من كتاب الطهارة وضو اور طہارت کے مسائل 103. باب الْحَائِضِ تَذْكُرُ اللَّهَ وَلاَ تَقْرَأُ الْقُرْآنَ: حائضہ ذکر کرے لیکن قرآن نہ پڑھے
امام ابراہیم رحمہ اللہ نے کہا: جنبی اور حائض الله کا ذکر کریں گے اور بسم اللہ پڑھیں گے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1029]»
اس قول کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مصنف عبدالرزاق 1305] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
سفیان ثوری نے کہا: امام ابراہیم نخعی اور سعید بن جبیر رحمہما اللہ سے ہم تک یہ بات پہنچی ہے کہ وہ دونوں فرماتے تھے: جنبی اور حائض پوری آیت نہیں پڑھ سکتے، حرف اور جملہ پڑھ سکتے ہیں۔
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، [مكتبه الشامله نمبر: 1030]»
اس قول کی سند ضعیف ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 102/1] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف
عامر شعبی رحمہ اللہ سے مروی ہے کہ جنبی اور حائضہ قرآن نہیں پڑھیں گی۔
تخریج الحدیث: «إسناده حسن من أجل شريك، [مكتبه الشامله نمبر: 1031]»
شریک کی وجہ سے اس کی سند ضعیف ہے۔ دیکھئے [مصنف ابن أبى شيبه 102/1 -103] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده حسن من أجل شريك
امام ابراہیم نخعی رحمہ اللہ سے مروی ہے کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ جنبی کے قرآن پڑھنے کو مکروہ سمجھتے یا اس سے منع کرتے تھے۔ شعبہ نے کہا: میں نے کتاب میں یہ بھی دیکھا کہ حائضہ کے بارے میں بھی ایسا ہی کہتے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1032]»
اس قول کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 102/1، 103]، [عبدالرزاق 1307]۔ ابوالولید: الطیالسی ہیں اور الحکم: ابن عتیبہ ہیں۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
امام ابراہیم رحمہ اللہ نے کہا: چار (شخص) قرآن نہیں پڑھیں گے، جو شخص پائخانے میں ہو، اور جو حمام میں ہو، جو جنبی ہو اور حائضہ ہو، ہاں حائضہ اور جنبی آیت یا جملہ پڑھ سکتے ہیں۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1033]»
اس قول کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مصنف ابن أبى شيبه 114/1]۔ اس میں حماد: ابن ابی سلیمان ہیں۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
امام ابراہیم اور سعید بن جبیر رحمہما اللہ نے کہا: حائضہ عورت اور جنابت والے مرد و عورت آیت کا شروع حصہ پڑھ سکتے ہیں، آخر تک پوری آیت نہیں پڑھیں گے۔
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف لضعف حجاج وهو: ابن أرطاة، [مكتبه الشامله نمبر: 1034]»
حجاج بن ارطاۃ کی وجہ سے یہ روایت ضعیف ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 102/1] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف لضعف حجاج وهو: ابن أرطاة
ابوالعالیہ سے حائضہ کے بارے میں مروی ہے کہ وہ قرآن نہیں پڑھے گی۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1035]»
اس قول کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مصنف ابن أبى شيبه 103/1]۔ عاصم: ابن سلیمان اور ابوالعالیہ: رفيع بن مہران ہیں۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
عبداللہ بن عبیداللہ ابن ابی ملیکہ سے مروی ہے کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سیدہ اسماء رضی اللہ عنہا پر حیض کی حالت میں دم کرتی تھیں۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1036]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
قتادہ رحمہ اللہ نے بیان کیا کہ جنبی الله تعالیٰ کا نام لے سکتا ہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1037]»
اس قول کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مصنف عبدالرزاق 1302]۔ مسلم: ابن ابراہیم اور ہشام: ابن عبداللہ ہیں۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
ابووائل (شقیق بن سلمہ) نے کہا: یہ کہا جاتا تھا کہ جنبی اور حائض قرآن نہیں پڑھ سکتے ہیں، نہ بیت الخلاء میں پڑھ سکتے ہیں، اور دو حالتیں ایسی ہیں جن میں بندہ اللہ کا ذکر بھی نہیں کر سکتا ہے، پائخانہ کرتے وقت اور جماع کرتے وقت، ہاں جب بیوی کے پاس جائے، ”کام“ شروع کرنے سے پہلے الله کا نام لے لے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1038]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مصنف ابن أبى شيبه 102/1]۔ مختصراً سيار: ابن ابی سیار ہیں۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
عطاء رحمہ اللہ سے حائضہ عورت کے بارے میں مروی ہے: کیا وہ قرآن پڑھ سکتی ہے؟ فرمایا: نہیں، صرف شروع یا آخر کا جملہ پڑھ سکتی ہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1039]»
اس قول کی سند صحیح ہے، اور یہ روایت (1010) میں گذر چکی ہے۔ یعلی: ابن عبید اور عبدالملک: ابن ابی سلیمان ہیں۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: چار کلمے جنبی اور حائض پر بھی حرام نہیں: «سبحان الله، والحمد لله، ولا إله الا الله، والله اكبر» ۔
تخریج الحدیث: «إسناده جيد، [مكتبه الشامله نمبر: 1040]»
اس اثر کی سند جید ہے۔ یہ روایت کہیں اور نہیں ملی۔ وضاحت:
(تشریح احادیث 1024 سے 1036) جنابت کی حالت میں قرآن پڑھنا درست نہیں کیونکہ اس کا وقت زیادہ دیر کا نہیں، البتہ ذکرِ الٰہی کر سکتے ہیں جیسا کہ سیدنا ابوہريرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا اور سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہر حال میں ذکر کرتے تھے، اور حائضہ قرآن پڑھ سکتی ہے جیسا کہ گذر چکا ہے۔ دیکھئے: توضیح اثر رقم (1011)۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده جيد
|