سیدنا عبدالرحمن بن ابزی سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھنے کی سعادت حاصل کی ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم رکوع کے لئے جھکتے ہوئے اور سر اٹھاتے ہوئے مکمل تکبیر نہیں کہتے تھے۔
حكم دارالسلام: حديث ضعيف، أعله الأئمة النكارته، فقد تفرد به الحسن بن عمران، وهو مجهول، وقد اضطرب فى تعيين شيخه
سیدنا عبدالرحمن بن ابزی سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم وتر میں سورت سبح اسم ربک الاعلی اور سورت کافرون اور سورت اخلاص کی تلاوت فرماتے تھے اور سلام پھیرنے کے بعد تین مرتبہ بلند آواز سے سبحان الملک القدوس فرماتے تھے۔
(حديث مرفوع) حدثنا بهز ، حدثنا همام ، اخبرنا قتادة ، عن عزرة ، عن سعيد بن عبد الرحمن بن ابزى ، عن ابيه ، عن النبي صلى الله عليه وسلم كان:" يقرا في الوتر بسبح اسم ربك الاعلى , وقل يا ايها الكافرون , وقل هو الله احد , وكان إذا سلم قال:" سبحان الملك القدوس" يطولها ثلاثا.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، أَخْبَرَنَا قَتَادَةُ ، عَنْ عَزْرَةَ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَى ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ:" يَقْرَأُ فِي الْوِتْرِ بِسَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الْأَعْلَى , وَقُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُونَ , وَقُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ , وَكَانَ إِذَا سَلَّمَ قَالَ:" سُبْحَانَ الْمَلِكِ الْقُدُّوسِ" يُطَوِّلُهَا ثَلَاثًا.
سیدنا عبدالرحمن بن ابزی سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم وتر میں سورت سبح اسم ربک الاعلی اور سورت کافرون اور سورت اخلاص کی تلاوت فرماتے تھے اور سلام پھیرنے کے بعد تین مرتبہ بلند آواز سے سبحان الملک القدوس فرماتے تھے۔
سیدنا عبدالرحمن بن ابزی سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم وتر میں سورت سبح اسم ربک الاعلی اور سورت کافرون اور سورت اخلاص کی تلاوت فرماتے تھے اور سلام پھیرنے کے بعد تین مرتبہ بلند آواز سے سبحان الملک القدوس فرماتے تھے
حكم دارالسلام: حديث صحيح، لم يذكر سماع زرارة من عبدالرحمن بن أبزى، لكنه توبع
(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، حدثنا شعبة ، قال زبيد , وسلمة : اخبراني انهما سمعا ذرا ، عن ابن عبد الرحمن بن ابزى ، عن ابيه ، عن النبي صلى الله عليه وسلم كان:" يوتر بسبح اسم ربك الاعلى , وقل يا ايها الكافرون , وقل هو الله احد , وكان إذا سلم , قال:" سبحان الملك القدوس" ثلاثا يرفع صوته بالآخرة.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ زُبَيْدٌ , وَسَلَمَةُ : أخبراني أنهما سمعا ذرا ، عَنِ ابْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَى ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ:" يُوتِرُ بِسَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الْأَعْلَى , وَقُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُونَ , وَقُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ , وَكَانَ إِذَا سَلَّمَ , قال:" سُبْحَانَ الْمَلِكِ الْقُدُّوسِ" ثَلَاثًا يَرْفَعُ صَوْتَهُ بِالْآخِرَةِ.
سیدنا عبدالرحمن بن ابزی سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم وتر میں سورت سبح اسم ربک الاعلی اور سورت کافرون اور سورت اخلاص کی تلاوت فرماتے تھے اور سلام پھیرنے کے بعد تین مرتبہ بلند آواز سے سبحان الملک القدوس فرماتے تھے
سیدنا عبدالرحمن بن ابزی سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم وتر میں سورت سبح اسم ربک الاعلی اور سورت کافرون اور سورت اخلاص کی تلاوت فرماتے تھے اور سلام پھیرنے کے بعد تین مرتبہ بلند آواز سے سبحان الملک القدوس فرماتے تھے
(حديث مرفوع) قال: حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن سلمة بن كهيل ، عن ذر ، عن ابن عبد الرحمن بن ابزى ، عن ابيه ، عن النبي صلى الله عليه وسلم , انه قال:" اصبحنا على فطرة الإسلام، وعلى كلمة الإخلاص، وعلى دين نبينا محمد صلى الله عليه وسلم، وعلى ملة ابينا إبراهيم 56 حنيفا مسلما، وما كان من المشركين".(حديث مرفوع) قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ ، عَنْ ذَرٍّ ، عَنِ ابْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَى ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , أَنَّهُ قَالَ:" أَصْبَحْنَا عَلَى فِطْرَةِ الْإِسْلَامِ، وَعَلَى كَلِمَةِ الْإِخْلَاصِ، وَعَلَى دِينِ نَبِيِّنَا مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَعَلَى مِلَّةِ أَبِينَا إِبْرَاهِيمَ 56 حَنِيفًا مُسْلِمًا، وَمَا كَانَ مِنَ الْمُشْرِكِينَ".
سیدنا عبدالرحمن بن ابزی سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ہم فطرت اسلام، کلمہ اخلاص اور محمد کے دین اپنے جد امجد سیدنا ابراہیم کی ملت پر جو سب سے یکسو ہو گئے تھے مسلمان تھے اور مشرک نہ تھے۔
سیدنا عبدالرحمن بن ابزی سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم وتر میں سورت سبح اسم ربک الاعلی اور سورت کافرون اور سورت اخلاص کی تلاوت فرماتے تھے اور سلام پھیرنے کے بعد تین مرتبہ بلند آواز سے سبحان الملک القدوس فرماتے تھے۔
سیدنا عبدالرحمن بن ابزی سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم وتر میں سورت سبح اسم ربک الاعلی اور سورت کافرون اور سورت اخلاص کی تلاوت فرماتے تھے اور سلام پھیرنے کے بعد تین مرتبہ بلند آواز سے سبحان الملک القدوس فرماتے تھے۔
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، عن سفيان ، عن سلمة ، عن عبد الله بن عبد الرحمن بن ابزى ، عن ابيه ، ان النبي صلى الله عليه وسلم , كان يقول إذا اصبح , وإذا امسى:" اصبحنا على فطرة الإسلام، وعلى كلمة الإخلاص، وعلى دين نبينا محمد صلى الله عليه وسلم، وعلى ملة ابينا إبراهيم حنيفا مسلما، وما كان من المشركين".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ سَلَمَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَى ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , كَانَ يَقُولُ إِذَا أَصْبَحَ , وَإِذَا أَمْسَى:" أَصْبَحْنَا عَلَى فِطْرَةِ الْإِسْلَامِ، وَعَلَى كَلِمَةِ الْإِخْلَاصِ، وَعَلَى دِينِ نَبِيِّنَا مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَعَلَى مِلَّةِ أَبِينَا إِبْرَاهِيمَ حَنِيفًا مسلمًا، وَمَا كَانَ مِنَ الْمُشْرِكِينَ".
سیدنا عبدالرحمن بن ابزی سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ہم فطرت اسلام، کلمہ اخلاص اور محمد کے دین اپنے جد امجد سیدنا ابراہیم کی ملت پر جو سب سے یکسو ہو گئے تھے مسلمان تھے اور مشرک نہ تھے۔
سیدنا عبدالرحمن بن ابزی سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ہم فطرت اسلام، کلمہ اخلاص اور محمد کے دین اپنے جد امجد سیدنا ابراہیم کی ملت پر جو سب سے یکسو ہو گئے تھے مسلمان تھے اور مشرک نہ تھے۔
سیدنا عبدالرحمن بن ابزی سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم فجر کی نماز پڑھا رہے تھے دوران قرأت ایک آیت چھوٹ گئی نماز سے فارغ ہو کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ کیا نمازیوں میں ابی بن کعب ہیں سیدنا ابی بن کعب کہنے لگے یا رسول اللہ! کیا فلاں آیت منسوخ ہو گئی یا آپ بھول گئے ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں بھول گیا تھا۔
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى بن سعيد ، عن سفيان ، قال: حدثنا سلمة بن كهيل ، عن عبد الله بن عبد الرحمن بن ابزى ، عن ابيه ، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا اصبح يقول:" اصبحنا على فطرة الإسلام، وكلمة الإخلاص، ودين نبينا محمد صلى الله عليه وسلم وعلى وملة ابينا إبراهيم حنيفا مسلما، وما كان من المشركين".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ سُفْيَانَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَلَمَةُ بْنُ كُهَيْلٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَى ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَصْبَحَ يَقُولُ:" أَصْبَحْنَا عَلَى فِطْرَةِ الْإِسْلَامِ، وَكَلِمَةِ الْإِخْلَاصِ، وَدِينِ نَبِيِّنَا مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وعلى وَمِلَّةِ أَبِينَا إِبْرَاهِيمَ حَنِيفًا مسلمًا، وَمَا كَانَ مِنَ الْمُشْرِكِينَ".
سیدنا عبدالرحمن بن ابزی سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ہم فطرت اسلام، کلمہ اخلاص اور محمد کے دین اپنے جد امجد سیدنا ابراہیم کی ملت پر جو سب سے یکسو ہو گئے تھے مسلمان تھے اور مشرک نہ تھے۔
سیدنا عبدالرحمن بن ابزی سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھنے کی سعادت حاصل کی ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم رکوع کے لئے جھکتے ہوئے اور سر اٹھاتے ہوئے مکمل تکبیر نہیں کہتے تھے۔
حكم دارالسلام: حديث ضعيف، أعله الأئمة لنكارته، فقد تفرد به الحسن بن عمران، وهو مجهول وقد اضطرب فى تعيين شيخه
سیدنا ابن ابزی سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز میں بیٹھ کر دعاء کرتے تو داہنا ہاتھ ران پر رکھتے اور دعاء کرتے وقت اپنی انگلی سے اشارہ فرماتے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لجهالة حال أبى سعيد الخزاعي، وقد اختلف فى كنيته
(حديث مرفوع) حدثنا هارون بن معروف ، حدثنا ضمرة ، عن ابن شوذب ، عن عبد الله بن القاسم , قال: جلسنا إلى عبد الرحمن بن ابزى ، فقال: الا اريكم صلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ قال: فقلنا: بلى، قال:" فقام فكبر، ثم قرا، ثم ركع، فوضع يديه على ركبتيه حتى اخذ كل عضو ماخذه، ثم رفع حتى اخذ كل عضو ماخذه، ثم سجد حتى اخذ كل عضو ماخذه، ثم رفع حتى اخذ كل عظم ماخذه، ثم سجد حتى اخذ كل عظم ماخذه، ثم رفع، فصنع في الركعة الثانية كما صنع في الركعة الاولى، ثم قال: هكذا صلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ مَعْرُوفٍ ، حَدَّثَنَا ضَمْرَةُ ، عَنِ ابْنِ شَوْذَبَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْقَاسِمِ , قَالَ: جَلَسْنَا إِلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَى ، فَقَالَ: أَلَا أُرِيكُمْ صَلَاةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: فَقُلْنَا: بَلَى، قَالَ:" فَقَامَ فَكَبَّرَ، ثُمَّ قَرَأَ، ثُمَّ رَكَعَ، فَوَضَعَ يَدَيْهِ عَلَى رُكْبَتَيْهِ حَتَّى أَخَذَ كُلُّ عُضْوٍ مَأْخَذَهُ، ثُمَّ رَفَعَ حَتَّى أَخَذَ كُلُّ عُضْوٍ مَأْخَذَهُ، ثُمَّ سَجَدَ حَتَّى أَخَذَ كُلُّ عُضْوٍ مَأْخَذَهُ، ثُمَّ رَفَعَ حَتَّى أَخَذَ كُلُّ عَظْمٍ مَأْخَذَهُ، ثُمَّ سَجَدَ حَتَّى أَخَذَ كُلُّ عَظْمٍ مَأْخَذَهُ، ثُمَّ رَفَعَ، فَصَنَعَ فِي الرَّكْعَةِ الثَّانِيَةِ كَمَا صَنَعَ فِي الرَّكْعَةِ الْأُولَى، ثُمَّ قَالَ: هَكَذَا صَلَاةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
قاسم کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم سیدنا عبدالرحمن بن ابزی کے پاس بیٹھے ہوئے تھے وہ کہنے لگے کہ کیا میں تمہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرح نماز پڑھ کر نہ دکھاؤں ہم نے کہا کیوں نہیں چنانچہ انہوں نے کھڑے ہو کر تکبیر کہی قرأت کی پھر رکوع کیا اور دونوں ہاتھ اپنے گھٹنوں پر رکھے یہاں تک کہ ہر ہڈی اپنے اپنے مقام پر ٹھہر گئی پھر سر اٹھایا اور اتنی دیر کھڑے رہے کہ ہر عضو اپنی جگہ جم گیا اسی طرح دونوں سجدے کئے اور ان کے درمیان بیٹھے اور کھڑے ہو کر دوسری رکعت بھی پہلی رکعت کی طرح پڑھی اور فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس طرح نماز پڑھتے تھے۔