الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
مسنَد الشَّامِیِّینَ
450. حَدِیث غضَیفِ بنِ الحَارِثِ
حدیث نمبر: 16967
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حماد بن خالد ، حدثنا معاوية بن صالح ، عن يونس بن سيف ، عن غضيف بن الحارث ، او الحارث بن غضيف، قال: ما نسيت من الاشياء ما نسيت اني رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم " واضعا يمينه على شماله في الصلاة حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ خَالِدٍ ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ صَالِحٍ ، عَنْ يُونُسَ بْنِ سَيْفٍ ، عَنْ غُضَيْفِ بْنِ الْحَارِثِ ، أَوْ الْحَارِثِ بْنِ غُضَيْفٍِ، قَالَ: مَا نَسِيتُ مِنَ الْأَشْيَاءِ مَا نَسِيتُ أَنِّي رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " وَاضِعًا يَمِينَهُ عَلَى شِمَالِهِ فِي الصَّلَاةِ
سیدنا غضیف بن حارث رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں، ہر چیز ہی بھول جاؤں (ممکن ہے) لیکن میں یہ بات نہیں بھول سکتا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز میں داہنا ہاتھ بائیں ہاتھ پر رکھے ہوئے دیکھا ہے۔

حكم دارالسلام: حديث حسن، راجع ما قبله
حدیث نمبر: 16968
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرحمن بن مهدي ، حدثنا معاوية ، عن يونس بن سيف ، عن الحارث بن غضيف ، او غضيف بن الحارث، قال: ما نسيت من الاشياء لم انس اني رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم " واضعا يمينه على شماله في الصلاة حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍ ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ ، عَنْ يُونُسَ بْنِ سَيْفٍ ، عَنِ الْحَارِثِ بْنِ غُضَيْفٍ ، أَوْ غُضَيْفِ بْنِ الْحَارِثِ، قَالَ: مَا نَسِيتُ مِنَ الْأَشْيَاءِ لَمْ أَنْسَ أَنِّي رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " وَاضِعًا يَمِينَهُ عَلَى شِمَالِهِ فِي الصَّلَاةِ
سیدنا غضیف بن حارث رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں، ہر چیز ہی بھول جاؤں (ممکن ہے) لیکن میں یہ بات نہیں بھول سکتا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز میں داہنا ہاتھ بائیں ہاتھ پہ رکھے ہوئے دیکھا ہے۔

حكم دارالسلام: أثر إسناده حسن، وإبهام المشيخة لا يضر
حدیث نمبر: 16969
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو المغيرة ، حدثنا صفوان ، حدثني المشيخة ، انهم حضروا غضيف بن الحارث الثمالي حين اشتد سوقه، فقال: هل منكم احد يقرا يس؟ قال: فقراها صالح بن شريح السكوني، فلما بلغ اربعين منها قبض، قال: وكان المشيخة يقولون: إذا قرئت عند الميت خفف عنه بها ، قال صفوان: وقراها عيسى بن المعمر عند ابن معبدحَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ ، حَدَّثَنَا صَفْوَانُ ، حَدَّثَنِي الْمَشْيَخَةُ ، أَنَّهُمْ حَضَرُوا غُضَيْفَ بْنَ الْحَارِثِ الثُّمَالِيَّ حِينَ اشْتَدَّ سَوْقُهُ، فَقَالَ: هَلْ مِنْكُمْ أَحَدٌ يَقْرَأُ يس؟ قَالَ: فَقَرَأَهَا صَالِحُ بْنُ شُرَيْحٍ السَّكُونِيُّ، فَلَمَّا بَلَغَ أَرْبَعِينَ مِنْهَا قُبِضَ، قَالَ: وَكَانَ الْمَشْيَخَةُ يَقُولُونَ: إِذَا قُرِئَتْ عِنْدَ الْمَيِّتِ خُفِّفَ عَنْهُ بِهَا ، قَالَ صَفْوَانُ: وَقَرَأَهَا عِيسَى بْنُ المَعْمَر عِنْدَ ابْنِ مَعْبَدٍ
متعدد مشائخ سے مروی ہے کہ وہ سیدنا غضیف بن حارث رضی اللہ عنہ کے پاس (ان کے مرض الموت میں) موجود تھے، جب ان کی روح نکلنے میں دشواری ہوئی تو وہ کہنے لگے کہ تم میں سے کسی نے سورہ یٰسین پڑھی ہے؟ اس پر صالح بن شریح سکونی سورہ یٰسین پڑھنے لگے، جب وہ اس کی چالیسویں آیت پر پہنچے تو ان کی روح قبض ہو گئی اس وقت سے مشائخ یہ کہنے لگے کہ جب میت کے پاس سورہ یٰسین پڑھی جائے تو اس کی روح نکلنے میں آسانی ہو جاتی ہے۔ صفوان کہتے ہیں کہ عیسیٰ بن معتمر نے بھی ابن معبد کے پاس سورہ یٰسین پڑھی تھی۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف أبى بكر بن عبدالله، وبقية بن الوليد مدلس، وقد عنعن، لكنه توبع
حدیث نمبر: 16970
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا سريج بن النعمان ، قال: حدثنا بقية ، عن ابي بكر بن عبد الله ، عن حبيب بن عبيد الرحبي ، عن غضيف بن الحارث الثمالي، قال: بعث إلي عبد الملك ابن مروان، فقال: يا ابا اسماء، إنا قد جمعنا الناس على امرين، قال: وما هما؟ قال: رفع الايدي على المنابر يوم الجمعة، والقصص بعد الصبح، والعصر، فقال: اما إنهما امثل بدعتكم عندي، ولست مجيبك إلى شيء منهما، قال: لم؟ قال: لان النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " ما احدث قوم بدعة إلا رفع مثلها من السنة" ، فتمسك بسنة خير من إحداث بدعةحَدَّثَنَا سُرَيْجُ بْنُ النُّعْمَانِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ عُبَيْدٍ الرَّحَبِيِّ ، عَنْ غُضَيْفِ بْنِ الْحَارِثِ الثُّمَالِيِّ، قَالَ: بَعَثَ إِلَيَّ عَبْدُ الْمَلِكِ ابْنُ مَرْوَانَ، فَقَالَ: يَا أَبَا أَسْمَاءَ، إِنَّا قَدْ جْمَعْنَا النَّاسَ عَلَى أَمْرَيْنِ، قَالَ: وَمَا هُمَا؟ قَالَ: رَفْعُ الْأَيْدِي عَلَى الْمَنَابِرِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ، وَالْقَصَصُ بَعْدَ الصُّبْحِ، وَالْعَصْرِ، فَقَالَ: أَمَا إِنَّهُمَا أَمْثَلُ بِدْعَتِكُمْ عِنْدِي، وَلَسْتُ مُجِيبَكَ إِلَى شَيْءٍ مِنْهُمَا، قَالَ: لِمَ؟ قَالَ: لِأَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَا أَحْدَثَ قَوْمٌ بِدْعَةً إِلَّا رُفِعَ مِثْلُهَا مِنَ السُّنَّةِ" ، فَتَمَسُّكٌ بِسُنَّةٍ خَيْرٌ مِنْ إِحْدَاثِ بِدْعَةٍ
سیدنا غضیف رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میرے پاس عبدالملک بن مروان نے پیغام بھیجا کہ اے ابواسماء! ہم نے لوگوں کو دو چیزوں پر جمع کر دیا ہے پوچھا: کون سی چیزیں؟ اس نے بتایا کہ جمعہ کے دن منبر پر رفع یدین کرنا اور نماز فجر اور عصر کے بعد وعظ گوئی، سیدنا غضیف رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میرے نزدیک یہ دونوں چیزیں تمہاری سب سے مثالی بدعت ہیں، میں تو ان میں سے ایک بات بھی قبول نہیں کرتا عبدالملک نے وجہ پوچھی تو فرمایا: وجہ یہ ہے کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: جو قوم کوئی بدعت ایجاد کرتی ہے، اس سے اتنی ہی سنت اٹھا لی جاتی ہے، لہٰذا سنت کو مضبوطی سے تھامنا بدعت ایجاد کرنے سے بہتر ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده جيد

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.