الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
مسنَد الشَّامِیِّینَ
581. حَدِيثُ مُحَمَّدِ بْنِ طَلْحَةَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ
حدیث نمبر: 17896
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا ابو عوانة ، حدثنا هلال بن ابي حميد ، عن عبد الرحمن بن ابي ليلى ، قال: نظر عمر إلى ابي عبد الحميد او ابن عبد الحميد، شك ابو عوانة وكان اسمه محمدا، ورجل يقول: له يا محمد، فعل الله بك، وفعل، وفعل. قال: وجعل يسبه، قال: فقال امير المؤمنين عند ذلك يا: ابن زيد، ادن مني. قال: الا ارى محمدا يسب بك! لا والله لا تدعى محمدا ما دمت حيا. فسماه عبد الرحمن، ثم ارسل إلى بني طلحة، ليغير اهلهم اسماءهم، وهم يومئذ سبعة، وسيدهم واكبرهم محمد، قال: فقال محمد بن طلحة : انشدك الله يا امير المؤمنين، فوالله إن سماني محمدا يعني إلا محمد صلى الله عليه وسلم. فقال عمر: قوموا، لا سبيل لي إلى شيء سماه محمد صلى الله عليه وسلم .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، حَدَّثَنَا هِلَالُ بْنُ أَبِي حُمَيْدٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى ، قَالَ: نَظَرَ عُمَرُ إِلَى أَبِي عَبْدِ الْحَمِيدِ أَوْ ابْنِ عَبْدِ الْحَمِيدِ، شَكَّ أَبُو عَوَانَةَ وَكَانَ اسْمُهُ مُحَمَّدًا، وَرَجُلٌ يَقُولُ: لَهُ يَا مُحَمَّدُ، فَعَلَ اللَّهُ بِكَ، وَفَعَلَ، وَفَعَلَ. قَالَ: وَجَعَلَ يَسُبُّهُ، قَالَ: فَقَالَ أَمِيرُ الْمُؤْمِنِينَ عِنْدَ ذَلِكَ يَا: ابْنَ زَيْدٍ، ادْنُ مِنِّي. قَالَ: أَلَا أَرَى مُحَمَّدًا يُسَبُّ بِكَ! لَا وَاللَّهِ لَا تُدْعَى مُحَمَّدًا مَا دُمْتُ حَيًّا. فَسَمَّاهُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ، ثُمَّ أَرْسَلَ إِلَى بَنِي طَلْحَةَ، لِيُغَيِّرَ أَهْلُهُمْ أَسْمَاءَهُمْ، وَهُمْ يَوْمَئِذٍ سَبْعَةٌ، وَسَيِّدُهُمْ وَأَكْبَرُهُمْ مُحَمَّدٌ، قَالَ: فَقَالَ مُحَمَّدُ بْنُ طَلْحَةَ : أَنْشُدُكَ اللَّهَ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ، فَوَاللَّهِ إِنْ سَمَّانِي مُحَمَّدًا يَعْنِي إِلَّا مُحَمَّدٌ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. فَقَالَ عُمَرُ: قُومُوا، لَا سَبِيلَ لِي إِلَى شَيْءٍ سَمَّاهُ مُحَمَّدٌ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ .
عبدالرحمن بن ابی لیلی کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے ابوعبدالحمید کو دیکھا جن کا نام محمد تھا ایک آدمی ان سے کہہ رہا تھا کہ اے محمد! اللہ تمہارے ساتھ ایسا ایسا کرے گا اور انہیں گالیاں دینے لگا، حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ان سے فرمایا اے ابن زید! میرے پاس آؤ، میں دیکھ رہا ہوں کہ تمہارے نام کی وجہ سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو برا بھلا کہا جا رہا ہے، آج کے بعد جب تک تم زندہ ہو، تمہیں محمد کہہ کر نہیں پکارا جائے گا، چنانچہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ان کا نام عبدالرحمن رکھ دیا، پھر بنو طلحہ کو بلا بھیجا تاکہ وہ اپنے اہل خانہ کے نام بدل لیں، وہ لوگ سات افراد تھے جن میں سب سے بڑے اور ان کے سربراہ محمد ہی تھے، محمد بن طلحہ کہنے لگے کہ امیر المومنین! میں قسم کھا کر کہتا ہوں کہ میرا یہ نام نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہی نے رکھا تھا، حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا جاؤ پھر جو نام انہوں نے رکھ دیا ہے، میں اسے تبدیل نہیں کرسکتا۔

حكم دارالسلام: رجاله ثقات، لكنه مرسل، عبدالرحمن بن أبى ليلى لم يثبت أنه لقي عمر بن الخطاب

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.