الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
مسنَد الشَّامِیِّینَ
560. حَدِيثُ الْحَارِثِ الْأَشْعَرِيِّ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
حدیث نمبر: 17800
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا ابو خلف موسى بن خلف كان يعد من البدلاء، قال: حدثنا يحيى بن ابي كثير ، عن زيد بن سلام ، عن جده ممطور ، عن الحارث الاشعري ، ان نبي الله صلى الله عليه وسلم، قال: " إن الله عز وجل امر يحيى بن زكريا بخمس كلمات ان يعمل بهن وان يامر بني إسرائيل ان يعملوا بهن، فكاد ان يبطئ، فقال له: عيسى إنك قد امرت بخمس كلمات، ان تعمل بهن، وان تامر بني إسرائيل ان يعملوا بهن، فإما ان تبلغهن وإما ابلغهن. فقال له: يا اخي، إني اخشى إن سبقتني ان اعذب، او يخسف بي. قال: فجمع يحيى بني إسرائيل في بيت المقدس حتى امتلا المسجد، وقعد على الشرف، فحمد الله واثنى عليه، ثم قال: إن الله عز وجل امرني بخمس كلمات، ان اعمل بهن وآمركم ان تعملوا بهن اولهن: ان تعبدوا الله ولا تشركوا به شيئا، فإن مثل ذلك مثل رجل اشترى عبدا من خالص ماله بورق او ذهب، فجعل يعمل ويؤدي عمله إلى غير سيده، فايكم يسره ان يكون عبده كذلك، وإن الله عز وجل خلقكم ورزقكم، فاعبدوه ولا تشركوا به شيئا. وآمركم بالصلاة، فإن الله عز وجل ينصب وجهه لوجه عبده ما لم يلتفت، فإذا صليتم فلا تلتفتوا. وآمركم بالصيام، فإن مثل ذلك كمثل رجل معه صرة من مسك في عصابة، كلهم يجد ريح المسك، وإن خلوف فم الصائم اطيب عند الله من ريح المسك. وآمركم بالصدقة، فإن مثل ذلك كمثل رجل اسره العدو فشدوا يديه إلى عنقه، وقربوه ليضربوا عنقه، فقال: هل لكم ان افتدي نفسي منكم. فجعل يفتدي نفسه منهم بالقليل والكثير حتى فك نفسه. وآمركم بذكر الله كثيرا، وإن مثل ذلك كمثل رجل طلبه العدو سراعا في اثره , فاتى حصنا حصينا، فتحصن فيه، وإن العبد احصن ما يكون من الشيطان إذا كان في ذكر الله عز وجل". قال: وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" انا آمركم بخمس الله امرني بهن: بالجماعة، وبالسمع والطاعة، والهجرة، والجهاد في سبيل الله، فإنه من خرج من الجماعة قيد شبر فقد خلع ربق الإسلام من عنقه إلى ان يرجع، ومن دعا بدعوى الجاهلية فهو من جثا جهنم"، قالوا: يا رسول الله، وإن صام وصلى؟ قال:" وإن صام وصلى وزعم انه مسلم، فادعوا المسلمين بما سماهم الله المسلمين المؤمنين عباد الله عز وجل" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا أَبُو خَلَفٍ مُوسَى بْنُ خَلَفٍ كَانَ يُعَدُّ مِنَ الْبُدَلَاءِ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ سَلَّامٍ ، عَنْ جَدِّهِ مَمْطُورٍ ، عَنِ الْحَارِثِ الْأَشْعَرِيِّ ، أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ أَمَرَ يَحْيَى بْنَ زَكَرِيَّا بِخَمْسِ كَلِمَاتٍ أَنْ يَعْمَلَ بِهِنَّ وَأَنْ يَأْمُرَ بَنِي إِسْرَائِيلَ أَنْ يَعْمَلُوا بِهِنَّ، فَكَادَ أَنْ يُبْطِئَ، فَقَالَ لَهُ: عِيسَى إِنَّكَ قَدْ أُمِرْتَ بِخَمْسِ كَلِمَاتٍ، أَنْ تَعْمَلَ بِهِنَّ، وَأَنْ تَأْمُرَ بَنِي إِسْرَائِيلَ أَنْ يَعْمَلُوا بِهِنَّ، فَإِمَّا أَنْ تُبَلِّغَهُنَّ وَإِمَّا أُبَلِّغَهُنَّ. فَقَالَ لَهُ: يَا أَخِي، إِنِّي أَخْشَى إِنْ سَبَقْتَنِي أَنْ أُعَذَّبَ، أَوْ يُخْسَفَ بِي. قَالَ: فَجَمَعَ يَحْيَى بَنِي إِسْرَائِيلَ فِي بَيْتِ الْمَقْدِسِ حَتَّى امْتَلَأَ الْمَسْجِدُ، وَقُعِدَ عَلَى الشُّرَفِ، فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ، ثُمَّ قَالَ: إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ أَمَرَنِي بِخَمْسِ كَلِمَاتٍ، أَنْ أَعْمَلَ بِهِنَّ وَآمُرَكُمْ أَنْ تَعْمَلُوا بِهِنَّ أَوَّلُهُنَّ: أَنْ تَعْبُدُوا اللَّهَ وَلَا تُشْرِكُوا بِهِ شَيْئًا، فَإِنَّ مَثَلَ ذَلِكَ مَثَلُ رَجُلٍ اشْتَرَى عَبْدًا مِنْ خَالِصِ مَالِهِ بِوَرِقٍ أَوْ ذَهَبٍ، فَجَعَلَ يَعْمَلُ وَيُؤَدِّي عَمَلَهُ إِلَى غَيْرِ سَيِّدِهِ، فَأَيُّكُمْ يَسُرُّهُ أَنْ يَكُونَ عَبْدُهُ كَذَلِكَ، وَإِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ خَلَقَكُمْ وَرَزَقَكُمْ، فَاعْبُدُوهُ وَلَا تُشْرِكُوا بِهِ شَيْئًا. وَآمُرَكُمْ بِالصَّلَاةِ، فَإِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يَنْصِبُ وَجْهَهُ لِوَجْهِ عَبْدِهِ مَا لَمْ يَلْتَفِتْ، فَإِذَا صَلَّيْتُمْ فَلَا تَلْتَفِتُوا. وَآمُرَكُمْ بِالصِّيَامِ، فَإِنَّ مَثَلَ ذَلِكَ كَمَثَلِ رَجُلٍ مَعَهُ صُرَّةٌ مِنْ مِسْكٍ فِي عِصَابَةٍ، كُلُّهُمْ يَجِدُ رِيحَ الْمِسْكِ، وَإِنَّ خُلُوفَ فَمِ الصَّائِمِ أَطْيَبُ عِنْدَ اللَّهِ مِنْ رِيحِ الْمِسْكِ. وَآمُرَكُمْ بِالصَّدَقَةِ، فَإِنَّ مَثَلَ ذَلِكَ كَمَثَلِ رَجُلٍ أَسَرَهُ الْعَدُوُّ فَشَدُّوا يَدَيْهِ إِلَى عُنُقِهِ، وَقَرَّبُوهُ لِيَضْرِبُوا عُنُقَهُ، فَقَالَ: هَلْ لَكُمْ أَنْ أَفْتَدِيَ نَفْسِي مِنْكُمْ. فَجَعَلَ يَفْتَدِي نَفْسَهُ مِنْهُمْ بِالْقَلِيلِ وَالْكَثِيرِ حَتَّى فَكَّ نَفْسَهُ. وَآمُرَكُمْ بِذِكْرِ اللَّهِ كَثِيرًا، وَإِنَّ مَثَلَ ذَلِكَ كَمَثَلِ رَجُلٍ طَلَبَهُ الْعَدُوُّ سِرَاعًا فِي أَثَرِهِ , فَأَتَى حِصْنًا حَصِينًا، فَتَحَصَّنَ فِيهِ، وَإِنَّ الْعَبْدَ أَحْصَنَ مَا يَكُونُ مِنَ الشَّيْطَانِ إِذَا كَانَ فِي ذِكْرِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ". قَالَ: وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَنَا آمُرُكُمْ بِخَمْسٍ اللَّهُ أَمَرَنِي بِهِنَّ: بِالْجَمَاعَةِ، وَبِالسَّمْعِ وَالطَّاعَةِ، وَالْهِجْرَةِ، وَالْجِهَادِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، فَإِنَّهُ مَنْ خَرَجَ مِنَ الْجَمَاعَةِ قِيدَ شِبْرٍ فَقَدْ خَلَعَ رِبْقَ الْإِسْلَامِ مِنْ عُنُقِهِ إِلَى أَنْ يَرْجِعَ، وَمَنْ دَعَا بِدَعْوَى الْجَاهِلِيَّةِ فَهُوَ مِنْ جُثَا جَهَنَّمَ"، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَإِنْ صَامَ وَصَلَّى؟ قَالَ:" وَإِنْ صَامَ وَصَلَّى وَزَعَمَ أَنَّهُ مُسْلِمٌ، فَادْعُوا الْمُسْلِمِينَ بِمَا سَمَّاهُمْ الله الْمُسْلِمِينَ الْمُؤْمِنِينَ عِبَادَ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ" .
حضرت حارث اشعری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اللہ تعالیٰ نے حضرت یحییٰ بن زکریا علیہما السلام کو پانچ باتوں کے متعلق حکم دیا کہ ان پر خود بھی عمل کریں اور بنی اسرائیل کو بھی ان پر عمل کرنے کا حکم دیں، قریب تھا کہ حضرت یحییٰ (علیہ السلام) سے اس معاملے میں تاخیر ہوجاتی کہ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کہنے لگے آپ کو پانچ باتوں کے متعلق حکم ہوا ہے کہ خود بھی ان پر عمل کریں اور بنی اسرائیل کو بھی ان پر عمل کرنے کا حکم دیں، اب یا تو یہ پیغام آپ خود پہنچا دیں، ورنہ میں پہنچائے دیتا ہوں، حضرت یحییٰ (علیہ السلام) نے فرمایا بھائی! مجھے اندیشہ ہے کہ اگر آپ مجھ پر سبقت لے گئے تو میں عذاب میں مبتلا ہوجاؤں گا یا زمین میں دھنسا دیا جاؤں گا۔ چنانچہ اس کے بعد حضرت یحییٰ (علیہ السلام) نے بیت المقدس میں بنی اسرائیل کو جمع کیا، جب مسجد بھرگئی تو وہ ایک ٹیلے پر بیٹھ گئے، اللہ کی حمدوثناء کی اور فرمایا اللہ تعالیٰ نے مجھے پانچ باتوں کے متعلق حکم دیا ہے کہ خود بھی ان پر عمل کروں اور تمہیں بھی ان پر عمل کرنے کا حکم دوں، ان میں سب سے پہلی چیز یہ ہے کہ تم صرف اللہ کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراؤ، اس کی مثال اس شخص کی سی ہے جس نے اپنے خالص مال یعنی سونے چاندی سے ایک غلام خریدا، وہ غلام اپنے آقا کے علاوہ کسی دوسرے کے لئے مزدوری کرنا اور اسے اپنی تنخواہ دینا شروع کر دے تو تم میں سے کون چاہے گا کہ اس کا غلام ایسا ہو؟ نیز میں تمہیں نماز کا حکم دیتا ہوں کیونکہ اللہ تعالیٰ اپنی تمام تر توجہات اپنے بندے پر مرکوز فرما دیتا ہے بشرطیکہ وہ ادھر ادھر نہ دیکھے، اس لئے جب تم نماز پڑھا کرو تو دائیں بائیں نہ دیکھا کرو، نیز میں تمہیں روزوں کا حکم دیتا ہوں کیونکہ اس کی مثال اس شخص کی سی ہے جو بھری محفل میں مشک کی ایک شیشی لے کر آئے اور سب کو اس کی مہک کا احساس ہو اور اللہ کے نزدیک روزہ دار کے منہ کی بھبک مشک کی مہک سے بھی زیادہ عمدہ ہوتی ہے۔ نیز میں تمہیں صدقہ کرنے کا حکم دیتا ہوں کیونکہ اس کی مثال اس شخص کی سی ہے جسے دشمن نے قید کر کے اس کے ہاتھ گردن سے باندھ دیئے ہوں اور پھر اسے قتل کرنے کے لئے لے چلیں اور وہ ان سے کہے کہ کیا تم میری جان کا فدیہ وصول کرنے کے لئے تیار ہو؟ پھر وہ تھوڑے اور زیادہ کے ذریعے جس طرح بھی بن پڑے اپنی جان کا فدیہ پیش کرنے لگے یہاں تک کہ اپنے آپ کو چھڑا لے اور میں تمہیں کثرت کے ساتھ اللہ تعالیٰ کا ذکر کرنے کا حکم دیتا ہوں، کیونکہ اس کی مثال اس شخص کی سی ہے دشمن جس کا بہت تیزی سے پیچھا کر رہا ہو اور وہ ایک مضبوط قلعہ میں گھس کر پناہ گزین ہوجائے، اس طرح بندہ بھی جب تک اللہ کے ذکر میں مصروف رہتا ہے، شیطان کے حملوں سے محفوظ ایک مضبوط قلعے میں ہوتا ہے۔ اس کے بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں بھی تمہیں پانچ چیزوں کا حکم دیتا ہوں جنہیں اختیار کرنے کا اللہ نے مجھے حکم دیا ہے (١) اجتماعیت کا (٢) حکمران کی بات سننے کا (٣) بات ماننے کا (٤) ہجرت کا (٥) اور جہاد فی سبیل اللہ کا، کیونکہ جو شخص بھی ایک بالشت کے برابر جماعت مسلمین سے خروج کرتا ہے، وہ اپنی گردن سے اسلام کا قلادہ اتار پھینکتا ہے، الاّ یہ کہ واپس جماعت کی طرف لوٹ آئے اور جو شخص زمانہ جاہلیت کے نعرے لگاتا ہے، وہ جہنم کا ایندھن ہے، صحابہ رضی اللہ عنہ نے پوچھا یا رسول اللہ! صلی اللہ علیہ وسلم اگرچہ وہ نماز روزہ کرتا ہو؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگرچہ وہ نماز روزہ کرتا ہو اور اپنے آپ کو مسلمان سمجھتا ہو، سو تم مسلمانوں کو ان ناموں سے پکارو جن ناموں سے اللہ نے اپنے مسلمان بندوں کو پکارا ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.