الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
مسنَد الشَّامِیِّینَ
539. حَدِیث عتبَةَ بنِ عَبد السّلَمِیِّ اَبِی الوَلِیدِ رَضِیَ اللَّه تَعَالَى عَنه
حدیث نمبر: 17638
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، انبانا سفيان ، عن ثور بن يزيد ، عن رجل يقال له: يقال له نصر ، عن عتبة بن عبد السلمي ، قال: نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن نتف اذناب الخيل واعرافها ونواصيها، وقال: " اذنابها مذابها، واعرافها ادفاؤها، ونواصيها معقود بها الخير إلى يوم القيامة" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَنْبَأَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ ثَوْرِ بْنِ يَزِيدَ ، عَنْ رجلٍ يُقَالَ لَهُ: يُقَالُ لَهُ نَصْرٌ ، عَنْ عُتْبَةَ بْنِ عَبْدٍ السُّلَمِيِّ ، قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ نَتْفِ أَذْنَابِ الْخَيْلِ وَأَعْرَافِهَا وَنَوَاصِيهَا، وَقَالَ: " أَذْنَابُهَا مَذَابُّهَا، وَأَعْرَافُهَا أَدْفَاؤُهَا، وَنَوَاصِيهَا مَعْقُودٌ بِهَا الْخَيْرُ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ" .
حضرت عتبہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے گھوڑوں کی دموں، ایالوں اور پیشانیوں کے بال نوچنے سے منع فرمایا ہے اور ارشاد فرمایا کہ ان کی دم ان کے لئے مورچھل ہے، ان کی ایال سردی سے بچاؤ کا ذریعہ ہے اور ان کی پیشانیوں میں قیامت تک کے لئے خیر رکھ دی گئی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لاضطرابه، فقد اختلف فيه على ثور بن يزيد، ثم إسناده منقطع، ثور لم يسمع من عتبة بن عبد
حدیث نمبر: 17639
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا إسماعيل بن عمر ، وحسن بن موسى ، قالا: حدثنا حريز ، عن شرحبيل ابن شفعة الرحبي ، قال: سمعت عتبة بن عبد السلمي صاحب النبي صلى الله عليه وسلم، انه سمع النبي صلى الله عليه وسلم يقول: " من يموت وقال حسن: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: ما من رجل مسلم يتوفى له ثلاثة من الولد لم يبلغوا الحنث، إلا تلقوه من ابواب الجنة الثمانية من ايها شاء دخل" .حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عُمَرَ ، وَحَسَنُ بْنُ مُوسَى ، قَالَا: حَدَّثَنَا حَرِيزٌ ، عَنْ شُرَحْبِيلَ ابْنِ شُفْعَةَ الرَّحَبِيّ ، قَالَ: سَمِعْتُ عُتْبَةَ بْنَ عَبْدٍ السُّلَمِيِّ صَاحِبَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " مَنْ يَمُوتُ وَقَالَ حَسَنٌ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: مَا مِنْ رَجُلٍ مُسْلِمٍ يُتَوَفَّى لَهُ ثَلَاثَةٌ مِنَ الْوَلَدِ لَمْ يَبْلُغُوا الْحِنْثَ، إِلَّا تَلَقَّوْهُ مِنْ أَبْوَابِ الْجَنَّةِ الثَّمَانِيَةِ مِنْ أَيِّهَا شَاءَ دَخَلَ" .
حضرت عتبہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے جس مسلمان کے تین نابالغ بچے فوت ہوجائیں، وہ اسے جنت کے آٹھوں دروازوں پر ملیں گے کہ وہ جس دروازے سے چاہے جنت میں داخل ہوجائے۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 17640
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الله بن الحارث ، حدثني ثور بن يزيد ، عن نصر ، عن رجل من بني سليم، عن عتبة بن عبد السلمي ، ان النبي صلى الله عليه وسلم نهى عن جز اعراف الخيل، ونتف اذنابها، وجز نواصيها، وقال: " اما اذنابها فإنها مذابها، واما اعرافها فإنها ادفاؤها، واما نواصيها، فإن الخير معقود فيها" .حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْحَارِثِ ، حَدَّثَنِي ثَوْرُ بْنُ يَزِيدَ ، عَنْ نَصْرٍ ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ بَنِي سُلَيْمٍ، عَنْ عُتْبَةَ بْنِ عَبْدٍ السُّلَمِيِّ ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ جَزِّ أَعْرَافِ الْخَيْلِ، وَنَتْفِ أَذْنَابِهَا، وَجَزِّ نَوَاصِيهَا، وَقَالَ: " أَمَّا أَذْنَابُهَا فَإِنَّهَا مَذَابُّهَا، وَأَمَّا أَعْرَافُهَا فَإِنَّهَا أَدْفَاؤُهَا، وَأَمَّا نَوَاصِيهَا، فَإِنَّ الْخَيْرَ مَعْقُودٌ فِيهَا" .
حضرت عتبہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے گھوڑوں کی دموں، ایالوں اور پیشانیوں کے بال نوچنے سے منع فرمایا ہے اور ارشاد فرمایا کہ ان کی دم ان کے لئے مورچھل ہے، ان کی ایال سردی سے بچاؤ کا ذریعہ ہے اور ان کی پیشانیوں میں قیامت تک کے لئے خیر رکھ دی گئی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لاضطرابه
حدیث نمبر: 17641
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عصام بن خالد ، حدثنا ابو عبد الله الحسن بن ايوب ، حدثني عبد الله بن ناسج الحضرمي ، قال: حدثني عتبة بن عبد ، قال: امر رسول الله صلى الله عليه وسلم بالقتال، فرمي رجل من اصحابه بسهم، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " اوجب هذا". وقالوا حين امرهم بالقتال: إذا يا رسول الله، لا نقول كما قالت بنو إسرائيل: اذهب انت وربك فقاتلا إنا ههنا قاعدون، ولكن اذهب انت وربك فقاتلا، إنا معكما من المقاتلين .حَدَّثَنَا عِصَامُ بْنُ خَالِدٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّهِ الْحَسَنُ بْنُ أَيُّوبَ ، حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نَاسِجٍ الْحَضْرَمِيُّ ، قَالَ: حَدَّثَنِي عُتْبَةُ بْنُ عَبْدٍ ، قَالَ: أَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْقِتَالِ، فَرَمِيَ رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِهِ بِسَهْمٍ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَوْجَبَ هَذَا". وَقَالُوا حِينَ أَمَرَهُمْ بِالْقِتَالِ: إِذًا يَا رَسُولَ اللَّهِ، لَا نَقُولُ كَمَا قَالَتْ بَنُو إِسْرَائِيلَ: اذْهَبْ أَنْتَ وَرَبُّكَ فَقَاتِلَا إِنَّا هَهُنَا قَاعِدُونَ، وَلَكِنْ اذْهَبْ أَنْتَ وَرَبُّكَ فَقَاتِلَا، إِنَّا مَعَكُمَا مِنَ الْمُقَاتِلِينَ .
حضرت عتبہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے قتال کا حکم دیا، اس دوران ایک صحابی رضی اللہ عنہ کو تیر لگ گیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس نے اپنے لئے جنت واجب کرلی، جس وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں قتال کا حکم دیا تھا، تو انہوں نے کہا تھا کہ یا رسول اللہ! صلی اللہ علیہ وسلم ہم بنی اسرائیل کی طرح یہ نہیں کہیں گے کہ تم اور تمہارا رب جاؤ اور لڑو، ہم یہاں بیٹھے ہیں بلکہ ہم کہیں گے کہ آپ اور آپ کا رب جا کر لڑئیے، ہم بھی آپ کی معیت میں لڑنے والوں میں سے ہوں گے۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن
حدیث نمبر: 17642
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا علي بن بحر ، حدثنا هشام بن يوسف ، حدثنا معمر ، عن يحيى بن ابي كثير ، عن عامر بن زيد البكالي ، انه سمع عتبة بن عبد السلمي ، يقول: جاء اعرابي إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فساله عن الحوض، وذكر الجنة، ثم قال الاعرابي: فيها فاكهة؟ قال:" نعم، وفيها شجرة تدعى طوبى"، فذكر شيئا لا ادري ما هو؟ قال: اي شجر ارضنا تشبه؟ قال:" ليست تشبه شيئا من شجر ارضك". فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" اتيت الشام"؟ فقال: لا. قال:" تشبه شجرة بالشام تدعى الجوزة، تنبت على ساق واحد وينفرش اعلاها". قال: ما عظم اصلها؟ قال:" لو ارتحلت جذعة من إبل اهلك ما احطت باصلها حتى تنكسر ترقوتها هرما". قال: فيها عنب؟ قال:" نعم". قال: فما عظم العنقود؟ قال:" مسيرة شهر للغراب الابقع ولا يفتر. قال: فما عظم الحبة؟ قال:" هل ذبح ابوك تيسا من غنمه قط عظيما؟" قال: نعم. قال:" فسلخ إهابه فاعطاه امك، قال: اتخذي لنا منه دلوا؟" قال: نعم. قال الاعرابي: فإن تلك الحبة لتشبعني واهل بيتي؟ قال:" نعم وعامة عشيرتك" .حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ بَحْرٍ ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ يُوسُفَ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ عَامِرِ بْنِ زَيْدٍ الْبُكَالِيِّ ، أَنَّهُ سَمِعَ عُتْبَةَ بْنَ عَبْدٍ السُّلَمِيِّ ، يَقُولُ: جَاءَ أَعْرَابِيٌّ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسَأَلَهُ عَنِ الْحَوْضِ، وَذَكَرَ الْجَنَّةَ، ثُمَّ قَالَ الْأَعْرَابِيُّ: فِيهَا فَاكِهَةٌ؟ قَالَ:" نَعَمْ، وَفِيهَا شَجَرَةٌ تُدْعَى طُوبَى"، فَذَكَرَ شَيْئًا لَا أَدْرِي مَا هُوَ؟ قَالَ: أَيُّ شَجَرِ أَرْضِنَا تُشْبِهُ؟ قَالَ:" لَيْسَتْ تُشْبِهُ شَيْئًا مِنْ شَجَرِ أَرْضِكَ". فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَتَيْتَ الشَّامَ"؟ فَقَالَ: لَا. قَالَ:" تُشْبِهُ شَجَرَةً بِالشَّامِ تُدْعَى الْجَوْزَةُ، تَنْبُتُ عَلَى سَاقٍ وَاحِدٍ وَيَنْفَرِشُ أَعْلَاهَا". قَالَ: مَا عِظَمُ أَصْلِهَا؟ قَالَ:" لَوْ ارْتَحَلَتَ جَذَعَةً مِنْ إِبِلِ أَهْلِكَ مَا أَحَطْتَ بِأَصْلِهَا حَتَّى تَنْكَسِرَ تَرْقُوَتُهَا هَرَمًا". قَالَ: فِيهَا عِنَبٌ؟ قَالَ:" نَعَمْ". قَالَ: فَمَا عِظَمُ الْعُنْقُودِ؟ قَالَ:" مَسِيرَةُ شَهْرٍ لِلْغُرَابِ الْأَبْقَعِ وَلَا يَفْتُرُ. قَالَ: فَمَا عِظَمُ الْحَبَّةِ؟ قَالَ:" هَلْ ذَبَحَ أَبُوكَ تَيْسًا مِنْ غَنَمِهِ قَطُّ عَظِيمًا؟" قَالَ: نَعَمْ. قَالَ:" فَسَلَخَ إِهَابَهُ فَأَعْطَاهُ أُمَّكَ، قَالَ: اتَّخِذِي لَنَا مِنْهُ دَلْوًا؟" قَالَ: نَعَمْ. قَالَ الْأَعْرَابِيُّ: فَإِنَّ تِلْكَ الْحَبَّةَ لَتُشْبِعُنِي وَأَهْلَ بَيْتِي؟ قَالَ:" نَعَمْ وَعَامَّةَ عَشِيرَتِكَ" .
حضرت عتبہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک دیہاتی شخص نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور حوض کوثر و جنت کے متعلق سوالات پوچھنے لگا، پھر اس نے پوچھا کہ کیا جنت میں میوے ہوں گے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں! اور وہاں طوبی نامی ایک درخت بھی ہوگا، اس نے پوچھا کہ زمین کے کس درخت کے ساتھ آپ اسے تشبیہ دے سکتے ہیں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمہاری زمین پر ایک درخت بھی ایسا نہیں ہے جسے اس کے ساتھ تشبیہ دی جاسکے۔ پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا کہ کیا تم شام گئے ہو؟ اس نے کہا نہیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس کے مشابہہ درخت شام میں ہے جسے اخروٹ کا درخت کہتے ہیں وہ ایک بیل پر قائم ہوتا ہے اور اوپر سے پھیلتا جاتا ہے، اس نے پوچھا کہ اس کی جڑ کی موٹائی کتنی ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر تمہارے گھریلو اونٹ کا کوئی جذعہ روانہ ہو تو وہ اس کی جڑ کا اس وقت تک احاطہ نہیں کرسکتا جب تک کہ اس کی ہڈیاں بڑھاپے کی وجہ سے چرچرانے نہ لگیں، (مراد جنت کا درخت ہے)۔ اس دیہاتی نے پوچھا کہ جنت میں انگور ہوں گے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں! اس نے پوچھا کہ اس کے خوشوں کی موٹائی کتنی ہوگی؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا چتکبرے کوے کی ایک مہینے کی مسلسل مسافت جس میں وہ رکے نہیں، اس نے پوچھا کہ اس کے ایک دانے کی موٹائی کتنی ہوگی؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا تمہارے والد نے کبھی اپنی بکریوں میں سے کوئی بہت بڑا مینڈھا ذبح کیا ہے؟ اس نے کہا جی ہاں! نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پھر اس نے اس کی کھال اتار کر تمہاری والدہ کو دیا ہو اور یہ کہا ہو کہ اس کا ڈول بنالو؟ اس نے کہا جی ہاں! پھر وہ کہنے لگا کہ اس طرح تو وہ ایک دانہ ہی مجھے اور میرے تمام اہل خانہ کو سیراب کر دے گا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں! اور تمہارے تمام خاندان والوں کو بھی سیراب کر دے گا۔

حكم دارالسلام: إسناده قابل للتحسين
حدیث نمبر: 17643
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا علي بن بحر ، حدثنا بقية بن الوليد ، حدثني نصر بن علقمة ، قال: حدثني رجل من بني سليم، عن عتبة بن عبد السلمي ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا تقصوا نواصي الخيل، فإن فيها البركة، ولا تجزوا اعرافها، فإنها ادفاؤها، ولا تقصوا اذنابها، فإنها مذابها" .حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ بَحْرٍ ، حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ بْنُ الْوَلِيدِ ، حَدَّثَنِي نَصْرُ بْنُ عَلْقَمَةَ ، قَالَ: حَدَّثَنِي رَجُلٌ مِنْ بَنِي سُلَيْمٍ، عَنْ عُتْبَةَ بْنِ عَبْدٍ السُّلَمِيِّ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا تَقُصُّوا نَوَاصِيَ الْخَيْلِ، فَإِنَّ فِيهَا الْبَرَكَةَ، وَلَا تَجُزُّوا أَعْرَافَهَا، فَإِنَّهَا أَدْفَاؤُهَا، وَلَا تَقُصُّوا أَذْنَابَهَا، فَإِنَّهَا مَذَابُّهَا" .
حضرت عتبہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے گھوڑوں کی دموں، ایالوں اور پیشانیوں کے بال نوچنے سے منع فرمایا ہے اور ارشاد فرمایا کہ ان کی دم ان کے لئے مورچھل ہے، ان کی ایال سردی سے بچاؤ کا ذریعہ ہے اور ان کی پیشانیوں میں قیامت تک کے لئے خیر رکھ دی گئی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لاضطرابه
حدیث نمبر: 17644
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو النضر هاشم بن القاسم ، قال: حدثنا حريز ، عن شرحبيل ابن شفعة ، قال: سمعت عتبة بن عبد السلمي ، انه سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " ما من عبد يموت له ثلاثة من الولد لم يبلغوا الحنث، إلا تلقوه من ابواب الجنة الثمانية، من ايها شاء دخل" .حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَرِيزٌ ، عَنْ شُرَحْبِيلَ ابْنِ شُفْعَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ عُتْبَةَ بْنَ عَبْدٍ السُّلَمِيَّ ، أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " مَا مِنْ عَبْدٍ يَمُوتُ لَهُ ثَلَاثَةٌ مِنَ الْوَلَدِ لَمْ يَبْلُغُوا الْحِنْثَ، إِلَّا تَلَقَّوْهُ مِنْ أَبْوَابِ الْجَنَّةِ الثَّمَانِيَةِ، مِنْ أَيِّهَا شَاءَ دَخَلَ" .
حضرت عتبہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے جس مسلمان کے تین نابالغ بچے فوت ہوجائیں، وہ اسے جنت کے آٹھوں دروازوں پر ملیں گے کہ وہ جس دروازے سے چاہے جنت میں داخل ہوجائے۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 17645
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا هشام بن سعيد ، حدثنا حسن بن ايوب الحضرمي ، حدثني عبد الله بن ناسح الحضرمي وكان قد ادرك ابا بكر، وعمر رضي الله عنهما فمن دونهما عن عتبة بن عبد السلمي ، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال لاصحابه: " قوموا فقاتلوا" قالوا: نعم يا رسول الله، ولا نقول كما قالت بنو إسرائيل لموسى عليه السلام: انطلق انت وربك فقاتلا إنا هاهنا قاعدون، ولكن انطلق انت وربك يا محمد فقاتلا، وإنا معكما نقاتل .حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ أَيُّوبَ الْحَضْرَمِيُّ ، حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نَاسِحٍ الْحَضْرَمِيُّ وَكَانَ قَدْ أَدْرَكَ أَبَا بَكْرٍ، وَعُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا فَمَنْ دُونَهُمَا عَنْ عُتْبَةَ بْنِ عَبْدٍ السُّلَمِيِّ ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِأَصْحَابِهِ: " قُومُوا فَقَاتِلُوا" قَالُوا: نَعَمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَلَا نَقُولُ كَمَا قَالَتْ بَنُو إِسْرَائِيلَ لِمُوسَى عَلَيْهِ السَّلَام: انْطَلِقْ أَنْتَ وَرَبُّكَ فَقَاتِلَا إِنَّا هَاهُنَا قَاعِدُونَ، وَلَكِنْ انْطَلِقْ أَنْتَ وَرَبُّكَ يَا مُحَمَّدُ فَقَاتِلَا، وَإِنَّا مَعَكُمَا نُقَاتِلُ .
حضرت عتبہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے قتال کا حکم دیا، وہ کہنے لگے یا رسول اللہ! صلی اللہ علیہ وسلم ہم بنی اسرائیل کی طرح یہ نہیں کہیں گے کہ تم اور تمہارا رب جاؤ اور لڑو، ہم یہاں بیٹھے ہیں بلکہ ہم کہیں گے کہ آپ اور آپ کا رب جا کر لڑئیے، ہم بھی آپ کی معیت میں لڑنے والوں میں سے ہوں گے۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن
حدیث نمبر: 17646
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا هشام بن سعيد ، حدثنا الحسن بن ايوب الحضرمي , قال: حدثنا عبد الله بن ناسح الحضرمي ، عن عتبة بن عبد السلمي ، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال لاصحابه: " قوموا فقاتلوا". قال: فرمى رجل بسهم، قال: فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" اوجب هذا" .حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ أَيُّوبَ الْحَضْرَمِيُّ , قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نَاسِحٍ الْحَضْرَمِيُّ ، عَنْ عُتْبَةَ بْنِ عَبْدٍ السُّلَمِيِّ ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِأَصْحَابِهِ: " قُومُوا فَقَاتِلُوا". قَالَ: فَرَمَى رَجُلٌ بِسَهْمٍ، قَالَ: فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَوْجَبَ هَذَا" .
حضرت عتبہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے قتال کا حکم دیا، اس دوران ایک صحابی رضی اللہ عنہ کو تیر لگ گیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس نے اپنے لئے جنت واجب کرلی۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن
حدیث نمبر: 17647
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حيوة بن شريح ، حدثني بقية ، حدثني بحير بن سعد ، عن خالد بن معدان ، عن عتبة بن عبد ، انه قال: إن رجلا قال: يا رسول الله، العن اهل اليمن، فإنهم شديد باسهم، كثير عددهم، حصينة حصونهم. فقال:" لا"، ثم لعن رسول الله صلى الله عليه وسلم الاعجميين، وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا مروا بكم يسوقون نساءهم، يحملون ابناءهم على عواتقهم، فإنهم مني وانا منهم" .حَدَّثَنَا حَيْوَةُ بْنُ شُرَيْحٍ ، حَدَّثَنِي بَقِيَّةُ ، حَدَّثَنِي بَحِيرُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ ، عَنْ عُتْبَةَ بْنِ عَبْدٍ ، أَنَّهُ قَالَ: إِنَّ رَجُلًا قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، الْعَنْ أَهْلَ الْيَمَنِ، فَإِنَّهُمْ شَدِيدٌ بَأْسُهُمْ، كَثِيرٌ عَدَدُهُمْ، حَصِينَةٌ حُصُونُهُمْ. فَقَالَ:" لَا"، ثُمَّ لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْأَعْجَمِيِّينَ، وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا مَرُّوا بِكُمْ يَسُوقُونَ نِسَاءَهُمْ، يَحْمِلُونَ أَبْنَاءَهُمْ عَلَى عَوَاتِقِهِمْ، فَإِنَّهُمْ مِنِّي وَأَنَا مِنْهُمْ" .
حضرت عتبہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک شخص نے بارگاہ نبوت میں عرض کیا یا رسول اللہ! صلی اللہ علیہ وسلم اہل یمن پر لعنت فرمائیے کیونکہ وہ بڑے سخت جنگجو، کثیر تعداد اور مضبوط قلعوں والے ہیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نہیں، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے عجمیوں پر لعنت فرمائی اور فرمایا جب اہل یمن تمہارے پاس سے اپنی عورتوں کو لے کر اور اپنے بچوں کو اپنے کندھوں پر بٹھا کر گذریں تو وہ مجھ سے ہیں اور میں ان میں سے ہوں۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، بقية بن الوليد بدلس تدليس التسوية، فلا يقبل حديثه إلا أن يصرح بالسماع فى جميع طبقات السند
حدیث نمبر: 17648
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حيوة ، ويزيد بن عبد ربه ، قالا: حدثنا بقية ، حدثني بحير بن سعد ، عن خالد بن معدان ، عن ابن عمرو السلمي ، عن عتبة بن عبد السلمي ، انه حدثهم: ان رجلا سال رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: كيف كان اول شانك يا رسول الله؟ قال: " كانت حاضنتي من بني سعد بن بكر، فانطلقت انا وابن لها في بهم لنا، ولم ناخذ معنا زادا، فقلت: يا اخي، اذهب فاتنا بزاد من عند امنا، فانطلق اخي ومكثت عند البهم، فاقبل طيران ابيضان كانهما نسران، فقال احدهما لصاحبه: اهو هو؟ قال: نعم. فاقبلا يبتدراني، فاخذاني فبطحاني إلى القفا، فشقا بطني، ثم استخرجا قلبي، فشقاه فاخرجا منه علقتين سوداوين، فقال احدهما لصاحبه: قال يزيد في حديثه: ائتني بماء ثلج فغسلا به جوفي، ثم قال: ائتني بماء برد، فغسلا به قلبي، ثم قال: ائتني بالسكينة، فذارها في قلبي، ثم قال احدهما لصاحبه: حصه، فحاصه، وختم عليه بخاتم النبوة وقال حيوة في حديثه: حصه فحصه واختم عليه بخاتم النبوة، فقال احدهما لصاحبه: اجعله في كفة، واجعل الفا من امته في كفة، فإذا انا انظر إلى الالف فوقي، اشفق ان يخر علي بعضهم، فقال: لو ان امته وزنت به لمال بهم، ثم انطلقا وتركاني، وفرقت فرقا شديدا، ثم انطلقت إلى امي فاخبرتها بالذي لقيته، فاشفقت علي ان يكون البس بي، قالت: اعيذك بالله، فرحلت بعيرا لها فجعلتني وقال يزيد: فحملتني على الرحل، وركبت خلفي حتى بلغنا إلى امي، فقالت: اواديت امانتي وذمتي؟ وحدثتها بالذي لقيت، فلم يرعها ذلك، فقالت: إني رايت خرج مني نورا اضاءت منه قصور الشام" .حَدَّثَنَا حَيْوَةُ ، وَيَزِيدُ بْنُ عَبْدِ رَبِّهِ ، قَالَا: حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ ، حَدَّثَنِي بَحِيرُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ ، عَنْ ابْنِ عَمْرٍو السُّلَمِيِّ ، عَنْ عُتْبَةَ بْنِ عَبْدٍ السُّلَمِيِّ ، أَنَّهُ حَدَّثَهُمْ: أَنَّ رَجُلًا سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: كَيْفَ كَانَ أَوَّلُ شَأْنِكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ: " كَانَتْ حَاضِنَتِي مِنْ بَنِي سَعْدِ بْنِ بَكْرٍ، فَانْطَلَقْتُ أَنَا وَابْنٌ لَهَا فِي بَهْمٍ لَنَا، وَلَمْ نَأْخُذْ مَعَنَا زَادًا، فَقُلْتُ: يَا أَخِي، اذْهَبْ فَأْتِنَا بِزَادٍ مِنْ عِنْدِ أُمِّنَا، فَانْطَلَقَ أَخِي وَمَكَثْتُ عِنْدَ الْبَهْمِ، فَأَقْبَلَ طَيْرَانِ أَبْيَضَانِ كَأَنَّهُمَا نَسْرَانِ، فَقَالَ أَحَدُهُمَا لِصَاحِبِهِ: أَهُوَ هُوَ؟ قَالَ: نَعَمْ. فَأَقْبَلَا يَبْتَدِرَانِي، فَأَخَذَانِي فَبَطَحَانِي إِلَى الْقَفَا، فَشَقَّا بَطْنِي، ثُمَّ اسْتَخْرَجَا قَلْبِي، فَشَقَّاهُ فَأَخْرَجَا مِنْهُ عَلَقَتَيْنِ سَوْدَاوَيْنِ، فَقَالَ أَحَدُهُمَا لِصَاحِبِهِ: قَالَ يَزِيدُ فِي حَدِيثِهِ: ائْتِنِي بِمَاءِ ثَلْجٍ فَغَسَلَا بِهِ جَوْفِي، ثُمَّ قَالَ: ائْتِنِي بِمَاءِ بَرَدٍ، فَغَسَلَا بِهِ قَلْبِي، ثُمَّ قَالَ: ائْتِنِي بِالسَّكِينَةِ، فَذَارَّهَا فِي قَلْبِي، ثُمَّ قَالَ أَحَدُهُمَا لِصَاحِبِهِ: حِصْهُ، فَحَاصَهُ، وَخَتَمَ عَلَيْهِ بِخَاتَمِ النُّبُوَّةِ وَقَالَ حَيْوَةُ فِي حَدِيثِهِ: حُصْهُ فَحُصْهُ وَاخْتِمْ عَلَيْهِ بِخَاتَمِ النُّبُوَّةِ، فَقَالَ أَحَدُهُمَا لِصَاحِبِهِ: اجْعَلْهُ فِي كِفَّةٍ، وَاجْعَلْ أَلْفًا مِنْ أُمَّتِهِ فِي كِفَّةٍ، فَإِذَا أَنَا أَنْظُرُ إِلَى الْأَلْفِ فَوْقِي، أُشْفِقُ أَنْ يَخِرَّ عَلَيَّ بَعْضُهُمْ، فَقَالَ: لَوْ أَنَّ أُمَّتَهُ وُزِنَتْ بِهِ لَمَالَ بِهِمْ، ثُمَّ انْطَلَقَا وَتَرَكَانِي، وَفَرِقْتُ فَرَقًا شَدِيدًا، ثُمَّ انْطَلَقْتُ إِلَى أُمِّي فَأَخْبَرْتُهَا بِالَّذِي لَقِيتُهُ، فَأَشْفَقَتْ عَلَيَّ أَنْ يَكُونَ أُلْبِسَ بِي، قَالَتْ: أُعِيذُكَ بِاللَّهِ، فَرَحَلَتْ بَعِيرًا لَهَا فَجَعَلَتْنِي وَقَالَ يَزِيدُ: فَحَمَلَتْنِي عَلَى الرَّحْلِ، وَرَكِبَتْ خَلْفِي حَتَّى بَلَغْنَا إِلَى أُمِّي، فَقَالَتْ: أَوَأَدَّيْتُ أَمَانَتِي وَذِمَّتِي؟ وَحَدَّثَتْهَا بِالَّذِي لَقِيتُ، فَلَمْ يَرُعْهَا ذَلِكَ، فَقَالَتْ: إِنِّي رَأَيْتُ خَرَجَ مِنِّي نُورًا أَضَاءَتْ مِنْهُ قُصُورُ الشَّامِ" .
حضرت عتبہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ یا رسول اللہ! صلی اللہ علیہ وسلم ابتداء میں آپ کے ساتھ کیا احوال پیش آئے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مجھے دودھ پلانے والی خاتون کا تعلق بنو سعد بن بکر سے تھا، ایک دن میں ان کے ایک بیٹے کے ساتھ بکریوں میں چلا گیا، ہم نے اپنے ساتھ توشہ بھی نہیں لیا تھا اس لئے میں نے کہا کہ بھائی والدہ کے پاس جا کر توشہ لے آؤ، وہ چلا گیا اور میں بکریوں کے پاس رکا رہا۔ اسی دوران گدھ کی طرح دو سفید پرندے آئے اور ایک دوسرے سے پوچھنے لگے کہ کیا یہ وہی ہے؟ دوسرے نے اثبات میں جواب دیا، چنانچہ وہ تیزی سے میری طرف بڑھے، مجھے پکڑ کر چت لٹایا اور میرے پیٹ کو چاک کردیا، پھر میرے دل کو نکال کر اسے چیرا، پھر اس میں سے خون کے دو سیاہ جمے ہوئے ٹکڑے نکالے اور ایک نے دوسرے سے کہا کہ میرے پاس ٹھنڈا پانی لے کر آؤ اور انہوں نے اس سے میرا پیٹ دھویا، پھر اس نے برف کا پانی منگوایا اور اس سے میرے دل کو دھویا، پھر سکینہ منگوایا اور اسے میرے قلب میں بکھیر دیا، پھر دوسرے سے کہا کہ اب اسے سی دو، چنانچہ اس نے سلائی کردی اور مہر نبوت لگا دی۔ اس کے بعد ان میں سے ایک نے دوسرے کہا کہ ایک پلڑے میں انہیں رکھو اور دوسرے پلڑے میں ان کی امت کے ایک ہزار آدمیوں کو رکھو، اچانک مجھے اپنے اوپر ایک ہزار آدمی نظر آئے، مجھے خطرہ ہوا کہ کہیں وہ مجھ پر گر نہ پڑیں، پھر وہ کہنے لگا کہ اگر ان کی ساری امت سے بھی ان کا وزن کیا جائے تو ان ہی کا پلڑا جھکے گا، پھر وہ دونوں مجھے چھوڑ کر چلے گئے اور مجھ پر شدید خوف طاری ہوگیا، میں اپنی رضاعی والدہ کے پاس آیا اور انہیں اپنے ساتھ پیش آنے والے واقعے کی اطلاع دی، جسے سن کر وہ ڈر گئیں کہ کہیں مجھ پر کسی چیز کا اثر تو نہیں ہوگیا اور کہنے لگیں میں تمہیں اللہ کی پناہ میں دیتی ہوں۔ پھر انہوں نے اپنا اونٹ تیار کیا مجھے کجاوے پر بٹھایا اور خود میرے پیچھے سوار ہوئیں اور ہم سفر کر کے اپنی والدہ کے پاس آگئے انہوں نے میری والدہ سے کہا کہ میں اپنی امانت اور ذمہ داری ادا کرنا چاہتی ہوں، پھر انہوں نے میرے ساتھ پیش آنے والا واقعہ بیان کیا لیکن میری والدہ اس سے مرعوب نہیں ہوئیں اور کہنے لگیں کہ میں نے اپنے آپ سے ایک نور نکلتے ہوئے دیکھا ہے جس سے شام کے محلات روشن ہوگئے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، راجع ما قبله
حدیث نمبر: 17649
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حيوة بن شريح ، حدثنا بقية ، حدثني بحير بن سعد ، عن خالد بن معدان ، عن عتبة بن عبد ، قال: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " لو ان رجلا يخر على وجهه، من يوم ولد إلى يوم يموت هرما في مرضاة الله عز وجل، لحقره يوم القيامة" .حَدَّثَنَا حَيْوَةُ بْنُ شُرَيْحٍ ، حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ ، حَدَّثَنِي بَحِيرُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ ، عَنْ عُتْبَةَ بْنِ عَبْدٍ ، قَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَوْ أَنَّ رَجُلًا يَخَرُّ عَلَى وَجْهِهِ، مِنْ يَوْمِ وُلِدَ إِلَى يَوْمِ يَمُوتُ هَرَمًا فِي مَرْضَاةِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ، لَحَقَرَه يَوْمَ الْقِيَامَةِ" .
حضرت عتبہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر کسی آدمی کو اس کی پیدائش کے دن سے بڑھاپے میں اس کی موت تک ایک ایک لمحہ رضاء الٰہی میں صرف کرنے کا موقع دے دیا جائے تب بھی قیامت کے دن وہ اسے کم تر اور حقیر سمجھے گا۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، راجع ما قبله
حدیث نمبر: 17650
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا علي بن إسحاق ، حدثنا عبد الله يعني ابن المبارك ، حدثنا ثور بن يزيد ، عن خالد بن معدان ، عن جبير بن نفير ، عن محمد بن ابي عميرة وكان من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " لو ان عبدا خر على وجهه من يوم ولد إلى ان يموت هرما في طاعة الله، لحقره ذلك اليوم، ولود انه رد إلى الدنيا كيما يزداد من الاجر والثواب" .حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ إِسْحَاقَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ يَعْنِي ابْنَ الْمُبَارَكِ ، حَدَّثَنَا ثَوْرُ بْنُ يَزِيدَ ، عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ ، عَنْ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي عُمَيْرَةَ وَكَانَ مِنْ أَصْحَابِ النِّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَوْ أَنَّ عَبْدًا خَرَّ عَلَى وَجْهِهِ مِنْ يَوْمِ وُلِدَ إِلَى أَنْ يَمُوتَ هَرَمًا فِي طَاعَةِ اللَّهِ، لَحَقَرَه ذَلِكَ الْيَوْمَ، وَلَوَدَّ أَنَّهُ رُدَّ إِلَى الدُّنْيَا كَيْمَا يَزْدَادَ مِنَ الْأَجْرِ وَالثَّوَابِ" .
حضرت عتبہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر کسی آدمی کو اس کی پیدائش کے دن سے بڑھاپے میں اس کی موت تک ایک ایک لمحہ رضاء الٰہی میں صرف کرنے کا موقع دے دیا جائے تب بھی قیامت کے دن وہ اسے کم تر اور حقیر سمجھے گا اور اس کی تمنا ہوگی کہ اسے دوبارہ دنیا میں بھیج دیا جائے تاکہ اسے مزید اجروثواب مل سکے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 17651
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا الحكم بن نافع ، حدثنا إسماعيل بن عياش ، عن ضمضم بن زرعة ، عن شريح بن عبيد ، عن عتبة بن عبد السلمي ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " ياتي الشهداء والمتوفون بالطاعون، فيقول اصحاب الطاعون: نحن شهداء، فيقال: انظروا، فإن كانت جراحهم كجراح الشهداء تسيل دما ريح المسك، فهم شهداء. فيجدونهم كذلك" .حَدَّثَنَا الْحَكَمُ بْنُ نَافِعٍ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَيَّاشٍ ، عَنْ ضَمْضَمِ بْنِ زُرْعَةَ ، عَنْ شُرَيْحِ بْنِ عُبَيْدٍ ، عَنْ عُتْبَةَ بْنِ عَبْدٍ السُّلَمِيِّ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " يَأْتِي الشُّهَدَاءُ وَالْمُتَوَفَّوْنَ بِالطَّاعُونِ، فَيَقُولُ أَصْحَابُ الطَّاعُونِ: نَحْنُ شُهَدَاءُ، فَيُقَالُ: انْظُرُوا، فَإِنْ كَانَتْ جِرَاحُهُمْ كَجِرَاحِ الشُّهَدَاءِ تَسِيلُ دَمًا رِيحَ الْمِسْكِ، فَهُمْ شُهَدَاءُ. فَيَجِدُونَهُمْ كَذَلِكَ" .
حضرت عتبہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا طاعون کی وباء میں مرنے والے اور شہداء آئیں گے، طاعون والے کہیں گے کہ ہم شہید ہیں، پروردگار فرمائے گا کہ ان کے زخم دیکھو اگر ان کے زخم شہداء کے زخموں کی طرح مہک رہے ہوں تو یہ شہداء میں شمار ہو کر ان کے ساتھ ہوں گے، جب دیکھا جائے گا تو ان کے زخم شہداء کے زخموں کے مشابہہ ہوں گے۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن
حدیث نمبر: 17652
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا علي بن بحر ، قال: حدثنا عيسى بن يونس ، قال: حدثنا ثور بن يزيد ، حدثني ابو حميد الرعيني ، قال: اخبرني يزيد ذو مصر ، قال: اتيت عتبة بن عبد السلمي ، فقلت: يا ابا الوليد، إني خرجت التمس الضحايا، فلم اجد شيئا يعجبني غير ثرماء، فما تقول؟ قال: الا جئتني بها. قلت: سبحان الله، تجوز عنك ولا تجوز عني؟! قال: نعم، إنك تشك ولا اشك، إنما" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن المصفرة، والمستاصلة، والبخقاء، والمشيعة، والكسراء" . والمصفرة: التي تستاصل اذنها حتى يبدو صماخها. والمستاصلة: التي استؤصل قرنها من اصله. والبخقاء: التي تبخق عينها. والمشيعة: التي لا تتبع الغنم عجفا وضعفا وعجزا. والكسراء: التي لا تنقي. حدثنا احمد بن جناب ، حدثنا عيسى بن يونس ، فذكر نحوه.حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ بَحْرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا ثَوْرُ بْنُ يَزِيدَ ، حَدَّثَنِي أَبُو حُمَيْدٍ الرُّعَيْنِيِّ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي يَزِيدُ ذُو مِصْرَ ، قَالَ: أَتَيْتُ عُتْبَةَ بْنَ عَبْدٍ السُّلَمِيَّ ، فَقُلْتُ: يَا أَبَا الْوَلِيدِ، إِنِّي خَرَجْتُ أَلْتَمِسُ الضَّحَايَا، فَلَمْ أَجِدْ شَيْئًا يُعْجِبُنِي غَيْرَ ثَرْمَاءَ، فَمَا تَقُولُ؟ قَالَ: أَلَا جِئْتَنِي بِهَا. قُلْتُ: سُبْحَانَ اللَّهِ، تَجُوزُ عَنْكَ وَلَا تَجُوزُ عَنِّي؟! قَالَ: نَعَمْ، إِنَّكَ تَشُكُّ وَلَا أَشُكُّ، إِنَّمَا" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْمُصْفَرَّةِ، وَالْمُسْتَأْصَلَةِ، وَالْبَخْقَاءِ، وَالْمُشَيَّعَةِ، وَالكَسْراءِ" . وَالْمُصْفَرَّةُ: الَّتِي تُسْتَأْصَلُ أُذُنُهَا حَتَّى يَبْدُوَ صِمَاخُهَا. وَالْمُسْتَأْصَلَةُ: التي استؤصل قَرْنُهَا مِنْ أَصْلِهِ. وَالْبَخْقَاءُ: الَّتِي تَبْخَقُّ عَيْنُهَا. وَالْمُشَيَّعَةُ: الَّتِي لَا تَتْبَعُ الْغَنَمَ عَجَفًا وَضَعْفًا وَعَجْزًا. وَالْكَسْرَاءُ: الَّتِي لَا تُنْقِي. حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ جَنَابٍ ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ ، فَذَكَرَ نَحْوَهُ.
یزید ذو مصر کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت عتبہ رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا اے ابو الولید! میں قربانی کے جانور کی تلاش میں نکلا، مجھے کوئی جانور نہیں ملا، صرف ایک جانور مل رہا تھا لیکن اس کا دانت ٹوٹا ہوا تھا، آپ کی کیا رائے ہے؟ انہوں نے فرمایا کہ تم اسے میرے پاس کیوں نہ لے آئے؟ میں نے کہا سبحان اللہ! آپ کی طرف سے اس کی قربانی ہوجائے گی اور میری طرف سے نہیں ہوگی؟ انہوں نے فرمایا ہاں! اس لئے کہ تمہیں شک ہے اور مجھے کوئی شک نہیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے صرف مصفرہ، جڑ سے اکھڑے ہوئے سینگ دار، بخقاء۔ مشیعہ اور کسراء سے منع فرمایا ہے۔ مصفرہ سے مراد وہ جانور ہے جس کا کان جڑ سے کٹا ہوا ہو اور اس کا سوراخ نطر آرہا ہو، بخقاء سے مراد وہ جانور ہے جس کی آنکھ کانی ہو، مشیعہ سے مراد وہ جانور ہے جو کمزوری اور لاچاری کی وجہ سے بکریوں کے ساتھ نہ چل سکے اور کسراء سے مراد وہ جانور ہے جس کی ہڈی ٹوٹی ہو اور وہ سیدھی نہ چل سکے۔ گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے مروی ہے۔

حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف، أبو حميد الرعيني، ويزيد مجهولان
حدیث نمبر: 17653
پی ڈی ایف بنائیں اعراب

حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف، أبو حميد الرعيني، ويزيد مجهولان
حدیث نمبر: 17654
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا الحكم بن نافع ، حدثنا إسماعيل بن عياش ، عن ضمضم بن زرعة ، عن شريح بن عبيد ، عن كثير بن مرة ، عن عتبة بن عبد ، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " الخلافة في قريش، والحكم في الانصار، والدعوة في الحبشة، والهجرة في المسلمين والمهاجرين بعد" .حَدَّثَنَا الْحَكَمُ بْنُ نَافِعٍ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَيَّاشٍ ، عَنْ ضَمْضَمِ بْنِ زُرْعَةَ ، عَنْ شُرَيْحِ بْنِ عُبَيْدٍ ، عَنْ كَثِيرِ بْنِ مُرَّةَ ، عَنْ عُتْبَةَ بْنِ عَبْدٍ ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " الْخِلَافَةُ فِي قُرَيْشٍ، وَالْحُكْمُ فِي الْأَنْصَارِ، وَالدَّعْوَةُ فِي الْحَبَشَةِ، وَالْهِجْرَةُ فِي الْمُسْلِمِينَ وَالْمُهَاجِرِينَ بَعْدُ" .
حضرت عتبہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا خلافت قریش میں رہے گی، حکم انصار میں رہے گا، دعوت حبشہ میں رہے گی اور ہجرت عام مسلمانوں میں رہے گی اور اس کے بعد بھی مہاجرین ہوں گے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، إسماعيل بن عياش لا يحتمل تفرده بمثل هذا المتن، وضمضم تكلم فيه
حدیث نمبر: 17655
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حيوة بن شريح ، حدثنا بقية ، حدثنا محمد بن زياد ، او حدثني من سمعه، قال: حدثني يزيد بن زيد الجوخاني ، قال: رحت إلى المسجد، فلقيني عتبة بن عبد المازني ، فقال لي: اين تريد؟ فقلت: إلى المسجد. فقال: ابشر، فإني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " ما من عبد يخرج من بيته إلى غدو او رواح إلى المسجد، إلا كانت خطاه خطوة كفارة، وخطوة درجة" .حَدَّثَنَا حَيْوَةُ بْنُ شُرَيْحٍ ، حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ زِيَادٍ ، أَوْ حَدَّثَنِي مَنْ سَمِعَهُ، قَالَ: حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ زَيْدٍ الْجُوْخَانِيُّ ، قَالَ: رُحْتُ إِلَى الْمَسْجِدِ، فَلَقِيَنِي عُتْبَةُ بْنُ عَبْدٍ الْمَازِنِيُّ ، فَقَالَ لِي: أَيْنَ تُرِيدُ؟ فَقُلْتُ: إِلَى الْمَسْجِدِ. فَقَالَ: أَبْشِرْ، فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " مَا مِنْ عَبْدٍ يَخْرُجُ مِنْ بَيْتِهِ إِلَى غُدُوٍّ أَوْ رَوَاحٍ إِلَى الْمَسْجِدِ، إِلَّا كَانَتْ خُطَاهُ خَطْوَةً كَفَّارَةً، وَخَطْوَةً دَرَجَةً" .
یزید بن زید رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ شام کے وقت میں مسجد کی طرف روانہ ہو، راستے میں حضرت عتبہ مازنی رضی اللہ عنہ سے ملاقات ہوگئی، انہوں نے مجھ سے پوچھا کہ کہاں جا رہے ہو؟ میں نے کہا کہ مسجد جا رہا ہوں، فرمایا خوشخبری قبول کرو، میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص صبح یا شام کو اپنے گھر سے مسجد کے لئے نکلتا ہے، تو اس کا ایک قدم کفار اور دوسرا قدم ایک درجہ بلندی کا سبب بنتا ہے۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف ، يزيد بن زيد مجهول
حدیث نمبر: 17656
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا هيثم بن خارجة ، اخبرنا إسماعيل بن عياش ، عن عقيل بن مدرك السلمي ، عن لقمان بن عامر الوصابي ، عن عتبة بن عبد السلمي ، قال: استكسيت رسول الله صلى الله عليه وسلم،" فكساني خيشتين"، فلقد رايتني البسهما وانا من اكسى اصحابي .حَدَّثَنَا هَيْثَمُ بْنُ خَارِجَةَ ، أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَيَّاشٍ ، عَنْ عَقِيلِ بْنِ مُدْرِكٍ السُّلَمِيِّ ، عَنْ لُقْمَانَ بْنِ عَامِرٍ الْوَصَابِيِّ ، عَنْ عُتْبَةَ بْنِ عَبْدٍ السُّلَمِيِّ ، قَالَ: اسْتَكْسَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،" فَكَسَانِي خَيْشَتَيْنِ"، فَلَقَدْ رَأَيْتُنِي أَلْبِسُهُمَا وَأَنَا مِنْ أَكْسَى أَصْحَابِي .
حضرت عتبہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پہننے کے لئے کپڑے مانگے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے کتان کے دو کپڑے پہنائے، جب میں نے انہیں زیب تن کیا تو مجھے محسوس ہوا کہ میں نے تمام صحابہ رضی اللہ عنہ میں سب سے زیادہ عمدہ کپڑے پہن رکھے ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن
حدیث نمبر: 17657
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا معاوية بن عمرو ، قال: حدثنا ابو إسحاق يعني الفزاري ، عن صفوان يعني ابن عمرو ، عن ابي المثنى ، عن عتبة بن عبد السلمي وكان من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " القتل ثلاثة: رجل مؤمن جاهد بنفسه وماله في سبيل الله، حتى إذا لقي العدو قاتلهم حتى يقتل، فذلك الشهيد الممتحن في خيمة الله تحت عرشه، لا يفضله النبيون إلا بدرجة النبوة. ورجل مؤمن قرف على نفسه من الذنوب والخطايا، جاهد بنفسه وماله في سبيل الله، حتى إذا لقي العدو قاتل حتى يقتل، فمصمصة محت ذنوبه وخطاياه، إن السيف محاء الخطايا، وادخل من اي ابواب الجنة شاء، فإن لها ثمانية ابواب، ولجهنم سبعة ابواب، وبعضها اسفل من بعض. ورجل منافق جاهد بنفسه وماله، حتى إذا لقي العدو قاتل في سبيل الله حتى يقتل، فإن ذلك في النار، السيف لا يمحو النفاق" . حدثنا يعمر بن بشر ، حدثنا عبد الله ، اخبرنا صفوان بن عمرو ، ان ابا المثنى المليكي حدثه، انه سمع عتبة بن عبد السلمي وكان من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم، يحدث عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" القتل ثلاثة" فذكر معناه.حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ عَمْرٍو ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ يَعْنِي الْفَزَارِيَّ ، عَنْ صَفْوَانَ يَعْنِي ابْنَ عَمْرٍو ، عَنْ أَبِي الْمُثَنَّى ، عَنْ عُتْبَةَ بْنِ عَبْدٍ السُّلَمِيِّ وَكَانَ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الْقَتْلُ ثَلَاثَةٌ: رَجُلٌ مُؤْمِنٌ جَاهَدَ بِنَفْسِهِ وَمَالِهِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، حَتَّى إِذَا لَقِيَ الْعَدُوَّ قَاتَلَهُمْ حَتَّى يُقْتَلَ، فَذَلِكَ الشَّهِيدُ المُمْتَحَنُ فِي خَيْمَةِ اللَّهِ تَحْتَ عَرْشِهِ، لَا يَفْضُلُهُ النَّبِيُّونَ إِلَّا بِدَرَجَةِ النُّبُوَّةِ. وَرَجُلٌ مُؤْمِنٌ قَرَفَ عَلَى نَفْسِهِ مِنَ الذُّنُوبِ وَالْخَطَايَا، جَاهَدَ بِنَفْسِهِ وَمَالِهِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، حَتَّى إِذَا لَقِيَ الْعَدُوَّ قَاتَلَ حَتَّى يُقْتَلَ، فمَصْمَصَةُ مَحََتْ ذُنُوبُهُ وَخَطَايَاهُ، إِنَّ السَّيْفَ مَحَّاءُ الْخَطَايَا، وَأُدْخِلَ مِنْ أَيِّ أَبْوَابِ الْجَنَّةِ شَاءَ، فَإِنَّ لَهَا ثَمَانِيَةَ أَبْوَابٍ، وَلِجَهَنَّمَ سَبْعَةَ أَبْوَابٍ، وَبَعْضُهَا أَسْفَلُ مِنْ بَعْضٍ. وَرَجُلٌ مُنَافِقٌ جَاهَدَ بِنَفْسِهِ وَمَالِهِ، حَتَّى إِذَا لَقِيَ الْعَدُوَّ قَاتَلَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ حَتَّى يُقْتَلَ، فَإِنَّ ذَلِكَ فِي النَّارِ، السَّيْفُ لَا يَمْحُو النِّفَاقَ" . حَدَّثَنَا يَعْمَرُ بْنُ بِشْرٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ ، أَخْبَرَنَا صَفْوَانُ بْنُ عَمْرٍو ، أَنَّ أَبَا الْمُثَنَّى المُليكي حَدَّثَهُ، أَنَّهُ سَمِعَ عُتْبَةَ بْنَ عَبْدٍ السُّلَمِيَّ وَكَانَ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يُحَدِّثُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" الْقَتْلُ ثَلَاثَةٌ" فَذَكَرَ مَعْنَاهُ.
حضرت عتبہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا قتل تین قسم کا ہوتا ہے، ایک وہ مسلمان آدمی جو اپنی جان ومال کے ساتھ اللہ کی راہ میں قتال کرتا ہے، جب دشمن سے آمنا سامنا ہوتا ہے تو وہ لڑتے ہوئے مارا جاتا ہے، یہ تو وہ شہید ہوگا جو عرش الٰہی کے نیچے اللہ کے خیمے میں فخر کرتا ہوگا اور انبیاء کو اس پر صرف درجہ نبوت کی وجہ سے فضیلت ہوگی، دوسرا وہ مسلمان آدمی جس کے نفس پر گناہوں اور لغزشوں کی گٹھڑی لدی ہوئی ہو، وہ اپنی جان اور مال کے ساتھ اللہ کے راستہ میں جہاد کرتا ہے، جب دشمن سے آمنا سامنا ہوتا ہے تو وہ لڑتے ہوئے مارا جاتا ہے، یہ شخص اس لئے گناہوں اور لغزشوں سے پاک صاف ہوجائے گا کیونکہ تلوار گناہوں کو مٹا دیتی ہے اور اسے جنت کے ہر دروازے میں سے داخل ہونے کا اختیار دے دیا جائے گا کہ جنت کے آٹھ اور جہنم کے سات دروازے ہیں جن میں سے بعض دوسروں کی نسبت زیادہ افضل ہیں اور تیسرا وہ منافق آدمی جو اپنی جان و مال کے ساتھ اللہ کے راستہ میں جہاد کرتا ہے، جب دشمن سے آمنا سامنا ہوتا ہے تو وہ لڑتے ہوئے مارا جاتا ہے، یہ شخص جہنم میں جائے گا کیونکہ تلوار نفاق کو نہیں مٹاتی۔ گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، أبو المثني مجهول الحال
حدیث نمبر: 17658
پی ڈی ایف بنائیں اعراب

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، أبو المثني مجهول الحال
حدیث نمبر: 17659
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حدثنا الحكم بن نافع ، حدثنا إسماعيل بن عياش ، عن ضمضم بن زرعة ، عن شريح بن عبيد ، قال: كان عتبة يقول: " عرباض خير مني". وعرباض يقول:" عتبة خير مني، سبقني إلى النبي صلى الله عليه وسلم بسنة" .حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا الْحَكَمُ بْنُ نَافِعٍ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَيَّاشٍ ، عَنْ ضَمْضَمِ بْنِ زُرْعَةَ ، عَنْ شُرَيْحِ بْنِ عُبَيْدٍ ، قَالَ: كَانَ عُتْبَةُ يَقُولُ: " عِرْبَاضٌ خَيْرٌ مِنِّي". وَعِرْبَاضٌ يَقُولُ:" عُتْبَةُ خَيْرٌ مِنِّي، سَبَقَنِي إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِسَنَةٍ" .
حضرت عتبہ رضی اللہ عنہ فرماتے تھے کہ عرباض رضی اللہ عنہ مجھ سے بہتر ہیں اور حضرت عرباض رضی اللہ عنہ فرماتے تھے کہ عتبہ مجھ سے بہتر ہیں یہ مجھ سے ایک سال پہلے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لاضطراب متنه، فقد اختلف فى متنه على إسماعيل بن عياش

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.