حدثنا بهز بن اسد , حدثنا حماد بن سلمة , عن عبد الملك بن عمير , عن رفاعة بن شداد , قال: كنت اقوم على راس المختار , فلما تبينت كذابته هممت , وايم الله ان اسل سيفي فاضرب عنقه , حتى ذكرت حديثا حدثنيه عمرو بن الحمق , قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " من امن رجلا على نفسه فقتله , اعطي لواء الغدر يوم القيامة" .حَدَّثَنَا بَهْزُ بْنُ أَسَدٍ , حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ , عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ , عَنْ رِفَاعَةَ بْنِ شَدَّادٍ , قَالَ: كُنْتُ أَقُومُ عَلَى رَأْسِ الْمُخْتَارِ , فَلَمَّا تَبَيَّنْتُ كِذَابَتَهُ هَمَمْتُ , وَايْمُ اللَّهِ أَنْ أَسُلَّ سَيْفِي فَأَضْرِبَ عُنُقَهُ , حَتَّى ذَكَرْتُ حَدِيثًا حَدَّثَنِيهِ عَمْرُو بْنُ الْحَمِقِ , قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " مَنْ أَمَّنَ رَجُلًا عَلَى نَفْسِهِ فَقَتَلَهُ , أُعْطِيَ لِوَاءَ الْغَدْرِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ" .
رفاعہ بن شداد کہتے ہیں کہ میں ایک دن مختار کے سرہانے کھڑا تھا جب اس کا جھوٹا ہونا مجھ پر روشن ہوگیا تو واللہ میں نے اس بات کا ارادہ کرلیا کہ اپنی تلوار کھینچ کر اس کی گردن اڑا دوں، لیکن پھر مجھے ایک حدیث یاد آگئی جو مجھ سے حضرت عمرو بن الحمق رضی اللہ عنہ نے بیان کی تھی کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے جو شخص کسی مسلمان کو پہلے اس کی جان کی امان دے دے پھر بعد میں اسے قتل کر دے تو قیامت کے دن اسے دھوکے کا جھنڈا دیا جائے گا۔
حدثنا ابن نمير , حدثنا عيسى القارئ ابو عمر بن عمر , حدثنا السدي , عن رفاعة القتباني , قال: دخلت على المختار فالقى لي وسادة , وقال: لولا ان اخي جبريل قام عن هذه لالقيتها لك , قال: فاردت ان اضرب عنقه , فذكرت حديثا حدثنيه اخي عمرو بن الحمق , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ايما مؤمن امن مؤمنا على دمه فقتله , فانا من القاتل بريء" .حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ , حَدَّثَنَا عِيسَى الْقَارِئُ أَبُو عُمَرَ بْنُ عُمَرَ , حَدَّثَنَا السُّدِّيُّ , عَنْ رِفَاعَةَ الْقِتْبَانِيِّ , قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى الْمُخْتَارِ فَأَلْقَى لِي وِسَادَةً , وَقَالَ: لَوْلَا أَنَّ أَخِي جِبْرِيلَ قَامَ عَنْ هَذِهِ لَأَلْقَيْتُهَا لَكَ , قَالَ: فَأَرَدْتُ أَنْ أَضْرِبَ عُنُقَهُ , فَذَكَرْتُ حَدِيثًا حَدَّثَنِيهِ أَخِي عَمْرُو بْنُ الْحَمِقِ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَيُّمَا مُؤْمِنٍ أَمَّنَ مُؤْمِنًا عَلَى دَمِهِ فَقَتَلَهُ , فَأَنَا مِنَ الْقَاتِلِ بَرِيءٌ" .
رفاعہ بن شداد کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں مختار کے پاس گیا، اس نے میرے لئے تکیہ رکھا اور کہنے لگا کہ اگر میرے بھائی جبرائیل علیہ السلام اس سے نہ اٹھے ہوتے تو میں یہ تکیہ تمہارے لئے رکھتا میں اس وقت مختار کے سرہانے کھڑا تھا جب اس کا جھوٹا ہونا مجھ پر روشن ہوگیا تو واللہ میں نے اس بات کا ارادہ کرلیا کہ اپنی تلوار کھینچ کر اس کی گردن اڑا دوں لیکن پھر مجھے ایک حدیث یاد آگئی جو مجھ سے حضرت عمرو بن الحمق رضی اللہ عنہ نے بیان کی تھی کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے جو شخص کسی مسلمان کو پہلے اس کی جان کی امان دے دے پھر بعد میں اسے قتل کر دے تو میں قاتل سے بری ہوں۔
رفاعہ بن شداد کہتے ہیں کہ میں ایک دن مختار کے سرہانے کھڑا تھا جب اس کا جھوٹا ہونا مجھ پر روشن ہوگیا تو واللہ میں نے اس بات کا ارادہ کرلیا کہ اپنی تلوار کھینچ کر اس کی گردن اڑا دوں، لیکن پھر مجھے ایک حدیث یاد آگئی جو مجھ سے حضرت عمرو بن الحمق رضی اللہ عنہ نے بیان کی تھی کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے جو شخص کسی مسلمان کو پہلے اس کی جان کی امان دے دے پھر بعد میں اسے قتل کر دے تو قیامت کے دن اسے دھوکے کا جھنڈا دیا جائے گا۔
حضرت عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے جب اللہ کسی بندے کے ساتھ خیر کا ارادہ فرماتا ہے تو اسے استعمال کرلیتا ہے کسی نے پوچھا استعمال کرنے سے کیا مراد ہے؟ فرمایا اس کی موت سے پہلے اس کے لئے اعمال صالحہ کا دروازہ کھول دیا جاتا ہے حتیٰ کہ اس کے آس پاس کے لوگ اس سے راضی ہوجاتے ہیں۔