الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
مسنَد الشَّامِیِّینَ
543. حَدِیث عَمرِو بنِ خَارِجَةَ رَضِیَ اللَّه تَعَالَى عَنه
حدیث نمبر: 17663
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا سفيان ، عن ليث ، عن شهر بن حوشب ، قال: اخبرني من سمع النبي صلى الله عليه وسلم. وعن ابن ابي ليلى ، انه سمع عمرو بن خارجة ، قال: ليث في حديثه خطبنا رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو على ناقته، فقال: " الا إن الصدقة لا تحل لي ولا لاهل بيتي"، واخذ وبرة من كاهل ناقته، فقال:" ولا ما يساوي هذه او ما يزن هذه" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ لَيْثٍ ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي مَنْ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. وعَنْ ابْنِ أَبِي لَيْلَى ، أَنَّهُ سَمِعَ عَمْرَو بْنَ خَارِجَةَ ، قَالَ: لَيْثٌ فِي حَدِيثِهِ خَطَبَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ عَلَى نَاقَتِهِ، فَقَالَ: " أَلَا إِنَّ الصَّدَقَةَ لَا تَحِلُّ لِي وَلَا لِأَهْلِ بَيْتِي"، وَأَخَذَ وَبَرَةً مِنْ كَاهِلِ نَاقَتِهِ، فَقَالَ:" وَلَا مَا يُسَاوِي هَذِهِ أَوْ مَا يَزِنُ هَذِهِ" .
حضرت عمرو بن خارجہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ (منی کے میدان میں) نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی اونٹنی پر (جو جگالی کر رہی تھی اور اس کا لعاب میرے دونوں کندھوں کے درمیان بہہ رہا تھا) خطبہ دیتے ہوئے ارشاد فرمایا یاد رکھو میرے لئے اور میرے اہل بیت کے لئے صدقہ حلال نہیں ہے، پھر اپنی اونٹنی کے کندھے سے ایک بال لے کر فرمایا اس کے برابر بھی نہیں۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف ليث وشهر بن حوشب
حدیث نمبر: 17663
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
" لعن الله من ادعى إلى غير ابيه، او تولى غير مواليه، الولد للفراش وللعاهر الحجر، إن الله قد اعطى كل ذي حق حقه، ولا وصية لوارث" ." لَعَنَ اللَّهُ مَنْ ادَّعَى إِلَى غَيْرِ أَبِيهِ، أَوْ تَوَلَّى غَيْرَ مَوَالِيهِ، الْوَلَدُ لِلْفِرَاشِ وَلِلْعَاهِرِ الْحَجَرُ، إِنَّ اللَّهَ قد أَعْطَى كُلَّ ذِي حَقٍّ حَقَّهُ، وَلَا وَصِيَّةَ لِوَارِثٍ" .
اس شخص پر اللہ کی لعنت ہو جو اپنے باپ کے علاوہ کسی اور کی طرف اپنی نسبت کرے یا جو اپنے آقا کو چھوڑ کر کسی اور سے موالات کرے، بچہ صاحب فراش کا ہوتا ہے اور زانی کے لئے پتھر ہوتے ہیں، اللہ تعالیٰ نے ہر حقدار کو اس کا حق دے دیا ہے، اس لئے وارث کے حق میں وصیت نہیں کی جاسکتی۔
حدیث نمبر: 17664
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا سعيد . ويزيد بن هارون ، قال: اخبرنا سعيد ، عن قتادة ، عن شهر بن حوشب ، عن عبد الرحمن بن غنم ، عن عمرو بن خارجة ، قال: خطبنا رسول الله صلى الله عليه وسلم بمنى وهو على راحلته، وهي تقصع بجرتها، ولعابها يسيل بين كتفي، فقال: " إن الله قسم لكل إنسان نصيبه من الميراث، فلا تجوز لوارث وصية. الولد للفراش، وللعاهر الحجر، الا ومن ادعى إلى غير ابيه، او تولى غير مواليه رغبة عنهم، فعليه لعنة الله والملائكة والناس اجمعين" ، قال ابن جعفر : وقال سعيد : وقال مطر :" لا يقبل منه صرف ولا عدل". قال يزيد في حديثه:" لا يقبل منه صرف ولا عدل"، او" عدل ولا صرف". قال يزيد في حديثه: إن عمرو بن خارجة حدثهم ان النبي صلى الله عليه وسلم خطبهم على راحلته.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ . وَيَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا سَعِيدٌ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ غَنْمٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ خَارِجَةَ ، قَالَ: خَطَبَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِنًى وَهُوَ عَلَى رَاحِلَتِهِ، وَهِيَ تَقْصَعُ بِجِرَّتِهَا، وَلُعَابُهَا يَسِيلُ بَيْنَ كَتِفَيَّ، فَقَالَ: " إِنَّ اللَّهَ قَسَمَ لِكُلِّ إِنْسَانٍ نَصِيبَهُ مِنَ الْمِيرَاثِ، فَلَا تَجُوزُ لِوَارِثٍ وَصِيَّةٌ. الْوَلَدُ لِلْفِرَاشِ، وَلِلْعَاهِرِ الْحَجَرُ، أَلَا وَمَنْ ادَّعَى إِلَى غَيْرِ أَبِيهِ، أَوْ تَوَلَّى غَيْرَ مَوَالِيهِ رَغْبَةً عَنْهُمْ، فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ وَالْمَلَائِكَةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ" ، قَالَ ابْنُ جَعْفَرٍ : وَقَالَ سعيد : وَقَالَ مَطَرٌ :" لَا يُقْبَلُ مِنْهُ صَرْفٌ وَلَا عَدْلٌ". قَالَ يزيد في حديثه:" لا يُقْبَلُ منه صَرْفٌ وَلا عَدْلٌ"، أو" عَدْلٌ وَلَا صَرْفٌ". قَالَ يَزِيدُ فِي حَدِيثِهِ: إِنَّ عَمْرَو بْنَ خَارِجَةَ حَدَّثَهُمْ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَطَبَهُمْ عَلَى رَاحِلَتِهِ.
حضرت عمرو بن خارجہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ (منی کے میدان میں) نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی اونٹنی پر (جو جگالی کر رہی تھی اور اس کا لعاب میرے دونوں کندھوں کے درمیان بہہ رہا تھا) خطبہ دیتے ہوئے ارشاد فرمایا یاد رکھو میرے لئے اور میرے اہل بیت کے لئے صدقہ حلال نہیں ہے، پھر اپنی اونٹنی کے کندھے سے ایک بال لے کر فرمایا اس کے برابر بھی نہیں اس شخص پر اللہ کی لعنت ہو جو اپنے باپ کے علاوہ کسی اور کی طرف اپنی نسبت کرے یا جو اپنے آقا کو چھوڑ کر کسی اور سے موالات کرے، اس کا کوئی فرض یا نفل قبول نہیں ہوں گے، بچہ صاحب فراش کا ہوتا ہے اور زانی کے لئے پتھر ہوتے ہیں، اللہ تعالیٰ نے ہر حقدار کو اس کا حق دے دیا ہے، اس لئے وارث کے حق میں وصیت نہیں کی جاسکتی۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف شهر بن حوشب
حدیث نمبر: 17665
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، قال: حدثنا ابو عوانة ، قال: اخبرنا قتادة ، عن شهر بن حوشب ، عن عبد الرحمن بن غنم ، عن عمرو بن خارجة ، قال: كنت آخذا بزمام ناقة رسول الله صلى الله عليه وسلم وهي تقصع بجرتها، ولعابها يسيل بين كتفي، فقال: " إن الله عز وجل قد اعطى كل ذي حق حقه، وليس لوارث وصية. الولد للفراش، وللعاهر الحجر، ومن ادعى إلى غير ابيه، او انتمى إلى غير مواليه، فعليه لعنة الله والملائكة والناس اجمعين" . قال عفان: وزاد فيه همام بهذا الإسناد ولم يذكر عبد الرحمن بن غنم وإني لتحت جران راحلته. وزاد فيه:" لا يقبل منه عدل ولا صرف". وفي حديث همام ان رسول الله صلى الله عليه وسلم خطب وقال:" رغبة عنهم".حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا قَتَادَةُ ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ غَنْمٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ خَارِجَةَ ، قَالَ: كُنْتُ آخِذًا بِزِمَامِ نَاقَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهِيَ تَقْصَعُ بِجِرَّتِهَا، وَلُعَابُهَا يَسِيلُ بَيْنَ كَتِفَيَّ، فَقَالَ: " إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ قد أَعْطَى كُلِّ ذِي حَقٍّ حَقَّهُ، وَلَيْسَ لِوَارِثٍ وَصِيَّةٌ. الْوَلَدُ لِلْفِرَاشِ، وَلِلْعَاهِرِ الْحَجَرُ، وَمَنْ ادَّعَى إِلَى غَيْرِ أَبِيهِ، أَوْ انْتَمَى إِلَى غَيْرِ مَوَالِيهِ، فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ وَالْمَلَائِكَةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ" . قَالَ عَفَّانُ: وَزَادَ فِيهِ هَمَّامٌ بِهَذَا الْإِسْنَادِ وَلَمْ يُذْكَرْ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ غَنْمٍ وَإِنِّي لَتَحْتَ جِرَانِ رَاحِلَتِهِ. وَزَادَ فِيهِ:" لَا يُقْبَلُ مِنْهُ عَدْلٌ وَلَا صَرْفٌ". وَفِي حَدِيثِ هَمَّامٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَطَبَ وَقَالَ:" رَغْبَةً عَنْهُمْ".
حضرت عمرو بن خارجہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ (منی کے میدان میں) نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی اونٹنی پر (جو جگالی کر رہی تھی اور اس کا لعاب میرے دونوں کندھوں کے درمیان بہہ رہا تھا) خطبہ دیتے ہوئے ارشاد فرمایا یاد رکھو میرے لئے اور میرے اہل بیت کے لئے صدقہ حلال نہیں ہے، پھر اپنی اونٹنی کے کندھے سے ایک بال لے کر فرمایا اس کے برابر بھی نہیں اس شخص پر اللہ کی، فرشتوں کی اور تمام لوگوں کی لعنت ہو جو اپنے باپ کے علاوہ کسی اور کی طرف اپنی نسبت کرے یا جو اپنے آقا کو چھوڑ کر کسی اور سے موالات کرے، اس کا کوئی فرض یا نفل قبول نہیں ہوں گے، بچہ صاحب فراش کا ہوتا ہے اور زانی کے لئے پتھر ہوتے ہیں، اللہ تعالیٰ نے ہر حقدار کو اس کا حق دے دیا ہے، اس لئے وارث کے حق میں وصیت نہیں کی جاسکتی۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف شهر بن حوشب
حدیث نمبر: 17666
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا حماد ، عن قتادة ، عن شهر بن حوشب ، عن عبد الرحمن بن غنم ، عن عمرو بن خارجة ، قال: خطب رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو على ناقته، وانا تحت جرانها وهي تقصع بجرتها، ولعابها يسيل بين كتفي، قال: " إن الله عز وجل قد اعطى كل ذي حق حقه ولا وصية لوارث، والولد للفراش، وللعاهر الحجر، ومن ادعى إلى غير ابيه، او انتمى إلى غير مواليه، فعليه لعنة الله والملائكة والناس اجمعين، لا يقبل منه صرف ولا عدل" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ غَنْمٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ خَارِجَةَ ، قَالَ: خَطَبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ عَلَى نَاقَتِهِ، وَأَنَا تَحْتَ جِرَانِهَا وَهِيَ تَقْصَعُ بِجِرَّتِهَا، وَلُعَابُهَا يَسِيلُ بَيْنَ كَتِفَيَّ، قَالَ: " إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ قد أَعْطَى كُلِّ ذِي حَقٍّ حَقَّهُ وَلَا وَصِيَّةَ لِوَارِثٍ، وَالْوَلَدُ لِلْفِرَاشِ، وَلِلْعَاهِرِ الْحَجَرُ، وَمَنْ ادَّعَى إِلَى غَيْرِ أَبِيهِ، أَوْ انْتَمَى إِلَى غَيْرِ مَوَالِيهِ، فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ وَالْمَلَائِكَةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ، لَا يُقْبَلُ مِنْهُ صَرْفٌ وَلَا عَدْلٌ" .
حضرت عمرو بن خارجہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ (منی کے میدان میں) نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی اونٹنی پر (جو جگالی کر رہی تھی اور اس کا لعاب میرے دونوں کندھوں کے درمیان بہہ رہا تھا) خطبہ دیتے ہوئے ارشاد فرمایا یاد رکھو میرے لئے اور میرے اہل بیت کے لئے صدقہ حلال نہیں ہے، پھر اپنی اونٹنی کے کندھے سے ایک بال لے کر فرمایا اس کے برابر بھی نہیں اس شخص پر اللہ کی، فرشتوں کی اور تمام لوگوں کی لعنت ہو جو اپنے باپ کے علاوہ کسی اور کی طرف اپنی نسبت کرے یا جو اپنے آقا کو چھوڑ کر کسی اور سے موالات کرے، اس کا کوئی فرض یا نفل قبول نہیں ہوں گے، بچہ صاحب فراش کا ہوتا ہے اور زانی کے لئے پتھر ہوتے ہیں، اللہ تعالیٰ نے ہر حقدار کو اس کا حق دے دیا ہے، اس لئے وارث کے حق میں وصیت نہیں کی جاسکتی۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف شهر بن حوشب
حدیث نمبر: 17667
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حسين بن محمد ، حدثنا شريك ، عن ليث ، عن شهر بن حوشب ، عن عمرو بن خارجة الثمالي ، قال: سالت النبي صلى الله عليه وسلم عن الهدي يعطب، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: " انحر واصبغ نعله في دمه، واضرب به على صفحته او قال: جنبه ولا تاكلن منه شيئا انت ولا اهل رفقتك" .حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ ، عَنْ لَيْثٍ ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ خَارِجَةَ الثُّمَالِيِّ ، قَالَ: سَأَلْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْهَدْيِ يَعْطَبُ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " انْحَرْ وَاصْبُغْ نَعْلَهُ فِي دَمِهِ، وَاضْرِبْ بِهِ عَلَى صَفْحَتِهِ أَوْ قَالَ: جَنْبِهِ وَلَا تَأْكُلَنَّ مِنْهُ شَيْئًا أَنْتَ وَلَا أَهْلُ رُفْقَتِكَ" .
حضرت عمرو بن خارجہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ہدی کے اس جانور کے متعلق پوچھا جو مرنے کے قریب ہو؟ تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اسے ذبح کردو، اس کے نعل کو خون میں رنگ دو اور اس کی پیشانی یا پہلو پر لگا دو اور خود تم یا تمہارے رفقاء اس میں سے کچھ نہ کھاؤ۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف شهر وشريك وليث
حدیث نمبر: 17668
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا اسود بن عامر ، حدثنا شريك ، عن ليث ، عن شهر بن حوشب عن عمرو الثمالي ، قال: بعث النبي صلى الله عليه وسلم معي هديا، وقال: " إذا عطب شيء منها فانحره، ثم اضرب نعله في دمه، ثم اضرب به صفحته، ولا تاكل انت ولا اهل رفقتك، وخل بينه وبين الناس" .حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ ، عَنْ لَيْثٍ ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ عَنْ عَمْرٍو الثَّمَالِيِّ ، قَالَ: بَعَثَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَعِي هَدْيًا، وَقَالَ: " إِذَا عَطِبَ شَيْءٌ مِنْهَا فَانْحَرْهُ، ثُمَّ اضْرِبْ نَعْلَهُ فِي دَمِهِ، ثُمَّ اضْرِبْ بِهِ صَفْحَتَهُ، وَلَا تَأْكُلْ أَنْتَ وَلَا أَهْلُ رُفْقَتِكَ، وَخَلِّ بَيْنَهُ وَبَيْنَ النَّاسِ" .
حضرت عمرو بن خارجہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ہدی کے اس جانور کے متعلق پوچھا جو مرنے کے قریب ہو تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اسے ذبح کردو، اس کے نعل کو خون میں رنگ دو اور اس کی پیشانی یا پہلو پر لگادو اور خود تم یا تمہارے رفقاء اس میں سے کچھ نہ کھاؤ بلکہ اسے لوگوں کے درمیان چھوڑ دو۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف، راجع ما قبله
حدیث نمبر: 17669
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد بن هارون ، اخبرنا سعيد يعني ابن ابي عروبة ، عن قتادة ، عن شهر بن حوشب ، عن عبد الرحمن بن غنم ، ان عمرو بن خارجة الخشني حدثهم، ان النبي صلى الله عليه وسلم خطبهم على راحلته، وإن راحلته لتقصع بجرتها، وإن لعابها ليسيل بين كتفي، فقال: " إن الله عز وجل قد قسم لكل إنسان نصيبه من الميراث، ولا تجوز وصية لوارث. الولد للفراش، وللعاهر الحجر. الا ومن ادعى إلى غير ابيه، او تولى غير مواليه، فعليه لعنة الله والملائكة والناس اجمعين، لا يقبل الله منه صرفا ولا عدلا" او" عدلا ولا صرفا".حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، أَخْبَرَنَا سَعِيدٌ يَعْنِي ابْنَ أَبِي عَرُوبَةَ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ غَنْمٍ ، أَنَّ عَمْرَو بْنَ خَارِجَةَ الْخُشَنِيَّ حَدَّثَهُمْ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَطَبَهُمْ عَلَى رَاحِلَتِهِ، وَإِنَّ رَاحِلَتَهُ لَتَقْصَعُ بِجِرَّتِهَا، وَإِنَّ لُعَابَهَا لَيَسِيلُ بَيْنَ كَتِفَيَّ، فَقَالَ: " إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ قد قَسَمَ لِكُلِّ إِنْسَانٍ نَصِيبَهُ مِنَ الْمِيرَاثِ، وَلَا تَجُوزُ وَصِيَّةٌ لِوَارِثٍ. الْوَلَدُ لِلْفِرَاشِ، وَلِلْعَاهِرِ الْحَجَرُ. أَلَا وَمَنْ ادَّعَى إِلَى غَيْرِ أَبِيهِ، أَوْ تَوَلَّى غَيْرَ مَوَالِيهِ، فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ وَالْمَلَائِكَةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ، لَا يَقْبَلُ اللَّهُ مِنْهُ صَرْفًا وَلَا عَدْلًا" أَوْ" عَدْلًا وَلَا صَرْفًا".
حضرت عمرو بن خارجہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ (منی کے میدان میں) نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی اونٹنی پر (جو جگالی کر رہی تھی اور اس کا لعاب میرے دونوں کندھوں کے درمیان بہہ رہا تھا) خطبہ دیتے ہوئے ارشاد فرمایا یاد رکھو میرے لئے اور میرے اہل بیت کے لئے صدقہ حلال نہیں ہے، پھر اپنی اونٹنی کے کندھے سے ایک بال لے کر فرمایا اس کے برابر بھی نہیں اس شخص پر اللہ کی، فرشتوں کی اور تمام لوگوں کی لعنت ہو جو اپنے باپ کے علاوہ کسی اور کی طرف اپنی نسبت کرے یا جو اپنے آقا کو چھوڑ کر کسی اور سے موالات کرے، اس کا کوئی فرض یا نفل قبول نہیں ہوں گے، بچہ صاحب فراش کا ہوتا ہے اور زانی کے لئے پتھر ہوتے ہیں، اللہ تعالیٰ نے ہر حقدار کو اس کا حق دے دیا ہے، اس لئے وارث کے حق میں وصیت نہیں کی جاسکتی۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف شهر
حدیث نمبر: 17670
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الوهاب الخفاف ، قال: اخبرنا سعيد ، عن قتادة ، عن شهر بن حوشب ، عن عبد الرحمن بن غنم ، عن عمرو بن خارجة ، قال: خطبنا رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو بمنى على راحلته، وإني لتحت جران ناقته، وهي تقصع بجرتها، ولعابها يسيل بين كتفي، فقال: " إن الله عز وجل قد قسم لكل إنسان نصيبه من الميراث، ولا تجوز لوارث وصية، الا وإن الولد للفراش، وللعاهر الحجر، الا ومن ادعى إلى غير ابيه، او تولى غير مواليه رغبة عنهم، فعليه لعنة الله والملائكة والناس اجمعين" . قال سعيد : وحدثنا مطر ، عن شهر ، عن عبد الرحمن بن غنم ، عن عمرو بن خارجة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم مثله، وزاد مطر في الحديث:" ولا يقبل منه صرف ولا عدل". حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا سعيد ، فذكر الحديث. وقال: قال مطر" ولا يقبل منه صرف ولا عدل".حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ الْخَفَّافُ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا سَعِيدٌ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ غَنْمٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ خَارِجَةَ ، قَالَ: خَطَبَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ بِمِنًى عَلَى رَاحِلَتِهِ، وَإِنِّي لَتَحْتَ جِرَانِ نَاقَتِهِ، وَهِيَ تَقْصَعُ بِجِرَّتِهَا، وَلُعَابُهَا يَسِيلُ بَيْنَ كَتِفَيَّ، فَقَالَ: " إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ قَدْ قَسَمَ لِكُلِّ إِنْسَانٍ نَصِيبَهُ مِنَ الْمِيرَاثِ، وَلَا تَجُوزُ لِوَارِثٍ وَصِيَّةٌ، أَلَا وَإِنَّ الْوَلَدَ لِلْفِرَاشِ، وَلِلْعَاهِرِ الْحَجَرُ، أَلَا وَمَنْ ادَّعَى إِلَى غَيْرِ أَبِيهِ، أَوْ تَوَلَّى غَيْرَ مَوَالِيهِ رَغْبَةً عَنْهُمْ، فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ وَالْمَلَائِكَةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ" . قَالَ سَعِيدٌ : وَحَدَّثَنَا مَطَرٌ ، عَنْ شَهْرِ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ غَنْمٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ خَارِجَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلِهِ، وَزَادَ مَطَرٌ فِي الْحَدِيثِ:" وَلَا يُقْبَلُ مِنْهُ صَرْفٌ وَلَا عَدْلٌ". حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ ، فَذَكَرَ الْحَدِيثَ. وَقَالَ: قَالَ مَطَرٌ" وَلَا يُقْبَلُ مِنْهُ صَرْفٌ وَلَا عَدْلٌ".
حضرت عمرو بن خارجہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ (منی کے میدان میں) نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی اونٹنی پر (جو جگالی کر رہی تھی اور اس کا لعاب میرے دونوں کندھوں کے درمیان بہہ رہا تھا) خطبہ دیتے ہوئے ارشاد فرمایا یاد رکھو میرے لئے اور میرے اہل بیت کے لئے صدقہ حلال نہیں ہے، پھر اپنی اونٹنی کے کندھے سے ایک بال لے کر فرمایا اس کے برابر بھی نہیں اس شخص پر اللہ کی، فرشتوں کی اور تمام لوگوں کی لعنت ہو جو اپنے باپ کے علاوہ کسی اور کی طرف اپنی نسبت کرے یا جو اپنے آقا کو چھوڑ کر کسی اور سے موالات کرے، اس کا کوئی فرض یا نفل قبول نہیں ہوں گے، بچہ صاحب فراش کا ہوتا ہے اور زانی کے لئے پتھر ہوتے ہیں، اللہ تعالیٰ نے ہر حقدار کو اس کا حق دے دیا ہے، اس لئے وارث کے حق میں وصیت نہیں کی جاسکتی۔ گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے، البتہ اس میں یہ بھی اضافہ ہے کہ اس کی کوئی فرض یا نفل عبادت قبول نہیں کی جائے گی۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف شهر بن حوشب
حدیث نمبر: 17671
پی ڈی ایف بنائیں اعراب

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف شهر بن حوشب

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.