الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
مسنَد الشَّامِیِّینَ
568. حَدِيثُ أَبِي سَعِيدِ بْنِ الْمُعَلَّى رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ
حدیث نمبر: 17851
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن سعيد ، عن شعبة ، قال: حدثني خبيب بن عبد الرحمن ، عن حفص بن عاصم ، عن ابي سعيد بن المعلى ، قال: كنت اصلي، فدعاني رسول الله صلى الله عليه وسلم، فلم اجبه حتى صليت فاتيته، فقال:" ما منعك ان تاتيني؟ قال: قلت: يا رسول الله، إني كنت اصلي. قال:" الم يقل الله عز وجل: يايها الذين آمنوا استجيبوا لله وللرسول إذا دعاكم سورة الانفال آية 24"، ثم قال:" لاعلمنك اعظم سورة في القرآن او من القرآن قبل ان تخرج من المسجد". قال: فاخذ بيدي، فلما اراد ان يخرج من المسجد، قلت: يا رسول الله، إنك قلت: لاعلمنك اعظم سورة في القرآن؟ قال: نعم، 65 الحمد لله رب العالمين هي السبع المثاني، والقرآن العظيم الذي اوتيته" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ شُعْبَةَ ، قَالَ: حَدَّثَنِي خَبِيبُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ حَفْصِ بْنِ عَاصِمٍ ، عَنْ أَبِي سَعِيدِ بْنِ الْمُعَلَّى ، قَالَ: كُنْتُ أُصَلِّي، فَدَعَانِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمْ أُجِبْهُ حَتَّى صَلَّيْتُ فَأَتَيْتُهُ، فَقَالَ:" مَا مَنَعَكَ أَنْ تَأْتِيَنِي؟ قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي كُنْتُ أُصَلِّي. قَالَ:" أَلَمْ يَقُلْ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: يَأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اسْتَجِيبُوا لِلَّهِ وَلِلرَّسُولِ إِذَا دَعَاكُمْ سورة الأنفال آية 24"، ثُمَّ قَالَ:" لَأُعَلِّمَنَّكَ أَعْظَمَ سُورَةٍ فِي الْقُرْآنِ أَوْ مِنَ الْقُرْآنِ قَبْلَ أَنْ تَخْرُجَ مِنَ الْمَسْجِدِ". قَالَ: فَأَخَذَ بِيَدِي، فَلَمَّا أَرَادَ أَنْ يَخْرُجَ مِنَ الْمَسْجِدِ، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّكَ قُلْتَ: لَأُعَلِّمَنَّكَ أَعْظَمَ سُورَةٍ فِي الْقُرْآنِ؟ قَالَ: نَعَمْ، 65 الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ هِيَ السَّبْعُ الْمَثَانِي، وَالْقُرْآنُ الْعَظِيمُ الَّذِي أُوتِيتُهُ" .
حضرت ابو سعید بن معلی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نماز پڑھ رہا تھا، اتفاقا وہاں سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا گذر ہوا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے آواز دی، لیکن میں نماز پوری کرنے تک حاضر نہ ہوا، اس کے بعد حاضر ہوا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تمہیں میرے پاس آنے سے کس چیز نے روکے رکھا؟ عرض کیا کہ میں نماز پڑھ رہا تھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا اللہ تعالیٰ کا فرمان نہیں ہے کہ اے اہل ایمان! اللہ اور اس کے رسول جب تمہیں کسی ایسی چیز کی طرف بلائیں جس میں تمہاری حیات کا راز پوشیدہ ہو تو تم ان کی پکار پر لبیک کہا کرو، پھر فرمایا کیا میں تمہیں مسجد سے نکلنے سے قبل قرآن کریم کی سب سے عظیم سورت نہ سکھا دوں؟ پھر جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم مسجد سے نکلنے لگے تو میں نے آپ کو یاد دہانی کرائی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ سورت فاتحہ ہے، وہی سبع مثانی ہے اور وہی قرآن عظیم ہے جو مجھے دیا گیا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 4474
حدیث نمبر: 17852
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو الوليد ، قال: حدثنا ابو عوانة ، عن عبد الملك يعني ابن عمير ، عن ابن ابي المعلى ، عن ابيه ، ان النبي صلى الله عليه وسلم خطب يوما، فقال: " إن رجلا خيره ربه عز وجل بين ان يعيش في الدنيا ما شاء ان يعيش فيها، وياكل في الدنيا ما شاء ان ياكل فيها، وبين لقائه ربه، فاختار لقاء ربه". قال: فبكى ابو بكر، فقال اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم: الا تعجبون من هذا الشيخ ان ذكر رسول الله صلى الله عليه وسلم رجلا صالحا خيره ربه عز وجل بين لقاء ربه وبين الدنيا، فاختار لقاء ربه! وكان ابو بكر اعلمهم بما قال رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال ابو بكر: بل نفديك يا رسول الله باموالنا وابنائنا. فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ما من الناس احد امن علينا في صحبته وذات يده من ابن ابي قحافة، ولو كنت متخذا خليلا، لاتخذت ابن ابي قحافة، ولكن ود وإخاء إيمان، ولكن ود وإخاء إيمان مرتين وإن صاحبكم خليل الله عز وجل" .حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ يَعْنِي ابْنَ عُمَيْرٍ ، عَنِ ابْنِ أَبِي الْمُعَلَّى ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَطَبَ يَوْمًا، فَقَالَ: " إِنَّ رَجُلًا خَيَّرَهُ رَبُّهُ عَزَّ وَجَلَّ بَيْنَ أَنْ يَعِيشَ فِي الدُّنْيَا مَا شَاءَ أَنْ يَعِيشَ فِيهَا، وَيَأْكُلَ فِي الدُّنْيَا مَا شَاءَ أَنْ يَأْكُلَ فِيهَا، وَبَيْنَ لِقَائِه رَبِّهِ، فَاخْتَارَ لِقَاءَ رَبِّهِ". قَالَ: فَبَكَى أَبُو بَكْرٍ، فَقَالَ أَصْحَابُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَلَا تَعْجَبُونَ مِنْ هَذَا الشَّيْخِ أَنْ ذَكَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلًا صَالِحًا خَيَّرَهُ رَبُّهُ عَزَّ وَجَلَّ بَيْنَ لِقَاءِ رَبِّهِ وَبَيْنَ الدُّنْيَا، فَاخْتَارَ لِقَاءَ رَبِّهِ! وَكَانَ أَبُو بَكْرٍ أَعْلَمَهُمْ بِمَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ: بَلْ نَفْدِيكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ بِأَمْوَالِنَا وَأَبْنَائِنَا. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا مِنَ النَّاسِ أَحَدٌ أَمَنُّ عَلَيْنَا فِي صُحْبَتِهِ وَذَاتِ يَدِهِ مِنَ ابْنِ أَبِي قُحَافَةَ، وَلَوْ كُنْتُ مُتَّخِذًا خَلِيلًا، لَاتَّخَذْتُ ابْنَ أَبِي قُحَافَةَ، وَلَكِنْ وُدٌّ وَإِخَاءُ إِيمَانٍ، وَلَكِنْ وُدٌّ وَإِخَاءُ إِيمَانٍ مَرَّتَيْنِ وَإِنَّ صَاحِبَكُمْ خَلِيلُ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ" .
حضرت ابوالمعلی سے مروی ہے کہ ایک دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبہ دیتے ہوئے فرمایا کہ ایک شخص کو اللہ تعالیٰ نے اس بات میں اختیار دے دیا کہ جب تک چاہے دنیا میں رہے اور جو چاہے کھائے اور اپنے رب کی ملاقات کے درمیان، اس نے اپنے رب سے ملنے کو ترجیح دی، یہ سن کر حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ رونے لگے، صحابہ کرام رضی اللہ عنہ کہنے لگے ان بڑے میاں کو تو دیکھو، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک نیک آدمی کا ذکر کیا جسے اللہ نے دنیا اور اپنی ملاقات کے درمیان اختیار دیا اور اس نے اپنے رب سے ملاقات کو ترجیح دی؟ لیکن نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد کی حقیقت کو ہم میں سب سے زیادہ جاننے والے حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ ہی تھے، حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کہنے لگے کہ ہم اپنے مال و دولت، بیٹوں اور آباؤ اجداد کو آپ کے بدلے میں پیش کرنے کے لئے تیار ہیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا لوگوں میں اپنی رفاقت اور اپنی مملوکہ چیزوں میں مجھ پر ابن ابی قحافہ رضی اللہ عنہ سے زیادہ کسی کے احسانات نہیں ہیں، اگر میں کسی کو خلیل بناتا تو ابن ابی قحافہ رضی اللہ عنہ کو بناتا، لیکن یہاں ایمانی اخوت ومودت ہی کافی ہے، یہ جملہ دو مرتبہ فرمایا: اور تمہارا پیغمبر خود اللہ کا خلیل ہے۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لجهالة ابن أبى المعلي

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.