الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ
963. حَدِيثُ سَعِيدِ بْنِ سَعْدِ بْنِ عُبَادَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ
حدیث نمبر: 21935
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يعلى بن عبيد , حدثنا محمد يعني ابن إسحاق , عن يعقوب بن عبد الله بن الاشج , عن ابي امامة بن سهل , عن سعيد بن سعد بن عبادة , قال: كان بين ابياتنا إنسان مخدج ضعيف , لم يرع اهل الدار إلا وهو على امة من إماء الدار يخبث بها , وكان مسلما , فرفع شانه سعد إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال: " اضربوه حده" , قالوا: يا رسول الله , إنه اضعف من ذلك , إن ضربناه مائة قتلناه , قال:" فخذوا له عثكالا فيه مائة شمراخ , فاضربوه به ضربة واحدة وخلوا سبيله" .حَدَّثَنَا يَعْلَى بْنُ عُبَيْدٍ , حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ يَعْنِي ابْنَ إِسْحَاقَ , عَنْ يَعْقُوبَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْأَشَجِّ , عَنْ أَبِي أُمَامَةَ بْنِ سَهْلٍ , عَنْ سَعِيدِ بْنِ سَعْدِ بْنِ عُبَادَةَ , قَالَ: كَانَ بَيْنَ أَبْيَاتِنَا إِنْسَانٌ مُخْدَجٌ ضَعِيفٌ , لَمْ يُرَعْ أَهْلُ الدَّارِ إِلَّا وَهُوَ عَلَى أَمَةٍ مِنْ إِمَاءِ الدَّارِ يَخْبُثُ بِهَا , وَكَانَ مُسْلِمًا , فَرَفَعَ شَأْنَهُ سَعْدٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: " اضْرِبُوهُ حَدَّهُ" , قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ , إِنَّهُ أَضْعَفُ مِنْ ذَلِكَ , إِنْ ضَرَبْنَاهُ مِائَةً قَتَلْنَاهُ , قَالَ:" فَخُذُوا لَهُ عِثْكَالًا فِيهِ مِائَةُ شِمْرَاخٍ , فَاضْرِبُوهُ بِهِ ضَرْبَةً وَاحِدَةً وَخَلُّوا سَبِيلَهُ" .
حضرت سعید بن سعد رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ہمارے گھروں میں ایک آدمی رہتا تھا جو ناقص الخلقت اور انتہائی کمزور تھا ایک مرتبہ اس نے لوگوں کو حیرت زدہ کردیا کہ وہ گھر کی ایک لونڈی کے ساتھ " خباثت " کرتا ہوا پکڑا گیا، تھا وہ مسلمان حضرت سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ نے یہ معاملہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی عدالت میں پیش کیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس پر حد جاری کردو، لوگوں نے عرض کیا یا رسول اللہ! یہ تو اتنا کمزور ہے کہ اگر ہم نے اسے سو کوڑے مارے تو یہ تو مرجائے گا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پھر سو ٹہنیوں کا ایک گچھا لو اور اس سے ایک ضرب اسے لگادو اور پھر اس کا راستہ چھوڑ دو۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لعنعنة ابن إسحاق، لكن روي الحديث من غير وجه عن أبى أمامة، واختلف عليه فى وصله وإرساله، وأصح هذه الأوجه عنه المرسل، و إرساله لايضر

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.