كِتَاب الْأَدَبِ کتاب: اخلاق کے بیان میں 1. بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {وَوَصَّيْنَا الإِنْسَانَ بِوَالِدَيْهِ}: 1. باب: اور اللہ پاک نے (سورۃ لقمان اور سورۃ احقاف میں) فرمایا ”ہم سے انسانوں کو اس کے والدین کے ساتھ نیک سلوک کا حکم دیا ہے“۔ 2. بَابُ مَنْ أَحَقُّ النَّاسِ بِحُسْنِ الصُّحْبَةِ: 2. باب: رشتہ والوں میں اچھے سلوک کا سب سے زیادہ حقدار کون ہے؟ 3. بَابُ لاَ يُجَاهِدُ إِلاَّ بِإِذْنِ الأَبَوَيْنِ: 3. باب: والدین کی اجازت کے بغیر کسی کو جہاد کے لیے نہ جانا چاہیئے۔ 4. بَابُ لاَ يَسُبُّ الرَّجُلُ وَالِدَيْهِ: 4. باب: کوئی شخص اپنے ماں باپ کو گالی گلوچ نہ دے۔ 5. بَابُ إِجَابَةِ دُعَاءِ مَنْ بَرَّ وَالِدَيْهِ: 5. باب: جس شخص نے اپنے والدین کے ساتھ نیک سلوک کیا اس کی دعا قبول ہوتی ہے۔ 6. بَابُ عُقُوقُ الْوَالِدَيْنِ مِنَ الْكَبَائِرِ: 6. باب: والدین کی نافرمانی بہت ہی بڑے گناہ میں سے ہے۔ 7. بَابُ صِلَةِ الْوَالِدِ الْمُشْرِكِ: 7. باب: والد کافر یا مشرک ہو تب بھی اس کے ساتھ نیک سلوک کرنا۔ 8. بَابُ صِلَةِ الْمَرْأَةِ أُمَّهَا وَلَهَا زَوْجٌ: 8. باب: اگر خاوند والی مسلمان عورت اپنے کافر ماں کے ساتھ نیک سلوک کرے۔ 9. بَابُ صِلَةِ الأَخِ الْمُشْرِكِ: 9. باب: کافر و مشرک بھائی کے ساتھ اچھا سلوک کرنا۔ 10. بَابُ فَضْلِ صِلَةِ الرَّحِمِ: 10. باب: ناطہٰ والوں سے صلہ رحمی کی فضیلت۔ 11. بَابُ إِثْمِ الْقَاطِعِ: 11. باب: قطع رحمی کرنے والے کا گناہ۔ 12. بَابُ مَنْ بُسِطَ لَهُ فِي الرِّزْقِ بِصِلَةِ الرَّحِمِ: 12. باب: ناطہٰ والوں سے نیک سلوک کرنا رزق میں فراخی کا ذریعہ بنتا ہے۔ 13. بَابُ مَنْ وَصَلَ وَصَلَهُ اللَّهُ: 13. باب: جو شخص ناطہٰ جوڑے گا اللہ تعالیٰ بھی اس سے ملاپ رکھے گا۔ 14. بَابُ يَبُلُّ الرَّحِمَ بِبَلاَلِهَا: 14. باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمانا ناطہٰ اگر قائم رکھ کر تروتازہ رکھا جائے (یعنی ناطہٰ کی رعایت کی جائے) تو دوسرا بھی ناطہٰ کو تروتازہ رکھے گا۔ 15. بَابُ لَيْسَ الْوَاصِلُ بِالْمُكَافِي: 15. باب: ناطہٰ جوڑنے کے یہ معنی نہیں ہیں کہ صرف بدلہ ادا کر دے۔ 16. بَابُ مَنْ وَصَلَ رَحِمَهُ فِي الشِّرْكِ ثُمَّ أَسْلَمَ: 16. باب: جس نے کفر کی حالت میں صلہ رحمی کی اور پھر اسلام لایا تو اس کا ثواب قائم رہے گا۔ 17. بَابُ مَنْ تَرَكَ صَبِيَّةَ غَيْرِهِ حَتَّى تَلْعَبَ بِهِ أَوْ قَبَّلَهَا أَوْ مَازَحَهَا: 17. باب: دوسرے کے بچے کو چھوڑ دینا کہ وہ کھیلے اور اس کو بوسہ دینا یا اس سے ہنسنا۔ 18. بَابُ رَحْمَةِ الْوَلَدِ وَتَقْبِيلِهِ وَمُعَانَقَتِهِ: 18. باب: بچے کے ساتھ رحم و شفقت کرنا، اسے بوسہ دینا اور گلے سے لگانا۔ 19. بَابُ جَعَلَ اللَّهُ الرَّحْمَةَ مِائَةَ جُزْءٍ: 19. باب: اللہ تعالیٰ نے اپنی رحمت کے سو حصے بنائے ہیں۔ 20. بَابُ قَتْلِ الْوَلَدِ خَشْيَةَ أَنْ يَأْكُلَ مَعَهُ: 20. باب: اولاد کو اس ڈر سے مار ڈالنا کہ ان کو اپنے ساتھ کھلانا پڑے گا۔ 21. بَابُ وَضْعِ الصَّبِيِّ فِي الْحِجْرِ: 21. باب: بچے کو گود میں بٹھلانا۔ 22. بَابُ وَضْعِ الصَّبِيِّ عَلَى الْفَخِذِ: 22. باب: بچے کو ران پر بٹھانا۔ 23. بَابُ حُسْنُ الْعَهْدِ مِنَ الإِيمَانِ: 23. باب: صحبت کا حق یاد رکھنا ایمان کی نشانی ہے۔ 24. بَابُ فَضْلِ مَنْ يَعُولُ يَتِيمًا: 24. باب: یتیم کی پرورش کرنے والے کی فضیلت کا بیان۔ 25. بَابُ السَّاعِي عَلَى الأَرْمَلَةِ: 25. باب: بیوہ عورتوں کی پرورش کرنے والے کا ثواب۔ 26. بَابُ السَّاعِي عَلَى الْمِسْكِينِ: 26. باب: مسکین اور محتاجوں کی پرورش کرنے والا۔ 27. بَابُ رَحْمَةِ النَّاسِ وَالْبَهَائِمِ: 27. باب: انسانوں اور جانوروں سب پر رحم کرنا۔ 28. بَابُ الْوَصَاةِ بِالْجَارِ: 28. باب: پڑوسی کے حقوق کا بیان۔ 29. بَابُ إِثْمِ مَنْ لاَ يَأْمَنُ جَارُهُ بَوَايِقَهُ: 29. باب: اس شخص کا گناہ جس کا پڑوسی اس کے شر سے امن میں نہ رہتا ہو۔ 30. بَابُ لاَ تَحْقِرَنَّ جَارَةٌ لِجَارَتِهَا: 30. باب: کوئی عورت اپنی پڑوسن کے لیے کسی چیز کے دینے کو حقیر نہ سمجھے۔ 31. بَابُ مَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الآخِرِ فَلاَ يُؤْذِ جَارَهُ: 31. باب: جو اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو وہ اپنے پڑوسی کو تکلیف نہ پہنچائے۔ 32. بَابُ حَقِّ الْجِوَارِ فِي قُرْبِ الأَبْوَابِ: 32. باب: پڑوسیوں میں کون سا پڑوسی مقدم ہے؟ 33. بَابُ كُلُّ مَعْرُوفٍ صَدَقَةٌ: 33. باب: ہر نیک کام صدقہ ہے۔ 34. بَابُ طِيبِ الْكَلاَمِ: 34. باب: خوش کلامی کا ثواب۔ 35. بَابُ الرِّفْقِ فِي الأَمْرِ كُلِّهِ: 35. باب: ہر کام میں نرمی اور عمدہ اخلاق اچھی چیز ہے۔ 36. بَابُ تَعَاوُنِ الْمُؤْمِنِينَ بَعْضِهِمْ بَعْضًا: 36. باب: ایک مسلمان کو دوسرے مسلمان کی مدد کرنا۔ 37. بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {مَنْ يَشْفَعْ شَفَاعَةً حَسَنَةً يَكُنْ لَهُ نَصِيبٌ مِنْهَا وَمَنْ يَشْفَعْ شَفَاعَةً سَيِّئَةً يَكُنْ لَهُ كِفْلٌ مِنْهَا وَكَانَ اللَّهُ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ مُقِيتًا}: 37. باب: اللہ تعالیٰ کا (سورۃ نساء میں) فرمان کہ ”جو کوئی سفارش کرے نیک کام کے لیے اس کو بھی اس میں ثواب کا ایک حصہ ملے گا اور جو کوئی سفارش کرے برے کام میں اس کو بھی حصہ اس کے عذاب سے ملے گا اور ہر چیز پر اللہ نگہبان ہے“۔ 38. بَابُ لَمْ يَكُنِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاحِشًا وَلاَ مُتَفَحِّشًا: 38. باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سخت گو اور بدزبان نہ تھے، «فاحش» بکنے والا اور «متفحش» لوگوں کو ہنسانے کے لیے بد زبانی کرنے والا بےحیائی کی باتیں کرنے والا۔ 39. بَابُ حُسْنِ الْخُلُقِ، وَالسَّخَاءِ، وَمَا يُكْرَهُ مِنَ الْبُخْلِ: 39. باب: خوش خلقی اور سخاوت کا بیان اور بخل کا ناپسندیدہ ہونا۔ 40. بَابُ كَيْفَ يَكُونُ الرَّجُلُ فِي أَهْلِهِ: 40. باب: آدمی اپنے گھر میں کیا کرتا رہے۔ 41. بَابُ الْمِقَةِ مِنَ اللَّهِ تَعَالَى: 41. باب: نیک آدمی کی محبت اللہ پاک لوگوں کے دلوں میں ڈال دیتا ہے۔ 42. بَابُ الْحُبِّ فِي اللَّهِ: 42. باب: اللہ کے لیے محبت رکھنے کی فضیلت۔ 43. بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لاَ يَسْخَرْ قَوْمٌ مِنْ قَوْمٍ عَسَى أَنْ يَكُونُوا خَيْرًا مِنْهُمْ} إِلَى قَوْلِهِ: {فَأُولَئِكَ هُمُ الظَّالِمُونَ}: 43. باب: اللہ تعالیٰ کا فرمان ”اے ایمان والو! کوئی قوم کسی دوسری قوم کا مذاق نہ بنائے اسے حقیر نہ جانا جائے کیا معلوم شاید وہ ان سے اللہ کے نزدیک بہتر ہو۔“ «فأولئك هم الظالمون» تک۔ 44. بَابُ مَا يُنْهَى مِنَ السِّبَابِ وَاللَّعْنِ: 44. باب: گالی دینے اور لعنت کرنے کی ممانعت۔ 45. بَابُ مَا يَجُوزُ مِنْ ذِكْرِ النَّاسِ نَحْوَ قَوْلِهِمُ الطَّوِيلُ وَالْقَصِيرُ: 45. باب: کسی آدمی کی نسبت یہ کہنا کہ لمبا یا چھوٹا ہے، جائز ہے (بشرطیکہ اس کی تحقیر کی نیت نہ ہو غیبت نہیں ہے)۔ 46. بَابُ الْغِيبَةِ: 46. باب: غیبت کا بیان۔ 47. بَابُ قَوْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «خَيْرُ دُورِ الأَنْصَارِ» : 47. باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمانا انصار کے سب گھروں میں فلانا گھرانہ بہتر ہے۔ 48. بَابُ مَا يَجُوزُ مِنِ اغْتِيَابِ أَهْلِ الْفَسَادِ وَالرِّيَبِ: 48. باب: مفسد اور شریر لوگوں کی یا جن پر گمان غالب برائی کا ہو، ان کی غیبت درست ہونا۔ 49. بَابُ النَّمِيمَةُ مِنَ الْكَبَائِرِ: 49. باب: چغل خوری کرنا کبیرہ گناہوں میں سے ہے۔ 50. بَابُ مَا يُكْرَهُ مِنَ النَّمِيمَةِ: 50. باب: چغل خوری کی ناپسندیدگی کا بیان۔ 51. بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {وَاجْتَنِبُوا قَوْلَ الزُّورِ}: 51. باب: اللہ تعالیٰ کا فرمان ”اے ایمان والو! جھوٹی بات سے بچو“۔ 52. بَابُ مَا قِيلَ فِي ذِي الْوَجْهَيْنِ: 52. باب: دوغلی بات کرنے والے کے بارے میں جو کہا گیا ہے۔ 53. بَابُ مَنْ أَخْبَرَ صَاحِبَهُ بِمَا يُقَالُ فِيهِ: 53. باب: جو اپنے ساتھی کو وہ بات بتائے جو اس کے بارے میں کی جاتی ہو۔ 54. بَابُ مَا يُكْرَهُ مِنَ التَّمَادُحِ: 54. باب: تعریف میں مبالغہ کرنا منع، مکروہ ہے۔ 55. بَابُ مَنْ أَثْنَى عَلَى أَخِيهِ بِمَا يَعْلَمُ: 55. باب: جو اپنے بھائی کی (اتنی) تعریف کرے جتنا وہ جانتا ہے۔ 56. بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {إِنَّ اللَّهَ يَأْمُرُ بِالْعَدْلِ وَالإِحْسَانِ وَإِيتَاءِ ذِي الْقُرْبَى وَيَنْهَى عَنِ الْفَحْشَاءِ وَالْمُنْكَرِ وَالْبَغْيِ يَعِظُكُمْ لَعَلَّكُمْ تَذَكَّرُونَ}: 56. باب: اللہ تعالیٰ کا فرمان ”اللہ تعالیٰ تمہیں انصاف اور احسان اور رشتہ داروں کو دینے کا حکم دیتا ہے اور تمہیں فحش، منکر اور بغاوت سے روکتا ہے، وہ تمہیں نصیحت کرتا ہے، شاید کہ تم نصیحت حاصل کرو۔“ 57. بَابُ مَا يُنْهَى عَنِ التَّحَاسُدِ وَالتَّدَابُرِ: 57. باب: حسد اور پیٹھ پیچھے برائی کی ممانعت۔ 58. بَابُ: {يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اجْتَنِبُوا كَثِيرًا مِنَ الظَّنِّ إِنَّ بَعْضَ الظَّنِّ إِثْمٌ وَلاَ تَجَسَّسُوا}: 58. باب: سورۃ الحجرات میں اللہ کا فرمان اے ایمان والو! بہت سی بدگمانیوں سے بچو، بیشک بعض بدگمانیاں گناہ ہوتی ہیں اور کسی کے عیوب کی ڈھونڈ ٹٹول نہ کرو , آخر آیت تک۔ 59. بَابُ مَا يَكُونُ مِنَ الظَّنِّ: 59. باب: گمان سے کوئی بات کہنا۔ 60. بَابُ سَتْرِ الْمُؤْمِنِ عَلَى نَفْسِهِ: 60. باب: مومن کا اپنے (عیب) پر پردہ ڈالنا۔ 61. بَابُ الْكِبْرِ: 61. باب: تکبر کے بارے میں۔ 62. بَابُ الْهِجْرَةِ: 62. باب: ترک ملاقات کا بیان۔ 63. بَابُ مَا يَجُوزُ مِنَ الْهِجْرَانِ لِمَنْ عَصَى: 63. باب: نافرمانی کرنے والے سے تعلق توڑنے کا جواز۔ 64. بَابُ هَلْ يَزُورُ صَاحِبَهُ كُلَّ يَوْمٍ أَوْ بُكْرَةً وَعَشِيًّا: 64. باب: کیا اپنے ساتھی کی ملاقات کے لیے ہر دن جا سکتا ہے یا صبح اور شام ہی کے اوقات میں جائے۔ 65. بَابُ الزِّيَارَةِ وَمَنْ زَارَ، قَوْمًا فَطَعِمَ عِنْدَهُمْ: 65. باب: ملاقات کے لیے جانا اور جو لوگوں سے ملنے گیا اور انہیں کے یہاں کھانا کھایا تو یہ جائز ہے۔ 66. بَابُ مَنْ تَجَمَّلَ لِلْوُفُودِ: 66. باب: جس نے لوگوں سے ملاقات کے لیے خوبصورتی اپنائی۔ 67. بَابُ الإِخَاءِ وَالْحِلْفِ: 67. باب: کسی سے بھائی چارہ اور دوستی کا اقرار کرنا۔ 68. بَابُ التَّبَسُّمِ وَالضَّحِكِ: 68. باب: مسکرانا اور ہنسنا۔ 69. بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَكُونُوا مَعَ الصَّادِقِينَ} وَمَا يُنْهَى عَنِ الْكَذِبِ: 69. باب: اللہ تعالیٰ کا سورۃ الحجرات میں ارشاد فرمانا ”اے لوگو جو ایمان لائے ہو! اللہ سے ڈرو اور سچ بولنے والوں کے ساتھ رہو۔“ اور جھوٹ بولنے کی ممانعت کا بیان۔ 70. بَابٌ في الْهَدْيِ الصَّالِحِ: 70. باب: اچھے چال چلن کے بارے میں۔ 71. بَابُ الصَّبْرِ عَلَى الأَذَى: 71. باب: تکلیف پر صبر کرنے کا بیان۔ 72. بَابُ مَنْ لَمْ يُوَاجِهِ النَّاسَ بِالْعِتَابِ: 72. باب: غصہ میں جن پر عتاب ہے ان کو مخاطب نہ کرنا۔ 73. بَابُ مَنْ كَفَّرَ أَخَاهُ بِغَيْرِ تَأْوِيلٍ فَهْوَ كَمَا قَالَ: 73. باب: جو شخص اپنے کسی مسلمان بھائی کو جس میں کفر کی وجہ نہ ہو کافر کہے وہ خود کافر ہو جاتا ہے۔ 74. بَابُ مَنْ لَمْ يَرَ إِكْفَارَ مَنْ قَالَ ذَلِكَ مُتَأَوِّلاً أَوْ جَاهِلاً: 74. باب: اگر کسی نے کوئی وجہ معقول رکھ کر کسی کو کافر کہا یا نادانستہ تو وہ کافر (نہ) ہوگا۔ 75. بَابُ مَا يَجُوزُ مِنَ الْغَضَبِ وَالشِّدَّةِ لأَمْرِ اللَّهِ: 75. باب: خلاف شرع کام پر غصہ اور سختی کرنا۔ 76. بَابُ الْحَذَرِ مِنَ الْغَضَبِ: 76. باب: غصہ سے پرہیز کرنا اللہ تعالیٰ کے فرمان (سورۃ شوریٰ) کی وجہ سے۔ 77. بَابُ الْحَيَاءِ: 77. باب: حیاء اور شرم کا بیان۔ 78. بَابُ إِذَا لَمْ تَسْتَحِي فَاصْنَعْ مَا شِئْتَ: 78. باب: جب حیاء نہ ہو تو جو چاہو کرو۔ 79. بَابُ مَا لاَ يُسْتَحْيَا مِنَ الْحَقِّ لِلتَّفَقُّهِ فِي الدِّينِ: 79. باب: شریعت کی باتیں پوچھنے میں شرم نہیں کرنی چاہئیے۔ 80. بَابُ قَوْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يَسِّرُوا وَلاَ تُعَسِّرُوا» : 80. باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان کہ آسانی کرو، سختی نہ کرو۔ 81. بَابُ الاِنْبِسَاطِ إِلَى النَّاسِ: 81. باب: لوگوں کے ساتھ فراخی سے پیش آنا۔ 82. بَابُ الْمُدَارَاةِ مَعَ النَّاسِ: 82. باب: لوگوں کے ساتھ خاطر تواضع سے پیش آنا۔ 83. بَابُ لاَ يُلْدَغُ الْمُؤْمِنُ مِنْ جُحْرٍ مَرَّتَيْنِ: 83. باب: مومن ایک سوراخ سے دوبارہ نہیں ڈسا جا سکتا۔ 84. بَابُ حَقِّ الضَّيْفِ: 84. باب: مہمان کے حق کے بیان میں۔ 85. بَابُ إِكْرَامِ الضَّيْفِ وَخِدْمَتِهِ إِيَّاهُ بِنَفْسِهِ: 85. باب: مہمان کی عزت اور خود اس کی خدمت کرنا۔ 86. بَابُ صُنْعِ الطَّعَامِ وَالتَّكَلُّفِ لِلضَّيْفِ: 86. باب: مہمان کے لیے پرتکلف کھانا تیار کرنا۔ 87. بَابُ مَا يُكْرَهُ مِنَ الْغَضَبِ وَالْجَزَعِ عِنْدَ الضَّيْفِ: 87. باب: مہمان کے سامنے غصہ اور رنج کا ظاہر کرنا مکروہ ہے۔ 88. بَابُ قَوْلِ الضَّيْفِ لِصَاحِبِهِ لاَ آكُلُ حَتَّى تَأْكُلَ: 88. باب: مہمان کو اپنے میزبان سے کہنا کہ جب تک تم ساتھ نہ کھاؤ گے میں بھی نہیں کھاؤں گا۔ 89. بَابُ إِكْرَامِ الْكَبِيرِ وَيَبْدَأُ الأَكْبَرُ بِالْكَلاَمِ وَالسُّؤَالِ: 89. باب: جو عمر میں بڑا ہو اس کی تعظیم کرنا اور پہلے اسی کو بات کرنے اور پوچھنے دینا۔ 90. بَابُ مَا يَجُوزُ مِنَ الشِّعْرِ وَالرَّجَزِ وَالْحُدَاءِ وَمَا يُكْرَهُ مِنْهُ: 90. باب: شعر، رجز اور حدی خوانی کا جائز ہونا۔ 91. بَابُ هِجَاءِ الْمُشْرِكِينَ: 91. باب: مشرکوں کی ہجو کرنا درست ہے۔ 92. بَابُ مَا يُكْرَهُ أَنْ يَكُونَ الْغَالِبُ عَلَى الإِنْسَانِ الشِّعْرُ حَتَّى يَصُدَّهُ عَنْ ذِكْرِ اللَّهِ وَالْعِلْمِ وَالْقُرْآنِ: 92. باب: شعر و شاعری میں اس طرح اوقات صرف کرنا منع ہے کہ آدمی اللہ کی یاد اور علم حاصل کرنے اور قرآن شریف کی تلاوت کرنے سے باز رہ جائے۔ 93. بَابُ قَوْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «تَرِبَتْ يَمِينُكَ» . «وَعَقْرَى حَلْقَى» : 93. باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمانا کہ تیرے ہاتھ کو مٹی لگے یا تجھ کو زخم پہنچے، تیرے حلق میں بیماری ہو۔ 94. بَابُ مَا جَاءَ فِي زَعَمُوا: 94. باب: «زعموا» کہنے کا بیان۔ 95. بَابُ مَا جَاءَ فِي قَوْلِ الرَّجُلِ وَيْلَكَ: 95. باب: لفظ «ويلك» یعنی تجھ پر افسوس ہے کہنا درست ہے۔ 96. بَابُ عَلاَمَةِ حُبِّ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ: 96. باب: اللہ عزوجل کی محبت کس کو کہتے ہیں۔ 97. بَابُ قَوْلِ الرَّجُلِ لِلرَّجُلِ اخْسَأْ: 97. باب: کسی کا کسی کو یوں کہنا چل دور ہو۔ 98. بَابُ قَوْلِ الرَّجُلِ مَرْحَبًا: 98. باب: کسی شخص کا مرحبا کہنا۔ 99. بَابُ مَا يُدْعَى النَّاسُ بِآبَائِهِمْ: 99. باب: لوگوں کو ان کے باپ کا نام لے کر قیامت کے دن بلایا جانا۔ 100. بَابُ لاَ يَقُلْ خَبُثَتْ نَفْسِي: 100. باب: آدمی کو یہ نہیں کہنا چاہیے کہ میرا نفس پلید ہو گیا۔ 101. بَابُ لاَ تَسُبُّوا الدَّهْرَ: 101. باب: زمانہ کو برا کہنا منع ہے۔ 102. بَابُ قَوْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّمَا الْكَرْمُ قَلْبُ الْمُؤْمِنِ» : 102. باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یوں فرمانا کہ «كرم» تو مومن کا دل ہے۔ 103. بَابُ قَوْلِ الرَّجُلِ فَدَاكَ أَبِي وَأُمِّي: 103. باب: کسی شخص کا کہنا کہ ”میرے باپ اور ماں تم پر قربان ہوں“۔ 104. بَابُ قَوْلِ الرَّجُلِ جَعَلَنِي اللَّهُ فِدَاكَ: 104. باب: کسی کا یہ کہنا اللہ مجھے آپ پر قربان کرے۔ 105. بَابُ أَحَبِّ الأَسْمَاءِ إِلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ وقول الرجل لصاحبه يا بني: 105. باب: اللہ پاک کو کون سے نام زیادہ پسند ہیں اور کسی شخص کا کسی کو یوں کہنا بیٹا۔ 106. بَابُ قَوْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «سَمُّوا بِاسْمِي، وَلاَ تَكْتَنُوا بِكُنْيَتِي» : 106. باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان کہ میرے نام پر نام رکھو، لیکن میری کنیت نہ رکھو۔ 107. بَابُ اسْمِ الْحَزْنِ: 107. باب: ”حزن“ نام رکھنا۔ 108. بَابُ تَحْوِيلِ الاِسْمِ إِلَى اسْمٍ أَحْسَنَ مِنْهُ: 108. باب: کسی برے نام کو بدل کر اچھا نام رکھنا۔ 109. بَابُ مَنْ سَمَّى بِأَسْمَاءِ الأَنْبِيَاءِ: 109. باب: جس نے انبیاء کے نام پر نام رکھے۔ 110. بَابُ تَسْمِيَةِ الْوَلِيدِ: 110. باب: بچے کا نام ولید رکھنا۔ 111. بَابُ مَنْ دَعَا صَاحِبَهُ فَنَقَصَ مِنِ اسْمِهِ حَرْفًا: 111. باب: جس نے اپنے کسی ساتھی کو اس کے نام میں سے کوئی حرف کم کر کے پکارا۔ 112. بَابُ الْكُنْيَةِ لِلصَّبِيِّ وَقَبْلَ أَنْ يُولَدَ لِلرَّجُلِ: 112. باب: بچہ کی کنیت رکھنا اس سے پہلے کہ وہ صاحب اولاد ہو۔ 113. بَابُ التَّكَنِّي بِأَبِي تُرَابٍ، وَإِنْ كَانَتْ لَهُ كُنْيَةٌ أُخْرَى: 113. باب: ایک کنیت ہوتے ہوئے دوسری ابوتراب کنیت رکھنا جائز ہے۔ 114. بَابُ أَبْغَضِ الأَسْمَاءِ إِلَى اللَّهِ: 114. باب: اللہ کو جو نام بہت ہی زیادہ ناپسند ہیں ان کا بیان۔ 115. بَابُ كُنْيَةِ الْمُشْرِكِ: 115. باب: مشرک کی کنیت کا بیان۔ 116. بَابُ الْمَعَارِيضُ مَنْدُوحَةٌ عَنِ الْكَذِبِ: 116. باب: تعریض کے طور پر بات کہنے میں جھوٹ سے بچاؤ ہے۔ 117. بَابُ قَوْلِ الرَّجُلِ لِلشَّيْءِ لَيْسَ بِشَيْءٍ. وَهْوَ يَنْوِي أَنَّهُ لَيْسَ بِحَقٍّ: 117. باب: کسی شخص کا کسی چیز کے بارے میں یہ کہنا کہ یہ کچھ نہیں اور مقصد یہ ہو کہ اس کی کوئی حقیقت نہیں ہے۔ 118. بَابُ رَفْعِ الْبَصَرِ إِلَى السَّمَاءِ: 118. باب: آسمان کی طرف نظر اٹھانا۔ 119. بَابُ نَكْتِ الْعُودِ فِي الْمَاءِ وَالطِّينِ: 119. باب: کیچڑ، پانی میں لکڑی مارنا۔ 120. بَابُ الرَّجُلِ يَنْكُتُ الشَّيْءَ بِيَدِهِ فِي الأَرْضِ: 120. باب: کسی شخص کا زمین پر کسی چیز کو مارنا۔ 121. بَابُ التَّكْبِيرِ وَالتَّسْبِيحِ عِنْدَ التَّعَجُّبِ: 121. باب: تعجب کے وقت اللہ اکبر اور سبحان اللہ کہنا۔ 122. بَابُ النَّهْيِ عَنِ الْخَذْفِ: 122. باب: انگلیوں سے پتھر یا کنکری پھینکنے کی ممانعت۔ 123. بَابُ الْحَمْدِ لِلْعَاطِسِ: 123. باب: چھینکنے والے کا الحمدللہ کہنا۔ 124. بَابُ تَشْمِيتِ الْعَاطِسِ إِذَا حَمِدَ اللَّهَ: 124. باب: چھینکنے والا الحمدللہ کہے تو اس کا جواب یرحمک اللہ سے دینا چاہئے یعنی اللہ تجھ پر رحم کرے۔ 125. بَابُ مَا يُسْتَحَبُّ مِنَ الْعُطَاسِ، وَمَا يُكْرَهُ مِنَ التَّثَاؤُبِ: 125. باب: چھینک اچھی ہے اور جمائی میں برائی ہے۔ 126. بَابُ إِذَا عَطَسَ كَيْفَ يُشَمَّتُ: 126. باب: چھینکنے والے کا کس طرح جواب دیا جائے؟ 127. بَابُ لاَ يُشَمَّتُ الْعَاطِسُ إِذَا لَمْ يَحْمَدِ اللَّهَ: 127. باب: جب چھنیکنے والا الحمدللہ نہ کہے تو اس کے لیے یرحمک اللہ بھی نہ کہا جائے۔ 128. بَابُ إِذَا تَثَاوَبَ فَلْيَضَعْ يَدَهُ عَلَى فِيهِ: 128. باب: جب جمائی آئے تو چاہیے کہ منہ پر ہاتھ رکھ لے۔ |
صحيح البخاري
كِتَاب الْأَدَبِ کتاب: اخلاق کے بیان میں The Book of Al-Adab (Good Manners) 98. بَابُ قَوْلِ الرَّجُلِ مَرْحَبًا: باب: کسی شخص کا مرحبا کہنا۔ (98) Chapter. The saying of somebody to another: “Marhaba (i.e., welcome).
اور عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فاطمہ علیہا السلام سے فرمایا تھا ”مرحبا میری بیٹی“ اور ام ہانی رضی اللہ عنہا نے کہا کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”مرحبا، ام ہانی۔“
ہم سے عمران بن میسرہ نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالوارث نے بیان کیا، ان سے ابوالتیاح یزید بن حمید نے بیان کیا، ان سے ابوحمزہ نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ جب قبیلہ عبدالقیس کا وفد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مرحبا ان لوگوں کو جو آن پہنچے تو نہ وہ ذلیل ہوئے، نہ شرمندہ (خوشی سے مسلمان ہو گئے ورنہ مارے جاتے شرمندہ ہوتے) انہوں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! ہم قبیلہ ربیع کی شاخ سے تعلق رکھتے ہیں اور چونکہ ہمارے اور آپ کے درمیان قبیلہ مضر کے کافر لوگ حائل ہیں اس لیے ہم آپ کی خدمت میں صرف حرمت والے مہینوں ہی میں حاضر ہو سکتے ہیں (جن میں لوٹ کھسوٹ نہیں ہوتی) آپ کچھ ایسی جچی تلی بات بتا دیں جس پر عمل کرنے سے ہم جنت میں داخل ہو جائیں اور جو لوگ نہیں آ سکے ہیں انہیں بھی اس کی دعوت پہنچائیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ چار چار چیزیں ہیں۔ نماز قائم کرو، زکوٰۃ دو، رمضان کے روزے رکھو اور غنیمت کا پانچواں حصہ (بیت المال کو) ادا کرو اور دباء، حنتم، نقیر اور مزفت میں نہ پیو۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
Narrated Ibn `Abbas: When the delegation of `Abdul Qais came to the Prophet, he said, "Welcome, O the delegation who have come! Neither you will have disgrace, nor you will regret." They said, "O Allah's Apostle! We are a group from the tribe of Ar-Rabi`a, and between you and us there is the tribe of Mudar and we cannot come to you except in the sacred months. So please order us to do something good (religious deeds) so that we may enter Paradise by doing that, and also that we may order our people who are behind us (whom we have left behind at home) to follow it." He said, "Four and four:" offer prayers perfectly , pay the Zakat, (obligatory charity), fast the month of Ramadan, and give one-fifth of the war booty (in Allah's cause), and do not drink in (containers called) Ad-Duba,' Al-Hantam, An-Naqir and Al-Muzaffat." USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 73, Number 195 حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
![]() |
https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com
No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.