الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ
933. حَدِيثُ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ
حدیث نمبر: 21132
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن سعيد ، عن حميد ، عن انس ، عن ابي بن كعب ، قال: ما حك في صدري شيء منذ اسلمت، إلا اني قرات آية، وقراها رجل غير قراءتي، فاتينا النبي صلى الله عليه وسلم، قال: قلت: اقراتني آية كذا وكذا؟ قال:" نعم"، قال: فقال الآخر: الم تقرئني آية كذا وكذا؟ قال:" نعم، اتاني جبريل وميكائيل، فقعد جبريل عن يميني، وميكائيل عن يساري، فقال جبريل: اقرا القرآن على حرف، فقال ميكائيل: استزده، حتى بلغ سبعة احرف، كلها شاف كاف" ..حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ حُمَيْدٍ ، عَنْ أَنَسٍ ، عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ ، قَالَ: مَا حَكَّ فِي صَدْرِي شَيْءٌ مُنْذُ أَسْلَمْتُ، إِلَّا أَنِّي قَرَأْتُ آيَةً، وَقَرَأَهَا رَجُلٌ غَيْرَ قِرَاءَتِي، فَأَتَيْنَا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: قُلْتُ: أَقْرَأْتَنِي آيَةَ كَذَا وَكَذَا؟ قَالَ:" نَعَمْ"، قَالَ: فَقَالَ الْآخَرُ: أَلَمْ تُقْرِئْنِي آيَةَ كَذَا وَكَذَا؟ قَالَ:" نَعَمْ، أَتَانِي جِبْرِيلُ وَمِيكَائِيلُ، فَقَعْدَ جِبْرِيِلُ عَنْ يَمِينِي، وَمِيكَائِيلُ عَنْ يَسَارِي، فَقَالَ جِبْرِيلُ: اقْرَأْ الْقُرْآنَ عَلَى حَرْفٍ، فَقَالَ مِيكَائِيلُ: اسْتَزِدْهُ، حَتَّى بَلَغَ سَبْعَةَ أَحْرُفٍ، كُلُّهَا شَافٍ كَافٍ" ..
حضرت عبادہ رضی اللہ عنہ سے بحوالہ ابی بن کعب رضی اللہ عنہ مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے ایک آیت پڑھائی اور دوسرے آدمی کو وہی آیت دوسری طرح پڑھائی، میں نے اس سے پوچھا کہ تمہیں یہ آیت کس نے پڑھائی ہے؟ اس نے کہ مجھے یہ آیت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پڑھائی ہے میں نے قسم کھا کر کہا کہ مجھے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت اس طرح پڑھائی ہے اور اس دن اسلام کے حوالے سے جو وسوسے میرے ذہن میں آئے کبھی ایسے وسوسے نہیں آئے میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کیا آپ نے فلاں آیت مجھے اس اس طرح نہیں پڑھائی؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیوں نہیں میں نے عرض کیا کہ یہ شخص دعوی کرتا ہے آپ نے اسے یہی آیت دوسری طرح پڑھائی ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے سینے پر اپنا ہاتھ مارا جس سے وہ تمام وساوس دور ہوگئے اور اس کے بعد کبھی مجھے ایسے وسوسے نہ آئے پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میرے پاس جبرائیل علیہ السلام اور میکائیل علیہ السلام آئے تھے حضرت جبرائیل علیہ السلام نے کہا کہ قرآن کریم کو ایک حرف پر پڑھئے حضرت میکائیل علیہ السلام نے کہا کہ آپ ان سے اضافے کی درخواست کیجئے حضرت جبرائیل علیہ السلام نے کہا کہ اسے دو حرفوں پر پڑھئے حضرت میکائیل علیہ السلام نے پھر کہا کہ ان سے اضافے کی درخواست کیجئے یہاں تک کہ سات حروف تک پہنچ گئے اور فرمایا ان میں سے ہر ایک کافی شافی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 21133
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الله، حدثنا محمد بن ابي بكر المقدمي ، حدثنا بشر بن المفضل ، حدثنا حميد ، قال: قال انس ، قال ابي : ما دخل قلبي شيء منذ اسلمت، فذكر معنى حديث ابي، عن يحيى بن سعيد..حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي بَكْرٍ الْمُقَدَّمِيُّ ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ ، حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ ، قَالَ: قَالَ أَنَسٌ ، قَالَ أُبَيٌّ : مَا دَخَلَ قَلْبِي شَيْءٌ مُنْذُ أَسْلَمْتُ، فَذَكَرَ مَعْنَى حَدِيثِ أُبَيٍّ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ..
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 21134
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الله، حدثنا سويد بن سعيد ، حدثنا المعتمر ، عن حميد ، عن انس ، عن ابي بن كعب ، قال: ما دخل قلبي منذ اسلمت، فذكر معناه.حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ ، عَنْ حُمَيْدٍ ، عَنْ أَنَسٍ ، عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ ، قَالَ: مَا دَخَلَ قَلْبِي مُنْذُ أَسْلَمْتُ، فَذَكَرَ مَعْنَاهُ.

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لضعف سويد بن سعيد
حدیث نمبر: 21135
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الله، حدثنا محمد بن عباد المكي ، حدثنا ابو ضمرة ، عن يونس ، عن الزهري ، عن انس ، قال: كان ابي يحدث، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " فرج سقف بيتي وانا بمكة، فنزل جبريل، ففرج صدري، ثم غسله من ماء زمزم، ثم جاء بطست من ذهب مملوء حكمة وإيمانا، فافرغها في صدري، ثم اطبقه" .حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبَّادٍ الْمَكِّيُّ ، حَدَّثَنَا أَبُو ضَمْرَةَ ، عَنْ يُونُسَ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ: كَانَ أُبَيٌّ يُحَدِّثُ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " فُرِجَ سَقْفُ بَيْتِي وَأَنَا بِمَكَّةَ، فَنَزَلَ جِبْرِيلُ، فَفَرَجَ صَدْرِي، ثُمَّ غَسَلَهُ مِنْ مَاءِ زَمْزَمَ، ثُمَّ جَاءَ بِطَسْتٍ مِنْ ذَهَبٍ مَمْلُوءٍ حِكْمَةً وَإِيمَانًا، فَأَفْرَغَهَا فِي صَدْرِي، ثُمَّ أَطْبَقَهُ" .
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے بحوالہ ابی بن کعب رضی اللہ عنہ مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جس زمانے میں میں مکہ مکرمہ میں تھا ایک دن میرے گھر کی چھت کھل گئی اور وہاں سے حضرت جبرائیل علیہ السلام نیچے اتر کر آئے انہوں نے میرا سینہ چاک کیا اسے آب زمزم سے دھویا پھر ایک طشتری لے کر آئے جو حکمت و ایمان سے لبریز تھی اور اسے میرے سینے میں انڈیل دیا اور پھر اسے سی دیا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد قوي، لكن قد اختلف فى صحابيه

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.