مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
مسنَد المَكِّیِّینَ
170. حَدِيثُ الضَّحَّاكِ بْنِ سُفْيَانَ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ
حدیث نمبر: 15745
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن الزهري ، عن سعيد بن المسيب ، ان عمر بن الخطاب رضي الله تعالى عنه، قال: ما ارى الدية إلا للعصبة، لانهم يعقلون عنه، فهل سمع احد منكم من رسول الله صلى الله عليه وسلم في ذلك شيئا؟ فقال: الضحاك بن سفيان الكلابي ، وكان استعمله رسول الله صلى الله عليه وسلم على الاعراب: كتب إلي رسول الله صلى الله عليه وسلم ان" اورث امراة اشيم الضبابي من دية زوجها" , فاخذ بذلك عمر بن الخطاب رضي الله تعالى عنه.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ، قَالَ: مَا أَرَى الدِّيَةَ إِلَّا لِلْعَصَبَةِ، لِأَنَّهُمْ يَعْقِلُونَ عَنْهُ، فَهَلْ سَمِعَ أَحَدٌ مِنْكُمْ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي ذَلِكَ شَيْئًا؟ فَقَالَ: الضَّحَّاكُ بْنُ سُفْيَانَ الْكِلَابِيُّ ، وَكَانَ اسْتَعْمَلَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْأَعْرَابِ: كَتَبَ إِلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ" أُوَرِّثَ امْرَأَةَ أَشْيَمَ الضَّبَابِيِّ مِنْ دِيَةِ زَوْجِهَا" , فَأَخَذَ بِذَلِكَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ.
سعید بن مسیب کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ سیدنا عمر نے فرمایا: میں سمجھتاہوں کہ دیت عصبہ ہی کو ملنی چاہیے کیونکہ وہی اس کا کنبہ بنتے ہیں کیا آپ لوگوں میں سے کسی نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کے متعلق کچھ فرماتے ہوئے سنا ہے اس پر سیدنا ضحاک جنہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دیہاتیوں پر عامل مقرر فرمایا: تھا کہنے لگے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے ایک خط میں تحریر فرمایا: تھا کہ میں اشیم ضبابی کی بیوی کو اس کے شوہر کی دیت میں وارث سمجھوں اور اس پر سیدنا عمر نے اس حدیث پر عمل کرنا شروع کر دیا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 15746
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، قال: سمعته من الزهري ، عن سعيد ، ان عمر، قال: الدية للعاقلة، ولا ترث المراة من دية زوجها، حتى اخبره الضحاك بن سفيان الكلابي ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كتب إلي ان" اورث امراة اشيم الضبابي من دية زوجها"، فرجع عمر عن قوله.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، قَالَ: سَمِعْتُهُ مِنَ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَعِيدٍ ، أَنَّ عُمَرَ، قَالَ: الدِّيَةُ لِلْعَاقِلَةِ، وَلَا تَرِثُ الْمَرْأَةُ مِنْ دِيَةِ زَوْجِهَا، حَتَّى أَخْبَرَهُ الضَّحَّاكُ بْنُ سُفْيَانَ الْكِلَابِيُّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَتَبَ إِلَيَّ أَنْ" أُوَرِّثَ امْرَأَةَ أَشْيَمَ الضَّبَابِيِّ مِنْ دِيَةِ زَوْجِهَا"، فَرَجَعَ عُمَرُ عَنْ قَوْلِهِ.
سعید بن مسیب کہتے ہیں کہ سیدنا عمر کی رائے یہ تھی کہ دیت صرف عصبہ ہی کو ملنی چاہیے عورت اپنے شوہر کی دیت میں سے وارث نہیں بنے گی حتی کہ سیدنا ضحاک بن سفیان نے انہیں بتایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے ایک خط میں تحریر فرمایا: تھا کہ میں اشیم ضبابی کی بیوی کو اس کے شوہر کی دیت میں وراث سمجھوں اس پر سیدنا عمر نے اپنی رائے سے رجوع کر لیا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 15747
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا احمد بن عبد الملك ، حدثنا حماد بن زيد ، عن علي بن جدعان ، عن الحسن ، عن الضحاك بن سفيان الكلابي ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال له:" يا ضحاك، ما طعامك؟" , قال: يا رسول الله، اللحم واللبن , قال:" ثم يصير إلى ماذا؟" , قال: إلى ما قد علمت , قال:" فإن الله تبارك وتعالى ضرب ما يخرج من ابن آدم مثلا للدنيا".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ جُدْعَانَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنِ الضَّحَّاكِ بْنِ سُفْيَانَ الْكِلَابِيِّ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ لَهُ:" يَا ضَحَّاكُ، مَا طَعَامُكَ؟" , قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، اللَّحْمُ وَاللَّبَنُ , قَالَ:" ثُمَّ يَصِيرُ إِلَى مَاذَا؟" , قَالَ: إِلَى مَا قَدْ عَلِمْتَ , قَالَ:" فَإِنَّ اللَّهَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى ضَرَبَ مَا يَخْرُجُ مِنَ ابْنِ آدَمَ مَثَلًا لِلدُّنْيَا".
سیدنا ضحاک بن سفیان سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ کلابی نے ان سے پوچھا کہ ضحاک تمہاری خوراک کا کیا ہے انہوں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! گوشت اور دودھ۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ بعد میں گوشت اور دودھ کیا بن جاتا ہے انہوں نے عرض کیا: کہ یہ تو آپ جانتے ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ ابن آدم کے جسم سے نکلنے والی گندگی کو دنیا کی مثال قرار دیتے ہیں۔

حكم دارالسلام: صحيح الغيره ، وهذا إسناد ضعيف لضعف على بن زيد، ولانقطاعه، فالحسن البصري لم يسمع من الضحاك بن سفيان

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.