الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

مسند اسحاق بن راهويه کل احادیث 981 :حدیث نمبر
مسند اسحاق بن راهويه
كتاب المناسك
اعمال حج اور اس کے احکام و مسائل
حدودِ میقات کا بیان
حدیث نمبر: 347
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا المخزومی، نا وهیب، نا ابن طاؤوس، عن ابیه، عن ابن عباس قال: وقت رسول اللٰه صلی اللٰه علیه وسلم لاهل المدینة ذا الحلیفة، ولاهل الشام الجحفة، ولاہل نجد قرن المنازل، ولاهل الیمن: الملم، هن لاهلهن، ولمن اتٰی علیهن من غیر اهلهن ممن اراد الحج والعمرة، ومن کان اهله دون ذٰلك، فمن حیث انشاء، حتی اهل مکة من مکة.اَخْبَرَنَا الْمَخْزُوْمِیُّ، نَا وُهَیْبٌ، نَا ابْنُ طَاؤُوْسٍ، عَنْ اَبِیْهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: وَقَّتَ رَسُوْلُ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ لِاَهْلِ الْمَدِیْنَةِ ذَا الْحُلَیْفَةَ، وَلِاَهْلِ الشَّامِ الْجُحْفَةَ، وَلِاَہْلِ نَجْدٍ قَرْنَ الْمَنَازِلَ، وَلِاَهْلِ الْیَمَنِ: الْمَلَمَ، هُنَّ لِاَهْلِهِنَّ، وَلِمَنْ اَتٰی عَلَیْهِنَّ مِنْ غَیْرِ اَهْلِهِنَّ مِمَّنْ اَرَادَ الْحَجَّ وَالعمرة، وَمَنْ کَانَ اَهْلُهٗ دُوْنَ ذٰلِكَ، فَمِنْ حَیْثُ انْشَاءَ، حَتَّی اَهْلُ مَکَّةَ مِنْ مَکَّةَ.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ والوں کے لیے ذوالحلیفہ، شام والوں کے لیے، جحفہ، نجد والوں کے لیے قرن المنازل، یمن والوں کے لیے الملم کو میقات مقرر فرمایا، اور فرمایا: یہ وہاں کے باشندوں کے لیے (میقات) ہیں اور ان کے لیے بھی جو ان جگہوں کے باشندے تو نہیں لیکن انہوں نے گزرنا یہاں سے ہے اور یہ میقات حج و عمرہ کرنے والوں کے لیے ہیں اور جس کے اہل میقات کے اندر رہتے ہوں تو پھر وہ جہاں سے چاہیں احرام باندھ لیں، حتیٰ کہ مکہ والے مکہ کے اندر ہی سے احرام باندھیں گے۔

تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب الحج، باب مهل اهل اليمن، رقم: 1530. مسلم، كتاب الحج، باب مواقيت الحج العمر، رقم: 1181. سنن ابوداود، رقم: 1737. سنن نسائي، رقم: 2654»
حدیث نمبر: 348
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا عبدالرزاق، نا معمر، عن ابن طاؤوس، عن ابیه قال مرة عن ابن عباس، قال: ثم سمعته یذکر ما لا احصیهٖ، فـلا یذکر عن ابن عباس قال: وقت رسول اللٰه صلی اللٰه علیه وسلم لاهل المدینة: ذا الحلیفة ولاهل الشام: الجحفة، ولاهل نجد: قرنا، ولاهل الیمن: الملم، وهن لهن ولمن اتٰی علیهن من غیر اهلهن، ممن اراد الحج او العمرة، ومن کان اهله دون المیقات، فانه یهل من بیتةٖ، حتٰی اهل مکة من مکة.اَخْبَرَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ، نَا مَعْمَرٌ، عَنِ ابْنِ طَاؤُوْسٍ، عَنْ اَبِیْهِ قَالَ مَرَّةً عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: ثُمَّ سَمِعْتُهٗ یَذْکُرُ مَا لَا اُحْصِیْهٖ، فَـلَا یَذْکُرُ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: وَقَّتَ رَسُوْلُ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ لِاَهْلِ الْمَدِیْنَةِ: ذَا الْحُلَیْفَةَ وَلِاَهْلِ الشَّامِ: الْجُحْفَةَ، وَلِاَهْلِ نَجْدٍ: قَرْنًا، وَلِاَهْلِ الْیَمَنِ: الْمَلم، وَهُنَّ لَهُنَّ وَلِمَنْ اَتٰی عَلَیْهِنَّ مِنْ غَیْرِ اَهْلِهِنَّ، مِمَّنْ اَرَادَ الْحَجَّ اَوِ العمرة، وَمَنْ کَانَ اَهْلُهٗ دُوْنَ الْمِیْقَاتِ، فَاِنَّهٗ یَهِلُّ مِنْ بَیْتِةٖ، حَتّٰی اَهْلُ مَکَّةَ مِنْ مَّکَّةَ.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ والوں کے لیے ذوالحلیفہ، شام والوں کے لیے جحفہ، نجد والوں کے لیے قرن اور یمن والوں کے لیے الملم کو میقات مقرر کیا اور یہ وہاں کے باشندوں کے لیے ہیں اور ان کے لیے بھی جو ان کے باشندے نہیں لیکن ان کا گزر یہاں سے ہے، یہ اس کے لیے ہیں جو حج یا عمرہ کا ارادہ رکھتا ہے، اور جس کا اہل میقات کے اندر ہو، تو وہ اپنے گھر ہی سے احرام باندھے گا حتیٰ کہ مکہ والے مکہ ہی سے (احرام باندھیں گے)۔

تخریج الحدیث: «السابق»

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.