الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

مسند اسحاق بن راهويه کل احادیث 981 :حدیث نمبر
مسند اسحاق بن راهويه
كتاب المناسك
اعمال حج اور اس کے احکام و مسائل
حجرِ اسود کا بیان
حدیث نمبر: 383
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا یحیی بن آدم، نا اسرائیل، عن ابی یحیی القتات، عن مجاهد، عن ابن عباس قال: نزل آدم بالحجر الاسود، یمسح بدموعه وهو ابیض من الکرسف، وانما۔ حیض (سودته خطایا) اهل الجاهلیة، وما جفت دموعه مذ خرج من الجنة حتٰی رجع الیها۔ ولعطاء زیادات فی اهل مکة.اَخْبَرَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ، نَا اِسْرَائِیْلُ، عَنْ اَبِیْ یَحْییَ الْقَتَّاتِ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: نَزَلَ آدَمُ بِالْحَجَرِ الْاَسْوَدِ، یَمْسَحُ بِدَمُوْعِهِ وَهُوَ اَبْیَضُ مِنَ الْکُرْسُفِ، وَاِنَّمَا۔ حیض (سودته خطایا) اَهْلِ الْجَاهِلِیَّةِ، وَمَا جَفَّتْ دَمُوْعُهٗ مُذْ خَرَجَ مِنَ الْجَنَّةَ حَتّٰی رَجَعَ اِلَیْهَا۔ ولعطاء زیادات فی اهل مکة.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا: آدم علیہ السلام حجر اسود کے پاس آنسو صاف کرتے ہوئے اترے، وہ پتھر روئی سے بھی زیادہ سفید تھا، (اس کی سیاہی اہل جاہلیت کے گناہوں کی وجہ سے ہے) اور وہ جب سے جنت سے نکلے ہیں تب سے ان کے آنسو خشک نہیں ہوئے حتیٰ کہ وہ اس کی طرف پلٹ گئے۔

تخریج الحدیث: «الدر المنشور للسبوطي: 139/11 اسناده ضعيف. فيه ابويحييٰ التقات، لين الحديث، انظر التقريب: 8444.»
حدیث نمبر: 384
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا وکیع، نا معروف المکی قال: سمعت ابا الطفیل یقول: رأیت رسول اللٰه صلی اللٰه علیه وسلم وانا غـلام یطوف بالبیت علٰی بعیر، ویستلم الحجر بمحجنهٖ.اَخْبَرَنَا وَکِیْعٌ، نَا مَعْرُوْفُ الْمَکِّیِّ قَالَ: سَمِعْتُ اَبَا الطُّفَیْلِ یَقُوْلُ: رَأَیْتُ رَسُوْلَ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ وَاَنَا غُـلَامٌ یَطُوْفُ بِالْبَیْتِ عَلٰی بَعِیْرٍ، وَیَسْتَلِمُ الْحَجَرَ بِمِحْجَنِهٖ.
ابوالطفیل (عامر بن واثلہ بن عمرو) رضی اللہ عنہا بیان کرتے ہیں: میں نے جبکہ میں لڑکا تھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اونٹ پر بیت اللہ کا طواف کرتے ہوئے دیکھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی چھڑی کے ساتھ حجر اسود کا استلام کرتے تھے۔

تخریج الحدیث: «مسلم، كتاب الحج، باب جواز الطواف على بعير وغيره، رقم: 1272. سنن ابوداود، كتاب المناسك، باب الطواف الواجب، رقم: 1877. سنن ابن ماجه، رقم: 2949. مسند احمد: 454/5.»

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.