مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
مسنَد الشَّامِیِّینَ
511. حَدِیث فلَان مِن اَصحَابِ النَّبِیِّ صَلَّى اللَّه عَلَیهِ وَسَلَّمَ
حدیث نمبر: 17533
Save to word اعراب
حدثنا عبد الصمد ، حدثنا عمر بن حمزة ، حدثنا عكرمة بن خالد ، قال: ونال رجل من بني تميم عنده، فاخذ كفا من حصى ليحصبه، ثم قال عكرمة، حدثني فلان من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم، ان تميما ذكروا عند رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال رجل: ابطا هذا الحي من تميم، عن هذا الامر. فنظر رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى مزينة، فقال: " ما ابطا قوم هؤلاء منهم". وقال رجل يوما: ابطا هؤلاء القوم من تميم بصدقاتهم، قال: فاقبلت نعم حمر وسود لبني تميم، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" هذه نعم قومي". ونال رجل من بني تميم عند رسول الله صلى الله عليه وسلم يوما، فقال:" لا تقل لبني تميم إلا خيرا، فإنهم اطول الناس رماحا على الدجال" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَمْزَةَ ، حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ بْنُ خَالِدٍ ، قَالَ: وَنَالَ رَجُلٌ مِنْ بَنِي تَمِيمٍ عِنْدَهُ، فَأَخَذَ كَفًّا مِنْ حَصًى لِيَحْصِبَهُ، ثُمَّ قَالَ عِكْرِمَةُ، حَدَّثَنِي فُلَانٌ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّ تَمِيمًا ذُكِرُوا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ رَجُلٌ: أَبْطَأَ هَذَا الْحَيُّ مِنْ تَمِيمٍ، عن هَذَا الْأَمْرِ. فَنَظَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى مُزَيْنَةَ، فَقَالَ: " مَا أَبْطَأَ قَوْمٌ هَؤُلَاءِ مِنْهُمْ". وَقَالَ رَجُلٌ يَوْمًا: أَبْطَأَ هَؤُلَاءِ الْقَوْمُ مِنْ تَمِيمٍ بِصَدَقَاتِهِمْ، قَالَ: فَأَقْبَلَتْ نَعَمٌ حُمْرٌ وَسُودٌ لِبَنِي تَمِيمٍ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" هَذِهِ نَعَمُ قَوْمِي". وَنَالَ رَجُلٌ مِنْ بَنِي تَمِيمٍ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا، فَقَالَ:" لَا تَقُلْ لِبَنِي تَمِيمٍ إِلَّا خَيْرًا، فَإِنَّهُمْ أَطْوَلُ النَّاسِ رِمَاحًا عَلَى الدَّجَّالِ" .
ایک مرتبہ عکرمہ بن خالد رحمہ اللہ کی موجودگی میں کسی شخص نے بنو تمیم کے ایک آدمی کی بےعزتی کی تو عکرمہ نے اسے مارنے کے لئے مٹھی میں بھر کر کنکریاں اٹھا لیں، پھر کہنے لگے کہ مجھ سے ایک صحابی رضی اللہ عنہ نے یہ حدیث بیان کی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے بنو تمیم کا ذکر ہونے لگا، تو ایک آدمی کہنے لگا کہ بنو تمیم کے اس قبیلے نے ایمان قبول کرنے میں بڑی سستی کی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے قبیلہ مزینہ کی طرف دیکھ کر فرمایا کہ ان کی نسبت تو ان سے زیادہ کسی قوم نے تاخیر نہیں کی، اسی طرح ایک مرتبہ ایک شخص کہنے لگا کہ بنو تمیم کے اس قبیلے نے زکوٰۃ کی ادائیگی میں بڑی تاخیر کردی ہے، کچھ ہی عرصے بعد بنو تمیم کے سرخ و سیاہ جانور آگئے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ میری قوم کے جانور ہیں، اس طرھ ایک مرتبہ کسی شخص نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی موجودگی میں بنو تمیم کے حوالے سے نامناسب جملے کہے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بنو تمیم کا ہمیشہ اچھے انداز میں ہی تذکرہ کیا کرو، کیونکہ دجال کے خلاف سب سے زیادہ لمبے نیزے ان ہی کے ہوں گے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.