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: يقول الله تعالى:" لاهون اهل النار عذابا يوم القيامة: لو ان لك ما في الارض من شيء اكنت تفتدي به"، فيقول: نعم، فيقول:" اردت منك اهون من هذا، وانت في صلب آدم، ان لا تشرك بي شيئا، فابيت إلا ان تشرك بي".(قدسي) حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي عِمْرَانَ، قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: يَقُولُ اللَّهُ تَعَالَى:" لِأَهْوَنِ أَهْلِ النَّارِ عَذَابًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ: لَوْ أَنَّ لَكَ مَا فِي الْأَرْضِ مِنْ شَيْءٍ أَكُنْتَ تَفْتَدِي بِهِ"، فَيَقُولُ: نَعَمْ، فَيَقُولُ:" أَرَدْتُ مِنْكَ أَهْوَنَ مِنْ هَذَا، وَأَنْتَ فِي صُلْبِ آدَمَ، أَنْ لَا تُشْرِكَ بِي شَيْئًا، فَأَبَيْتَ إِلَّا أَنْ تُشْرِكَ بِي".
مجھ سے محمد بن بشار نے بیان کیا، کہا ہم سے غندر محمد بن جعفر نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے ابوعمران جونی نے بیان کیا، کہا میں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے سنا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ قیامت کے دن دوزخ کے سب سے کم عذاب پانے والے سے پوچھے گا اگر تمہیں روئے زمین کی ساری چیزیں میسر ہوں تو کیا تم ان کو فدیہ میں (اس عذاب سے نجات پانے کے لیے) دے دو گے، وہ کہے گا کہ ہاں، اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ میں نے تم سے اس سے بھی سہل چیز کا اس وقت مطالبہ کیا تھا جب تم آدم علیہ السلام کی پیٹھ میں تھے کہ میرے ساتھ کسی کو شریک نہ کرنا لیکن تم نے (توحید کا) انکار کیا اور نہ مانا آخر شرک ہی کیا۔

Narrated Anas bin Malik: The Prophet said, "Allah will say to the person who will have the minimum punishment in the Fire on the Day of Resurrection, 'If you had things equal to whatever is on the earth, would you ransom yourself (from the punishment) with it?' He will reply, Yes. Allah will say, 'I asked you a much easier thing than this while you were in the backbone of Adam, that is, not to worship others besides Me, but you refused and insisted to worship others besides Me."'
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 76, Number 562

حدیث نمبر: 6558
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو النعمان، حدثنا حماد، عن عمرو، عن جابر رضي الله عنه، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" يخرج من النار بالشفاعة كانهم الثعارير، قلت: ما الثعارير؟ قال: الضغابيس، وكان قد سقط فمه"، فقلت لعمرو بن دينار ابا محمد: سمعت جابر بن عبد الله، يقول: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول:" يخرج بالشفاعة من النار"، قال: نعم.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ جَابِرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" يَخْرُجُ مِنَ النَّارِ بِالشَّفَاعَةِ كَأَنَّهُمُ الثَّعَارِيرُ، قُلْتُ: مَا الثَّعَارِيرُ؟ قَالَ: الضَّغَابِيسُ، وَكَانَ قَدْ سَقَطَ فَمُهُ"، فَقُلْتُ لِعَمْرِو بْنِ دِينَارٍ أَبَا مُحَمَّدٍ: سَمِعْتَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، يَقُولُ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" يَخْرُجُ بِالشَّفَاعَةِ مِنَ النَّارِ"، قَالَ: نَعَمْ.
ہم سے ابوالنعمان محمد بن فضل سدوسی نے بیان کیا، کہا ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا، ان سے عمرو بن دینار نے اور ان سے جابر بن عبداللہ انصاری رضی اللہ عنہما نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کچھ لوگ دوزخ سے شفاعت کے ذریعہ نکلیں گے گویا کہ «ثعارير» ہوں۔ حماد کہتے ہیں کہ میں نے عمرو بن دینار سے پوچھا کہ «ثعارير» کیا چیز ہے؟ انہوں نے کہا کہ اس سے مراد چھوٹی ککڑیاں ہیں اور ہوا یہ تھا کہ آخر عمر میں عمرو بن دینار کے دانت گر گئے تھے۔ حماد کہتے ہیں کہ میں نے عمرو بن دینار سے کہا: اے ابومحمد! (یہ عمرو بن دینار کی کنیت ہے) کیا آپ نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے یہ سنا ہے؟ انہوں نے بیان کیا کہ ہاں میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جہنم سے شفاعت کے ذریعہ لوگ نکلیں گے؟ انہوں نے کہا ہاں بیشک سنا ہے۔

Narrated Hammad from `Amr from Jabir: The Prophet said, "Some people will come out of the Fire through intercession looking like The Thaarir." I asked `Amr, "What is the Thaarir?" He said, Ad Dagh`Abis, and at that time he was toothless. Hammad added: I said to `Amr bin Dinar, "O Abu Muhammad! Did you hear Jabir bin `Abdullah saying, 'I heard the Prophet saying: 'Some people will come out of the Fire through intercession?" He said, "Yes. "
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 76, Number 563

حدیث نمبر: 6559
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا هدبة بن خالد، حدثنا همام، عن قتادة، حدثنا انس بن مالك، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" يخرج قوم من النار بعد ما مسهم منها سفع، فيدخلون الجنة، فيسميهم اهل الجنة: الجهنميين".(مرفوع) حَدَّثَنَا هُدْبَةُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" يَخْرُجُ قَوْمٌ مِنَ النَّارِ بَعْدَ مَا مَسَّهُمْ مِنْهَا سَفْعٌ، فَيَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ، فَيُسَمِّيهِمْ أَهْلُ الْجَنَّةِ: الْجَهَنَّمِيِّينَ".
ہم سے ہدبہ بن خالد نے بیان کیا، کہا ہم سے ہمام بن یحییٰ نے بیان کیا، ان سے قتادہ نے، کہا ہم سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک جماعت جہنم سے نکلے گی اس کے بعد کہ جہنم کی آگ نے ان کو جلا ڈالا ہو گا اور پھر وہ جنت میں داخل ہوں گے۔ اہل جنت ان کو «جهنميين» کے نام سے یاد کریں گے۔

Narrated Anas bin Malik: The Prophet said, "Some people will come out of the Fire after they have received a touch of the Fire, changing their color, and they will enter Paradise, and the people of Paradise will name them 'Al- Jahannamiyin' the (Hell) Fire people."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 76, Number 564

حدیث نمبر: 6560
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(قدسي) حدثنا موسى، حدثنا وهيب، حدثنا عمرو بن يحيى، عن ابيه، عن ابي سعيد الخدري رضي الله عنه النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" إذا دخل اهل الجنة الجنة، واهل النار النار، يقول الله: من كان في قلبه مثقال حبة من خردل من إيمان فاخرجوه، فيخرجون قد امتحشوا وعادوا حمما، فيلقون في نهر الحياة، فينبتون كما تنبت الحبة في حميل السيل، او قال: حمية السيل، وقال النبي صلى الله عليه وسلم: الم تروا انها تنبت صفراء ملتوية".(قدسي) حَدَّثَنَا مُوسَى، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ يَحْيَى، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِذَا دَخَلَ أَهْلُ الْجَنَّةِ الْجَنَّةَ، وَأَهْلُ النَّارِ النَّارَ، يَقُولُ اللَّهُ: مَنْ كَانَ فِي قَلْبِهِ مِثْقَالُ حَبَّةٍ مِنْ خَرْدَلٍ مِنْ إِيمَانٍ فَأَخْرِجُوهُ، فَيَخْرُجُونَ قَدِ امْتُحِشُوا وَعَادُوا حُمَمًا، فَيُلْقَوْنَ فِي نَهَرِ الْحَيَاةِ، فَيَنْبُتُونَ كَمَا تَنْبُتُ الْحِبَّةُ فِي حَمِيلِ السَّيْلِ، أَوْ قَالَ: حَمِيَّةِ السَّيْلِ، وَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَلَمْ تَرَوْا أَنَّهَا تَنْبُتُ صَفْرَاءَ مُلْتَوِيَةً".
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے وہیب نے بیان کیا، کہا ہم سے عمرو بن یحییٰ نے بیان کیا، ان سے ان کے والد نے اور ان سے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب اہل جنت جنت میں اور اہل جہنم جہنم میں داخل ہو چکیں گے تو اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ جس کے دل میں رائی کے دانہ کے برابر بھی ایمان ہو تو اسے دوزخ سے نکال لو۔ اس وقت ایسے لوگ نکالے جائیں گے اور وہ اس وقت جل کر کوئلے کی طرح ہو گئے ہوں گے۔ اس کے بعد انہیں نہر حیاۃ (زندگی بخش دریا) میں ڈالا جائے گا۔ اس وقت وہ اس طرح تروتازہ اور شگفتہ ہو جائیں گے جس طرح سیلاب کی جگہ پر کوڑے کرکٹ کا دانہ (اسی رات یا دن میں) اگ آتا ہے یا راوی نے کہا ( «حميل السيل» کے بجائے) «حمية السيل» کہا ہے۔ یعنی جہاں سیلاب کا زور ہو اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کیا تم نے دیکھا نہیں کہ اس دانہ سے زرد رنگ کا لپٹا ہوا بارونق پودا اگتا ہے۔

Narrated Abu Sa`id Al-Khudri: Allah's Apostle said, "When the people of Paradise have entered Paradise, and the people of the Fire have entered the Fire, Allah will say. 'Take out (of the Fire) whoever has got faith equal to a mustard seed in his heart.' They will come out, and by that time they would have burnt and became like coal, and then they will be thrown into the river of Al-Hayyat (life) and they will spring up just as a seed grows on the bank of a rainwater stream." The Prophet said, "Don't you see that the germinating seed comes out yellow and twisted?"
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 76, Number 565

حدیث نمبر: 6561
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثني محمد بن بشار، حدثنا غندر، حدثنا شعبة، قال: سمعت ابا إسحاق، قال: سمعت النعمان، سمعت النبي صلى الله عليه وسلم، يقول:" إن اهون اهل النار عذابا يوم القيامة، لرجل توضع في اخمص قدميه جمرة يغلي منها دماغه".(مرفوع) حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا إِسْحَاقَ، قَالَ: سَمِعْتُ النُّعْمَانَ، سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" إِنَّ أَهْوَنَ أَهْلِ النَّارِ عَذَابًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ، لَرَجُلٌ تُوضَعُ فِي أَخْمَصِ قَدَمَيْهِ جَمْرَةٌ يَغْلِي مِنْهَا دِمَاغُهُ".
مجھ سے محمد بن بشار نے بیان کیا، کہا ہم سے غندر نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، کہا کہ میں نے ابواسحاق سبیعی سے سنا، کہا کہ میں نے نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ سے سنا، کہا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ قیامت کے دن عذاب کے اعتبار سے سب سے کم وہ شخص ہو گا جس کے دونوں قدموں کے نیچے آگ کا انگارہ رکھا جائے گا اور اس کی وجہ سے اس کا دماغ کھول رہا ہو گا۔

Narrated An-Nu`man: I heard the Prophet saying, "The person who will have the least punishment from amongst the Hell Fire people on the Day of Resurrection, will be a man under whose arch of the feet a smoldering ember will be placed so that his brain will boil because of it."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 76, Number 566

حدیث نمبر: 6562
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن رجاء، حدثنا إسرائيل، عن ابي إسحاق، عن النعمان بن بشير، قال: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم، يقول:" إن اهون اهل النار عذابا يوم القيامة: رجل على اخمص قدميه جمرتان يغلي منهما دماغه كما يغلي المرجل والقمقم".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَجَاءٍ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" إِنَّ أَهْوَنَ أَهْلِ النَّارِ عَذَابًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ: رَجُلٌ عَلَى أَخْمَصِ قَدَمَيْهِ جَمْرَتَانِ يَغْلِي مِنْهُمَا دِمَاغُهُ كَمَا يَغْلِي الْمِرْجَلُ وَالْقُمْقُمُ".
ہم سے عبداللہ بن رجاء نے بیان کیا، کہا ہم سے اسرائیل نے بیان کیا، ان سے ابواسحاق نے، ان سے نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ قیامت کے دن دوزخیوں میں عذاب کے اعتبار سے سب سے ہلکا عذاب پانے والا وہ شخص ہو گا جس کے دونوں پیروں کے نیچے دو انگارے رکھ دئیے جائیں گے جن کی وجہ سے اس کا دماغ کھول رہا ہو گا جس طرح ہانڈی اور کیتلی جوش کھاتی ہے۔

Narrated An-Nu`man bin Bashir: I heard the Prophet saying, "The least punished person of the (Hell) Fire people on the Day of Resurrection will be a man under whose arch of the feet two smoldering embers will be placed, because of which his brain will boil just like Al-Mirjal (copper vessel) or a Qum-qum (narrow-necked vessel) is boiling with water."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 76, Number 567

حدیث نمبر: 6563
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا سليمان بن حرب، حدثنا شعبة، عن عمرو، عن خيثمة، عن عدي بن حاتم، ان النبي صلى الله عليه وسلم:" ذكر النار، فاشاح بوجهه، فتعوذ منها، ثم ذكر النار، فاشاح بوجهه، فتعوذ منها، ثم قال: اتقوا النار ولو بشق تمرة، فمن لم يجد فبكلمة طيبة".(مرفوع) حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ خَيْثَمَةَ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" ذَكَرَ النَّارَ، فَأَشَاحَ بِوَجْهِهِ، فَتَعَوَّذَ مِنْهَا، ثُمَّ ذَكَرَ النَّارَ، فَأَشَاحَ بِوَجْهِهِ، فَتَعَوَّذَ مِنْهَا، ثُمَّ قَالَ: اتَّقُوا النَّارَ وَلَوْ بِشِقِّ تَمْرَةٍ، فَمَنْ لَمْ يَجِدْ فَبِكَلِمَةٍ طَيِّبَةٍ".
ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے عمرو بن مرہ نے، ان سے خیثمہ بن عبدالرحمٰن نے اور ان سے عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جہنم کا ذکر کیا اور روئے مبارک پھیر لیا اور اس سے پناہ مانگی۔ پھر جہنم کا ذکر کیا اور روئے مبارک پھیر لیا اور اس سے پناہ مانگی۔ اس کے بعد فرمایا کہ دوزخ سے بچو صدقہ دے کر خواہ کھجور کے ایک ٹکڑے ہی کے ذریعہ ہو سکے، جسے یہ بھی نہ ملے اسے چاہئے کہ اچھی بات کہہ کر۔

Narrated `Adi bin Hatim: The Prophet mentioned the Fire and turned his face aside and asked for Allah's protection from it, and then again he mentioned the Fire and turned his face aside and asked for Allah's protection from it and said, "Protect yourselves from the Hell-Fire, even if with one half of a date, and he who cannot afford that, then (let him do so) by (saying) a good, pleasant word."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 76, Number 568

حدیث نمبر: 6564
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا إبراهيم بن حمزة، حدثنا ابن ابي حازم، والدراوردي، عن يزيد، عن عبد الله بن خباب، عن ابي سعيد الخدري رضي الله عنه، انه سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم، وذكر عنده عمه ابو طالب، فقال:" لعله تنفعه شفاعتي يوم القيامة، فيجعل في ضحضاح من النار يبلغ كعبيه يغلي منه ام دماغه".(مرفوع) حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ حَمْزَةَ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي حَازِمٍ، وَالدَّرَاوَرْدِيُّ، عَنْ يَزِيدَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ خَبَّابٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَذُكِرَ عِنْدَهُ عَمُّهُ أَبُو طَالِبٍ، فَقَالَ:" لَعَلَّهُ تَنْفَعُهُ شَفَاعَتِي يَوْمَ الْقِيَامَةِ، فَيُجْعَلُ فِي ضَحْضَاحٍ مِنَ النَّارِ يَبْلُغُ كَعْبَيْهِ يَغْلِي مِنْهُ أُمُّ دِمَاغِهِ".
ہم سے ابراہیم بن حمزہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ابن ابی حازم اور دراوردی نے بیان کیا، ان سے یزید بن عبداللہ بن ہاد نے بیان کیا، ان سے عبداللہ بن خباب نے بیان کیا اور ان سے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے آپ کے چچا ابوطالب کا ذکر کیا گیا تھا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ممکن ہے قیامت کے دن میری شفاعت ان کے کام آ جائے اور انہیں جہنم میں ٹخنوں تک رکھا جائے جس سے ان کا بھیجا کھولتا رہے گا۔

Narrated Abu Sa`id Al-Khudri: I heard Allah's Apostles when his uncle, Abu Talib had been mentioned in his presence, saying, "May be my intercession will help him (Abu Talib) on the Day of Resurrection so that he may be put in a shallow place in the Fire, with fire reaching his ankles and causing his brain to boil."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 76, Number 569

حدیث نمبر: 6565
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(قدسي) حدثنا مسدد، حدثنا ابو عوانة، عن قتادة، عن انس رضي الله عنه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" يجمع الله الناس يوم القيامة، فيقولون: لو استشفعنا على ربنا حتى يريحنا من مكاننا، فياتون آدم، فيقولون: انت الذي خلقك الله بيده، ونفخ فيك من روحه، وامر الملائكة فسجدوا لك، فاشفع لنا عند ربنا، فيقول: لست هناكم ويذكر خطيئته، ويقول: ائتوا نوحا اول رسول بعثه الله، فياتونه، فيقول: لست هناكم ويذكر خطيئته، ائتوا إبراهيم الذي اتخذه الله خليلا، فياتونه، فيقول: لست هناكم ويذكر خطيئته، ائتوا موسى الذي كلمه الله، فياتونه، فيقول: لست هناكم فيذكر خطيئته، ائتوا عيسى، فياتونه، فيقول: لست هناكم، ائتوا محمدا صلى الله عليه وسلم، فقد غفر له ما تقدم من ذنبه وما تاخر، فياتوني فاستاذن على ربي، فإذا رايته وقعت ساجدا، فيدعني ما شاء الله، ثم يقال لي: ارفع راسك، سل تعطه، وقل يسمع، واشفع تشفع، فارفع راسي، فاحمد ربي بتحميد يعلمني، ثم اشفع فيحد لي حدا، ثم اخرجهم من النار وادخلهم الجنة، ثم اعود فاقع ساجدا مثله، في الثالثة او الرابعة، حتى ما بقي في النار، إلا من حبسه القرآن"، وكان قتادة، يقول: عند هذا، اي وجب عليه الخلود.(قدسي) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَجْمَعُ اللَّهُ النَّاسَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، فَيَقُولُونَ: لَوِ اسْتَشْفَعْنَا عَلَى رَبِّنَا حَتَّى يُرِيحَنَا مِنْ مَكَانِنَا، فَيَأْتُونَ آدَمَ، فَيَقُولُونَ: أَنْتَ الَّذِي خَلَقَكَ اللَّهُ بِيَدِهِ، وَنَفَخَ فِيكَ مِنْ رُوحِهِ، وَأَمَرَ الْمَلَائِكَةَ فَسَجَدُوا لَكَ، فَاشْفَعْ لَنَا عِنْدَ رَبِّنَا، فَيَقُولُ: لَسْتُ هُنَاكُمْ وَيَذْكُرُ خَطِيئَتَهُ، وَيَقُولُ: ائْتُوا نُوحًا أَوَّلَ رَسُولٍ بَعَثَهُ اللَّهُ، فَيَأْتُونَهُ، فَيَقُولُ: لَسْتُ هُنَاكُمْ وَيَذْكُرُ خَطِيئَتَهُ، ائْتُوا إِبْرَاهِيمَ الَّذِي اتَّخَذَهُ اللَّهُ خَلِيلًا، فَيَأْتُونَهُ، فَيَقُولُ: لَسْتُ هُنَاكُمْ وَيَذْكُرُ خَطِيئَتَهُ، ائْتُوا مُوسَى الَّذِي كَلَّمَهُ اللَّهُ، فَيَأْتُونَهُ، فَيَقُولُ: لَسْتُ هُنَاكُمْ فَيَذْكُرُ خَطِيئَتَهُ، ائْتُوا عِيسَى، فَيَأْتُونَهُ، فَيَقُولُ: لَسْتُ هُنَاكُمْ، ائْتُوا مُحَمَّدًا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَدْ غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ وَمَا تَأَخَّرَ، فَيَأْتُونِي فَأَسْتَأْذِنُ عَلَى رَبِّي، فَإِذَا رَأَيْتُهُ وَقَعْتُ سَاجِدًا، فَيَدَعُنِي مَا شَاءَ اللَّهُ، ثُمَّ يُقَالُ لِي: ارْفَعْ رَأْسَكَ، سَلْ تُعْطَهْ، وَقُلْ يُسْمَعْ، وَاشْفَعْ تُشَفَّعْ، فَأَرْفَعُ رَأْسِي، فَأَحْمَدُ رَبِّي بِتَحْمِيدٍ يُعَلِّمُنِي، ثُمَّ أَشْفَعُ فَيَحُدُّ لِي حَدًّا، ثُمَّ أُخْرِجُهُمْ مِنَ النَّارِ وَأُدْخِلُهُمُ الْجَنَّةَ، ثُمَّ أَعُودُ فَأَقَعُ سَاجِدًا مِثْلَهُ، فِي الثَّالِثَةِ أَوِ الرَّابِعَةِ، حَتَّى مَا بَقِيَ فِي النَّارِ، إِلَّا مَنْ حَبَسَهُ الْقُرْآنُ"، وَكَانَ قَتَادَةُ، يَقُولُ: عِنْدَ هَذَا، أَيْ وَجَبَ عَلَيْهِ الْخُلُودُ.
ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوعوانہ نے، ان سے قتادہ نے اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ قیامت کے دن لوگوں کو جمع کرے گا۔ اس وقت لوگ کہیں گے کہ اگر ہم اپنے رب کے حضور میں کسی کی شفاعت لے جائیں تو نفع بخش ثابت ہو سکتی ہے۔ ممکن ہے ہم اپنی اس حالت سے نجات پا جائیں۔ چنانچہ لوگ آدم علیہ السلام کے پاس آئیں گے اور عرض کریں گے آپ ہی وہ بزرگ نبی ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ نے اپنے ہاتھ سے بنایا اور آپ کے اندر اپنی چھپائی ہوئی روح پھونکی اور فرشتوں کو حکم دیا تو انہوں نے آپ کو سجدہ کیا، آپ ہمارے رب کے حضور میں ہماری شفاعت کریں۔ وہ کہیں گے کہ میں تو اس لائق نہیں ہوں، پھر وہ اپنی لغزش یاد کریں گے اور کہیں گے کہ نوح کے پاس جاؤ، وہ سب سے پہلے رسول ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ نے بھیجا۔ لوگ نوح علیہ السلام کے پاس آئیں گے لیکن وہ بھی یہی جواب دیں گے کہ میں اس لائق نہیں ہوں۔ وہ اپنی لغزش کا ذکر کریں گے اور کہیں کہ تم ابراہیم کے پاس جاؤ جنہیں اللہ تعالیٰ نے اپنا خلیل بنایا تھا۔ لوگ ان کے پاس آئیں گے لیکن یہ بھی یہی کہیں گے کہ میں اس لائق نہیں ہوں، اپنی خطا کا ذکر کریں گے اور کہیں گے کہ تم لوگ موسیٰ کے پاس جاؤ جن سے اللہ تعالیٰ نے کلام کیا تھا۔ لوگ موسیٰ علیہ السلام کے پاس جائیں گے لیکن وہ بھی یہی جواب دیں گے کہ میں اس لائق نہیں ہوں، اپنی خطا کا ذکر کریں گے اور کہیں گے کہ عیسیٰ علیہ السلام کے پاس جاؤ۔ لوگ عیسیٰ علیہ السلام کے پاس جائیں گے، لیکن یہ بھی کہیں گے کہ میں اس لائق نہیں ہوں، محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جاؤ کیونکہ ان کے تمام اگلے پچھلے گناہ معاف کر دئیے گئے ہیں۔ چنانچہ لوگ میرے پاس آئیں گے۔ اس وقت میں اپنے رب سے (شفاعت کی) اجازت چاہوں گا اور سجدہ میں گر جاؤں گا۔ اللہ تعالیٰ جتنی دیر تک چاہے گا مجھے سجدہ میں رہنے دے گا۔ پھر کہا جائے گا کہ اپنا سر اٹھا لو، مانگو دیا جائے گا، کہو سنا جائے گا، شفاعت کرو، شفاعت قبول کی جائے گی۔ میں اپنے رب کی اس وقت ایسی حمد بیان کروں گا کہ جو اللہ تعالیٰ مجھے سکھائے گا۔ پھر شفاعت کروں گا اور میرے لیے حد مقرر کر دی جائے گی اور میں لوگوں کو جہنم سے نکال کر جنت میں داخل کر دوں گا اور اسی طرح سجدہ میں گر جاؤں گا، تیسری یا چوتھی مرتبہ جہنم میں صرف وہی لوگ باقی رہ جائیں گے جنہیں قرآن نے روکا ہے (یعنی جن کے جہنم میں ہمیشہ رہنے کا ذکر قرآن میں صراحت کے ساتھ ہے) قتادہ رحمہ اللہ اس موقع پر کہا کرتے کہ اس سے وہ لوگ مراد ہیں جن پر جہنم میں ہمیشہ رہنا واجب ہو گیا ہے۔

Narrated Anas: Allah's Apostle said, "Allah will gather all the people on the Day of Resurrection and they will say, 'Let us request someone to intercede for us with our Lord so that He may relieve us from this place of ours.' Then they will go to Adam and say, 'You are the one whom Allah created with His Own Hands, and breathed in you of His soul, and ordered the angels to prostrate to you; so please intercede for us with our Lord.' Adam will reply, 'I am not fit for this undertaking, and will remember his sin, and will say, 'Go to Noah, the first Apostle sent by Allah' They will go to him and he will say, 'I am not fit for this undertaking', and will remember his sin and say, 'Go to Abraham whom Allah took as a Khalil. They will go to him (and request similarly). He will reply, 'I am not fit for this undertaking,' and will remember his sin and say, 'Go to Moses to whom Allah spoke directly.' They will go to Moses and he will say, 'I am not fit for this undertaking,' and will remember his sin and say, 'Go to Jesus.' They will go to him, and he will say, 'I am not fit for this undertaking, go to Muhammad as Allah has forgiven his past and future sins.' They will come to me and I will ask my Lord's permission, and when I see Him, I will fall down in prostration to Him, and He will leave me in that state as long as (He) Allah will, and then I will be addressed. 'Raise up your head (O Muhammad)! Ask, and your request will be granted, and say, and your saying will be listened to; intercede, and your intercession will be accepted.' Then I will raise my head, and I will glorify and praise my Lord with a saying(i.e. invocation) He will teach me, and then I will intercede, Allah will fix a limit for me (i.e., certain type of people for whom I may intercede), and I will take them out of the (Hell) Fire and let them enter Paradise. Then I will come back (to Allah) and fall in prostration, and will do the same for the third and fourth times till no-one remains in the (Hell) Fire except those whom the Qur'an has imprisoned therein." (The sub-narrator, Qatada used to say at that point, "...those upon whom eternity (in Hell) has been imposed.") (See Hadith No. 3, Vol 6).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 76, Number 570

حدیث نمبر: 6566
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا يحيى، عن الحسن بن ذكوان، حدثنا ابو رجاء، حدثنا عمران بن حصين رضي الله، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" يخرج قوم من النار بشفاعة محمد صلى الله عليه وسلم، فيدخلون الجنة يسمون: الجهنميين".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ الْحَسَنِ بْنِ ذَكْوَانَ، حَدَّثَنَا أَبُو رَجَاءٍ، حَدَّثَنَا عِمْرَانُ بْنُ حُصَيْنٍ رَضِيَ اللَّهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" يَخْرُجُ قَوْمٌ مِنَ النَّارِ بِشَفَاعَةِ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَيَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ يُسَمَّوْنَ: الْجَهَنَّمِيِّينَ".
ہم سے مسدد نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے یحییٰ نے بیان کیا، ان سے حسن بن ذکوان نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ابوحازم نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے عمران بن حصین رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک جماعت جہنم سے محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی شفاعت کی وجہ سے نکلے گی اور جنت میں داخل ہو گی جن کو «جهنميين‏"‏‏.» کے نام سے پکارا جائے گا۔

Narrated `Imran bin Husain: The Prophet said, "Some people will be taken out of the Fire through the intercession of Muhammad they will enter Paradise and will be called Al-Jahannamiyin (the Hell Fire people).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 76, Number 571

حدیث نمبر: 6567
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا قتيبة، حدثنا إسماعيل بن جعفر، عن حميد، عن انس، ان ام حارثة اتت رسول الله صلى الله عليه وسلم، وقد هلك حارثة يوم بدر، اصابه غرب سهم، فقالت: يا رسول الله، قد علمت موقع حارثة من قلبي، فإن كان في الجنة لم ابك عليه، وإلا سوف ترى ما اصنع، فقال لها:" هبلت اجنة واحدة هي، إنها جنان كثيرة، وإنه في الفردوس الاعلى".(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسٍ، أَنَّ أُمَّ حَارِثَةَ أَتَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَدْ هَلَكَ حَارِثَةُ يَوْمَ بَدْرٍ، أَصَابَهُ غَرْبُ سَهْمٍ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَدْ عَلِمْتَ مَوْقِعَ حَارِثَةَ مِنْ قَلْبِي، فَإِنْ كَانَ فِي الْجَنَّةِ لَمْ أَبْكِ عَلَيْهِ، وَإِلَّا سَوْفَ تَرَى مَا أَصْنَعُ، فَقَالَ لَهَا:" هَبِلْتِ أَجَنَّةٌ وَاحِدَةٌ هِيَ، إِنَّهَا جِنَانٌ كَثِيرَةٌ، وَإِنَّهُ فِي الْفِرْدَوْسِ الْأَعْلَى".
ہم سے قتیبہ نے بیان کیا، کہا ہم سے اسماعیل بن جعفر نے بیان کیا، ان سے حمید نے اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے کہ حارثہ بن سراقہ بن حارث رضی اللہ عنہ کی والدہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں۔ حارثہ بدر کی لڑائی میں ایک نامعلوم تیر لگ جانے کی وجہ سے شہید ہو گئے تھے اور انہوں نے کہا: یا رسول اللہ! آپ کو معلوم ہے کہ حارثہ سے مجھے کتنی محبت تھی، اگر وہ جنت میں ہے تو اس پر میں نہیں روؤں گی، ورنہ آپ دیکھیں گے کہ میں کیا کرتی ہوں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا کہ بیوقوف ہوئی ہو، کیا کوئی جنت ایک ہی ہے، جنتیں تو بہت سی ہیں اور حارثہ فردوس اعلیٰ (جنت کے اونچے درجے) میں ہے۔

Narrated Anas: Um (the mother of) Haritha came to Allah's Apostle after Haritha had been martyred on the Day (of the battle) of Badr by an arrow thrown by an unknown person. She said, "O Allah's Apostle! You know the position of Haritha in my heart (i.e. how dear to me he was), so if he is in Paradise, I will not weep for him, or otherwise, you will see what I will do." The Prophet said, "Are you mad? Is there only one Paradise? There are many Paradises, and he is in the highest Paradise of Firdaus."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 76, Number 572

حدیث نمبر: 6568
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع , موقوف) وقال:" غدوة في سبيل الله او روحة، خير من الدنيا وما فيها، ولقاب قوس احدكم، او موضع قدم من الجنة، خير من الدنيا وما فيها، ولو ان امراة من نساء اهل الجنة اطلعت إلى الارض، لاضاءت ما بينهما، ولملات ما بينهما ريحا، ولنصيفها، يعني: الخمار، خير من الدنيا وما فيها".(مرفوع , موقوف) وَقَالَ:" غَدْوَةٌ فِي سَبِيلِ اللَّهِ أَوْ رَوْحَةٌ، خَيْرٌ مِنَ الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا، وَلَقَابُ قَوْسِ أَحَدِكُمْ، أَوْ مَوْضِعُ قَدَمٍ مِنَ الْجَنَّةِ، خَيْرٌ مِنَ الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا، وَلَوْ أَنَّ امْرَأَةً مِنْ نِسَاءِ أَهْلِ الْجَنَّةِ اطَّلَعَتْ إِلَى الْأَرْضِ، لَأَضَاءَتْ مَا بَيْنَهُمَا، وَلَمَلَأَتْ مَا بَيْنَهُمَا رِيحًا، وَلَنَصِيفُهَا، يَعْنِي: الْخِمَارَ، خَيْرٌ مِنَ الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا".
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ کے راستے میں جہاد کے لیے ایک صبح یا ایک شام سفر کرنا دنیا اور جو کچھ اس میں ہے، سے بڑھ کر ہے اور جنت میں تمہاری ایک کمان کے برابر جگہ یا ایک قدم کے فاصلے کے برابر جگہ دنیا اور جو کچھ اس میں ہے، سے بہتر ہے اور اگر جنت کی عورتوں میں سے کوئی عورت روئے زمین کی طرف جھانک کر دیکھ لے تو آسمان سے لے کر زمین تک منور کر دے اور ان تمام کو خوشبو سے بھر دے اور اس کا دوپٹہ «دنيا وما فيها‏)‏‏.‏» سے بڑھ کر ہے۔

The Prophet added, "A forenoon journey or an after noon journey in Allah's Cause is better than the whole world and whatever is in it; and a place equal to an arrow bow of anyone of you, or a place equal to a foot in Paradise is better than the whole world and whatever is in it; and if one of the women of Paradise looked at the earth, she would fill the whole space between them (the earth and the heaven) with light, and would fill whatever is in between them, with perfume, and the veil of her face is better than the whole world and whatever is in it."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 76, Number 572

حدیث نمبر: 6569
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو اليمان، اخبرنا شعيب، حدثنا ابو الزناد، عن الاعرج، عن ابي هريرة، قال النبي صلى الله عليه وسلم:" لا يدخل احد الجنة، إلا اري مقعده من النار لو اساء، ليزداد شكرا، ولا يدخل النار، احد إلا اري مقعده من الجنة لو احسن، ليكون عليه حسرة".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، حَدَّثَنَا أَبُو الزِّنَادِ، عَنْ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا يَدْخُلُ أَحَدٌ الْجَنَّةَ، إِلَّا أُرِيَ مَقْعَدَهُ مِنَ النَّارِ لَوْ أَسَاءَ، لِيَزْدَادَ شُكْرًا، وَلَا يَدْخُلُ النَّارَ، أَحَدٌ إِلَّا أُرِيَ مَقْعَدَهُ مِنَ الْجَنَّةِ لَوْ أَحْسَنَ، لِيَكُونَ عَلَيْهِ حَسْرَةً".
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی، کہا ہم سے ابوالزناد نے، ان سے اعرج نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جنت میں جو بھی داخل ہو گا اسے اس کا جہنم کا ٹھکانا بھی دکھایا جائے گا کہ اگر نافرمانی کی ہوتی (تو وہاں اسے جگہ ملتی) تاکہ وہ اور زیادہ شکر کرے اور جو بھی جہنم میں داخل ہو گا اسے اس کا جنت کا ٹھکانا بھی دکھایا جائے گا کہ اگر اچھے عمل کئے ہوتے (تو وہاں جگہ ملتی) تاکہ اس کے لیے حسرت و افسوس کا باعث ہو۔

Narrated Abu Huraira: The Prophet said, "None will enter Paradise but will be shown the place he would have occupied in the (Hell) Fire if he had rejected faith, so that he may be more thankful; and none will enter the (Hell) Fire but will be shown the place he would have occupied in Paradise if he had faith, so that may be a cause of sorrow for him."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 76, Number 573

حدیث نمبر: 6570
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا إسماعيل بن جعفر، عن عمرو، عن سعيد بن ابي سعيد المقبري، عن ابي هريرة رضي الله عنه، انه قال: قلت: يا رسول الله، من اسعد الناس بشفاعتك يوم القيامة؟ فقال:" لقد ظننت يا ابا هريرة ان لا يسالني عن هذا الحديث احد اول منك، لما رايت من حرصك على الحديث، اسعد الناس بشفاعتي يوم القيامة: من قال: لا إله إلا الله خالصا من قبل نفسه".(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّهُ قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَنْ أَسْعَدُ النَّاسِ بِشَفَاعَتِكَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ؟ فَقَالَ:" لَقَدْ ظَنَنْتُ يَا أَبَا هُرَيْرَةَ أَنْ لَا يَسْأَلَنِي عَنْ هَذَا الْحَدِيثِ أَحَدٌ أَوَّلُ مِنْكَ، لِمَا رَأَيْتُ مِنْ حِرْصِكَ عَلَى الْحَدِيثِ، أَسْعَدُ النَّاسِ بِشَفَاعَتِي يَوْمَ الْقِيَامَةِ: مَنْ قَالَ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ خَالِصًا مِنْ قِبَلِ نَفْسِهِ".
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے اسماعیل بن جعفر نے بیان کیا، ان سے عمرو نے بیان کیا، ان سے سعید بن ابی سعید مقبری نے بیان کیا، ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا: یا رسول اللہ! قیامت کے دن آپ کی شفاعت کی سعادت سب سے زیادہ کون حاصل کرے گا؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اے ابوہریرہ! میرا بھی خیال تھا کہ یہ حدیث تم سے پہلے اور کوئی مجھ سے نہیں پوچھے گا، کیونکہ حدیث کے لینے کے لیے میں تمہاری بہت زیادہ حرص دیکھا کرتا ہوں۔ قیامت کے دن میری شفاعت کی سعادت سب سے زیادہ اسے حاصل ہو گی جس نے کلمہ «لا إله إلا الله» خلوص دل سے کہا۔

Narrated Abu Huraira: I said, "O Allah's Apostle! Who will be the luckiest person who will gain your intercession on the Day of Resurrection?" The Prophet said, "O Abu Huraira! I have thought that none will ask me about this Hadith before you, as I know your longing for the (learning of) Hadiths. The luckiest person who will have my intercession on the Day of Resurrection will be the one who said, 'None has the right to be worshipped but Allah,' sincerely from the bottom of his heart."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 76, Number 574

حدیث نمبر: 6571
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(قدسي) حدثنا عثمان بن ابي شيبة، حدثنا جرير، عن منصور، عن إبراهيم، عن عبيدة، عن عبد الله رضي الله عنه، قال النبي صلى الله عليه وسلم:" إني لاعلم آخر اهل النار خروجا منها، وآخر اهل الجنة دخولا، رجل يخرج من النار كبوا، فيقول الله: اذهب فادخل الجنة، فياتيها فيخيل إليه انها ملاى، فيرجع، فيقول: يا رب، وجدتها ملاى، فيقول: اذهب فادخل الجنة، فياتيها، فيخيل إليه انها ملاى، فيرجع، فيقول: يا رب، وجدتها ملاى، فيقول: اذهب فادخل الجنة فإن لك مثل الدنيا وعشرة امثالها او إن لك مثل عشرة امثال الدنيا، فيقول: تسخر مني او تضحك مني وانت الملك، فلقد رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم ضحك حتى بدت نواجذه، وكان يقول: ذاك ادنى اهل الجنة منزلة".(قدسي) حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَبِيدَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنِّي لَأَعْلَمُ آخِرَ أَهْلِ النَّارِ خُرُوجًا مِنْهَا، وَآخِرَ أَهْلِ الْجَنَّةِ دُخُولًا، رَجُلٌ يَخْرُجُ مِنَ النَّارِ كَبْوًا، فَيَقُولُ اللَّهُ: اذْهَبْ فَادْخُلِ الْجَنَّةَ، فَيَأْتِيهَا فَيُخَيَّلُ إِلَيْهِ أَنَّهَا مَلْأَى، فَيَرْجِعُ، فَيَقُولُ: يَا رَبِّ، وَجَدْتُهَا مَلْأَى، فَيَقُولُ: اذْهَبْ فَادْخُلِ الْجَنَّةَ، فَيَأْتِيهَا، فَيُخَيَّلُ إِلَيْهِ أَنَّهَا مَلْأَى، فَيَرْجِعُ، فَيَقُولُ: يَا رَبِّ، وَجَدْتُهَا مَلْأَى، فَيَقُولُ: اذْهَبْ فَادْخُلِ الْجَنَّةَ فَإِنَّ لَكَ مِثْلَ الدُّنْيَا وَعَشَرَةَ أَمْثَالِهَا أَوْ إِنَّ لَكَ مِثْلَ عَشَرَةِ أَمْثَالِ الدُّنْيَا، فَيَقُولُ: تَسْخَرُ مِنِّي أَوْ تَضْحَكُ مِنِّي وَأَنْتَ الْمَلِكُ، فَلَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ضَحِكَ حَتَّى بَدَتْ نَوَاجِذُهُ، وَكَانَ يَقُولُ: ذَاكَ أَدْنَى أَهْلِ الْجَنَّةِ مَنْزِلَةً".
ہم سے عثمان بن ابی شیبہ نے بیان کیا، کہا ہم سے جریر بن عبدالحمید نے بیان کیا، ان سے منصور نے، ان سے ابراہیم نخعی نے، ان سے عبیدہ سلمانی نے اور ان سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں خوب جانتا ہوں کہ اہل جہنم میں سے کون سب سے آخر میں وہاں سے نکلے گا اور اہل جنت میں کون سب سے آخر میں اس میں داخل ہو گا۔ ایک شخص جہنم سے گھٹنوں کے بل گھسٹتے ہوئے نکلے گا اور اللہ تعالیٰ اس سے کہے گا کہ جاؤ اور جنت میں داخل ہو جاؤ، وہ جنت کے پاس آئے گا لیکن اسے ایسا معلوم ہو گا کہ جنت بھری ہوئی ہے۔ چنانچہ وہ واپس آئے گا اور عرض کرے گا: اے میرے رب! میں نے جنت کو بھرا ہوا پایا، اللہ تعالیٰ پھر اس سے کہے گا کہ جاؤ اور جنت میں داخل ہو جاؤ۔ وہ پھر آئے گا لیکن اسے ایسا معلوم ہو گا کہ جنت بھری ہوئی ہے وہ واپس لوٹے گا اور عرض کرے گا کہ اے میرے رب! میں نے جنت کو بھرا ہوا پایا۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا جاؤ اور جنت میں داخل ہو جاؤ تمہیں دنیا اور اس سے دس گنا دیا جاتا ہے یا (اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ) تمہیں دنیا کے دس گنا دیا جاتا ہے۔ وہ شخص کہے گا تو میرا مذاق بناتا ہے حالانکہ تو شہنشاہ ہے۔ میں نے دیکھا کہ اس بات پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہنس دئیے اور آپ کے آگے کے دندان مبارک ظاہر ہو گئے اور کہا جاتا ہے کہ وہ جنت کا سب سے کم درجے والا شخص ہو گا۔

Narrated `Abdullah: The Prophet said, "I know the person who will be the last to come out of the (Hell) Fire, and the last to enter Paradise. He will be a man who will come out of the (Hell) Fire crawling, and Allah will say to him, 'Go and enter Paradise.' He will go to it, but he will imagine that it had been filled, and then he will return and say, 'O Lord, I have found it full.' Allah will say, 'Go and enter Paradise, and you will have what equals the world and ten times as much (or, you will have as much as ten times the like of the world).' On that, the man will say, 'Do you mock at me (or laugh at me) though You are the King?" I saw Allah's Apostle (while saying that) smiling that his premolar teeth became visible. It is said that will be the lowest in degree amongst the people of Paradise.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 76, Number 575

حدیث نمبر: 6572
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا ابو عوانة، عن عبد الملك، عن عبد الله بن الحارث بن نوفل، عن العباس رضي الله عنه، انه قال للنبي صلى الله عليه وسلم:" هل نفعت ابا طالب بشيء؟".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ نَوْفَلٍ، عَنْ الْعَبَّاسِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّهُ قَالَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" هَلْ نَفَعْتَ أَبَا طَالِبٍ بِشَيْءٍ؟".
ہم سے مسدد نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ابوعوانہ نے بیان کیا، ان سے عبدالملک نے بیان کیا، ان سے عبداللہ بن حارث بن نوفل نے بیان کیا اور ان سے عباس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: کیا آپ نے ابوطالب کو کوئی نفع پہنچایا؟

Narrated `Abbas: that he said to the Prophet "Did you benefit Abu Talib with anything?"
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 76, Number 576


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.