الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
مسنَد الشَّامِیِّینَ
516. حَدِیث بَعضِ عمومَةِ رَافِعِ بنِ خَدِیج وَهوَ ظَهِیر، عن النَّبِیِّ صَلَّى اللَّه عَلَیهِ ...
حدیث نمبر: 17539
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا سعيد بن ابي عروبة ، عن قتادة ، عن يعلى بن حكيم ، عن سليمان بن يسار ، عن رافع بن خديج ، قال: كنا نحاقل على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم على الثلث، والربع، او طعام مسمى، قال: فاتانا بعض عمومتي ، فقال: نهانا رسول الله صلى الله عليه وسلم، عن امر كان لنا نافعا، وطواعية رسول الله صلى الله عليه وسلم ارفع لنا وانفع. قال: قلنا: وما ذاك؟ قال: قال نبي الله صلى الله عليه وسلم: " من كانت له ارض فليزرعها، او ليزرعها اخاه ولا يكارها بثلث، ولا ربع، ولا بطعام مسمى" . قال قتادة: وهو ظهير.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي عَرُوبَةَ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ يَعْلَى بْنِ حَكِيمٍ ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ ، عن رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ ، قَالَ: كُنَّا نُحَاقِلُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الثُّلُثِ، وَالرُّبُعِ، أَوْ طَعَامٍ مُسَمًّى، قَالَ: فَأَتَانَا بَعْضُ عُمُومَتِي ، فَقَالَ: نَهَانَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، عن أَمْرٍ كَانَ لَنَا نَافِعًا، وَطَوَاعِيَةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرْفَعُ لَنَا وَأَنْفَعُ. قَالَ: قُلْنَا: وَمَا ذَاكَ؟ قَالَ: قَالَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ كَانَتْ لَهُ أَرْضٌ فَلْيَزْرَعْهَا، أَوْ لِيُزْرِعْهَا أَخَاهُ وَلَا يُكَارهَا بِثُلُثٍ، وَلَا رُبُعٍ، وَلَا بِطَعَامٍ مُسَمًّى" . قَالَ قَتَادَةُ: وَهُوَ ظَهِيرٌ.
حضرت رافع رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ہم لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دور باسعادت میں زمین کو بٹائی پر ایک تہائی، چوتھائی یا طے شدہ غلے پر کرایہ کی صورت میں دے دیا کرتے تھے لیکن ایک دن میرے ایک چچا میرے پاس آئے اور کہنے لگے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں ایک ایسے کام سے منع کردیا ہے کہ جو ہمارے لئے نفع بخش تھا، لیکن اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت زیادہ نفع بخش ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں بٹائی پر زمین دینے سے اور ایک تہائی، چوتھائی یا طے شدہ غلے کے عوض کرایہ پر دینے سے منع فرمایا ہے اور زمین کے مالک کو حکم دیا ہے کہ خود کاشت کاری کرے یا دوسرے کو اجازت دے دے، لیکن کرایہ اور اس کے علاوہ دوسری صورتوں کو آپ نے ناپسند کیا ہے، قتادہ کہتے ہیں کہ ان کے چچا حضرت ظہیر رضی اللہ عنہ تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1548

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.