الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
مسنَد الشَّامِیِّینَ
524. حَدِیث اَبِی عَبدِ اللَّهِ رَجل مِن اَصحَابِ النَّبِیِّ صَلَّى اللَّه عَلَیهِ وَسَلَّمَ
حدیث نمبر: 17593
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الصمد ، حدثنا حماد يعني ابن سلمة ، حدثنا الجريري ، عن ابي نضرة ، ان رجلا من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم يقال له: ابو عبد الله ، دخل عليه اصحابه يعودونه وهو يبكي، فقالوا له: ما يبكيك؟ الم يقل لك رسول الله صلى الله عليه وسلم:" خذ من شاربك، ثم اقره حتى تلقاني؟" قال: بلى، ولكني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " إن الله عز وجل قبض بيمينه قبضة، واخرى باليد الاخرى، وقال: هذه لهذه، وهذه لهذه، ولا ابالي" فلا ادري في اي القبضتين انا .حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ سَلَمَةَ ، حَدَّثَنَا الْجُرَيْرِيُّ ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ ، أَنَّ رَجُلًا مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُقَالُ لَهُ: أَبُو عَبْدِ اللَّهِ ، دَخَلَ عَلَيْهِ أَصْحَابُهُ يَعُودُونَهُ وَهُوَ يَبْكِي، فَقَالُوا لَهُ: مَا يُبْكِيكَ؟ أَلَمْ يَقُلْ لَكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" خُذْ مِنْ شَارِبِكَ، ثُمَّ أَقِرَّهُ حَتَّى تَلْقَانِي؟" قَالَ: بَلَى، وَلَكِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ قَبَضَ بِيَمِينِهِ قَبْضَةً، وَأُخْرَى بِالْيَدِ الْأُخْرَى، وَقَالَ: هَذِهِ لِهَذِهِ، وَهَذِهِ لِهَذِهِ، وَلَا أُبَالِي" فَلَا أَدْرِي فِي أَيِّ الْقَبْضَتَيْنِ أَنَا .
ابو نضرہ کہتے ہیں کہ ایک صحابی رضی اللہ عنہ جن کا نام ابو عبداللہ لیا جاتا تھا، کے پاس ان کے کچھ ساتھی عیادت کے لئے آئے تو دیکھا کہ وہ رو رہے ہیں، انہوں نے رونے کی وجہ پوچھی اور کہنے لگے کہ کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ سے یہ نہیں فرمایا تھا کہ مونچھیں تراشو، پھر مستقل ایسا کرتے رہو یہاں تک کہ مجھ سے آملو؟ انہوں نے کہا کہ کیوں نہیں، لیکن میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے دائیں ہاتھ سے ایک مٹھی بھر کر مٹی اٹھائی اور دوسرے ہاتھ سے دوسری مٹھی بھری اور فرمایا یہ مٹھی ان جنتیوں کی ہے اور یہ مٹھی ان جہنمیوں کی ہے اور مجھے کوئی پرواہ نہیں، اب مجھے معلوم نہیں کہ میں کس مٹھی میں تھا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 17594
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا حماد بن سلمة ، قال: اخبرنا سعيد الجريري ، عن ابي نضرة ، قال: مرض رجل من اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم، فدخل عليه اصحابه يعودونه، فبكى، فقيل له: ما يبكيك يا ابا عبد الله ؟ الم يقل لك رسول الله صلى الله عليه وسلم:" خذ من شاربك، ثم اقره حتى تلقاني؟" قال: بلى، ولكني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " إن الله عز وجل قبض قبضة بيمينه، وقال: هذه لهذه، ولا ابالي. وقبض قبضة اخرى بيده الاخرى جل وعلا، فقال هذه لهذه، ولا ابالي" فلا ادري في اي القبضتين انا .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا سَعِيدٌ الْجُرَيْرِيُّ ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ ، قَالَ: مَرِضَ رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَدَخَلَ عَلَيْهِ أَصْحَابُهُ يَعُودُونَهُ، فَبَكَى، فَقِيلَ لَهُ: مَا يُبْكِيكَ يَا أَبَا عَبْدِ اللَّهِ ؟ أَلَمْ يَقُلْ لَكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" خُذْ مِنْ شَارِبِكَ، ثُمَّ أَقِرَّهُ حَتَّى تَلْقَانِي؟" قَالَ: بَلَى، وَلَكِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ قَبَضَ قَبْضَةً بِيَمِينِهِ، وَقَالَ: هَذِهِ لِهَذِهِ، وَلَا أُبَالِي. وَقَبَضَ قَبْضَةً أُخْرَى بِيَدِهِ الْأُخْرَى جَلَّ وَعَلَا، فَقَالَ هَذِهِ لِهَذِهِ، وَلَا أُبَالِي" فَلَا أَدْرِي فِي أَيِّ الْقَبْضَتَيْنِ أَنَا .
ابو نضرہ کہتے ہیں کہ ایک صحابی رضی اللہ عنہ جن کا نام ابو عبداللہ لیا جاتا تھا، کے پاس ان کے کچھ ساتھی عیادت کے لئے آئے تو دیکھا کہ وہ رو رہے ہیں، انہوں نے رونے کی وجہ پوچھی اور کہنے لگے کہ کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ سے یہ نہیں فرمایا تھا کہ مونچھیں تراشو، پھر مستقل ایسا کرتے رہو یہاں تک کہ مجھ سے آملو؟ انہوں نے کہا کہ کیوں نہیں، لیکن میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے دائیں ہاتھ سے ایک مٹھی بھر کر مٹی اٹھائی اور دوسرے ہاتھ سے دوسری مٹھی بھری اور فرمایا یہ مٹھی ان جنتیوں کی ہے اور یہ مٹھی ان جہنمیوں کی ہے اور مجھے کوئی پرواہ نہیں، اب مجھے معلوم نہیں کہ میں کس مٹھی میں تھا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.