الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ
1128. حَدِيثُ ضَمْرَةَ بْنِ سَعِيدٍ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ
حدیث نمبر: 23879
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يعقوب ، حدثني ابي ، عن محمد بن إسحاق ، حدثني محمد بن جعفر بن الزبير ، قال: سمعت زياد بن ضمرة بن سعيد السلمي ، يحدث عروة بن الزبير، عن ابيه ضميرة ، وعن جده وكانا شهدا حنينا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم، قالا: صلى بنا رسول الله صلى الله عليه وسلم الظهر ثم عمد إلى ظل شجرة فجلس فيه وهو بحنين، فقام إليه الاقرع بن حابس، وعيينة بن حصن بن حذيفة بن بدر يختصمان في عامر بن الاضبط الاشجعي، وعيينة يطلب بدم عامر، وهو يومئذ رئيس غطفان، والاقرع بن حابس يدفع عن محلم بن جثامة بمكانه من خندف، فتداولا الخصومة عند رسول الله صلى الله عليه وسلم، ونحن نسمع، فسمعنا عيينة وهو يقول: والله يا رسول الله لا ادعه حتى اذيق نساءه من الحر ما ذاق نسائي، ورسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " بل تاخذون الدية خمسين في سفرنا هذا، وخمسين إذا رجعنا"، قال: وهو يابى عليه، إذ قام رجل من بني ليث، يقال له: مكيتل، قصير مجموع، فقال: يا رسول الله، والله ما وجدت لهذا القتيل شبها في غرة الإسلام إلا كغنم وردت فرميت اوائلها فنفرت اخراها، اسنن اليوم وغير غدا، قال: فرفع رسول الله صلى الله عليه وسلم يده، ثم قال:" بل تاخذون الدية خمسين في سفرنا هذا، وخمسين إذا رجعنا"، قال: فقبلوا الدية، ثم قالوا: اين صاحبكم يستغفر له رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ قال: فقام رجل آدم ضرب طويل، عليه حلة له، قد كان تهيا فيها للقتل حتى جلس بين يدي رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال:" ما اسمك؟"، قال: انا محلم بن جثامة، قال: فرفع رسول الله صلى الله عليه وسلم يده ثم قال:" اللهم لا تغفر لمحلم بن جثامة، قم"، فقام وهو يتلقى دمعه بفضل ردائه ، قال: فاما نحن بيننا فنقول: إنا نرجو ان يكون رسول الله صلى الله عليه وسلم قد استغفر له، واما ما ظهر من رسول الله صلى الله عليه وسلم فهذا.حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ ، حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ الزُّبَيْرِ ، قَالَ: سَمِعْتُ زِيَادَ بْنَ ضَمْرَةَ بْنِ سَعِيدٍ السُّلَمِيَّ ، يُحَدِّثُ عُرْوَةَ بْنَ الزُّبَيْرِ، عَنْ أَبِيهِ ضَمْيرَةَ ، وَعَنْ جَدِّهِ وَكَانَا شَهِدَا حُنَيْنًا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَا: صَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الظُّهْرَ ثُمَّ عَمَدَ إِلَى ظِلِّ شَجَرَةٍ فَجَلَسَ فِيهِ وَهُوَ بِحُنَيْنٍ، فَقَامَ إِلَيْهِ الْأَقْرَعُ بْنُ حَابِسٍ، وَعُيَيْنَةُ بْنُ حِصْنِ بْنِ حُذَيْفَةَ بْنِ بَدْرٍ يَخْتَصِمَانِ فِي عَامِرِ بْنِ الْأَضْبَطِ الْأَشْجَعِيِّ، وَعُيَيْنَةُ يَطْلُبُ بِدَمِ عَامِرٍ، وَهُوَ يَوْمَئِذٍ رَئِيسُ غَطَفَانَ، وَالْأَقْرَعُ بْنُ حَابِسٍ يَدْفَعُ عَنْ مُحَلَّمِ بْنِ جَثَّامَةَ بِمَكَانِهِ مِنْ خِنْدِفٍ، فَتَدَاوَلَا الْخُصُومَةَ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَنَحْنُ نَسْمَعُ، فَسَمِعْنَا عُيَيْنَةَ وَهُوَ يَقُولُ: وَاللَّهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ لَا أَدَعُهُ حَتَّى أُذِيقَ نِسَاءَهُ مِنَ الْحَرِّ مَا ذَاقَ نِسَائِي، وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " بَلْ تَأْخُذُونَ الدِّيَةَ خَمْسِينَ فِي سَفَرِنَا هَذَا، وَخَمْسِينَ إِذَا رَجَعْنَا"، قَالَ: وَهُوَ يَأْبَى عَلَيْهِ، إِذْ قَامَ رَجُلٌ مِنْ بَنِي لَيْثٍ، يُقَالُ لَهُ: مُكَيْتِلٌ، قَصِيرٌ مَجْمُوعٌ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَاللَّهِ مَا وَجَدْتُ لِهَذَا الْقَتِيلِ شَبَهًا فِي غُرَّةِ الْإِسْلَامِ إِلَّا كَغَنَمٍ وَرَدَتْ فَرُمِيَتْ أَوَائِلُهَا فَنَفَرَتْ أُخْرَاهَا، اسْنُنِ الْيَوْمَ وَغَيِّرْ غَدًا، قَالَ: فَرَفَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَهُ، ثُمَّ قَالَ:" بَلْ تَأْخُذُونَ الدِّيَةَ خَمْسِينَ فِي سَفَرِنَا هَذَا، وَخَمْسِينَ إِذَا رَجَعْنَا"، قَالَ: فَقَبِلُوا الدِّيَةَ، ثُمَّ قَالُوا: أَيْنَ صَاحِبُكُمْ يَسْتَغْفِرْ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: فَقَامَ رَجُلٌ آدَمُ ضَرْبٌ طَوِيلٌ، عَلَيْهِ حُلَّةٌ لَهُ، قَدْ كَانَ تَهَيَّأَ فِيهَا لِلْقَتْلِ حَتَّى جَلَسَ بَيْنَ يَدَيْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" مَا اسْمُكَ؟"، قَالَ: أَنَا مُحَلَّمُ بْنُ جَثَّامَةَ، قَالَ: فَرَفَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَهُ ثُمَّ قَالَ:" اللَّهُمَّ لَا تَغْفِرْ لِمُحَلَّمِ بْنِ جَثَّامَةَ، قُمْ"، فقام وَهُوَ يَتَلَقَّى دَمْعَهُ بِفَضْلِ رِدَائِهِ ، قَالَ: فَأَمَّا نَحْنُ بَيْنَنَا فَنَقُولُ: إِنَّا نَرْجُو أَنْ يَكُونَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ اسْتَغْفَرَ لَهُ، وَأَمَّا مَا ظَهَرَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَهَذَا.
زیاد بن ضمرہ نے عروہ بن زبیر کو اپنے والد اور دادا سے یہ حدیث نقل کرتے ہوئے سنا " جو کہ غزوہ حنین میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ شریک تھے " کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں ظہر کی نماز پڑھائی اور ایک درخت کے سائے تلے بیٹھ گئے اقراع بن حابس اور عیینہ بن حصین اٹھ کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے عیینہ اس وقت عامر بن اضبط اشجعی کے خون کا مطالبہ کر رہا تھا جو کہ قبیلہ قیس کا سردار تھا اور اقرع بن حابس حندف کی وجہ سے محلم بن جثامہ کا دفاع کر رہا تھا وہ دونوں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے جھگڑنے لگے ہم نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ تم سفر میں دیت کے پچاس اونٹ ہم سے لو اور پچاس واپس پہنچ کرلے لینا عیینہ نے جواب دیا نہیں اللہ کی قسم میں دیت نہیں لوں گا جس وقت تک کہ میں اس شخص کی عورتوں کو وہی تکلیف اور غم نہ پہنچاؤں جو میری عورتوں کو پہنچا ہے پھر صدائیں بلند ہوئیں اور خوب لڑائی اور شوروغل برپا ہوا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے عیینہ تم دیت قبول نہیں کرتے؟ عیینہ نے پھر اسی طریقہ سے جواب دیا یہاں تک کہ اس ایک شخص قبیلہ بنی لیث میں سے کھڑا ہوا کہ جس کو مکیتل کہا کرتے تھے وہ شخص اسلحہ باندھے ہوئے تھا اور ہاتھ میں (تلوار کی) ڈھال لئے ہوئے تھا اس نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میں اس قتل کرنے والے شخص کے یعنی محلم کے شروع اسلام میں اس کے علاوہ کوئی مثال نہیں دیکھتا ہوں جس طرح کچھ بکریاں کسی چشمہ پر پانی پینے کے لئے پہنچیں تو کسی نے پہلی بکری کو تو مار دیا کہ جس کی وجہ سے آخری بکری بھی بھاگ کھڑی ہوئی تو آپ آج ایک دستور بنا لیجئے اور کل اس کو ختم کر دیجئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا پچاس اونٹ اب ادا کریں اور پچاس اونٹ اس وقت ادا کرے جب ہم لوگ مدینہ منورہ کی طرف لوٹ آئیں (چنانچہ آپ نے اس شخص سے دیت ادا کرائی) اور یہ واقعہ دوران سفر پیش آیا تھا محلم ایک طویل قد گندمی رنگ کا شخص تھا وہ لوگوں کے کنارے بیٹھا تھا لوگ بیٹھے تھے کہ وہ بچتے بچاتے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے آکر بیٹھا اس کی آنکھوں سے آنسو جاری تھے اور اس نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میں نے گناہ کیا ہے جس کی آپ کو اطلاع ملی ہے اب میں اللہ تعالیٰ سے توبہ کرتا ہوں آپ میرے لئے دعائے مغفرت فرما دیجئے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کیا تم نے اسلام کے شروع زمانہ میں اس شخص کو اپنے اسلحہ سے قتل کیا ہے؟ اے اللہ! محلم کی مغفرت نہ کرنا آپ نے یہ بات بآواز بلند فرمائی (راوی) ابو سلمہ نے یہ اضافہ کیا محلم یہ بات سن کر کھڑا ہوگیا اور وہ اپنی چادر کے کونے سے اپنے آنسو پونچھ رہا تھا (راوی) ابن اسحاق نے بیان کیا کہ محلم کی قوم نے کہا کہ پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے بعد اس کے لئے بخشش کی دعا فرمائی لیکن ظاہر وہی کیا جو پہلے فرمایا تھا تاکہ لوگ ایک دوسرے سے تعرض نہ کریں۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة زياد بن ضمرة

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.