من كتاب الطهارة وضو اور طہارت کے مسائل 88. باب مَا جَاءَ في أَكْثَرِ الْحَيْضِ: حیض کی اکثر مدت کا بیان
یونس (بن عبيد) سے مروی ہے امام حسن بصری رحمہ اللہ نے فرمایا: عورت اپنے حیض کے دوران سات دن تک نماز سے رکی رہے گی، پھر اگر پاکی حاصل ہو گئی تو ٹھیک ہے ورنہ حیض کے شروع ہونے سے دس دن تک نماز سے رکی رہے گی، دس دن پر پاک ہو جائے تو ٹھیک ورنہ پھر غسل کر کے نماز پڑھے گی اور وہ مستحاضہ شمار ہو گی۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 859]»
اس قول کی سند صحیح ہے، لیکن امام دارمی کے علاوہ اور کسی نے روایت نہیں کیا۔ نیز اسی قسم کی روایت (985) میں آرہی ہے۔ وضاحت:
(تشریح حدیث 854) یعنی حیض کی زیادہ سے زیادہ مدت اس قول کے مطابق دس دن ہے اور دس دن کے بعد وہ مستحاضہ شمار ہوگی اور اس کا حکم اس پر لاگو ہوگا۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
ربیع نے روایت کیا، حسن رحمہ اللہ نے کہا: حیض کی مدت دس دن ہے، اس سے زیادہ مستحاضہ ہو گی۔
تخریج الحدیث: «إسناده حسن، [مكتبه الشامله نمبر: 860]»
ربیع بن صبیح کی وجہ سے یہ روایت حسن ہے۔ دیکھئے: [مصنف عبدالرزاق 1151]، [بيهقي 321/1]، اور اس میں حیض کی مدت حسن رحمہ اللہ سے 15 دن مروی ہے۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده حسن
عطاء نے کہا: حیض (کی زیادہ مدت) پندرہ دن ہے۔
تخریج الحدیث: «، [مكتبه الشامله نمبر: 861]»
اس روایت کی سند بھی مثل سابق حسن ہے۔ دیکھئے: [بيهقي 321/1] و [مصنف ابن أبى شيبه 2/5]، بیہقی نے [المعرفة 171/2] میں امام شافعی کے طریق سے عطاء سے پندرہ دن مدت حیض ذکر کی ہے۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني:
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے فرمایا: حیض کی مدت دس دن ہے، زیادہ ہو تو مستحاضہ ہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف جدا قال سفيان بن عيينة: " حديث الجلد بن أيوب في الحيض حديث محدث لا أصل له "، [مكتبه الشامله نمبر: 862]»
اس قول کی سند بہت ضعیف ہے، راوی جلد بن ایوب کے بارے میں کافی کلام کیا گیا ہے۔ دیکھئے: [مصنف ابن أبى شيبه 283/5]، [مصنف عبدالرزاق 1150]، [المعرفة للفسوي 47/3]، [بيهقي 322/1] و [مسند أبى يعلی 4150] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف جدا قال سفيان بن عيينة: " حديث الجلد بن أيوب في الحيض حديث محدث لا أصل له "
سعید بن جبیر رحمہ اللہ نے فرمایا: حیض کی مدت تیرہ دن تک کی ہے، اس سے زیادہ (خون جاری رہے تو وہ) مستحاضہ ہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 863]»
اس روايت كی سند صحيح ہے۔ ديكهئے: [مصنف ابن أبى شيبه 283/5]۔ نیز اثر رقم (861)۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہا: حیض دس دن شمار ہو گا، پھر وہ عورت مستحاضہ مانی جائے گی۔
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف جدا، [مكتبه الشامله نمبر: 864]»
اس قول کی سند بہت کمزور ہے، جیسا کہ (858) میں گزرا، اور یہ روایت ابن عدی نے [الكامل 598/2] میں نقل کی ہے۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف جدا
سعید بن جبیر رحمہ اللہ نے کہا: حیض تیرہ دن تک ہے، اس سے زیادہ مستحاضہ ہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 865]»
اس قول کی سند صحیح ہے۔ (859) پر گذر چکی ہے۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
امام حسن بصری رحمہ اللہ نے فرمایا: جب خون دیکھے تو نماز سے رک جائے، اور ایام ماہواری کے بعد ایک دو دن انتظار کر لے، اس کے بعد وہ مستحاضہ شمار ہو گی۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 866]»
اس قول کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: اثر رقم (855)۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے فرمایا: زائد حیض والی عورت تین چار پانچ چھ سات آٹھ نو دس دن تک انتظار کرے گی (یعنی حیض والی ہی شمار ہو گی)۔
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف جدا، [مكتبه الشامله نمبر: 867]»
اس قول کی سند بہت ضعیف، قابلِ عمل نہیں ہے۔ دیکھئے: [مصنف ابن أبى شيبه 283/5] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف جدا
عطاء نے کہا: ہم کو یہ بات پہنچی ہے کہ مستحاضہ اپنے ایام ماہواری پر ایک دن انتظار کرے گی۔
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف ابن جريج مدلس وقد عنعن، [مكتبه الشامله نمبر: 868]»
اس قول کی سند ضعیف ہے۔ دیکھئے: [مصنف عبدالرزاق 1157] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف ابن جريج مدلس وقد عنعن
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: دس سے زیادہ دن پر مستحاضہ ہو گی۔
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف لانقطاعه، [مكتبه الشامله نمبر: 869]»
اس قول کی سند ضعیف ہے۔ اور «انفرد به الدارمي» ۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف لانقطاعه
عطاء نے کہا: حیض کی زیادہ سے زیادہ مدت پندرہ دن ہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف فيه عنعنة ابن جريج، [مكتبه الشامله نمبر: 870]»
اس قول کی سند ضعیف ہے۔ دیکھئے: [فتح الباري425/1]، [دارقطني 208/1]، [بيهقي 321/1] و [المعرفة 2274] وضاحت:
(تشریح احادیث 855 سے 866) حیض کی مدت کے بارے میں اختلاف ہے، عموماً سات دن ہوا کرتی ہے، اس باب میں جو اقوال ہیں وہ علمائے کرام کے اجتہادات ہیں اور اس بارے میں کوئی صحیح حدیث مروی نہیں ہے۔ نیز یہ کہ ہر عورت اپنے ایامِ ماہواری کی مدت اچھی طرح جانتی ہے۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف فيه عنعنة ابن جريج
|