الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔
مسنَد الشَّامِیِّینَ 533. حَدِیث حَنظَلَةَ الكَاتِبِ الاسَیِّدِیِّ رَضِیَ اللَّه تَعَالَى عَنه
حضرت حنظلہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر تھے، وہاں ہم جنت اور جہنم کا تذکرہ کرنے لگے اور ایسا محسوس ہوا کہ ہم انہیں اپنی آنکھوں سے دیکھ رہے ہیں، پھر جب میں اپنے اہل خانہ اور بچوں کے پاس آیا تو ہنسنے اور دل لگی کرنے لگا، اچانک مجھے یاد آیا کہ ابھی ہم کیا تذکرہ کر رہے تھے؟ چنانچہ میں گھر سے نکل آیا، راستے میں حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ سے ملاقات ہوئی، تو میں کہنے لگا کہ میں تو منافق ہوگیا ہوں، (اور ساری بات بتائی) انہوں نے فرمایا کہ یہ تو ہم بھی کرتے ہیں، پھر میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور اپنی کیفیت ذکر کی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا حنظلہ! اگر تم ہمیشہ اسی کیفیت میں رہنے لگو جس کیفیت میں تم میرے پاس ہوتے ہو تو تمہارے بستروں اور راستوں میں فرشتے تم سے مصافحہ کرنے لگیں، حنظلہ! وقت وقت کی بات ہوتی ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2750
حضرت حنطلہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کسی غزوے کے لئے روانہ ہوئے، ہمارا گذر مقدمۃ الجیش کے ہاتھوں مرنے والی ایک عورت پر ہوا، لوگ وہاں جمع تھے، لوگوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے راستہ چھوڑ دیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس کی لاش کے پاس پہنچ کر رک گئے اور فرمایا یہ تو لڑائی میں شریک نہیں ہوگی، پھر ایک صحابی رضی اللہ عنہ سے فرمایا کہ خالد کے پاس جاؤ اور ان سے کہو کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم تمہیں حکم دیتے ہیں کہ بچوں اور مزدوروں کو قتل نہ کریں۔
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، سفيان الثوري أخطأ فى تسمية صحابيه، فالمحفوظ أنه من حديث رباح بن الربيع أخي حنظلة
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد حسن
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد حسن
|